• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم صلی اللہ وسلم کے لیے غیب کا عقیدہ رکھنے والا کافر ہے - فقہا احناف کی نظر میں

شمولیت
اکتوبر 31، 2013
پیغامات
85
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
28
اشماریہ بھائی کیا آپ وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتے ہیں؟
wafat.JPG
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
حدیث ضعیف اور حدیث موضوع میں بہت فرق ہوتا ہے۔
ضعیف کا عموما مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کی سند میں کوئی کمزور راوی ہے لیکن کیا اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ یہ حدیث یقینا جھوٹی ہے؟ امکانات کی بنیاد پر اللہ کے نبی ﷺ کی حدیث کو یوں جھوٹا کون کہہ سکتا ہے۔

کیا کہتے ہیں آپ اس بارے میں​
0210.jpg
0211.jpg
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
حدیث ضعیف اور حدیث موضوع میں بہت فرق ہوتا ہے۔
ضعیف کا عموما مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کی سند میں کوئی کمزور راوی ہے لیکن کیا اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ یہ حدیث یقینا جھوٹی ہے؟ امکانات کی بنیاد پر اللہ کے نبی ﷺ کی حدیث کو یوں جھوٹا کون کہہ سکتا ہے۔
لیکن کسی بھی بات کے بارے میں جزم سے کہنا کہ یہ اللہ کے رسول کی حدیث ہے ۔ اور فلاں نے حدیث رسول کو ضعیف کہہ دیا ۔۔۔ یہ بذات خود خطرناک معاملہ ہے ۔
کسی بھی حدیث کے بارے میں اصل یہ ہے کہ وہ ’’ غیر ثابت ہے ‘‘ الا کہ اس کے نسبت إلی الرسول کا واضح ثبوت موجود ہو ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
لیکن کسی بھی بات کے بارے میں جزم سے کہنا کہ یہ اللہ کے رسول کی حدیث ہے ۔ اور فلاں نے حدیث رسول کو ضعیف کہہ دیا ۔۔۔ یہ بذات خود خطرناک معاملہ ہے ۔
کسی بھی حدیث کے بارے میں اصل یہ ہے کہ وہ ’’ غیر ثابت ہے ‘‘ الا کہ اس کے نسبت إلی الرسول کا واضح ثبوت موجود ہو ۔
جب کوئی ایک بھی شخص کسی بات کو کہہ دے کہ یہ حدیث رسول ہے تو یہ اصل کیونکر معتبر ہو سکتی ہے۔ جرح تو ہم شروع ہی اس لیے کرتے ہیں کہ فلاں نے اسے حدیث رسول قرار دیا ہے۔ دیکھتے ہیں کہ اس میں کوئی کمزوری تو نہیں۔
اگر اصل غیر ثابت ہے تو پھر بجائے جرح کے تعدیل ہونی چاہیے۔ اسی پر اقوال ملنے چاہئیں اور بجائے موضوعات کے ثابتات پر کتب لکھی جانی چاہئیں۔ تدبر یا اخی الکریم
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
جب کوئی ایک بھی شخص کسی بات کو کہہ دے کہ یہ حدیث رسول ہے تو یہ اصل کیونکر معتبر ہو سکتی ہے۔ جرح تو ہم شروع ہی اس لیے کرتے ہیں کہ فلاں نے اسے حدیث رسول قرار دیا ہے۔ دیکھتے ہیں کہ اس میں کوئی کمزوری تو نہیں۔
اگر اصل غیر ثابت ہے تو پھر بجائے جرح کے تعدیل ہونی چاہیے۔ اسی پر اقوال ملنے چاہئیں اور بجائے موضوعات کے ثابتات پر کتب لکھی جانی چاہئیں۔ تدبر یا اخی الکریم
جی غور و فکر کیا ہے ۔ لیکن مجھے سمجھ نہیں آ سکا کہ آپ اس اصول سے اختلاف کس بنیاد پر کرتے ہیں کہ '' نسبت إلی الرسول '' میں اصل عدم ہے ۔ ؟
راویوں میں جرح و تعدیل ہر دو حوالے سے بحث ہوتی ہے ۔ البتہ راوی میں اصل عدم عدالت ہے ۔
اسی طرح جس طرح موضوعات پر کتب ہیں اسی طرح ثابتات پر بھی کتب ہیں ۔ البتہ روایات میں اصل عدم ثبوت ہے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
جی غور و فکر کیا ہے ۔ لیکن مجھے سمجھ نہیں آ سکا کہ آپ اس اصول سے اختلاف کس بنیاد پر کرتے ہیں کہ '' نسبت إلی الرسول '' میں اصل عدم ہے ۔ ؟
راویوں میں جرح و تعدیل ہر دو حوالے سے بحث ہوتی ہے ۔ البتہ راوی میں اصل عدم عدالت ہے ۔
اسی طرح جس طرح موضوعات پر کتب ہیں اسی طرح ثابتات پر بھی کتب ہیں ۔ البتہ روایات میں اصل عدم ثبوت ہے ۔
آخر اس کی وجہ؟
اور اگر ایسا ہے تو بعض مقامات پر جیسے فضائل میں ضعیف احادیث سے استدلال کیوں کیا جاتا ہے؟
 
Top