- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
نام نہاد سکالر کا پٹہ اور دوپٹہ
طیبہ ضیاء
9جنوری 2016
چند روز پہلے ایک ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں ایک نام نہاد شو بز سکالر حسب عادت مسخریاں مار رہا تھا کہ نٹ کھٹ میزبان خاتون نے ہاتھ میں سرخ رنگ کا بڑا سا دل تھامے اس ’’مسخرے‘ کو پیش کرتے ہوئے کہا ’’دل دل سے بات ہو گی،بہت لوگوں کے دل لوٹ لیئے ،اور آپ کوکیا چاہئے‘‘ موصوف بولے ’’آپ کا دل بھی آگیا ہے ‘‘ ۔ میزبان بولی ’’آپ کو ایسی باتیں کرتے ڈر نہیں لگتا۔جو بھی بول دیں ،سمجھتے ہیں نکل جائوں گا۔ آج میری ٹیم نے کہا کہ آج آپ کو اس سکالر کے سامنے دوپٹہ کی کوئی پریشانی نہیں ‘‘۔ نام نہاد شو بز سکالر بولا’’جس کے گلے میں اسلام اور رسول اللہ کا پٹّہ ہو اسے کسی دوپٹے شو پٹے کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔انا للہ و انا علیہ راجعون !یہ جدید طرز کے نام نہادسکالر عورت کی کمزوری کو بھانپ گئے ہیں کہ اس آدھی مسلمان عورت کو ’’اوڑھنی‘‘ سے نجات دلا دو تو بس ان عورتوں کے محبوب سکالر کی فہرست میں شامل ہو جائو۔ ایسے منافق نام نہاد سکالروں پر ہزار بار لعنت۔ خود کواعلانیہ عاشق رسول ؐ کہلانے والا فتویٰ دے رہاہے کہ ’’جس کے گلے میں اسلام اور رسول اللہ کا پٹّہ ہو اسے کسی دوپٹے شو پٹے کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔ اور سامنے بیٹھی خواتین اور لڑکیاں اس کے جواب پر نہال ہو ئے جا رہی ہیں۔سماجی میڈیا پر یہ شرمناک کلپ دیکھا تو کانوں کو یقین نہ آیا کیوں کہ اس قسم کی گستاخی کسی غیر مسلم سے بھی توقع نہیں کی جا سکتی۔ یہ جملہ سن کر سر گھوم گیااور مزید تحقیق کے لیئے ریکارڈنگ شو دیکھا کہ کہیں سیاق و سباق سے ہٹ کر بات نہ ہو جائے ۔ اس شخص نے پر اعتمادی کی دھجیاں بکھیردی ہیں۔ اگر یہی جملہ کسی غیر مسلم نے کہا ہوتا تو توہین رسالت کے نام پر اقلیتوں کے اب تک پھٹے اکھیڑ دیے جانے تھے اور ان جیسے شر پسند سکالر ہی ان جملوں کو ہوا دیتے ہیں۔ جنکہ خود نام نہاد سکالر ٹی وی پر بیٹھا کفریہ جملہ بول رہا ہے؟ یہ جملہ توہین رسالت ؐ نہیں تو اور کیا ہے؟ یہ جملہ اماں حوا ؑ سے خاتون جنت حضرت فاطمہ الزہراؓ تک تمام نیک، پارسا، پاک دامن، با حیا، با پردہ با کردار مومن خواتین کی اوڑھنیوں کی توہین نہیں تو اور کیا ہے؟ یہ جملہ اللہ سبحان تعالیٰ کے کلام پاک کی حجاب سے متعلق آیات مبارکہ کی صریحاًَ نفی نہیں تو اور کیا ہے؟یہ جملہ قرآن سے انکار ہے۔اسلام سے انکار ہے۔ مسلمان عورت کے دوپٹے کی اعلانیہ توہین ہے۔ اس شخص نے یہ جملہ ادا کرکے اپنی ماں جس کے نام پر ساری دنیا میں فنڈ اکٹھے کرتاپھرتا ہے اس کے دوپٹے کی بھی لاج نہ رکھی۔چار کتابیں پڑھ کے خود کو اسلام کا ٹھیکیدار سمجھنے لگا ہے ؟ ٹی وی سکرین نے دولت و شہرت سے کیا نواز دیا کہ عقل کُل بنا پھرتا ہے ؟مسلمان عورت کی پہچان اس کی اوڑھنی تو ہے ۔یہ کون سا عشق ہے جو قرانی
