• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ وسلم اور ازواج مطہرات (رض) کی شان میں بد ترین گستاخی

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اور ہاں اگلی پوسٹ سوچ سمجھ کر لکھنا ۔۔۔۔کیونکہ صحابہ کرام کے مقابل کسی پر ہاتھ ڈالا جا سکتا ہے ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نقل کفر کفر نا باشد
میں نے اپنی طرف سے کچھ نہیں لکھا صحیح بخاری کا عربی متن اور اس کا اردو ترجمہ ہی پیش کیا تھا اور یہ اردو ترجمہ بھی داؤد راز صاحب نے کیا ہے
اس پر برا ماننے کی وجہ میری سمجھ میں نہیں آئی
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
شجاعت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ
ویسے بائی دی وے کیا کوئی مجھ بتا سکتا ہے حضرت عمر نے جنگوں کے دوران کتنے کفار قریش کو قتل کیا صحیح سند روایات کی شرط کے ساتھ
شکریہ
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اپنے الفاظ میں ’’ گستاخی ‘‘ کو متعین کریں ۔۔۔۔۔
میں کیا اور میری حیثیت ہی کیا ۔۔۔
لیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد پیش کئے دیتا ہوں جس سے آپ کو " گستاخی" کے تعین میں کافی مدد ملے گی
(( رَغِمَ أَنْفُہٗ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُہٗ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُہٗ۔ )) قِیْلَ: مَنْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَ: ((مَنْ أَدْرَکَ وَالِدَیْہِ عِنْدَ الْکِبَرِ أَحَدَھُمَا أَوْ کِلَیْھِمَا ثُمَّ لَمْ یَدْخُلِ الْجَنَّۃَ۔ ))
أخرجہ مسلم رقم: ۶۵۱۱

’’ اس انسان کی ناک خاک آلود ہو، اس انسان کی ناک خاک آلود ہو، اس انسان کی ناک خاک آلود ہو۔ سوال ہوا؟ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کس کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے والدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور (ان کی خدمت کرکے) جنت میں داخل نہیں ہوسکا۔ ‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس محاورے کو ماں باپ کی خدمت کرکے جنت حاصل نہ کرنے والے لوگوں کے لئے ارشاد فرمایا وہ بھی تعین کے بغیر یعنی کسی کا نام نہیں لیا صرف اتنا فرمایا جو بھی اس طرح کے لوگ ہونگے ان کی ناک خاک آلود ہو
لیکن صحیح بخاری میں حضرت عمر نے ایسی محاورے کو معین کرکے کہا فلاں و فلاں کی ناک خاک آلود ہو
جبکہ شریعت اسلامی میں دکھ اور صدمہ کی خبر سن کر إِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھنے کا حکم ہے
اللہ تعالیٰ فرماتا
{اَلَّذِیْنَ إِذَا أَصَابَتْھُمْ مُّصِیْبَۃٌ قَالُوآ إِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ}[البقرۃ:۱۵۶] [
’’انہیں جب کبھی کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو خود اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہیں اور ہم اس کی طرف لوٹنے والے ہیں۔‘‘
حدیث افک میں ہے کہ صفوان رضی اللہ عنہ نے جب دیکھا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہما قافلہ سے پیچھے رہ گئی ہیں تو انہوں نے اس موقع پر {اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ} پڑھا تھا۔
محدث فتوی :فتویٰ نمبر : 5169
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
676
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
احمد رضا خان بریلی سے گستاخی تو ہو سکتی ہے مگر میرے نبی کا صحابی ایسا نہیں کر سکتا ایسا سوچنا ہی گستاخی ہے اور براہ مہربانی اس قسم کے اعتراضات سے پرہیز کریں جس سے عوام میں پریشانی ہو
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
احمد رضا خان بریلی سے گستاخی تو ہو سکتی ہے مگر میرے نبی کا صحابی ایسا نہیں کر سکتا ایسا سوچنا ہی گستاخی ہے اور براہ مہربانی اس قسم کے اعتراضات سے پرہیز کریں جس سے عوام میں پریشانی ہو
اگر آپ کو نبی کے اصحاب سے محبت ہو ، تو کبھی ایسا جملہ نہ کہتے ، اور عوام کو پریشانی "ان اعتراضات" سے ہوتی ہے!
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ویسے بائی دی وے کیا کوئی مجھ بتا سکتا ہے حضرت عمر نے جنگوں کے دوران کتنے کفار قریش کو قتل کیا صحیح سند روایات کی شرط کے ساتھ
شکریہ
سوال کرنا چاہیئے تھا کہ سیدنا امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ نے جناب رسول کریم ﷺ کے ساتھ کتنے غزوات میں شرکت کا اعزاز پایا ۔۔۔۔

