• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ وسلم اور ازواج مطہرات (رض) کی شان میں بد ترین گستاخی

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ایسی ہستی جو اللہ کے محبوب کی دنیا میں سب سے پسندیدہ ہو ،اس پر فوج کشی اور خونریز جنگ مسلط کرنا ،،،کوئی نظر انداز کرنے والی بات تو نہیں
جسے پیارے مصطفی ﷺ ۔۔کوثر کے مقام پر بھلا دیں ۔۔
لگتا ہے آپ اپنی کتب حدیث سے وافقیت نہیں رکھتے اس لئے اس طرح کی باتیں فرمارہے ہیں خونریز جنگ مسلط کرنا
یہ سب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے ہی ارشاد فرمادیا تھا اگر آپ اپنی کتب حدیث کو اٹھا کر دیکھنے کی زحمت گوارہ فرما لیں تو آپ کو آسانی سے نظر آجائے گا کچھ میں یہاں پیش کئے دیتا ہوں

كنا جلوسًا ننتظرُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ فخرج علينا من بعضِ بيوتِ نسائِه قال فقُمْنا معه فانقطعتْ نعلُه فتخلَّفَ عليها عليٌّ يخصِفُها فمضى رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ ومضَينا معه ثم قام ينتظرُه وقُمْنا معه فقال إنَّ منكم مَن يقاتلُ على تأويلِ هذا القرآنِ كما قاتلْتُ على تنزيلِه فاستشرفْنا وفينا أبو بكرٍ وعمرُ فقال لا ولكنَّه خاصفُ النَّعلِ قال فجِئْنا نُبشِّرُه فلم يرفعْ رأسَه كأنه قد كان سمعهُ من رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ
الراوي : أبو سعيد الخدري المحدث : الألباني

المصدر : السلسلة الصحيحة الصفحة أو الرقم: 5/639 خلاصة حكم المحدث : على شرط مسلم


ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ ارشاد پاک اہل قریش سے مخاطب ہوکر کر فرمایا

يا مَعشرَ قُرَيْشٍ ليَبعثنَّ اللَّهُ عليكمرجُلًا امتحنَ اللَّهُ بِهِ الإيمانَ يَضربُ رقابَكُم على الدِّين فقالَ أبو بَكْرٍ: أَنا هوَيا رسولَ اللَّهِ ؟ قالَ: لا . فقالَ عمرُ رضيَ اللَّهُ عنهُ: أَنا هوَ يا رسولَ اللَّهِ ؟ قالَ لا، ولَكِنَّهُ خاصِفُ النَّعلِ في المسجِدِ . قالَ: وَكانَ قد ألقَى إلى عليٍّ رضيَ اللَّهُ عنهُ نعلَهُ يخصِفُها
الراوي : علي المحدث : العيني

المصدر : نخب الافكار الصفحة أو الرقم: 16/496 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح

خلاصہ
یعنی مطلب یہ ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو پہلے ہی اہل قریش کو بتادیا تھا اے اہل قریش اللہ تمہارے لئے ایک شخص کو بھیجے گا جس کا دل ایمان سے لبریز ہوگا وہ تمہاری گردنیں دین کی خاطر مارے گا جس طرح میں نے تنزیل قرآن پر جنگ کی اسی طرح وہ تاویل قرآن پر جنگ کرے گااس سعادت کو پانے کےلئے حضرت ابو بکر و عمر نے بھی سوال کیا مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں حضرات سے فرمایا وہ تم نہیں بلکہ وہ ہے جو میری نعلین کی مرمت کررہا ہے اس وقت حضرت علی شیر خدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلین مبارک کی مرمت فرمارہے تھے
ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ یہ خونریز جنگ مسلط کرنا حضرت علی شیر خدا کی طرف سے نہیں تھا بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ جانب سے تھا جس کی خبر اللہ نے مخبر صادق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دی اور حضور نے اس خبر سے اپنی امت کو باخبر کیا
اگر آپ اپنی کتب میں دیکھنے کی زحمت گوارہ کریں تو ایسی کئی صحیح احادیث آپ کو مل جائے گی جن میں یہ مضمون ادا ہوا ہے
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
روز حشر ۔۔۔ اتنے بڑے کام پر حوض کوثر کا ساقی ﷺ ،، ذو النورین کے قتل کو کیسے بھولے گا ۔اور قاتلین کو جام کوثر کیسے پلائے گا ؟؟
ذوالنورین یعنی دو نور والے اس پر مجھے ایک شعر یاد آگیا آپ کی نظر کرتا ہوں قبول فرمائیں
تیری نسل پاک میں بچہ بچہ نور کا
تو ہے عین نور تیرا سب گھرانہ نور کا
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
لیجئے اصح کتاب بعد کتاب اللہ سے ایک روایت اور پیش خدمت ہے
نقل کفر کفر نا باشد
ترجمہ داؤد راز
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں عائشہ نے کہا کہ میں نے جواباً عرض کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی شدت کی وجہ سے اپنی آواز لوگوں کو نہیں سنا سکیں گے اس لیے آپ عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم کہو کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو شدت بکاء کی وجہ سے لوگوں کو سنا نہیں سکیں گے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیں۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلاشبہ تم یوسف پیغمبر کی ساتھ والیاں ہو؟ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ بعد میں حفصہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میں نے تم سے کبھی کچھ بھلائی نہیں دیکھی۔