احکامات پر غالب آنے کی کوشش کر رہا ہے ؟ اس غیر شرعی و غیر اسلامی جملے پر کوئی عالم نہیں بولا ؟ یہ شو بز میڈیا کے عالم دین آج ایک کھلنڈرے سکالر کی اتنی بڑی گستاخی پر کیوں کر خاموش ہیں ؟ یہ شخص پوری دنیا کے سامنے کہہ رہا ہے کہ جس کے گلے میںاسلام اور عشق رسول ؐ کا پٹہ ہے اسے کسی دوپٹے شو پٹے کی ضرورت نہیں ؟ نعوذ باللہ ۔ارے بد بخت عشق رسول ؐ اپنی ذات کی نفی کو کہتے ہیں جو ہم سے ہو نہیں رہی۔ ہم گناہگار نام نہاد مسلمان عورتیں ننگے سر گھوم رہی ہیں تو یہ ہما را فعل ہے ۔ اپنی کمزوریوں کا ملبہ اسلام پر مت ڈالو۔حرام کو حرام تو کہنے دو۔ غلط کو غلط تو ماننے دو۔ گناہ کا اعتراف تو کرنے دو۔ تم غلطی کو سند بنانا چاہتے ہو؟ ننگے سراگر عشق رسول ؐ کی علامت ہیں تو قرآن پاک میں عورت کے لیئے سروں کو ڈھانپنے کا حکم کیوںصادر ہوا ؟ بھائی میرے تم تو ٹھہرے نام نہاد عاشق رسول ؐ ،جو چاہے کر و، ٹی وی سکالر ہو ،ریٹنگ والے ہو ، مجمع لگانا خوب جانتے ہو ، بولنا لکھنا کمال کا ہے ،یہ سب ابلیس کو بھی آتا تھا،ہم سب کا استاد تھا لہذا ہمیں ان باتوں سے متاثر کرنے کی کوشش نہ کرو ، بات صرف اتنی سی ہے کہ میرے رب نے کہا اے مسلمان عورت جب گھر سے نکلو تو سر ڈھانپ لیا کرو، نبی ؐ نے اپنے خاندان کی عورتوں کو سر ڈھانپنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد مدینہ منورہ میں کوئی مسلمان عورت ننگے سر دکھائی نہیں دی اور تو آج اسلام اور عشق رسالت کا نیا باب پڑھانے آیا ہے ؟ کیا سمجھتا ہے کہ تیرے اس لبرل جملے سے ساری مسلمان عورتیں تیری گرویدہ ہو جائیں گی؟ تمہیں پتہ ہے ہم عورتیں ننگے سر کیوں گھومتی ہیں کیوں کہ کھلے بال حسین لگتے ہیں ۔ عورت خود کو کبھی بوڑھا دیکھنا نہیں چاہتی۔ خود کو حسین اور جوان دکھائی دینے کے لیئے بالوں کو سجاتی بناتی ہے۔ خواہ اس کی نیت غیر مردوں کو لبھانا نہ ہو تب بھی اپنے لیئے سجنا پسند کرتی ہے۔ سر ڈھانپ لے تو خود کو بڑی یا بوڑھی محسوس کرنے لگتی ہے۔ ہیر کلر اور ہیر سٹائل پسند کرنے والی عورت کے لیئے سر ڈھانپنے کے لئے اپنے نفس سے لڑنا مشکل ہے ۔ مگر ایک مسلمان عورت کا ضمیر اس کو ملامت کرتا رہتاہے جبھی تو پردے کے ایشو پر چیخ و پکار کرتی ہے۔مولویوں اور مردوں کو صلواتیں سناتی ہے۔ میں بہت با پردہ خاتون ہوتی اور پھر اس موضوع پر قلم اٹھاتی تو اسے میرا ذاتی غصہ قرار دیا جا تا مگر میں ایک لولی لنگڑی بے عمل مسلمان ہوں البتہ غلط کو غلط تسلیم کرنے کی جرات رکھتی ہوں ۔ کوئی شخص خواہ مسلمان ہو یا غیر مسلم۔ اسلامی احکامات کو توڑ مروڑ کر پیش کرے یہ میری غیرت کبھی برداشت نہیں کر سکتی۔ شعبدہ بازو ! غلط کو غلط کہنے کی جرات تو پیدا کر لو ۔ کمزوریوں ،گناہوں اور کوتاہیوں پر ڈھٹائی کی بجائے شرمندہ ہونا سیکھ لو ۔شو باز اور شو بز کی ان چند عورتوں اور فنکاروں کو خوش کرنے کی خاطر محمد رسول اللہ ؐ کا دین بیچنے جا رہے ہو ؟ اسلام اور عشق رسول ؒ کو گلے کا پٹّہ کہتے تجھے ذرا عار نہ آئی ؟پٹّہ پالتو کتے کے گلے میں ڈالا جاتا ہے۔ پروردگار نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا۔ محمد رسول اللہ کا امتی بنایا ، اس کے سینے کو اسلام کے نور سے منور کیا اور تو اسلام کو نعوذ باللہ گلے کا پٹّہ کہہ رہاہے ؟ یعنی اسلام تیرے لیئے طوق ہے ؟ جبر ہے ؟جانور کے گلے کا پٹہ ہے ؟ اے نام نہاد ٹی وی سکالر ! آمنہ ؓ کے لال کا عاشق بننا اتنا آسان نہیں ، نفس کو اللہ و رسول ؐ کی اطاعت کی بھٹی میں جلانا پڑتا ہے ۔ ٹی وی سکرین پر عاشقوں کا مینا بازار لگا ہواہے۔ بولیاں لگی ہوئی ہیں ۔شریعت کے دام لگائے جا رہے ہیں ۔ جو شو بز کی دنیا میں جتنا مقبول ہے وہ اتنا بڑا سکالر ہے۔اے عقل کل ! مت بھول تجھے اس جملے کا بوجھ دونوں جہانوں میں اٹھانا پڑے گا ۔ کائنات کی ماں بی بی آمنہ ؓ کی اوڑھنی پر کروڑوں سلام ۔ خاتون جنت دختر رسول اللہ ؐ فاطمہ الزہرہ ؓ کی چادر پر کروڑو سلام ۔ امہات المومنین ؓ کے پردے پر کروڑوں سلام ! پروردگار اس قسم کے نیم ملا خطرہ ایمان عاشقوں سے اپنے دین کو محفوظ رکھے۔ بڑی دنیا کی گمراہی کا باعث بن رہے ہیں خاص طور پر خواتین اپنا ایمان خراب کرنے کے لیئے ٹی وی کھول کر بیٹھ جاتی ہیں ۔اگر یہی وقت ذاتی مطالعہ اور خود احتسابی میں صرف کریں تو ان شعبدہ بازوں کو پہچاننے میں آسانی ہو جائے۔ بلا شبہ حجاب میں اسلام نہیں ،اسلام میں حجاب ہے ۔داڑھی میں اسلام نہیں ،اسلام میں داڑھی ہے۔ لیکن فرض اور سنت کسی دور میں بدلے نہیں جا سکتے۔ محبت کا تعلق دل سے ہے اور اطاعت کا تعلق عمل سے ۔اطاعت اور محبت یکجا ہو جائیں تو عشق رسالت ؐ کا سفر شروع ہوتا ہے ۔چار نعتیں پڑھ لینے سے عاشق نہیں بن جاتے ۔عاشق رسولؐ کی پہلی علامت ذات کی نفی ہے ۔ دنیا کو دل سے طلاق دینے کا نام عشق رسالت ؐ ہے۔ دنیا دل میں مستقل ڈیرہ لگائے بیٹھی ہے ،دل کرتا ہے جوان عورتوں کے جھرمٹ میں بیٹھ کر ہا ہا ہی ہی ہو ہو ٹھٹھہ ،مزے، شغل میلہ لگا رہے اور عاشق بھی بنے رہیں۔ جہاں اسلام آڑے آنے لگے شیطانی فتوے دے کر ابلیس کو خوش کر دیا جائے۔ اس فنکار سکالر نے خود تو باریک داڑھی بھی رکھ لی اور سامنے بیٹھی جوان عورت کے سر پر باریک دوپٹہ بھی گوارا نہیں ؟