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "لَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا". (صحیح بخاری كتاب الجهاد والسير )
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ کے راستے میں گزرنے والی ایک صبح یا ایک شام دنیا سے اور جو کچھ دنیا میں ہے سب سے بہتر ہے۔“

اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تو ان خوش نصیب اور بلند بخت حضرات میں شامل جنہیں جناب رسول اکرم ﷺ کی معیت میں جہاد فی سبیل اللہ کا شرف حاصل ہوا
آپ ﷺ کے ساتھ بھی اور اور آپ کے حکم سے آپ بغیر بھی ۔۔۔
ان غزوات میں غزوہ بدر بھی ہے ،،،جس میں شرکت ہی اتنی عظیم ہے جس میں امت کا دوسرا برابری نہیں کرسکتا


قال ابن الجوزي: "اتفق العلماء على أن عمر رضي الله عنه شهد بدراً، وأحداً، والمشاهد كلها مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، لم يغب عن غزوة غزاها رسول الله صلى الله عليه وسلم"( ابن الجوزي: مناقب ص 89.)
وعن ابن سعد:، قال: "قالوا - يعني العلماء بالسير - شهد عمر رضي الله عنه بدراً، وأحداً، والمشاهد كلها"(ابن سعد: الطبقات 3/272.)
علامہ ابن جوزی اور علامہ ابن سعد دونوں کا کہنا ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ
بدر و احد سے لیکر ہر غزوہ میں شامل رہے ۔۔۔


آپ ﷺ کے ساتھ بھی اور اور آپ کے حکم سے آپ بغیر بھی جناب عمر رضی اللہ عنہ
درج ذیل (28) غزوات میں شامل ہوئے
28 غزوة وهي:
غزوة الأبواء (ودان)
غزوة بواط
غزوة العشيرة .
غزوة بدر الأولى
غزوة بدر الكبرى
غزوة بني سليم
غزوة بني قينقاع
غزوة السويق
غزوة ذي أمر
غزوة بحران
غزوة أحد
غزوة حمراء الأسد
غزوة بني النضير.
غزوة ذات الرقاع
غزوة بدر الآخرة
غزوة دومة الجندل
غزوة بني المصطلق
غزوة الخندق
غزوة بني قريظة
غزوة بني لحيان
غزوة ذي قرد .
غزوة الحديبية صلح الحديبية
غزوة خيبر
غزوة عمرة القضاء
فتح مكة
غزوة حنين
غزوة الطائف
غزوة تبوك
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تو ان خوش نصیب اور بلند بخت حضرات میں شامل جنہیں جناب رسول اکرم ﷺ کی معیت میں جہاد فی سبیل اللہ کا شرف حاصل ہوا
آپ ﷺ کے ساتھ بھی اور اور آپ کے حکم سے آپ بغیر بھی ۔۔۔
ان غزوات میں غزوہ بدر بھی ہے ،،،جس میں شرکت ہی اتنی عظیم ہے جس میں امت کا دوسرا برابری نہیں کرسکتا


صحیح بخاری
باب فضل من شهد بدرا:
باب: بدر کی لڑائی میں حاضر ہونے والوں کی فضیلت کا بیان

