گڈ مسلم صاحب آپ کا طریقہ ہمیں پسند نہیں آیا
حق بات تو نبی کریمﷺ کے چچاؤں کو بھی پسند نہیں آئی تھی۔
ہم بھی کوئی بات آپ سے پوچھ کر لکھیں گے اور ہم کبھی بھی کچھ نہیں کہیں گے بس خاموش رہ کر تماشہ دیکھتے رہیں ۔
نہ میں کہتا ہوں کہ آپ ہم سے پوچھ کر لکھیں اور نہ ہم یہ کہتے ہیں کہ آپ خاموشائی تماشائی بنے رہیں۔
ہمیں جتنی حقانیت معلوم کرنی تھی کرلی ۔
ماشاء اللہ چلیں پھر ایسا کرتے ہیں کہ آپ نے تو حقانیت جان لی ہے۔ ذرا اس حقانیت سے ہمیں بھی آگاہ کریں۔ لیکن ہم ایسے نہیں ماننے والے بلکہ بادلائل ذرا بات چیت کرنے کے بھی عادی ہیں۔جو مسائل اختلافی ہیں جب آپ نے ان مسائل میں حق کی پہنچان کرلی ہے۔ تو پھر کسی مسئلہ پر ذرا بات چیت نہ ہوجائے۔ ؟؟؟ جیسے جناب کا مشورہ ہو
کہیں آپ دھمکانے والے انداز میں بولتے ’’ سمجھے کہ نہیں سمجھے‘‘ اور اب یہاں چادر لپیٹ کر کیا مطلب ہے آپ کا ،
میری مجال جناب اگر میری طرف سے آپ کو دھمکی دی گئی ہو تو۔۔۔ چادر لپیٹ کر کہنے کا میرا یہ مطلب تھا کہ آپ نے جو تعارف کروایا ہے اور اس تعارف میں جو بیانات عالی شان جاری کیے۔ وہ تو کچھ ہیں اور آپ کی تحاریر کچھ اور بولتی ہیں۔۔یعنی ظاہراً بیانات کچھ اور لیکن باطناً اس بیانات کی عاڑ میں کچھ اور کھیل کھیلنے کی سوچ۔۔۔
اگر چادر لپیٹ کر بھی آجائیں تو کیا حرج ہے موسم کے اعتبار سے کبھی چادر بھی اوڑھی جاتی اور کبھی چادر اتاری جاتی ہے جب کہ آپ کا یہ سوچنا غلط ہے
جی جی ضرور ہم کیوں روکیں آپ کو ۔ اگر زیادہ سردی لگے تو بے شک رضائی بھی لپیٹ سکتے ہیں۔
اگر میں یہ کہنے لگوں کہ آپ نے کیوں منہ چھپایا ہوا ہے اپنا اصلی نام کیوں نہیں ظاہر کیا ایسا لگتا ہے کہ آپ ڈبل رول ادا فرمارہے ہیں۔
میں نے آپ کی آئی ڈی پر کوئی بات نہیں کی۔ اس لیے فضول باتوں سے ہر آدمی کو گریز ہی کرنا چاہیے۔
جب لکھنے کی سب کو آزادی ہے تو ہم نے بھی لکھ دیا یا آپ کی سمجھ کے اعتبار سے لکھا جائے گا
لکھنے لکھنے میں اور لکھنے لکھنے والے میں فرق ہوتا ہے جناب۔ تقیہ بیانات جاری کرکے پھر اچانک بڑی بڑی باتیں کہنا شروع کردینا اپنی ہی شخصیت کو داغ دار بنانا ہوتا ہے۔