سید طہ عارف
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 18، 2016
- پیغامات
- 737
- ری ایکشن اسکور
- 142
- پوائنٹ
- 118
سورہ البقرہ میں اللہ تعالی نے ہر مسلمان کو حکم دیا ہے کہ وہ موت سے پہلے وصیت کرے اپنے والدین کے حق میں اور قریبی رشتہ داروں کے حق میں.اگر وہ یہ وصیت نہی کرے گے تو گناہ گار ہوگا
پھر سورہ النساء میں اللہ تعالی نے والدین اور دوسرے قریبی رشتہ داروں جن کی تفصیل آیات میں موجود ہے کے حق میں وصیت کو منسوخ کرلیا اور ان کے حصے مقرر کردیے جو ان کو لازماً ملیں گے چاہے وہ وصیت کرے یا نہی. جیسا کہ ہمیں ایک حدیث سے بھی معلوم ہوتا ھے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ وارثوں کے حق میں وصیت نہی ہوسکتی. شیخ محترم اصل الفاظ نقل فرمالیں. اس کے علاوہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث نے وصیت کو بھی مال کے ایک تہائی تک محدود کرلیا. یعنی مرنے والا شخص اپنے مال کا صرف ایک تہائی وصیت کرسکتا ہے. پہلے وصیت فرض تھی آیات وراثت کے بعد اب وہ فرض نہی.
Sent from my SM-G360H using Tapatalk
پھر سورہ النساء میں اللہ تعالی نے والدین اور دوسرے قریبی رشتہ داروں جن کی تفصیل آیات میں موجود ہے کے حق میں وصیت کو منسوخ کرلیا اور ان کے حصے مقرر کردیے جو ان کو لازماً ملیں گے چاہے وہ وصیت کرے یا نہی. جیسا کہ ہمیں ایک حدیث سے بھی معلوم ہوتا ھے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ وارثوں کے حق میں وصیت نہی ہوسکتی. شیخ محترم اصل الفاظ نقل فرمالیں. اس کے علاوہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث نے وصیت کو بھی مال کے ایک تہائی تک محدود کرلیا. یعنی مرنے والا شخص اپنے مال کا صرف ایک تہائی وصیت کرسکتا ہے. پہلے وصیت فرض تھی آیات وراثت کے بعد اب وہ فرض نہی.
Sent from my SM-G360H using Tapatalk