• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ناصبی ناصبی کا کھیل رافضیت کی علامت ہے

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
580
ری ایکشن اسکور
187
پوائنٹ
77
ناصبی ناصبی کا کھیل رافضیت کی علامت ہے

تحریر: حافظ شاھد رفیق


ہمارے یہاں یہ وبا عام ہو رہی ہے کہ معاشرے میں شیعی اثرات کے نتیجے میں پھیلے ہوئے بعض افکار پر تنقید کی پاداش میں لوگ آپ کو ناصبی ناصبی کہنے لگتے ہیں اور خود حبِ اہل بیت کی آڑ میں گمراہ کن نظریات کی ترویج میں کوشاں رہتے ہیں۔

بلکہ یہ صورتِ حال اس وقت مزید سنگین ہو جاتی ہے جب اہلِ سنت ہی کے ما بین بعض مختلف فیہ مسائل اور آرا میں سے کسی ایک کی حمایت کو بعض عاقبت نا اندیش ناصبی ناصبی کھیلنے کا ذریعہ بنا لیتے ہیں اور باہم جنگ وجدل کا میدان سجا لیا جاتا ہے۔

جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایسی باتوں پر اپنے مخالفین کو ناصبیت سے متہم کرنا یہ رافضیوں کی علامت اور انہی کی خصوصیت ہے جس کی تصریح متعدد ائمہ اہل سنت نے بہ بانگِ دہل کی ہے۔

1- امام ابو حاتم رازی اور امام ابو زرعہ رازی رحمھما اللہ فرماتے ہیں:

”وعلامة الرافضة تسميتهم أهلَ السنة ناصبة“

”رافضیوں کی علامت یہ ہے کہ وہ اہل سنت کو ناصبی کہتے ہیں۔"

[شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماعة:1/ 201]

2- اسی طرح ایک قول امام علی بن مدینی سے بھی منقول ہے۔ فرماتے ہیں:

"من قال فلان ناصبی علمنا أنه رافضی"
یعنی جب کوئی کہے کہ فلاں ناصبی ہے تو ہم سمجھ جاتے ہیں کہ یہ کہنے والا خود رافضی ہے۔

[شرح اصول اعتقاد اہل السنة و الجماعة:1/ 166]

3۔ یہی بات امام اہل سنت ابو محمد البربہاری نے اپنی کتاب السنہ میں بھی کہی ہے۔ لکھتے ہیں:

”وإذا سمعت الرجل يقول: فلان ناصبي۔ فاعلم أنه رافضي“
”جب تم کسی شخص کو یہ کہتے ہوئے سنو کہ فلاں ناصبی ہے تو جان لو کہ وہ خود رافضی ہے۔"

[ السنہ،ص:118،طبقات الحنابلة: 2/ 36 ]


ائمہ اہل سنت کے ان اقوال کو عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں ناصبی ناصبی کھیلنے اور اس اتہام کے پیچھے رافضہ کی مخفی چالوں کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے، اور اس کھیل کا حصہ بننے سے قطعا گریز کرنا چاہئیے۔

پھر یہ بات محض ائمہ سنت ہی سے مروی نہیں بلکہ خود رافضہ نے اپنی کتب میں اپنے ائمہ سے صراحتا نقل کیا ہے کہ ہمارا ہر مخالف ناصبی ہے خواہ وہ اہل بیت سے بغض نہ بھی رکھتا ہو۔

کئی شیعہ مصنفین نے سیدنا جعفر صادق کی طرف (ظلما وزورا) منسوب کرتے ہوئے ان کا یہ قول نقل کیا ہے:
"لیس الناصب لنا اھل البیت۔۔۔ولکن الناصب من نصب لکم۔۔۔"
یعنی ناصبی بس وہ نہیں جو اہل بیت سے بغص رکھے، بلکہ تم شیعہ سے بغص رکھنے والا بھی ناصبی ہی ہے۔

شیعہ علماء کے ایسے تمام اقوال آپ "موقف الشیعہ من اھل السنہ" (ص: 13۔ تصنیف: محمد مال اللہ) میں بہ تفصیل دیکھ سکتے ہیں۔

آخر میں یہ حقیقت جاننا بھی ضروری ہے کہ مذموم ناصبیت کیا ہے جو ہمارے لیے مبغوض ہونی چاہیے اور اس سے صرف اجتناب ہی ضروری نہیں بلکہ اس کی مذمت اور تنفیر بھی از بس لازم ہے۔

چنانچہ شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"النواصب ، هم الذين ينصبون العداء لآل البيت ، ويقدحون فيهم ، ويسبونهم ، فهم على النقيض من الروافض"
[شرح العقیدة الواسطية: 2/ 283]

