نمبر ایک: کیا یہ کہنا چاہتے ہو کہ سفیان رحمہ اللہ نے بیچ میں سے کوئی راوی لازماً گرایا ہے؟
نمبر دو: وہ راوی لازماً ضعیف ہے؟
یعنی کہ سفیان نے ہیرا پھیری ضرور کی ہے؟؟؟
یہی کہنا چاہتے ہو؟؟؟
جناب ایک ثقہ راوی پر بہتان لگانے والوں میں سے ہوگے اگر اس بات کا ثبوت نا دیا کہ؛
میں نے جیسا کہ آپ کو پہلے کہا کہ آپ تدلیس اور مدلس کی تعریف سے نابلد ہیں!!!
آپ نے سوال کیا کہ:
"نمبر ایک: کیا یہ کہنا چاہتے ہو کہ سفیان رحمہ اللہ نے بیچ میں سے کوئی راوی لازماً گرایا ہے؟
نمبر دو: وہ راوی لازماً ضعیف ہے؟"
دونوں کا جواب بہت ہی آسان ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ راوی گرانے کا امکان تو ہے نا!! جس ہی کی بنا پر مدلس کا عنعنہ مردود ہوتا ہے۔ اور انقطاع کا امکان ہوتا ہے۔
چنانچہ ایک مقام پر امام ابن القطان رحمہ اللہ رقم طراز ہیں کہ:
ومعنعن الاعمش عرضۃ لتبین الانقطاع فانه مدلس
"اعمش کا عنعنہ انقطاع بیان کرنے کا ہدف ہے کیوں کہ وہ مدلس ہیں"
[بیان الوھم ۴۳۵/۲]
اس حوالہ سے واضح ہو جاتا ہے کہ چونکہ مدلس کے عنعنہ میں انقطاع کا شبہ رہتا ہے اس وجہ سے اس کی روایت مقبول نہیں ہوتی اور تدلیس باقی رہتی ہے مگر ہاں جب سماع کی تصریح ثابت ہو جائے تو تدلیس کا الزام باطل ہوجاتا ہے
ایک اور سوال آپ نے کیا کہ:
"یعنی کہ سفیان نے ہیرا پھیری ضرور کی ہے؟؟؟
یہی کہنا چاہتے ہو؟؟؟"
مدلس کسے کہتے ہیں یہ بیان کر دیں تاکہ سب کو معلوم ہو جائے آپ کی علمی قابلیت۔
ہم کہتے ہیں سفیان ثوری نے ہیر پھیر کی اس طرح کے الفاظ ان کی بابت استعمال کرنا۔ ان کی شان کے لائق نہیں ہیں
ہم ایک مہذب لفظ بولتے ہیں کہ انہوں نے تدلیس کی ہے۔ کیوں کہ انہوں نے عن سے روایت بیاں کی ہے جس کی وجہ سے ان کی روایت میں تدلیس غالب ہے۔
واللہ اعلم
اور آئمہ محدثین کی ایک بہت بڑی جماعت نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے جن میں سر فہرست ہمارے امام امام اہل السنہ، امام المحدثین، امیر المؤمنین فی الحدیث، امام العلل احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔
اور علل میں جو مقام احمد ابن حنبل رحمہ اللہ علیہ کا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں