نور کا لفظی مطلب ،چمک ،روشنی ہے۔مذکورہ حدیث سے یہ بات کسی بھی صورت ثابت نہیں ہوتی کہ رسول اللہ ﷺ ذات کے اعتبار سے نورتھے۔یہ رسول اللہ ﷺ کے کمال حسن اور معجزے کی دلیل ہے ۔جسے کے نیچے انڈرلائن کی گئی عبارت سے بھی واضح ہے ۔
نمبر2: قرآن کی یہ واضح آیت۔۔۔قل انما انا بشر مثلکم یوحی الی انما الھکم الہ واحد۔۔(الکھف)یہ قرآن کی واضح آیت ہے اشارتاً نہیں ہے۔
نمبر 3:یہ ایک حدیث کوش گزار کررہا ہوں جس میں رسول اللہ ﷺ خود اپنے آپ کو بشر کہہ رہے ہیں۔اگر کسی کو قرآن اور حدیث میں بھی شک ہو تو پھر اللہ ہی حافظ ہے۔
(572) وحدثنا عثمان، وأبو بكر، ابنا أبي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، جميعا عن جرير - قال عثمان: حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: قال عبد الله: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم - قال إبراهيم: زاد أو نقص - فلما سلم قيل له: يا رسول الله أحدث في الصلاة شيء؟ قال: «وما ذاك؟» قالوا: صليت كذا وكذا، قال: فثنى رجليه، واستقبل القبلة، فسجد سجدتين، ثم سلم، ثم أقبل علينا بوجهه فقال: «إنه لو حدث في الصلاة شيء أنبأتكم به، ولكن إنما أنا بشر أنسى كما تنسون، فإذا نسيت فذكروني، وإذا شك أحدكم في صلاته فليتحر الصواب، فليتم عليه، ثم ليسجد سجدتين(صحیح مسلم)
چلیں بحث لمبی کرنے کی بجائے ایک صحیح واضح حدیث یا قرآن کی واضح آیت لکھ دیں جس میں رسول اللہ ﷺ خود کو نور کہہ رہے ہیں ۔ابھی مان جائیں گے ۔واضح رہے کہ واضح آیت یا حدیث کہاہےاپنی مرضی سے تاویل شدہ روایت نہیں۔
منتظر رہوں گا ان شاء اللہ۔