حدیث نمبر: 3983

" اليس من اهل بدر " فقال:‏‏‏‏ " لعل الله اطلع إلى اهل بدر فقال:‏‏‏‏ اعملوا ما شئتم فقد وجبت لكم الجنة ، او فقد غفرت لكم " ، فدمعت عينا عمر وقال:‏‏‏‏ الله ورسوله اعلم.
رسول اکرم ﷺ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ کیا یہ بدر والوں میں سے نہیں ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اہل بدر کے حالات کو پہلے ہی سے جانتا تھا اور وہ خود فرما چکا ہے کہ ”تم جو چاہو کرو، تمہیں جنت ضرور ملے گی۔
(یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) میں نے تمہاری مغفرت کر دی ہے یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
لیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد پیش کئے دیتا ہوں جس سے آپ کو " گستاخی" کے تعین میں کافی مدد ملے گی
(( رَغِمَ أَنْفُہٗ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُہٗ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُہٗ۔ )) قِیْلَ: مَنْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَ: ((مَنْ أَدْرَکَ وَالِدَیْہِ عِنْدَ الْکِبَرِ أَحَدَھُمَا أَوْ کِلَیْھِمَا ثُمَّ لَمْ یَدْخُلِ الْجَنَّۃَ۔ ))
أخرجہ مسلم رقم: ۶۵۱۱
’’ اس انسان کی ناک خاک آلود ہو، اس انسان کی ناک خاک آلود ہو، اس انسان کی ناک خاک آلود ہو۔ سوال ہوا؟ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کس کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے والدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور (ان کی خدمت کرکے) جنت میں داخل نہیں ہوسکا۔ ‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس محاورے کو ماں باپ کی خدمت کرکے جنت حاصل نہ کرنے والے لوگوں کے لئے ارشاد فرمایا وہ بھی تعین کے بغیر یعنی کسی کا نام نہیں لیا صرف اتنا فرمایا جو بھی اس طرح کے لوگ ہونگے ان کی ناک خاک آلود ہو
لیکن صحیح بخاری میں حضرت عمر نے ایسی محاورے کو معین کرکے کہا فلاں و فلاں کی ناک خاک آلود ہو
ہر زبان میں کچھ الفاظ اور محاورے ایسے ہوتے ہیں ،جن کا مفہوم اور مراد ’‘ محل استعمال ’‘ کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے ،
(( رَغِمَ أَنْفُہٗ )) کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے ،یہ کبھی ناپسندیدہ افراد کیلئے استعمال ہوتا ہے ،اور کبھی اپنے پیاروں کے لئے اپنائیت و محبت کی بنیاد پر استعمال کیا جاتا ہے ؛
حدیث میں دونوں معنوں میں اس کا استعمال موجود ہے ،ناپسندیدہ کی حدیث توآپ نے پیش کردی کہ والدین کی خدمت سے محروم کیلئے حدیث میں وارد ہے:
(( رَغِمَ أَنْفُہٗ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُہٗ ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُہٗ۔ )) قِیْلَ: مَنْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَ: ((مَنْ أَدْرَکَ وَالِدَیْہِ عِنْدَ الْکِبَرِ أَحَدَھُمَا أَوْ کِلَیْھِمَا ثُمَّ لَمْ یَدْخُلِ الْجَنَّۃَ۔ ))
أخرجہ مسلم رقم: ۶۵۱۱
’’ اس انسان کی ناک خاک آلود ہو، اس انسان کی ناک خاک آلود ہو، اس انسان کی ناک خاک آلود ہو۔ سوال ہوا؟ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کس کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے والدین کو یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور (ان کی خدمت کرکے) جنت میں داخل نہیں ہوسکا۔ ‘‘
اب ہم اس کا استعمال ایک مشہور جلیل القدر صحابی ابو ذر رضی اللہ عنہ کیلئے جناب رسول کریم ﷺ سے خو ابو ذر ہی زبانی بتاتے ہیں : جو ان سے جناب علی رضی اللہ عنہ کے مشہور قاضی اور شاگرد ’‘ أبو الأسود الدؤلي ’‘ نے نقل فرمائی ہے ۔
صحیح بخاری
حدیث نمبر: 5827

