• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریمﷺ کا کسی عورت کے چہرے اور پیٹ پر ہاتھ پھیرنے والا واقعہ

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
ان ہی کے بارے میں اقبال نے کہاتھا
زمن برملاوصوفی سلامے کہ پیغامِ خداگفتندمارا
ولے تاویلِ شاں درحیرت انداخت خدا و جبریل ومصطفی را
شاکر بھائی اس شعر کا مطلب کیا ہے جس کے لیے آپ نے اتفاق کا اظہار کیا ہے ذرا لب کشائی کریں گے جزاک اللہ خیرا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
ان ہی کے بارے میں اقبال نے کہاتھا
زمن برملاوصوفی سلامے کہ پیغامِ خداگفتندمارا
ولے تاویلِ شاں درحیرت انداخت خدا و جبریل ومصطفی را
میرے ناقص علم کے مطابق اس شعر کا ظاہری معنی یہ بنتا ہے :
میری طرف سے ملاں اور صوفی منش لوگوں پر سلام ہو جنھوں نے اللہ تعالی کے پیغام کو ہم تک پہنچایا
لیکن ان کی تفسیر نے تو اللہ جبریل اور مصطفی کو حیرانی میں ڈال دیا ہے
لیکن شعر کا اصل معنی تو شاعر ہی جانتا ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ اقبال صاحب ابتدا میں صوفی تھے لیکن بعد میں انھوں نے تصوف کو ترک کردیا تھا اللہ اعلم بالصواب
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
نبی کریمﷺ کا عورت کے چہرے اور پیٹ پر ہاتھ پھیرنے والا واقعہ


محمد زکریا دیوبندی نے لکھا ہے:


بس صرف اتنا عرض کرونگا کہ اس طرح کے جھوٹے واقعات سے ہم اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔ جن میں تقدس رسالتﷺ کا بھی خیال نہ رکھا گیا ہو۔۔۔۔

نقل کردہ

اللہ سبحان و تعالیٰ ھم سب کو اندھی تقلید سے محفوظ رکھیں - آمین
 
شمولیت
اگست 16، 2017
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
55
یہ تو جهوٹ اور خباثت کی انتہا ہے اس پاگل مولوی زکریا کی جهوٹے قصے اور کہانیوں پر مبنی اس کتاب کا نام فضائل اعمال نہیں بالکہ فضول اعمال ہونا چاہئے اس خبیث کو اتنا بڑا جهوٹ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب کرتے ہوئے زرا بهی شرم نہ آئی

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقیات و اوصاف جو احادیث صحیح میں بیان ہوئے ہیں ان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شرم و حیا کا تو یہ عالم تها کہ آپ ایک باحیا پردہ نشین کنواری لڑکی سے بهی زیادہ شرم و حیا والے تهے

امام بخاری رحمة اللہ علیہ اپنی کتاب صحیح البخاری کے" بَابُ صِفَةِ النَّبِيِّ ﷺ" میں ایک حدیث لائے ہیں جس میں فرمایا :

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عُتْبَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ حَيَاءً مِنْ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا
" حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ پردہ نشین کنواری لڑکیوں سے بھی زیادہ شرمیلے اورحیادار تھے۔"
(صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ حدیث ۳۵٦۲)

اور مولوی زکریا نے الزام لگایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کی ماں کے منہ اور پیٹ پر ہاتھ پهیرا ! أستغفر الله ! جبکہ احادیث سے ہمیں یہ بات پتا چلتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبهی کسی غیر محرم کو ہاتھ تک نہیں لگایا