"یعنی ناصبی وہ لوگ ہیں جو اہل بیت سے عداوت رکھتے ہیں اور ان پر طعن کرتے اور انھیں سب وشتم کا نشانہ بناتے ہیں۔ یہ رافضہ کے بر عکس ہیں۔"

لہذا جو شخص یا جماعت اہل بیت سے نفرت رکھے اور ان پر طعن کرے وہ یقینا ناصبی ہے اور قابل تنفیر۔

واضح رہے کہ جمیع ائمہ اہل سنت نے جہاں ناصبیت کا معنی ومفہوم بتایا اور مذمت کی ہے، اس میں اہل بیتِ نبوی سے نفرت اور ان پر طعن کو بنیادی سبب قرار دیا ہے، اس لیے اگر کوئی اہل سنت عالم دین اہل بیت کے کسی فرد سے محبت کا عقیدہ رکھے اور اس کا اظہار بھی کرے مگر اہل بیت کے کسی فرد کی شخصی آرا اور عملی مواقف سے علمی و اجتہادی اختلاف رکھے تو نہ وہ قابل طعن ہے اور نہ ناصبیت کا علم بردار بن جاتا ہے۔

آپ بے شک اس عالم کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے اس کی تغلیط وتردید کریں اور اس کے موقف کو غلط اور نا حق ٹھہرائیں مگر رافضہ کی طرح ایسے موقع پہ ناصبیت کا اتہام عائد کرنا بہ ہر صورت قابل مذمت ہے۔

کیونکہ اگر اہل بیت سے محض علمی اختلاف اور اجتہادی تضاد کے باعث آپ ناصبی ناصبی کھیلنے لگے تو پھر کتنے ہی کبار صحابہ اس تہمت کی زد میں آئیں گے جنھوں نے اہل بیت صحابہ وصحابیات سے اختلاف کیا، اور یوں ہم مکمل طور پہ رافضیوں کے آلہ کار بن کر صحابہ عظام پر طعن وتشنیع کا جواز پیدا کر بیٹھیں گے۔

بحمد اللہ عصر حاضر کے ائمہ اہل سنت اور علمائے اہل حدیث میں سے کسی میں ناصبیت کا شائبہ تک نہیں ، اور جو بد باطن ان کو ناصبیت سے متہم کرتا ہے وہ ائمہ اہل سنت کی تصریحات کے مطابق خود رافضی اور گمراہ شخص ہے۔
 

ایوب

رکن
شمولیت
مارچ 25، 2017
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
-3
پوائنٹ
62
بحمد اللہ عصر حاضر کے ائمہ اہل سنت اور علمائے اہل حدیث میں سے کسی میں ناصبیت کا شائبہ تک نہیں
@کفایت اللہ یزیدی اہل سنت میں گھوسا ہوا ناصبی ہے۔ جب بات ہو تو اعتدال ہو۔ ایک طرف ناصبی یزیدی کو عالم کہا جا رہا ہے جاہے وہ کتنا بڑا گمراہ ہو تو دوسری طرف روافض پر مظبوطی سے پکڑ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اسی وجہ سے آج عوام رافضی سے متاثر ہو رہے ہیں اور آپ لوگ جو دو رخی رکھتے ہیں اس وجہ سے کوئی آپ کی بات ماننے کو تیار نہیں ہے۔
 
شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
580
ری ایکشن اسکور
187
پوائنٹ
77
یزیدی اہل سنت میں گھوسا ہوا ناصبی ہے۔
یہ یزیدی کی اصطلاح کب اور کس نے ایجاد کی ہے؟ اور کیا کوئی شخص صحابی رسول سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے اور وقت کے خلیفہ امیر یزید رحمۃ اللہ علیہ جن کی صحابہ اکرم رضی اللہ عنہم نے بیعت کی اور حسین ابن علی رضی اللہ عنہما نے بھی ان کی بیعت کرنا چاہی آخر وقت میں، ان پر لگائے جانے والے جھوٹے الزامات کا اگر کوئی رد کرتا ہے تو کیا وہ یزیدی ناصبی ہو جاتا ہے؟

اگر یہی آپ کا اصول ہے تو پھر آپ کے نزدیک تو ابن عمر رضی اللہ عنہما جیسے صحابی اور محمد بن حنفیہ رحمہ اللہ جیسے تابعی بھی یزیدی اور ناصبی شمار ہوتے ہیں؟

دوسری طرف روافض پر مظبوطی سے پکڑ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے
روافض ایسا بد ترین کافر گروہ ہے جس پر سلف صالحین نے صرف پکڑ ہی نہیں کی ہے بلکہ ان روافض کے کفر ارتداد و زندقیت کو مسلمانوں پر واضح کیا ہے اور خود علی رضی اللہ عنہ نے رافضیت کی بنیاد رکھنے والے عبد اللہ ابن سبا کو زندہ آگ میں جلایا تھا تو ہم کیسے ان اسلام دشمن شیعہ روافض کفار کے تعلق سے خاموش بیٹھ جائیں!

