سید مزمل حسین
مبتدی
- شمولیت
- اکتوبر 31، 2013
- پیغامات
- 85
- ری ایکشن اسکور
- 54
- پوائنٹ
- 28
اشماریہ بھائی کیا آپ وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتے ہیں؟
حدیث ضعیف اور حدیث موضوع میں بہت فرق ہوتا ہے۔
ضعیف کا عموما مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کی سند میں کوئی کمزور راوی ہے لیکن کیا اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ یہ حدیث یقینا جھوٹی ہے؟ امکانات کی بنیاد پر اللہ کے نبی ﷺ کی حدیث کو یوں جھوٹا کون کہہ سکتا ہے۔
محدثین نے ان چیزوں کی تقریبا یہی تعریفات کی ہیں۔
لیکن کسی بھی بات کے بارے میں جزم سے کہنا کہ یہ اللہ کے رسول کی حدیث ہے ۔ اور فلاں نے حدیث رسول کو ضعیف کہہ دیا ۔۔۔ یہ بذات خود خطرناک معاملہ ہے ۔حدیث ضعیف اور حدیث موضوع میں بہت فرق ہوتا ہے۔
ضعیف کا عموما مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کی سند میں کوئی کمزور راوی ہے لیکن کیا اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ یہ حدیث یقینا جھوٹی ہے؟ امکانات کی بنیاد پر اللہ کے نبی ﷺ کی حدیث کو یوں جھوٹا کون کہہ سکتا ہے۔
جب کوئی ایک بھی شخص کسی بات کو کہہ دے کہ یہ حدیث رسول ہے تو یہ اصل کیونکر معتبر ہو سکتی ہے۔ جرح تو ہم شروع ہی اس لیے کرتے ہیں کہ فلاں نے اسے حدیث رسول قرار دیا ہے۔ دیکھتے ہیں کہ اس میں کوئی کمزوری تو نہیں۔لیکن کسی بھی بات کے بارے میں جزم سے کہنا کہ یہ اللہ کے رسول کی حدیث ہے ۔ اور فلاں نے حدیث رسول کو ضعیف کہہ دیا ۔۔۔ یہ بذات خود خطرناک معاملہ ہے ۔
کسی بھی حدیث کے بارے میں اصل یہ ہے کہ وہ ’’ غیر ثابت ہے ‘‘ الا کہ اس کے نسبت إلی الرسول کا واضح ثبوت موجود ہو ۔
جی وفات کو مانتا ہوں۔اشماریہ بھائی کیا آپ وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتے ہیں؟6098 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
جی غور و فکر کیا ہے ۔ لیکن مجھے سمجھ نہیں آ سکا کہ آپ اس اصول سے اختلاف کس بنیاد پر کرتے ہیں کہ '' نسبت إلی الرسول '' میں اصل عدم ہے ۔ ؟جب کوئی ایک بھی شخص کسی بات کو کہہ دے کہ یہ حدیث رسول ہے تو یہ اصل کیونکر معتبر ہو سکتی ہے۔ جرح تو ہم شروع ہی اس لیے کرتے ہیں کہ فلاں نے اسے حدیث رسول قرار دیا ہے۔ دیکھتے ہیں کہ اس میں کوئی کمزوری تو نہیں۔
اگر اصل غیر ثابت ہے تو پھر بجائے جرح کے تعدیل ہونی چاہیے۔ اسی پر اقوال ملنے چاہئیں اور بجائے موضوعات کے ثابتات پر کتب لکھی جانی چاہئیں۔ تدبر یا اخی الکریم
آخر اس کی وجہ؟جی غور و فکر کیا ہے ۔ لیکن مجھے سمجھ نہیں آ سکا کہ آپ اس اصول سے اختلاف کس بنیاد پر کرتے ہیں کہ '' نسبت إلی الرسول '' میں اصل عدم ہے ۔ ؟
راویوں میں جرح و تعدیل ہر دو حوالے سے بحث ہوتی ہے ۔ البتہ راوی میں اصل عدم عدالت ہے ۔
اسی طرح جس طرح موضوعات پر کتب ہیں اسی طرح ثابتات پر بھی کتب ہیں ۔ البتہ روایات میں اصل عدم ثبوت ہے ۔