- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
ہاتھ بڑھایا اور پانسے کا تیر نکال کر یہ جاننا چاہا کہ میں انہیں ضرر پہنچا سکوں گا یا نہیں ؟ تو وہ تیر نکلا جو مجھے ناپسند تھا ، لیکن میں نے تیر کی نافرمانی کی اور گھوڑے پر سوار ہوگیا وہ مجھے لے کر دوڑنے لگا۔ یہاں تک کہ جب میں رسول اللہﷺ کی قراء ت سن رہا تھا -- اور آپ التفات نہیں فرماتے تھے ، جبکہ ابوبکر ؓ باربار مڑ کر دیکھ رہے تھے -- تو میرے گھوڑے کے اگلے دونوںپاؤں زمین میں دھنس گئے یہاں تک کہ گھٹنوں تک جاپہنچے اور میں اس سے گرگیا۔ پھر میں نے اسے ڈانٹا تو اس نے اٹھنا چاہا لیکن وہ اپنے پاؤں بمشکل نکال سکا۔ بہر حال جب وہ سیدھا کھڑا ہوا تو اس کے پاؤں کے نشان سے آسمان کی طرف دھویں جیسا غبار اُڑرہا تھا۔ میں نے پھر پانسے کے تیر سے قسمت معلوم کی اور پھر وہی تیر نکلا جو مجھے ناپسند تھا۔ اس کے بعد میں نے امان کے ساتھ انہیں پکارا تو وہ لوگ ٹھہر گئے۔اور میں اپنے گھوڑے پر سوار ہوکر ان کے پاس پہنچا جس وقت میں ان سے روک دیا گیا تھا اسی وقت میرے دل میں یہ بات بیٹھ گئی تھی رسول اللہﷺ کامعاملہ غالب آکر رہے گا۔ چنانچہ میں نے آپﷺ سے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم نے آپﷺ کے بدلے دیت(کا انعام ) رکھاہے اور ساتھ ہی میں نے لوگوں کے عزائم سے آپﷺ کو آگاہ کیا اور توشہ اور سازو سامان کی بھی پیش کش کی۔ مگر انہوں نے میرا کوئی سامان نہیں لیا اور نہ مجھ سے کوئی سوال کیا۔ صرف اتنا کہا کہ ہمارے متعلق رازداری برتنا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پروانہ ٔ امن لکھ دیں۔ آپﷺ نے عامر بن فہیرہ کو حکم دیا اور انہوں نے چمڑے کے ایک ٹکڑے پر لکھ کر میرے حوالے کردیا۔ پھر رسول اللہﷺ آگے بڑ ھ گئے۔1
اس واقعے سے متعلق خود ابوبکرؓ کی بھی ایک روایت ہے۔ ان کا بیان ہے کہ ہم لوگ روانہ ہوئے تو قوم ہماری تلاش میں تھی مگر سراقہ بن مالک بن جعشم کے سوا -جو اپنے گھوڑے پر آیا تھا - اور کوئی ہمیں نہ پاس کا۔ میں نے کہا :اے اللہ کے رسول ! یہ پیچھا کرنے والا ہمیں آلینا چاہتا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا :
(( لا تحزن إن اللّٰہ معنا۔))
''غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے۔''2
بہر حال سراقہ واپس ہوا تو دیکھا کہ لوگ تلاش میں سرگرداں ہیں۔ کہنے لگا: ادھر کی کھوج خبر لے چکا ہوں۔ یہاں تمہارا جو کام تھا کیا جاچکا ہے۔ (اس طرح لوگوں کو واپس لے گیا ) یعنی دن کے شروع میں تو چڑھا آرہا تھا اور آخر میں پاسبان بن گیا۔3
4 راستے میں نبیﷺ کو بُرَیْدَہ بن حصیب اَسْلَمی ملے ، ان کے ساتھ تقریباً اسی گھرانے تھے۔ سب سمیت
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح بخاری ۱/۵۵۴۔ بنی مدلج کا وطن رابغ کے قریب تھا اور سراقہ نے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا کیا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قدید سے اوپر جارہے تھے۔ (زاد المعاد ۲/۵۳ ) اس لیے اغلب یہ ہے کہ غار سے روانگی کے بعد تیسرے دن تعاقب کا یہ واقعہ پیش آیا تھا۔
2 صحیح بخاری ۱/۵۱۶ 3 زادالمعاد ۲/۵۳
اس واقعے سے متعلق خود ابوبکرؓ کی بھی ایک روایت ہے۔ ان کا بیان ہے کہ ہم لوگ روانہ ہوئے تو قوم ہماری تلاش میں تھی مگر سراقہ بن مالک بن جعشم کے سوا -جو اپنے گھوڑے پر آیا تھا - اور کوئی ہمیں نہ پاس کا۔ میں نے کہا :اے اللہ کے رسول ! یہ پیچھا کرنے والا ہمیں آلینا چاہتا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا :
(( لا تحزن إن اللّٰہ معنا۔))
''غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے۔''2
بہر حال سراقہ واپس ہوا تو دیکھا کہ لوگ تلاش میں سرگرداں ہیں۔ کہنے لگا: ادھر کی کھوج خبر لے چکا ہوں۔ یہاں تمہارا جو کام تھا کیا جاچکا ہے۔ (اس طرح لوگوں کو واپس لے گیا ) یعنی دن کے شروع میں تو چڑھا آرہا تھا اور آخر میں پاسبان بن گیا۔3
4 راستے میں نبیﷺ کو بُرَیْدَہ بن حصیب اَسْلَمی ملے ، ان کے ساتھ تقریباً اسی گھرانے تھے۔ سب سمیت
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح بخاری ۱/۵۵۴۔ بنی مدلج کا وطن رابغ کے قریب تھا اور سراقہ نے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا کیا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قدید سے اوپر جارہے تھے۔ (زاد المعاد ۲/۵۳ ) اس لیے اغلب یہ ہے کہ غار سے روانگی کے بعد تیسرے دن تعاقب کا یہ واقعہ پیش آیا تھا۔
2 صحیح بخاری ۱/۵۱۶ 3 زادالمعاد ۲/۵۳