• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نادان لڑکیاں

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
صرف دین کی دوری ہونے کے بعد یہ بگاڑ پیدا ہو رہا ہے ، گھر میں قرآن و حدیث کی تعلیم دی جائے بچوں کو ، لڑکیوں اور لڑکوں کی پروش میں بہت اچھا اثر پڑتا ہے ، جب والدین صحیح اور غلط کی پہچان قرآن و حدیث سے نہیں کرائیں گے تب تک یہ سب چلتا رہے گا
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
حسن شبیر بھائی قوم کے بارے میں آپ کا اظہار تشویش بجا ہے لیکن یہ بات بھی ایک حقیقت ہےکہ غیرمسلموں کی طرف سے اس طرح کی بے حیائی کی خبریں عام طور پر پھیلا کر ایک بدنام کر نے کی کوشش ہوتی ہے ۔حالنکہ حقیقت یہ ہےکہ خود ان ممالک کے اندر سفلی جذبات کی تسکین کے لئے حرام کا لفظ ہی اٹھ گیا ہے۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ شکر ہے اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ حافظ قرآن ،سب سے زیادہ پاکستان میں ہیں سب سے زیادہ صدقہ و خیرات کر نے والے پاکستان میں ہیں سب سے زیادہ مذہب پسندلوگ باکستان میں ہیں وغیرہ وغیرہ
 

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
کیلانی بھائی مجھے آپ کی بات سے اتفاق ہے، یہ نیک لوگ موجود ہیں جن کی وجہ سے ہم بچے ہوئے ہیں۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اب ہمارا معاشرہ مغرب کی تقلید میں بہت آگے تک جا چکا ہے۔بھائی جان ابھی حال ہی میں ایسے بہت سے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ مائیں بیٹوں اور بہنیں بھائیوں سے خوفزدہ ہیں۔میری زبان یہاں پر بیان کرنے سے قاصر ہے میں کیا کچھ کہوں۔ بس اللہ رب العزت ہم پر رحم کرے۔بس رحم ہو ہم پر۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
بھائی جان ابھی حال ہی میں ایسے بہت سے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ مائیں بیٹوں اور بہنیں بھائیوں سے خوفزدہ ہیں۔میری زبان یہاں پر بیان کرنے سے قاصر ہے میں کیا کچھ کہوں

صحیح کہا آپ نے بھائی یقینا ایسے واقعات موجود ہیں جنہیں سُن کر ہم بوکھلا سے جائیں اللہ تعالی معاف کرے گھر کے لوگ ایک دوسرے محفوظ نہیں ہیں۔
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
کیلانی بھائی مجھے آپ کی بات سے اتفاق ہے، یہ نیک لوگ موجود ہیں جن کی وجہ سے ہم بچے ہوئے ہیں۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اب ہمارا معاشرہ مغرب کی تقلید میں بہت آگے تک جا چکا ہے۔بھائی جان ابھی حال ہی میں ایسے بہت سے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ مائیں بیٹوں اور بہنیں بھائیوں سے خوفزدہ ہیں۔میری زبان یہاں پر بیان کرنے سے قاصر ہے میں کیا کچھ کہوں۔ بس اللہ رب العزت ہم پر رحم کرے۔بس رحم ہو ہم پر۔
آپ بجا فرما رہے ہیں کہ اس وقت ہمارے پاکستانی معاشرےمیں کئی ایک لرزا دینے والے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور ہو چکے ہیں لیکن حسن بھائی ہم ایسے کیوں کرتے ہیں کہ میڈیا یا دیگر ایسے مقامات میں ان برے لوگ کا اکثر ذکر کرتے ہیں جو ہمارے معاشرے کا زیادہ زیادہ بیس فیصد ہیں۔ہم ان کیوں نہیں ذکر کرتے جو کہ معاشرے صالح عنصر ہیں اور اسی فیصد ہیں۔برائی کا ذکر کرنا اسے اچھالنا اسے بیان کرنا میرے خیال میں یہ اسے شہ دینے کے مترادف ہے۔لوگوں کو اس کر طرف متوجہ کرنے کے برابر ہے۔خیر بطور عبرت کبھی کبھا ذکر کرنا پڑے تو انسان کردے لیکن اصل ان لوگوں کا ہی ذکر ہونا چاہیے جو اعلی اسلامی روایات و اقدار کے پاسدار ہیں۔
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
آپ بجا فرما رہے ہیں کہ اس وقت ہمارے پاکستانی معاشرےمیں کئی ایک لرزا دینے والے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور ہو چکے ہیں لیکن حسن بھائی ہم ایسے کیوں کرتے ہیں کہ میڈیا یا دیگر ایسے مقامات میں ان برے لوگ کا اکثر ذکر کرتے ہیں جو ہمارے معاشرے کا زیادہ زیادہ بیس فیصد ہیں۔ہم ان کیوں نہیں ذکر کرتے جو کہ معاشرے صالح عنصر ہیں اور اسی فیصد ہیں۔برائی کا ذکر کرنا اسے اچھالنا اسے بیان کرنا میرے خیال میں یہ اسے شہ دینے کے مترادف ہے۔لوگوں کو اس کر طرف متوجہ کرنے کے برابر ہے۔خیر بطور عبرت کبھی کبھا ذکر کرنا پڑے تو انسان کردے لیکن اصل ان لوگوں کا ہی ذکر ہونا چاہیے جو اعلی اسلامی روایات و اقدار کے پاسدار ہیں۔
میں بھی انہی خیالات کا حامل ہوں۔
ویسے میں معاشرتی برائیوں کا ذکر صرف مضامین یا مقالہ جات یا مخصوص موضوع کی کتابوں میں کئے جانے کو ہی بہتر سمجھتا ہوں۔ فیس بک، فورمز اور دیگر سوشل میڈیا ذرائع پر برائیوں پر تبصرے یا ان کے ذکر اذکار میں ملوث ہونے سے جہاں تک ممکن ہو گریز کرنا چاہیے۔ بلکہ زیادہ سے زیادہ اچھائیوں کا ہی ذکر کرنا آج کے دور میں ضروری ہو گیا ہے۔
آخر غیر بھی تو برائیوں کو چٹخارے لے لے کر بیان کرتے ہیں ، پھر ہم میں اور ان میں فرق ہی کیا رہ گیا؟ کیا صرف یہی کہ وہ مزہ لینے بیان کرتے ہیں اور ہم عبرت دلانے؟ مگر سوال تو یہ ہے کہ آج کے اس تیز رفتار تکنالوجی دور میں کتنے صالح لوگ باقی رہ گئے ہیں جو مزہ نہیں لیتے بلکہ عبرت حاصل کرتے ہیں؟ عبرت حاصل کرنے والا تو بڑا غیرتمند ہوتا ہے اور یہاں تو حال یہ ہے کہ غیرت نام کی چیز کیا ہوتی ہے نوجوان نسل نہیں جانتی!
 
Top