• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے جادو کیا گیا؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اوپر بہرام صاحب نے لکھا ہے کہ رفع عن أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه پس جب خطا اور نسیان کا گناہ ہی نہیں تو پھر بے عزتی کس بات کی-
تو بہرام صاحب وہی اللہ ہی تو قرآن میں فرماتا ہے کہ
واما ینسینک الشیطن
کہ اگر شیطان تجھے بھلا دے تو ----
تو بہرام صاحب قرآن کے مطابق تو شیطان ویسے ہی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھلا رہا ہے
2-اس کے علاوہ کوئی اور وجہ ہے
تو وہ بتائیں
پہلے یہ فرمایا گیا کہ شیطان بھی انبیاء کو بھلا سکتا ہے اور آیت قرآنی پیش کی گئی اور حکم ہوا کہ اس کے علاوہ کوئی وجہ ہو تو بیان کی جائے اور جب اس قرآنی آیت کی تفسیر وہابی مذہب کی سب سے متعبر تفسیر ابن کثیر سے پیش کرکے وجہ بیان گئی کہ اس آیت میں امت محمدی کو اللہ نے خطاب کیا ہے نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تو بجائے اس کے کہ اپنی اس متعبر تفسیر کو مان لیا جاتا ایک نیا اعتراض فرمادیا کہ بہرام یہ کہتا ہے ہےکہ
رفع عن أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه
جب کہ یہ ایک حدیث ہے جو کئی سنی کتب حدیث میں بیان ہوئی ایسے سنی ًحدیثین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے طور پر پیش کیا اور ابن کثیر نے مذکورہ با لا آیت قرآنی کے ذیل میں اس کو پیش کیا ہے اور اس بات کی دلیل دی ہے کہ یہ آیت امت کے لئے نازل ہوئی
یہ سنی حدیث کی کتاب ابن ماجہ میں بیان ہوئی ہے ایسے البانی صاحب نے صحیح ابن ماجہ اور صحیح الجامع میں پیش کیا
إنَّ اللهَ تجاوزَ عَن أمَّتي الخطأَ والنِّسيانِ وما استُكرِهوا علَيهِ
الراوي: أبو ذر الغفاري المحدث: الألباني - المصدر: صحيح ابن ماجه - الصفحة أو الرقم: 1675


رُفِعَ عن أُمَّتِي الخطَأَ والنِّسيانَ وما اسْتُكرِهُوا عليْه
الراوي: ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الجامع - الصفحة أو الرقم: 3515


اور آپ اس سنی کتب کے قول رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو میری جانب نسبت دے کر الٹے سیدھے اعتراضات فرمارہے ہیں کہ پھر بے عزتی کس بات کی جب آپ کی معتبر تفسیر کے مطابق اس آیت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مراد نہیں تو اس آیت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے کیوں بتا رہے ہیں ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
ہمارے موقف کو غلط بنا کر پیش کرنے کی ہی وجہ سے ہی میں نے آپ کو اپنا موقف تفصیل سے نمبروں میں بتایا تھا اور اس پر آپ کے شیعہ سائٹ کی تصدیق بھی لکھی تھی کہ شیعہ اور اہل سنت کا عصمت انبیاء میں کیا فرق ہے یہ سب کچھ آپ کو باندھنے کے لئے ہے کیونکہ آپ جان بوجھ کر غلط طرف نکل جاتے ہیں وہ دوبارہ دیکھ لیں



اب آپ بتائیں کہ آپ کو مندرجہ ذیل میں سے کون سا اعتراض ہے
1-میں نے اوپر اپنا موقف غلط لکھا ہے تو آپ ہمارا صحیح موقف لکھ کر ثابت کر دیں
2-میں نے موقف ٹھیک لکھا ہے مگر یہ موقف نقلی اور عقلی طور پر غلط ہے تو پھر آپ اس کا غلط ہونا ثابت کر دیں

جہاں تک آپ نے قرآن کی آیات کو بھولنے والی بات کی ہے تو پہلے آپ اس بات کا تعین کریں کہ وہ دینی امور میں سے ہمارے کون سے نمبر کے تحت آتی ہے اور پھر اس پر ہمارا موقف کیا ہے اس پر بات کرنی ہے تو اس کو چن لیں لیکن تعین کرنا لازمی ہے ورنہ پانی میں مدھانی چلانے کا کیا فائدہ



دیکھا یہاں بھی خالی دینی امور کا دھوکا دیا گیا ہے حالانکہ میں نے اوپر بھی لکھا ہے کہ ہمارے موقف میں دینی امور کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس پر آپ کی شیعہ ویب سائیٹ بھی گواہ ہے
بہرام صاحب بتائیں ہمارے موقف کو غلط پیش کرنا
کیا یہ تلبیس نہیں ہے
نہیں یہ تلبیس نہیں بلکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ خود ہی دیکھ لیں
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کا اثر !!!