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَتِ الْمُؤْمِنَاتُ إِذَا هَاجَرْنَ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُمْتَحَنَّ بِقَوْلِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لَا يُشْرِكْنَ بِاللهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ} [الممتحنة: 12] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَنْ أَقَرَّ بِهَذَا مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ، فَقَدْ أَقَرَّ بِالْمِحْنَةِ، وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقْرَرْنَ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِهِنَّ، قَالَ لَهُنَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْطَلِقْنَ، فَقَدْ بَايَعْتُكُنَّ» وَلَا وَاللهِ مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ، غَيْرَ أَنَّهُ يُبَايِعُهُنَّ بِالْكَلَامِ قَالَتْ عَائِشَةُ: وَاللهِ، مَا أَخَذَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النِّسَاءِ قَطُّ إِلَّا بِمَا أَمَرَهُ اللهُ تَعَالَى، وَمَا مَسَّتْ كَفُّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَّ امْرَأَةٍ قَطُّ، وَكَانَ يَقُولُ لَهُنَّ إِذَا أَخَذَ عَلَيْهِنَّ: «قَدْ بَايَعْتُكُنَّ» كَلَامًا
" یونس بن یزید نے کہا: ابن شہاب نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے بتایا کہ نبی ﷺ کی اہلیہ محترمہ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: مسلمان عورتیں جب رسول اللہ ﷺ کے پاس آتیں تو اللہ کے اس فرمان کے مطابق ان کا امتحان لیا جاتا: "اے نبی! جب آپ کے پاس مسلمان عورتیں آئیں، آپ سے اس پر بیعت کریں کہ وہ کسی کو اللہ کا شریک نہیں بنائیں گی، نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کریں گی" آیت کے آخر تک۔ حضرت عائشہ ؓ نے کہا: مومن عورتوں میں سے جو عورت ان باتوں کا اقرار کر لیتی، وہ امتحان کے ذریعے سے اقرار کرتی (مثلا: ان سے سوال کیا جاتا: کیا تم شرک نہیں کرو گی؟ تو اگر وہ کہتیں: نہیں کریں گی، تو یہی ان کا اقرار ہوتا، آیت کے آخری حصے تک اسی طرح امتحان اور اقرار ہوتا۔) اور جب وہ ان باتوں کا اقرار کر لیتیں تو رسول اللہ ﷺ ان سے فرماتے: "جاؤ، میں تم سے بیعت لے چکا ہوں۔" اللہ کی قسم! رسول اللہ ﷺ کا ہاتھ کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا بلکہ نبی ﷺ ان کے ساتھ بات کر کے بیعت کرتے تھے۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: اللہ کی قسم! رسول اللہ ﷺ نے ان سے ان باتوں کے علاوہ کسی چیز کا عہد نہیں لیا جن کا اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا تھا اور رسول اللہ ﷺ کی ہتھیلی کبھی کسی عورت کی ہتھیلی سے مَس نہیں ہوئی، آپ جب ان سے بیعت لیتے تو زبانی فر دیتے: "میں نے تم سے بیعت لے لی۔"
(صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ بَابُ كَيْفِيَّةِ بَيْعَةِ النِّسَاءِ حدیث ۱۸٦٦)

اور یہ جو بکواس ہے کہ تہامہ سے ایک ابر آیا اور اس سے ایک آدمی ظاہر ہوا... اور فرمایا کہ میں تیرا نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں. یہ بهی ایک گپ کے سوا کچھ نہیں

لہذا فضائل اعمال میں یہ جو جهوٹے کہانی قصے بیان کیے ہیں وہ قرآن اور صحیح احادیث کے بهی خلاف ہیں اور کچھ جاہل لوگوں نے فضائل اعمال جو کہ حقیقت میں فضول اعمال ہے اسے نصاب بنایا ہوا ہے اور اس کی تبلیغ کر رہے ہیں-
اللہ ان مشرکین کو ہدایت عطا فرمائے
آمین
 

shad_saf

رکن
شمولیت
جولائی 08، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
52
مولانا زکریا نے کتاب کی تمہید میں ہی اپنے پاگل ہو جانے کا اقرار کیا ہے اور اس بات کا بھی اقرار کیا ہے کہ اس پاگل پن میں ہی انہوں نے یہ کتاب فضائل اعمال لکھی۔


Sent from my VCR-I0 using Tapatalk
 
Top