ان ابا الاسود الدؤلي حدثه ان ابا ذر رضي الله عنه حدثه قال:‏‏‏‏ اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وعليه ثوب ابيض وهو نائم ثم اتيته وقد استيقظ فقال:‏‏‏‏"ما من عبد قال لا إله إلا الله ثم مات على ذلك إلا دخل الجنة"قلت:‏‏‏‏ وإن زنى وإن سرق قال:‏‏‏‏"وإن زنى وإن سرق"قلت:‏‏‏‏ وإن زنى وإن سرق قال:‏‏‏‏"وإن زنى وإن سرق"قلت:‏‏‏‏ وإن زنى وإن سرق قال:‏‏‏‏"وإن زنى وإن سرق"على رغم انف ابي ذر وكان ابو ذر إذا حدث بهذا قال:‏‏‏‏ وإن رغم انف ابي ذر قال ابو عبد الله:‏‏‏‏ هذا عند الموت او قبله إذا تاب وندم وقال:‏‏‏‏ لا إله إلا الله غفر له.

ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کے جسم مبارک پر سفید کپڑا تھا اور آپ سو رہے تھے پھر دوبارہ حاضر ہوا تو آپ بیدار ہو چکے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس بندہ نے بھی کلمہ «لا إله إلا الله» ”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں“ کو مان لیا اور پھر اسی پر وہ مرا تو جنت میں جائے گا۔ میں نے عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو، میں نے پھر عرض کیا چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ فرمایا چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ میں نے (حیرت کی وجہ سے پھر) عرض کیا چاہے اس زنا کیا ہو یا اس نے چوری کی ہو۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہے اس نے زنا کیا ہو چاہے اس نے چوری کی ہو۔ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔ ابوذر رضی اللہ عنہ بعد میں جب بھی یہ حدیث بیان کرتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ابوذر کے «على رغم» ( «وإن رغم أنف أبي ذر‏.‏») ضرور بیان کرتے۔
ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا یہ صورت کہ (صرف کلمہ سے جنت میں داخل ہو گا) یہ اس وقت ہو گی جب موت کے وقت یا اس سے پہلے (گناہوں سے) توبہ کی اور کہا کہ «لا إله إلا الله» اس کی مغفرت ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال یہ کہ کیا اس جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوذر کو بد دعاء دی ہے ،یا محض اپنائیت و محبت کے اظہار میں یہ جملہ زبان نبوت سے صادر ہوا
جواب خود اسی حدیث کے الفاظ بتا رہے ہیں
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
سیدنا امیر المومنین جناب عمر بن خطاب الفاروق رضی اللہ عنہ

کی ایک خصوصیت

عمر الفاروق.png
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏"والذي نفسي بيده ما لقيك الشيطان قط سالكا فجا إلا سلك فجا غير فجك".(صحیح بخاری كتاب بدء الخلق )


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو فرمایا::
”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر شیطان بھی کہیں راستے میں تمہارے سامنے آ جائے، تو جھٹ وہ راستہ چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کر لیتا ہے۔“

سبحان اللہ ۔۔شیطان اور اس حواریوں پر اللہ تعالی نے امیر المومنین کا کتنا رعب رکھا ہے ۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
سوال کرنا چاہیئے تھا کہ سیدنا امیر المومنین عمر رضی اللہ عنہ نے جناب رسول کریم ﷺ کے ساتھ کتنے غزوات میں شرکت کا اعزاز
سوال کرنا سوال کرنے والے کی صوابدید پر منحصر ہے آپ اس کے منہ میں اپنی زبان ڈال کر اپنی مرضی کا سوال نہیں کرواسکتے
سوال یہ نہیں کیا گیا کہ کتنی جنگوں میں حضرت عمر شریک ہوئے بلکہ سوال یہ تھا کہ حضرت عمر نے جنگوں میں کتنے کفار قریش کو قتل کیا ؟؟ وہ بھی صحیح السند روایت کے مطابق اگرآپ کو نہیں معلوم تو بہتر ہے آپ خاموشی اختیا ر فرمالیں شکریہ
 
Last edited:
Top