مصنف اپنی کتاب' قرآن مقدس اور بخاری محدث 'کے صفحات
17,16,15اور18میں حدیث سحرپر اعتراض کرتا ہے اور ہشام کو کذاب مدلس کہتاہے ساتھ ساتھ نبی کریم ﷺ پر جو جادو ہوا اسے مشتبہ بنانے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔
جواب:۔
کاش مصنف قرآن کریم کوعقل کی آنکھ جوکہ حالت سکر( نشہ) کی وجہ سے غائب ہے سے پڑھ لیتا تو اسے صحیح بخاری کی یہ حدیث مشتبہ نظر نہ آتی اور نہ ہی وہ لفاظی کرتا۔مصنف نے بڑی چالاکی سے آیت کے ترجمہ اور مفہوم کوکچھ کا کچھ بنادیا۔ کیونکہ مصنف خائن ہے مصنف نے اپنے مؤقف پر چند آیات سے غلط استدلال کیاہے ۔
1)وَلَا یُفْلِحُ السَّاحِرُ حَیْْثُ أ َتٰی( طہ69/20)
''جادوگر کہیں سے بھی آجائے کامیاب نہیں ہوگا ''۔
2)إِلاَّ عِبَادَکَ مِنْہُمُ الْمُخْلَصِیْنَ ( حجر15 40/)
''تیرے مخلص بندوں پر میری کسی شرارت کا اثرنہ ہوگا'' ۔
3)وَقَالَ الظَّالِمُوْنَ إِنْ تَتَّبِعُوْنَ إِلَّا رَجُلاً مَّسْحُوْرًا ( فرقان8/25)
''اور ظالموں نے کہا نہیں وہ اتباع کرتے مگر سحرزدہ آدمی کی ''۔
1)اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جادو گر کبھی بھی کامیاب نہ ہوگا تو یقینا کسی صحیح حدیث میں موجود نہیں ہے کہ لبید بن اعصم جس نے نبی کریم ﷺپر جادو کیا تھا وہ کامیاب ہوگیا بلکہ اسے تو منہ کی کھانی پڑی۔
2) آیت مبارکہ میں ارشاد ہوتا ہے کہ (شیطان کہتا ہے کہ)تیرے مخلص بندوں پر میرا کوئی زور نہ ہوگا اگر ہم صحیح حدیث کا مطالعہ کریںتو یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ شیطان نے بہت کچھ چاہا لیکن وہ پوار نہ ہوسکا اور وہ جادو نبی ﷺ کی دینی زندگی پر اثر انداز نہ ہوسکا اور اللہ نے اپنے نبی کو بچالیا۔
(3)جہاں تک سورہ فرقان کی آیت کا تعلق ہے تو وہ مکہ میںنازل ہوئی ہے اور جادو نبی ﷺپر مدینہ میں ہوا تھا لہٰذا اس آیت سے استدلال غلط ہے دوسری بات یہ ہے کہ مسحوراً کے لغوی معنی ہے ۔
'' ذاھب العقل مفسرا ''
''عقل کا جانا اور بگاڑ پیدا ہونا'' (لسان العرب جلد6ص186)
یعنی جس کی عقل ہی ختم ہوگئی ہو ۔(جیساکہ سعید خان ملتانی کی)لیکن جب ہم اس باب میں صحیح احادیث کا بغور مطالعہ کریں تو ایسی کوئی بات کسی حدیث میں نہیں دوسری بات یہ ہے کہ یہ اعتراض نبی ﷺ پر قرآن پیش کرنے کی وجہ سے کفار کرتے تھے نہ کہ جادو کی وجہ سے ۔
اب ہم ان شاء اللہ مفصل جواب دیں گے ۔
جادو کی حدیث کو امام بخاری رحمہ اللہ نے کئی مقامات پر ذکر فرمایا ہے ۔ملاحظہ فرمائیں !
''کتاب الجھاد باب ھل یعفی عن الذ می اذا سحر،رقم الحدیث3175
''کتاب بدء الخلق باب صفۃ ابلیس وجنودہ ،رقم الحدیث 3268
''کتاب الطب باب السحر، رقم الحدیث5763 5766,
کتاب الطب باب ھل یستخرج السحر رقم الحدیث5765
''کتاب الادب باب قول اللہ ان اللہ یأمرکم بالعدل، رقم الحدیث 6063
''کتاب الدعوات باب تکریر الدعا ،رقم الحدیث 6391
موصوف نے حدیث کے مرکزی راوی ہشام رحمہ اللہ پرطعن کیا اور انہیں کاذب گرداناہے ۔ معلوم نہیں انہوں نے یہ جرح کس سے نقل کی ہے ایک تو نبی کریم ﷺ پر الزام لگایادوسرے قرآن کریم کے معنی میں تحریف کی جہاں تک تعلق امام ہشام کا ہے تو ان کو ائمہ حدیث نے ثقہ قرار دیا ہے حافظ ابن حجررحمہ اللہ فرماتے ہیں:
'وقد احتج بھشام جمیع الائمۃ ' (مقدمہ فتح الباری ص625)
''یقینا ہشام سے تمام ائمہ نے احتجاج پکڑا ہے ۔(یعنی ہشام کی روایت کو بطور دلیل وحجت پکڑا ہے) ''
محمد بن سعد نے کہا :
''کان ثقۃ ثبتا کثیر الحدیث حجۃ ''
''ثقہ تھے ثبت تھے زیادہ احادیث روایت کرنے والے تھے حجت تھے ''
ابو حاتم نے کہا :
'' ثقۃ امام فی الحدیث ''
''ثقہ اور حدیث کا امام ہے ''
(تہذیب الکمال امام مزی ،الکاشف امام ذھبی ،تقریب التھذ یب ابن حجر العسقلانی ،طبقات ابن سعد )
مصنف نے جو الزام امام ہشام رحمہ اللہ پر لگایا ہے وہ بلادلیل ہے یاتو مصنف اسماء رجال کے علم سے بالکل ناواقف ہے یا پھر مصنف انتہائی درجے کا بدنیت ہے ۔ دوسرااعتراض مصنف کا یہ ہے کہ آپ ﷺ علیل ہو گئے خلاف واقعہ باتیں کرنے لگے آپ ﷺ نڈھال ہوگئے ۔ (قرآن مقدس اور بخاری محدث۔ص17)
قارئین کرام ہم ذیل میں صحیح بخاری کی مکمل حدیث نقل کردیتے ہیں روایت نقل کرنے کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آجائے گی کہ یہ شیطانی چال اور مکر وفریب مصنف کاہے جو حدیث دشمنی کاواضح ثبوت ہے ۔
''خود تو بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں ''
