مشکٰوۃ
سینئر رکن
- شمولیت
- ستمبر 23، 2013
- پیغامات
- 1,466
- ری ایکشن اسکور
- 939
- پوائنٹ
- 237
بسم اللہ الرحمٰن ا لرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امید ہے ننھے ساتھیو کے مزاج بالکل ٹھیک ہو ں گے۔۔۔اللہ مالک الملک آپ سب کو ہمیشہ اپنی امان میں رکھیں اور دنیا وآخرت کی تمام بھلائیاں عطا فرمائیں۔۔آمین یا رب العالمین ۔
گمان تو یہی ہے کہ آپ بھی میری طرح کہانیاں شوق سے پڑھتے اور سنتے ہوں گے،اور جب نانی اماں سے ملاقات ہو پھر تو اور بھی مزہ آتا ہو گا کیونکہ نانی اماں سے کہانیاں سننے کا اپنی ہی لطف ہے۔۔
ان دنوں میری نانو امی بھی آئی ہو ئی ہیں بلکہ ہمیشہ کی طرح سب نے فرمائش کر کے بلایا ہے۔اور ان سے مزے مزے کی کہانیاں سنتے ہیں ۔۔کبھی پاکستان بننے سے قبل کی ،کبھی قیام ِ پاکستان کی اور کبھی نانی اماں کے اپنے بچپن کی کہانیاں ۔۔۔
اس تھریڈ میں میں آپ کے ساتھ اپنی نانو امی کی سنائی ہوئی کہانیاں شئیر کرتی ہوں ۔۔آپ نے بھی اپنی نانو امی سے کوئی کہانی سنی ہو تو ضرور شئیر کیجئے گا،
آئیے پہلی کہانی کا آغاز کرتے ہیں جس کا نام ہے۔
’’قاضی کا انصاف‘‘
’’کسی گاؤں میں دو عورتیں رہتی تھیں۔جمیلہ اور صفیہ
جمیلہ کے پاس دو بھینسیں اور صفیہ کے پاس ایک بھینس تھی۔۔ایک دفعہ ہوا یوں کہ جس عورت کے پاس دو بھینسیں تھیں وہ دوسری کے گھر گئی اور اس سے کہنے لگی ’’صفیہ !میرے پاس مکھن ختم ہو گیا ہے ،مجھے مکھن ادھار دے دو ،بعد میں واپس کردوں گی۔‘‘
صفیہ نے اسے بعد میں دینے کے وعدے پر مکھن دے دیا ۔۔
کچھ عرصہ بعد جب صفیہ کو مکھن کی ضرورت پڑی تو اس نے جمیلہ سے مکھن واپس کرنے کا کہا ۔۔تو بچو! جمیلہ نے صاف انکار کر دیا کہ میں نے تو تمھارے سے مکھن ہی نہیں لیا ۔۔صفیہ بیچاری حیران رہ گئی۔۔اس نے جمیلہ کو یاد کروایا لیکن وہ نہ مانی۔۔اب صفیہ نے قاضی کے پاس جانے کا سوچا اور جمیلہ کو کہا کہ وہ قاضی کے پاس جا رہی ہے۔۔تو جمیلہ کہنے لگی’’قاضی کے پاس جاؤ چاہے بادشاہ کے پاس چلی جاؤ جب میں نے تم سے مکھن لیا نہیں تو میں کیوں ڈروں؟‘‘
جب صفیہ قاضی صاحب کے پاس شکایت لے کر گئی تو قاضی صاحب نے جمیلہ کو بھی بلا لیا ۔۔جب جمیلہ آئی تو قاضی صاحب نے صفیہ سے معاملہ پوچھا۔۔
صفیہ نے بتایا کہ اس نے میرے سے مکھن ادھار لیا تھا لیکن ا ب یہ انکار کر رہی ہے ۔۔اس پر جمیلہ بولی’’ میں نے اس سے مکھن نہیں لیا ۔۔میری دو بھینسیں ہیں میں بھلا اس سے مکھن کیوں لوں۔۔مجھے کیا ضرورت پڑی تھی اس سے مکھن لینے کی میرا تو گھر کا مکھن ختم نہیں ہوتا ۔اس کی تو بھینس بھی ایک ہے ،،بھلا میں دو ،دو بھینسوں کی موجودگی میں ایک بھینس والی عورت سے مکھن کیسے لیتی۔۔۔۔‘‘؟؟؟
اب تو جناب قاضی صاحب بھی سوچ میں پڑ گئے ۔۔پھرکچھ دیر بعد انہوں نے دونوں کوایک مقرر ہ دن پردوبارہ آنے کا کہا۔
طے شدہ دن قاضی صاحب نے اپنے ملازموں سے کہا کہ عدالت کے راستے میں پانی بہا کر کیچڑ کر دیں۔۔جب جمیلہ اور صفیہ آئیں تو دونوں کے پاؤں کیچڑ سے بھر گئے۔۔قاضی صاحب نے ملازموں کو حکم دیا کہ ان دونوں کو ایک ایک برتن میں پانی دے دو تا کہ یہ اپنے پاؤں دھو سکیں ۔۔۔جمیلہ نے اپنے پاؤں دھونے شروع کئے ،اس کے پاس موجود پانی ختم ہو گیا تو اس نے صفیہ سے کہا‘‘میرا پانی ختم ہو گیا ہے، مجھے پانی دو۔۔۔ادحر صفیہ کے پاس پاؤں دھونے کے بعد بھی پانی بچ گیاتھا۔۔۔وہ اس نے جمیلہ کو دے دیا۔۔قاضی صاحب یہ سارا معاملہ دیکھ رہے تھے ۔۔جب وہ عدالت میں پہنچیں تو قاضی صاحب نے جمیلہ سے پوچھا ‘‘کیا اس نے صفیہ سے پانی لے کر پاؤں دھوئے ہیں؟‘‘
اس پر جمیلہ نے اقرار میں سر ہلا دیا۔
قاضی صاحب نے پو چھا’’ کیاتم دونوں کو پانی برابر برا برنہیں ملا تھا؟
بھلا جب تم ایک جتناپانی ملنے کے باوجود صفیہ سے پانی لے کر پاؤں دھوئے تو یقیننا تم نے اس سے مکھن بھی لیاہے ۔۔اب تم انکار کر رہی ہو۔۔
جب تم ایک جتناپانی ملنے پر اس سے پانی مانگ سکتی ہو تو دو بھینسیں ہونے کے باوجود مکھن کیوں نہیں ۔۔؟؟‘‘
اس پر جمیلہ شرمندہ ہو گئی اور اس نے مان لیا کہ اس نے صفیہ سے مکھن لیا تھا ۔۔اس پر قاضی صاحب نے اسے مکھن واپس کرنے کاکہا اور صفیہ قاضی صاحب کو دعائیں دیتی لوٹ گئی۔۔۔
تو بچو کیسی رہی آج کی کہانی؟؟؟
ان شاءاللہ جلد ہی ایک اور کہانی کے ساتھ ملاقات کریں گے۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