کوئی آپ کی بات ماننے کو تیار نہیں ہے۔
ہم تو بس شیعہ روافض مرتدین کے متعلق سلف صالحین کے اقوال و فتاویٰ نقل کر دیتے ہیں جنہیں تمام اہلِ سنت مانتے ہیں ہاں البتہ اسحاق جھالوی مرتد اور مرزا جھیلمی زندیق کے مقلدین گونگے، بہرے اور اندھے بن جاتے ہیں اور سوائے اپنے بابے مرزے جھیلمی و جھالوی کے کسی اور کی بات ماننے کو تیار ہی نہیں ہوتے۔ اللہ نہیں ہدایت عطا فرمائے۔
 

ایوب

رکن
شمولیت
مارچ 25، 2017
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
-3
پوائنٹ
62
جو صحابی کو گالی دے وہ کافر اور مرتد، اور جو صحابی کو قتل کرے وہ "رحمۃ اللّٰہ علیہ"۔ اس عدل وانصاف کو دیکھ کر قرآن کی سورۃ المائدہ:8:5 یاد آگئی۔

مختصراً یزیدیوں کو رگڑا لگاتے ہوئے:
 
شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
580
ری ایکشن اسکور
187
پوائنٹ
77
جو صحابی کو گالی دے وہ کافر اور مرتد
بالکل صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم کو گالی دینے والا کافر و مرتد ہے یہ عقیدہ تو سلف صالحین کا بھی رہا ہے

779 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ الْمَرُّوذِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مَنْ يَشْتِمُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعَائِشَةَ؟ قَالَ: مَا أُرَآهُ عَلَى الْإِسْلَامِ، قَالَ: وَسَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: قَالَ مَالِكٌ: " الَّذِي يَشْتِمُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ لَهُ سَهْمٌ، أَوْ قَالَ: نَصِيبٌ فِي الْإِسْلَامِ "

’’ہم کو خبر دی حضرت ابو بکر المروزی رحمہ اللہ نے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا حضرت عبد اللہ سے اس شخص کے متعلق جو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بُرا کہے تو آپ نے فرمایا اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ حضرت ابو بکر المروزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے سنا کہ حضرت عبد اللہ سے کہ وہ فرماتے ہیں کہ فرمایا حضرت مالک رحمہ اللہ نے کہ جو شخص بُرا کہے نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تو ان کا کوئی حصہ نہیں یا فرمایا ان کا کوئی حصہ نہیں اسلام میں ‘‘۔

[السنة لأبي بكر بن الخلال، ج:۳، ص:٤٩٣]

780 - وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: …… مَنْ شَتَمَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ…………قَدْ مَرَقَ عَنِ الدِّينِ

’’عبد الملک بن عبد الحمید فرماتے ہیں میں نے سنا ابو عبد اللہ سے وہ فرما رہے تھے کہ…………جس نے نبی کریم ﷺ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالی دی …………تحقیق وہ دین سے نکل گیا ‘‘۔

[السنة لأبي بكر بن الخلال، ج:۳، ص:٤٩٣]


جو صحابی کو قتل کرے وہ "رحمۃ اللّٰہ علیہ"۔ اس عدل وانصاف کو دیکھ کر قرآن کی سورۃ المائدہ:8:5 یاد آگئی
زرا آپ دلائل کی روشنی میں ان صحابی کا نام بھی بتا دیجیئے جن کو سیدنا یزید رحمہ اللہ نے قتل کیا ہو یا ان صحابی کے قتل کا حکم دیا ہو؟! اگر نہیں ثابت کر سکتے تو پھر آپ یزید رحمہ اللہ کے تعلق سے اعتدال والا موقف رکھنے والوں اور یزید رحمہ اللہ کے تعلق سے حسن ظن رکھنے والوں سے بغض و عداوت میں عدل و انصاف سے پھر کر جھوٹے و بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں!