خط کشیدہ الفاظ قابل غور ہیں ۔قارئین کرام جادو کا اثر نبی کریم ﷺ پر صرف اتنا ہوا کہ آپ ﷺ کا دنیاوی معاملہ متاثر ہوا یعنی آپ ﷺ کو خیال ہوتا کہ کوئی کام آپ ﷺنے کیا جبکہ وہ کام نہیں کیا ہوتا ۔افسوس مصنف نے انتہائی غلو سے کام لیا اور پیغمبر ﷺکی حدیث کی عبارت میں خیانت کی اور اس کے مفہوم کو تبدیل کردیا۔ حالانکہ اسی حدیث میں یہ بھی ذکر ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے اللہ سے دعا کی یعنی عبادات اسی طرح جاری تھیں جس طرح بقیہ زندگی میں۔ اگر جادو اتنا ہی اثر انداز ہوجاتا (جیسے مصنف نے باور کرانے کی کوشش کی )تو آپ ﷺ اللہ سے دعا ہی نہیں کرتے ۔ایک اور بات عرض کرتا چلوں کہ مصنف نے بغیر کسی دلیل کے حدیث پر اعتراض کیا۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ آپ کو لوگوں کی ایذا سے محفوظ رکھے گااسی وجہ سے جادو کے باوجودنبی کریم ﷺ نے نہ کبھی نماز چھوڑی نہ ہی چار کی جگہ دو رکعت پڑھی،اورنہ کبھی ایسا ہوا کہ مغرب کی جگہ عشاء پڑھ لی یہ جادو صرف نبی کریم ﷺ کے دنیاوی معاملات پر اثر انداز ہوا تھا نہ کہ دینی کیونکہ دینی معاملات کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خو دلیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
نوٹ:(ذکر سے مراد یہاں قرآن اور صحیح حدیث دونوں ہیں )
ایک اور بات کہ جادو کے اثر سے نبی کریم ﷺ بھول جایا کرتے تھے اگر یہ بھول نبوت کے منافی ہے تو قرآن کریم فرماتا ہے :
بلکہ قرآن کریم تو یہاں تک فرماتا ہے :
جب بھول اور نسیان قرآن سے ثابت ہے تو پھر صحیح بخاری کی حدیث پر اعتراض کیوں ؟مولانا مؤدودی مرحوم اپنی تفسیر تفہیم القرآن میں راقم ہیں کہ :
''۔۔۔۔کسی روایت میں یہ نہیں ہے کہ اس زمانے میں (یعنی جادو کی کیفیت کے دوران)آپ ﷺقرآن مجید بھول گئے ہوں ،یا کوئی آیت غلط پڑھی ہو۔یا اپنی صحبتوں میں اور اپنے وعظوں اور خطبوں میں آپ کی تعلیمات کے اندر کوئی فرق واقع ہوگیا ہو یا کوئی ایسا کلام وحی کی حیثیت پیش کردیا ہو ۔جو فی الواقع آپ پر نازل نہ ہوا ہو ۔۔۔ ایسی کوئی بات معاذ اللہ پیش آجاتی تو دھوم مچ جاتی اور پورا ملک عرب اس سے واقف ہوجاتا کہ جس نبی کو کوئی طاقت چت نہ کرسکی تھی اسے ایک جادو گر کے جادو نے چت کردیا ۔لیکن آپ کی حیثیت نبوت اس سے بالکل غیر متاثر رہی اور صرف اپنی ذاتی زندگی میں آپ ﷺ اپنی جگہ محسوس کرکے پریشان ہوتے رہے۔ '' (تفہیم القرآن جلد6ص555-554)
الحمد للہ یہ بات عیاں ہوئی کہ وہ نقشہ جو مصنف نے اپنی کتاب میں کھینچا وہ بالکل لغو بکواس اور سراپا الزام ہے نبی کریم ﷺ پر قرآن کریم جادو کے متعلق دو ٹوک فیصلہ دیتا ہے ۔جب موسٰی علیہ السلام اور جادوگروں کا مقابلہ ہوا تو موسٰی علیہ السلام نے فرمایا :
دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
''پھر جب انہوں نے رسیاں پھینکی تو انہوں نے لوگوں کی آنکھوں پر سحر کیا اورانہیں خوف زدہ کردیا ۔۔۔۔''
ان دونوں آیات سے جو نتیجہ اخذ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ جب جادو گروں نے اپنی رسیاں ڈالیں تو جادو کے اثر سے لوگ بھی خوف زدہ ہوئے اور موسی علیہ السلام بھی ،یعنی لوگوں پر اور موسی علیہ السلام پر جادو کااثر ہوا ۔جب موسٰی علیہ السلام پر جادو اثر کرسکتا ہے تو نبی کریم ﷺ پر کیونکر نہیں کرسکتا ؟حالانکہ قرآن کریم نے موسٰی علیہ السلام کو نبی ﷺ کا مماثل قرار دیا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
انبیاء علیہم السلام توبے شمارگذرے لیکن جتنی مماثلت موسٰی علیہ السلام اور نبی کریم ﷺ کے درمیان تھی اتنی مماثلت کسی اور نبی کے ساتھ نہ تھی ۔مثلاً دونوں ماں باپ سے پیدا ہوئے دونوں کی شادی اور انکے ہاں اولاد ہوئی موسٰی علیہ السلام نے ہجرت کی تو آپ ﷺ نے بھی ہجرت کی موسٰی علیہ السلام کے دور کا فرعون ہلاک ہوا تو نبی کریم ﷺ کے دور کا فرعون ابو جہل بھی ہلاک ہوا ، موسٰی علیہ السلام نے جہاد کیا نبی کریم ﷺ نے بھی جہاد کیا ،موسٰی علیہ السلام کے جانشین ان کے خاندان نبوت کا فردنہیں بلکہ صحابی یوشع بن نون بنے تو آپ ﷺ کے جانشین بھی ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ مقرر ہوئے اسی طرح موسٰی علیہ السلام پر جادو ہوا تو نبی کریم ﷺپر بھی جادو ہوا یہ وہ حقائق ہیں جن کا ذکر قرآن وحدیث میں آتا ہے اب ان حقائق سے انکار صرف وہی شخص کرسکتا ہے جو ملحد ہوگا یا اس کا تعلق دین محمدی ﷺ سے نہیں ہوگا ۔
لہٰذا مصنف کے تمام اعتراضات صرف اورصرف حدیث دشمنی کی وجہ سے ہے باقی حق آپ کے سامنے ہے ۔
http://www.islamicmsg.org/index.php/app-key-masail-aur-un-ka-hal/ramzan/23-mazameen/rad-ghamdi/263-app-saw-per-jado-ka-asar
وجہ ہائی لائٹ کردی گئی ہے امید اب تسلی ہوجائے گی ان شاء اللہ
باقی باتیں اگلی فرصت پر ان شاء اللہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
نہیں یہ تلبیس نہیں بلکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ خود ہی دیکھ لیں