صحیح بخاری :حدیث نمبر7303
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
لیجئے اصح کتاب بعد کتاب اللہ سے ایک روایت اور پیش خدمت ہے
نقل کفر کفر نا باشد
ترجمہ داؤد راز
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں عائشہ نے کہا کہ میں نے جواباً عرض کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی شدت کی وجہ سے اپنی آواز لوگوں کو نہیں سنا سکیں گے اس لیے آپ عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم کہو کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو شدت بکاء کی وجہ سے لوگوں کو سنا نہیں سکیں گے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیں۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلاشبہ تم یوسف پیغمبر کی ساتھ والیاں ہو؟ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ بعد میں حفصہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میں نے تم سے کبھی کچھ بھلائی نہیں دیکھی۔

صحیح بخاری :حدیث نمبر7303
آپ اس حدیث سے کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں

اس حدیث کا لنک یہ ہے

http://sunnah.com/bukhari/96/34
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
لیجئے اصح کتاب بعد کتاب اللہ سے ایک روایت اور پیش خدمت ہے
نقل کفر کفر نا باشد
ترجمہ داؤد راز
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیماری میں فرمایا ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں عائشہ نے کہا کہ میں نے جواباً عرض کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے کی شدت کی وجہ سے اپنی آواز لوگوں کو نہیں سنا سکیں گے اس لیے آپ عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ تم کہو کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو شدت بکاء کی وجہ سے لوگوں کو سنا نہیں سکیں گے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دیں۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلاشبہ تم یوسف پیغمبر کی ساتھ والیاں ہو؟ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ بعد میں حفصہ رضی اللہ عنہا نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ میں نے تم سے کبھی کچھ بھلائی نہیں دیکھی۔

صحیح بخاری :حدیث نمبر7303
حافظ ابن البر رحمہ اللہ نے ’’الاستیعاب‘‘ میں یہ حدیث ان کی شان میں بیان کی ہے ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں یہ الفاظ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کہے:

وہ بہت عبادت کرنے والی، بہت روزے رکھنے والی ہیں، (اے محمّد صلی اللہ علیہ وسلم) وہ جنّت میں بھی آپ کی زوجہ ہیں۔

http://www.urdumajlis.net/index.php?threads/امّ-المؤمنین-حضرت-حفصہ-بنت-عمر-رضی-اللہ-عنہا.14564/

میرے بھائی جب اللہ نے فیصلہ کر دیا ہے تو آپ کون ہوتے ہے ان پر تنقید کرنے والے کیا آپ کا قرآن پر ایمان نہیں

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں قرآن کا فیصلہ !!!


رَضِيَ اللَّه ُعَنْهُمْ وَرَضُواعَنْهُ(سورۃ التوبہ :100)


 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
آپ اس حدیث سے کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں

اس حدیث کا لنک یہ ہے

http://sunnah.com/bukhari/96/34
میں کیا ثابت کروں اور میری اوقات ہی کیا ہے
میں تو بس امام بخاری کا لکھا پیش کردیا اب اس میں کیا گستاخی ہے اور کیا نہیں یہ آپ حضرات جانے یا امام بخاری
قَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ مَا كُنْتُ لأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا‏.‏
Hafsa then said to me, "I have never received any good from you!"
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
میں کیا ثابت کروں اور میری اوقات ہی کیا ہے
میں تو بس امام بخاری کا لکھا پیش کردیا اب اس میں کیا گستاخی ہے اور کیا نہیں یہ آپ حضرات جانے یا امام بخاری
قَالَتْ حَفْصَةُ لِعَائِشَةَ مَا كُنْتُ لأُصِيبَ مِنْكِ خَيْرًا‏.‏
Hafsa then said to me, "I have never received any good from you!"
اس سے کیا ثابت ھوا کچھ نہیں

حدیث میں گھر والوں کی گفتگو نقل ھوئی ھے لیکن یہ ان کا ظرف ھے کہ امھات المومنین نے امت کو ایک ایک بات بتائی ھے چاھتیں تو چھپا سکتیں تھیں
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
اس سے کیا ثابت ھوا کچھ نہیں

حدیث میں گھر والوں کی گفتگو نقل ھوئی ھے لیکن یہ ان کا ظرف ھے کہ امھات المومنین نے امت کو ایک ایک بات بتائی ھے چاھتیں تو چھپا سکتیں تھیں
@بہرام بھائی کیا کہیں گے آپ یہاں کہ اس سے کیا ثابت ہوا
 
Top