بلکہ آپ کے نزدیک تو صرف یزید رحمہ اللہ کا دفاع کرنے یا ان کے تعلق سے حسن ظن رکھنے کی وجہ سے ہم یزیدی و ناصبی ہیں تو پھر ابن عمر رضی اللہ عنہما کو آپ یزیدی و ناصبی کیوں نہیں کہتے؟ جبکہ انہوں نے تو یزید رحمہ اللہ کے دفاع میں یہاں تک فرمایا ہے کہ : وَإِنِّي لَا أَعْلَمُ أَحَدًا مِنْكُمْ خَلَعَهُ ، وَلَا بَايَعَ فِي هَذَا الْأَمْرِ إِلَّا كَانَتِ الْفَيْصَلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ دیکھو! تم میں سے جو کوئی ان کی بیعت توڑے گا اور کسی دوسرے کی بیعت کرے گا تو میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ [صحیح البخاری، حدیث رقم : ٧١١١] یہاں پر کیوں آپ کے اصول بدل جاتے ہیں یہاں کیوں آپ لوگ عدل و انصاف سے کام نہیں لیتے؟ جب یزید رحمہ اللہ کی حمایت کرنے کی وجہ سے ابن عمر رضی اللہ عنہما یزیدی یا ناصبی نہیں ہوتے تو پھر ہم کیوں یزیدی و ناصبی ہو گئے ؟؟؟

مختصراً یزیدیوں کو رگڑا لگاتے ہوئے
مولوی عمر صدیق صاحب نے بھی اس ویڈیو میں یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ یزید رحمہ اللہ حاکم وقت تھے؛ حاکم رعایا کا ذمہ دار ہوتا ہے اسلئے یزید رحمہ اللہ حسین رضی اللہ عنہ کے قتل کے زمہ دار ہوئے! سبحان اللہ یہ اس مولوی کی انصاف و عدل والی بات ہے؟

پھر تو ان کے اسی اصول سے جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ حاکم وقت تھے اور ان کی حکومت میں جو جنگیں ہوئی مسلمانوں کے درمیان جنگِ جمل و جنگِ صفین تو اس میں جتنے بھی صحابی شہید ہوئے جتنے بھی مسلمان قتل ہوئے ان سب کے ذمہ دار کیا علی رضی اللہ عنہ ہیں صرف حاکم وقت ہونے کی بنا پر؟؟؟ کیا یہ عدل و انصاف والے اصول ہیں؟
 

ایوب

رکن
شمولیت
مارچ 25، 2017
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
-3
پوائنٹ
62
بلکہ آپ کے نزدیک تو صرف یزید رحمہ اللہ کا دفاع کرنے یا ان کے تعلق سے حسن ظن رکھنے کی وجہ سے ہم یزیدی و ناصبی ہیں
میں نے @کفایت اللہ کو یزیدی وناصبی کہا تھا، آپ کو میں نے ناصبی نہیں کہا۔ آپ کو میں نے یزیدی کہا ہے۔

سیدنا یزید رحمہ اللہ
اگر اتنی محبت ہے تو اللّٰه سے دعاء کرے کی آپ کا حشر یزید پلید کے ساتھ ہو۔ (آمین کہہ کر تصدیق کرے)

یہاں حیل لگا کر یہ نہ کہے کی تمام صحابہ، سلف صالحین اور تمام مؤمنین والمسلمین کے ساتھ حشر ہو۔
 
شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
580
ری ایکشن اسکور
187
پوائنٹ
77
آپ کو میں نے یزیدی کہا ہے۔
جناب پہلے بھی میں نے آپ سے پوچھا تھا لیکن آپ نے جواب نہیں دیا کہ یزیدی کی اصطلاح کب اور کا نے ایجاد کی ہے؟

اللّٰه سے دعاء کرے کی آپ کا حشر یزید پلید کے ساتھ ہو۔
جب نیم رافضی دلائل سے جواب دینے سے عاری ہوتے ہیں تو آخر میں یہی کہہ کر راہ فرار اختیار کرتے ہیں کہ "اللّٰہ تمہارا حشر یزید کے ساتھ کرے"

اور یزید رحمہ اللہ کا مغفور ہونا حدیث سے ثابت ہے لہذا اس بات میں کوئی برائی نہیں کہ اللہ ہمارا حشر یزید رحمہ اللہ کے ساتھ کرے

آمین
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام عليكم ورحمة الله وبرکاته!
اگر اتنی محبت ہے تو اللّٰه سے دعاء کرے کی آپ کا حشر یزید پلید کے ساتھ ہو۔ (آمین کہہ کر تصدیق کرے)

یہاں حیل لگا کر یہ نہ کہے کی تمام صحابہ، سلف صالحین اور تمام مؤمنین والمسلمین کے ساتھ حشر ہو۔
يزید امت محمدی میں شامل مسلمان تھا، لہذا روز محشر امت محمدی کے تمام مسلمانوں کے ساتھ ہوگا، اور جو يزید کے ساتھ شامل نہ ہوں گے، ان کا حشر امت محمدی کے ساتھ نہیں، بلکہ کفار ومشرکین وروافض اور ابو لهب، وابو طالب کے ساتھ ہو گا۔

کس بات پر نوٹس؟؟؟
بھائی کا اشارہ روافض کی ہفوات پر ہے!
 
Top