اور وہ جادو نبی ﷺ کی دینی زندگی پر اثر انداز نہ ہوسکا اور اللہ نے اپنے نبی کو بچالیا۔



وجہ ہائی لائٹ کردی گئی ہے امید اب تسلی ہوجائے گی ان شاء اللہ
باقی باتیں اگلی فرصت پر ان شاء اللہ
بہرام صاحب دینی زندگی کی تفصیل بھی میں نے دو دفعہ ہائیلائٹ کر دی ہے اور اسی پر ہی آپ کی بار بار شیعہ ویب سائیٹ سے تسلی کروا رہا ہوں کہ ہم دینی زندگی سے مراد دین کی تبلیغ لیتے ہیں چونکہ کھجور والی حدیث میں اسی پہلو کا حوالہ ہے امید ہے اب تسلی ہو گئی ہو گی
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
پہلے یہ فرمایا گیا کہ شیطان بھی انبیاء کو بھلا سکتا ہے اور آیت قرآنی پیش کی گئی اور حکم ہوا کہ اس کے علاوہ کوئی وجہ ہو تو بیان کی جائے اور جب اس قرآنی آیت کی تفسیر وہابی مذہب کی سب سے متعبر تفسیر ابن کثیر سے پیش کرکے وجہ بیان گئی کہ اس آیت میں امت محمدی کو اللہ نے خطاب کیا ہے نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تو بجائے اس کے کہ اپنی اس متعبر تفسیر کو مان لیا جاتا ایک نیا اعتراض فرمادیا کہ بہرام یہ کہتا ہے ہےکہ
رفع عن أمتي الخطأ والنسيان وما استكرهوا عليه
بہرام صاحب آپ نے کہا کہ میں نے تفسیر ابن کثیر سے ثابت کیا کہ یہ خطاب کسی اور کو ہے تو عبدہ نے جواب دینے کی بجائے اور اعتراض کر دیا
اب آپ میری اوپر کی پوسٹ بھی دیکھ لیں جس میں میں نے آپ کی اس بات کا جواب لکھا تھا جو یہ تھا


