الفاظ کا غلط ہونا ثابت نہیں ، کیونکہ مقرر نے تقریر میں صرف واقعہ بیاں کیا ہے
محترم شاکر بھائی آپکی بات پر یہ بھئی کہ رہے ہیں کہ یہ نبی کے عشق کی بات نہیں ہو رہی اور نبی کو نہیں منایا جا رہا مجھے وڈیو کی آواز صحیح نہیں آرہی مگر اوپر ہیڈنگ سے مجھے یہ سمجھ آرہا ہے کہ یہ سب کچھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے ہیں آپ بھی دیکھ لیں اور میرے اشکال کو ویڈیو دیکھ کر دور کر دیں جزاک اللہ خیرا
الفاظ یہ ہیں:
میں تاں عشق دی ریت نبھاواں گا۔
نچ نچ کے یار مناواں گا۔
لوکو ۔۔۔ کہندا اے عالم تصور اندر۔ عالم تخیل اندر
میں تاں عشق دی ریت نبھاواں گا۔
نچ نچ کے یار مناواں گا۔
شرکیہ نعرے بازی۔
اونوں رج رج ویکھی جاواں گا
میں خادم بلھے شاہ دا ہاں
میں نچ نچ یار مناواں گا۔
میں یار نوں ویکھی جاواں گا
سونھڑے یار نوں ویکھی جاواں گا
نبی پاک نوں ویکھی جاواں گا
میں تا خادم بلھے شاہ دا ہاں
نچ نچ کے یار مناواں گا
اس کے بعد کوئی حدیث بیان کی گئی ہے ، دف کو جائز ثابت کرنے کے لئے۔ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے زمانے کا بیان ہوا ہے۔
پھر واقعہ ہجرت جس میں خواتین نے عربی اشعار پڑھے، ان کی پنجابی میں ترجمانی اس طرح سے کی گئی ہے:
آیا نی آیا سوہنڑا
چن رحمان دا
۔۔ دی پہاڑی اتو آیا
یار رحمان دا
لگے نی ایویں جویں لتھا
چن آسمان دا
اودی مثل مثال کوئی نہیں
وغیرہ وغیرہ
مختصر یہ کہ پورے قصے میں بلھے شاہ کا فقط ایک جگہ تذکرہ ہوا ہے وہ بھی اس سیاق میں کہ میں بلھے شاہ کا خادم ہوں، لہٰذا نبی پاک کو دیکھتا رہوں گا عالم تخیل میں۔
یار کا لفظ اور ناچ ناچ کر منانے کا تذکرہ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے بارے میں ہے۔ العیاذ باللہ۔
اب چاہے یہ واقعہ کہا جائے یا نعت یا مدح سرائی یا کچھ بھی۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں عین گستاخی ہی ہے۔ اللہ تعالیٰ عقل سلیم سے نوازیں۔ آمین۔