لگتا ہے آپ اپنی کتب حدیث سے وافقیت نہیں رکھتے اس لئے اس طرح کی باتیں فرمارہے ہیں خونریز جنگ مسلط کرناایسی ہستی جو اللہ کے محبوب کی دنیا میں سب سے پسندیدہ ہو ،اس پر فوج کشی اور خونریز جنگ مسلط کرنا ،،،کوئی نظر انداز کرنے والی بات تو نہیں
جسے پیارے مصطفی ﷺ ۔۔کوثر کے مقام پر بھلا دیں ۔۔
یہ سب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے ہی ارشاد فرمادیا تھا اگر آپ اپنی کتب حدیث کو اٹھا کر دیکھنے کی زحمت گوارہ فرما لیں تو آپ کو آسانی سے نظر آجائے گا کچھ میں یہاں پیش کئے دیتا ہوں
كنا جلوسًا ننتظرُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ فخرج علينا من بعضِ بيوتِ نسائِه قال فقُمْنا معه فانقطعتْ نعلُه فتخلَّفَ عليها عليٌّ يخصِفُها فمضى رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ ومضَينا معه ثم قام ينتظرُه وقُمْنا معه فقال إنَّ منكم مَن يقاتلُ على تأويلِ هذا القرآنِ كما قاتلْتُ على تنزيلِه فاستشرفْنا وفينا أبو بكرٍ وعمرُ فقال لا ولكنَّه خاصفُ النَّعلِ قال فجِئْنا نُبشِّرُه فلم يرفعْ رأسَه كأنه قد كان سمعهُ من رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ
الراوي : أبو سعيد الخدري المحدث : الألباني
المصدر : السلسلة الصحيحة الصفحة أو الرقم: 5/639 خلاصة حكم المحدث : على شرط مسلم
ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ ارشاد پاک اہل قریش سے مخاطب ہوکر کر فرمایا
يا مَعشرَ قُرَيْشٍ ليَبعثنَّ اللَّهُ عليكمرجُلًا امتحنَ اللَّهُ بِهِ الإيمانَ يَضربُ رقابَكُم على الدِّين فقالَ أبو بَكْرٍ: أَنا هوَيا رسولَ اللَّهِ ؟ قالَ: لا . فقالَ عمرُ رضيَ اللَّهُ عنهُ: أَنا هوَ يا رسولَ اللَّهِ ؟ قالَ لا، ولَكِنَّهُ خاصِفُ النَّعلِ في المسجِدِ . قالَ: وَكانَ قد ألقَى إلى عليٍّ رضيَ اللَّهُ عنهُ نعلَهُ يخصِفُها
الراوي : علي المحدث : العيني
المصدر : نخب الافكار الصفحة أو الرقم: 16/496 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح
خلاصہ
یعنی مطلب یہ ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو پہلے ہی اہل قریش کو بتادیا تھا اے اہل قریش اللہ تمہارے لئے ایک شخص کو بھیجے گا جس کا دل ایمان سے لبریز ہوگا وہ تمہاری گردنیں دین کی خاطر مارے گا جس طرح میں نے تنزیل قرآن پر جنگ کی اسی طرح وہ تاویل قرآن پر جنگ کرے گااس سعادت کو پانے کےلئے حضرت ابو بکر و عمر نے بھی سوال کیا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں حضرات سے فرمایا وہ تم نہیں بلکہ وہ ہے جو میری نعلین کی مرمت کررہا ہے اس وقت حضرت علی شیر خدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین مبارک کی مرمت فرمارہے تھے
ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ یہ خونریز جنگ مسلط کرنا حضرت علی شیر خدا کی طرف سے نہیں تھا بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ جانب سے تھا جس کی خبر اللہ نے مخبر صادق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دی اور حضور نے اس خبر سے اپنی امت کو باخبر کیا
اگر آپ اپنی کتب میں دیکھنے کی زحمت گوارہ کریں تو ایسی کئی صحیح احادیث آپ کو مل جائے گی جن میں یہ مضمون ادا ہوا ہے