آپ اس کی نسبت کسی اور کی طرف کرنا چاہتے ہیں تو پہلے یہ بتائیں کہ
1-آپ اسکو قرآن و حدیث کے تحت ہمارے علماء کے متفقہ مفہوم سے ثابت کریں گے یا
2-قرآن و حدیث کے تحت اپنے علماء کے مفہوم سے ثابت کریں گے یا
3-عقلی طور پر ثابت کریں گے
جس طرح سے چاہیں پہلے تعین کر کے ثابت کریں اگر دلیل ٹھیک ہو گی تو مان لوں گا ورنہ بتا دوں گا


مگر چونکہ اس میں آپ کے بندھنے کے چانس تھے تو اس طرف نہیں دیکھا
باقی میں نے یہ نہیں کہا کہ بہرام نے کہا ہے بلکہ میں نے کہا کہ بہرام نے لکھا ہے ویسے سوچیں کہ آپ نے بے شک تفسیر ابن کثیر کا حوالہ دیا تھا مگر چونکہ آپ نے اسکو دلیل بنایا تھا تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے اس کو مانا تھا اب آدھی دلیل کہ خطاب کسی اور سے ہے کو مان رہے ہیں اور اسی کے تحت باقی دلیل کو میں نے آپ سے منسوب کیا تودکھ ہو رہا ہے
نوٹ: اب آپ کسی بھی بات کا پہلے تعین کریں پھر اس پر بات کریں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
السلام و علیکم -

1)وَلَا یُفْلِحُ السَّاحِرُ حَیْْثُ أ َتٰی( طہ ٦٩)
''جادوگر کہیں سے بھی آجائے کامیاب نہیں ہوگا ''۔
کسی صحیح حدیث میں موجود نہیں ہے کہ لبید بن اعصم جس نے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم پر جادو کیا تھا وہ کامیاب ہوگیا بلکہ اسے تو منہ کی کھانی پڑی۔

جادو کے اثر سے آپ کی عقل میں نعوز باللہ کوئی فرق نہیں آیا بس وقتی طور پرآپ صل الله علیہ وسلم کو نسیان ہو جاتا تھا -
والسلام -

وعلیکم السلام
آپ کے مراسلے میں یہ دو متضاد نکات ہیں
ایک طرف آپ فرماتے ہیں کہ

یہ ثابت نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو کرنے والے لبید بن اعصم کا جادو کامیاب ہوگیا تھا
لیکن دوسری طرف فرماتے ہیں کہ
جادو کا اثر ہوا تھا وہ یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نسیان ہوجاتا تھا

جب کہ نسیان کے بارے میں آپ نے جو دلائل دئے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نسیان تو بغیر جادو کے بھی ہوسکتا ہے پھر کیوں کہا جارہا کہ یہ نسیان جادو کی وجہ سے ہوا ؟؟؟؟
کیا اس لئے نہیں کہ یہ بات امام بخاری نے فرمائی ہے اور امام بخاری سے نسیان نہیں ہوسکتا کیونکہ آپ کے نظریہ کے مطابق نسیان تو نبوت کا خاصہ ہے اور امام بخاری چونکہ نبی نہیں اس لئے ان سے نسیان یا بھول کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔
والسلام
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بہرام صاحب آپ نے کہا کہ میں نے تفسیر ابن کثیر سے ثابت کیا کہ یہ خطاب کسی اور کو ہے تو عبدہ نے جواب دینے کی بجائے اور اعتراض کر دیا
اب آپ میری اوپر کی پوسٹ بھی دیکھ لیں جس میں میں نے آپ کی اس بات کا جواب لکھا تھا جو یہ تھا


آپ اس کی نسبت کسی اور کی طرف کرنا چاہتے ہیں تو پہلے یہ بتائیں کہ
1-آپ اسکو قرآن و حدیث کے تحت ہمارے علماء کے متفقہ مفہوم سے ثابت کریں گے یا
2-قرآن و حدیث کے تحت اپنے علماء کے مفہوم سے ثابت کریں گے یا
3-عقلی طور پر ثابت کریں گے
جس طرح سے چاہیں پہلے تعین کر کے ثابت کریں اگر دلیل ٹھیک ہو گی تو مان لوں گا ورنہ بتا دوں گا
میں اس اللہ کے خطاب کی نسبت امت سے ثابت کرچکا وہ بھی آپ کی معتبر ترین تفسیر ابن کثیر سے اگر آپ نہیں مانتے تو کوئی بات نہیں
مگر چونکہ اس میں آپ کے بندھنے کے چانس تھے تو اس طرف نہیں دیکھا
اور بندھنا کس چڑیا کا نام ہے یہی نا کہ بندہ اپنی ہی کسی معتبر کتاب میں لکھے ہوئے کو نہ مانے
نوٹ: اب آپ کسی بھی بات کا پہلے تعین کریں پھر اس پر بات کریں
آپ سے گذارش ہے کہ اس دھاگہ میں میری تمام پوسٹوں کو بغور پڑھ کر مجھے بتائیں کہ میں نے ایک بھی دلیل اہل سنت یا وہابیوں کے علاوہ کسی کی دی ہو جب آپ یہ ثابت کردیں تو پھر اس طرح کے مطالبہ کرنے میں آپ حق بجانب ہیں ورنہ میں تو نہیں مگر اس دھاگے کے قائرین ایسے جان چھڑانے کا ایک بہانہ ہی سمجھے گے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بھائی یہ جاندار مسکرانا کیا ہوتا ہے -
یہ جان دار مسکراہٹ جس کے لئے تھی انھوں نے وصول کرلی

شکریہ اعتراض اُٹھانے کے لئے۔۔۔
میں یہ ہی چاہتا تھا کہ آپ یہ المِ اعتراض بلند کریں۔۔۔
تاکہ آئندہ آپ کم سے کم مجھے اس جاندار مسکرانے کا موقع نہ دیں۔۔۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
البدایہ والنہایہ کے صفحہ ١١٩-١٢٦) ابن کثیر فرماتے ہیں کہ!۔۔۔
خدا کی قدرت ہمارے سُنی کہلانے والوں نے ہی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو تو دور رشد وہدایت سے نکال دیا اور انہی کے جانشینوں میں سے خلیفہ عمربن عبدالعزیز کو خلفائے راشدین میں شمار کرلیا۔۔۔

حالانکہ یہی عمر بن عبدالعزیز خلیفہ راشد ہونے کے باوجود امیر معاویہ رضی اللہ عنہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشد کے عشر عشیر کو بھی نہیں پہنچ سکتے۔۔۔ ملاحظہ کیجئے۔۔۔

امام اعمش بیان کرتے ہیں کہ اُن کے سامنے کچھ لوگوں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کے عدل وانصاف کا تذکرہ کیا تو انہوں نے کہا کاش تم حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پاتے تو پھر اُن کے عدل وانصاف کو دیکھتے۔۔۔

اسی طرح ابو اسحاق سبیعی نے کہا ایک مرتبہ ایک مجلس میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور حکومت ک وپاتے تو بےاختیار پُکار اٹھتے کہ یہی مہدی ہے (منہاج السنۃ صفحہ ١٨٥ جلد ٣)۔۔۔

یہی نہیں ابن کثیر فرماتے ہیں!۔۔۔
وہ عمدہ سیرت کے مالک انتہائی درگذر کرنے والے پردہ پوش شخص تھے جہاد جاری کیا اور اللہ کا کلمہ بلند رکھا اطراف واکناف سے غنائم کی ریل پیل تھی مسلمان ان کے سایہ میں راحت وعدل، عفوو ودرگذر کی زندگی بسر کرتے رہے۔۔۔

مزید!۔۔۔

جب جنت میں عورتوں کی سردار فاطمہ رضی اللہ عنھا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غار یار حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ناراض تھیں تب صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد پر اصرار کیا تھا کہ ہمارا ورثہ نہیں ہوتا ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہوتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا صرف چھ ماہ بقید حیات رہیں اپنے گھر الگ بیٹھی رہیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی ان کے ساتھ علیحدہ ہی رہے۔۔۔

ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں بیان فرمایا ہے۔۔۔
کہ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا بیمار ہوئیں تو حضرت ابوبکر صدیق صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے اور اُن کو راضی کرتے رہے پھر وہ راضی ہوگئیں اس واقعے کو بہیقی رحمہ اللہ نے اسماعیل بن ابی خالد کے واسطے سے شعبی سے روایت کیا ہے اور پھر کہا یہ مرسل حسن ہے اور کی سند صحیح ہے۔

ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں بیان کیا ہے۔۔۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نمازیں پڑھتے رہے اور جب صدیق اکبر رضی اللہ عنہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرتدین سے جہاد کیا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ داماد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس جہاد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سسر رضی اللہ عنہ کے ساتھ برابر شریک ہوئے۔۔۔

ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں بیان کیا ہے۔۔۔
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بے ہوشی سے کچھ افاقہ ہوا تھا آپ نے حجرہ کا پردہ اٹھایا اور مسلمانوں کو دیکھا وہ ابوبکررضی اللہ عنہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے آپ کویہ منظر بہت پسند آیا اور تبسم فرمانے لگے اور اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنی خوشی ہوئی کہ ان کا دل چاہتا تھا کہ نماز چھوڑ کر آپ کے پاس آجائیں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صف میں پیچھے ہٹ آنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنی جگہ پر کھڑے رہو اور پردل ڈال دیا یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری دیدار تھا۔۔۔

جاری ہے۔۔۔
یہ کیا کہانیاں لے کر بیٹھ گئے آپ ! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یاد رہے اس دھاگہ کا عنوان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے جادو کیا گیا؟

اگر اس عنوان کے تحت کچھ ارشاد فرمائیں تو ہم جیسے کم علموں کے علم میں اضافہ ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معاف کیجئے میں نے آپ کے اسٹائل کی کاپی کرنے کی کوشش کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
وعلیکم السلام
آپ کے مراسلے میں یہ دو متضاد نکات ہیں
ایک طرف آپ فرماتے ہیں کہ

یہ ثابت نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو کرنے والے لبید بن اعصم کا جادو کامیاب ہوگیا تھا
لیکن دوسری طرف فرماتے ہیں کہ
جادو کا اثر ہوا تھا وہ یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نسیان ہوجاتا تھا

جب کہ نسیان کے بارے میں آپ نے جو دلائل دئے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نسیان تو بغیر جادو کے بھی ہوسکتا ہے پھر کیوں کہا جارہا کہ یہ نسیان جادو کی وجہ سے ہوا ؟؟؟؟
کیا اس لئے نہیں کہ یہ بات امام بخاری نے فرمائی ہے اور امام بخاری سے نسیان نہیں ہوسکتا کیونکہ آپ کے نظریہ کے مطابق نسیان تو نبوت کا خاصہ ہے اور امام بخاری چونکہ نبی نہیں اس لئے ان سے نسیان یا بھول کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔
والسلام
السلام و علیکم -

اگر آپ غور سے میرا مراسلہ پڑھتے تو آپ کو یہ باتیں متضاد نہ لگتی -

میں نے یہ کہا تھا - کہ شیطان انسان کو نقصان پہنچانے کو کوشش کرتا ہے اور اس کوشش میں وہ آزاد ہے- لیکن الله رب العزت شیطان کے داؤ اپنے مقرب بندوں پر نہیں چلنے دیتا - یعنی شیطان کبھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو پاتا -جیسے ایک انسان دوسرے کو قتل کرنے کے لئے گولی چلاتا ہے- گولی اس کو لگتی ہے لیکن وہ صرف زخمی ہوتا ہے مرتا نہیں- یعنی قاتل نے کوشش تو کی لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکا - لبید بن اعصم نے جادو کے ذریے اس بات کی کوشش کی تھی کہ الله کے نبی صل الله علیہ و آ لہ وسلم جو الله کا کلام لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں وہ آپ کے زہن سے محو ہو جائے- وہ اپنے اس مقصد میں تو کامیاب نہ ہوسکا لیکن اس جادو کے اثر سے آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو دنیاوی معاملات میں نسیان ہونے لگا جو کچھ دن تک جاری رہا - پھر الله نے معوزوتین نازل کیں جس کے ذریے آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم پر جادو کا اثر کا خاتمہ ہوا -

آپ فرما رہے ہیں کہ نسیان جادو کے بغیر بھی ہو سکتا ہے - تو میں نے کب کہا کہ نہیں ہو سکتا- لیکن یہ بھی ضروری نہیں ایک چیز بغیر وجہ کے ہی ظھور پذیر ہو- کبھی اس کے پیچھے کوئی وجہ بھی کار فرما ہوتی ہے - جیسے ایک انسان کو کبھی بغیر وجہ کے کمزوری محسوس ہوتی ہے اور وہ غذا کے ذریے اس کو دور کر لیتا ہے یا تھوڑی دیر بعد خودبخود صحیح ہو جاتا ہے - لیکن اکثر یہی کمزوری بخار کی وجہ سے ہوتی ہے - ظاہر ہے اس صورت میں اسے معالج کے پاس جانا پڑتا ہے اور یہ کمزوری ایک یا دو دن میں نہیں بلکہ ہفتہ یا دس دن میں جا کر ٹھیک ہو تی ہے - نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم پر جادو کی یہی نوعیت تھی- اور آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو اس حالت سے باہر آنے میں کچھ وقت لگا - اس واقعہ میں الله کا منشاء یہی تھا کہ لوگ یہ جن لیں کہ آپ صل الله علیہ و آ لہ وسلم نبی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بشر بھی ہیں - اور دنیاوی معملات میں آپ کو بھی اسی طرح تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا جسے دوسرے انسانوں کو کرنا پڑتا ہے-

جہاں تک امام بخاری رح کا تعلق ہے تو وہ بھی ایک انسان تھے اور نسیان ان سے بھی ممکن ہے- لیکن ہمارے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں کہ ان سے کب اور کس روایت کے معاملے میں نسیان ہوا- ان کی حثیت ایک وکیل کی تھی - جسے ایک وکیل کسی مقدمے کی پیروی کرتا ہے اسی طرح انہوں نے بھی احادیث کی صحت کے معاملے میں مقدمے کی پیروی کی کہ کون سی روایت صحیح ہے وغیرہ پھر ان احادیث کی خطابت کی اور ان روایات کی صحت کو پرکھا اور جانچا - ممکن ہے ان سے کبھی نسیان یا غلطی بھی ہوئی ہو لیکن ہم تو ان کے احادیث کے جانچنے کے سخت قوائد کو سامنے رکھتے ہوے ہی ان روایات پر حکم لگاتے ہیں کہ یہ امام بخاری کی بیان کردہ صحیح حدیث ہے- بلکل ایسے ہی جیسے ایک جج وکیل کے دلائل کی روشنی میں ہی فیصلہ کرتا ہے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط- وہ اس بحث میں نہیں پڑتا کہ وکیل تو ایک انسان ہے اور اس سے نسیان بھی ہو سکتا ہے اس لئے اس کی گواہی پر اعتماد کیا جائے یا نہ کیا جائے وغیرہ - جج صرف حقائق کی روشنی میں فیصلہ کرتا ہے-

امید کرتا ہوں آپ کو میری بات سمجھ آ گئی ہو گی.

والسلام -
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یہ کیا کہانیاں لے کر بیٹھ گئے آپ ! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یاد رہے اس دھاگہ کا عنوان ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے جادو کیا گیا؟

اگر اس عنوان کے تحت کچھ ارشاد فرمائیں تو ہم جیسے کم علموں کے علم میں اضافہ ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معاف کیجئے میں نے آپ کے اسٹائل کی کاپی کرنے کی کوشش کی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شکریہ!۔۔۔ یہ اسی کہانی کا تسلسل ہے۔۔۔
جیسے آپ نے غیرضروری شروع کررکھا ہے۔۔۔
اب یہ بتائیں کے ابن کثیرؒ کو جب وہاں پر تسلیم کررہے ہیں۔۔۔
تو یہاں پر یا اُن روایت پر جناب کیا رائے دینا پسند کریں گے؟؟؟۔۔۔
 
Top