• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا اپنی قبر میں زندہ ہونا اور امّت کے درود سننے کے عقیدے کی تحقیق

شمولیت
اگست 13، 2011
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
172
پوائنٹ
82
سنن ابو داؤد کی اس روایت کے راوی ۔۔محمد بن عوف۔۔کا مفصل ترجمہ خود امام الذہبی نے ۔۔سیر اعلام النبلاء ۔۔کی بارہویں جلد میں بڑے فضائل و مناقب کے ساتھ فرمایا ہے ،ملاحظہ فرمائیں :
12338 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
السلام علیکم ورحمۃاللہ
مسند احمد ،ابوداؤد اور دیگر کتب میں موجود اس حدیث (مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَيَّ، إِلَّا رَدَّ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيَّ رُوحِي حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ) کے ایک مشترکہ راوی ابو صخر بارے ایک رائے یہ بھی ہے۔
"بل علة هذا الحديث هو أبو صخر حميد بن زياد حيث تفرد عن يزيد بن عبد الله بن قسيط ما لم يروه الثقات من كبار تلامذة يزيد وهم مالك بن أنس - ويزيد بن عبد الله بن خصيفة وابن أبي ذئب محمد بن عبد الرحمن والليث بن سعد . بل أبو صخر أقل ما قيل فيه أنه صدوق يهم ومثله لا يأمن منه الغلط والوهم ويخشى منه كما في هذا الحديث ، لتفرده بهذا الحديث عن أكبار الثقات عن يزيد عبد الله بن قسيط . والله أعلم"
ربط
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃاللہ
مسند احمد ،ابوداؤد اور دیگر کتب میں موجود اس حدیث (مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَيَّ، إِلَّا رَدَّ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيَّ رُوحِي حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ) کے ایک مشترکہ راوی ابو صخر بارے ایک رائے یہ بھی ہے۔
"بل علة هذا الحديث هو أبو صخر حميد بن زياد حيث تفرد عن يزيد بن عبد الله بن قسيط ما لم يروه الثقات من كبار تلامذة يزيد وهم مالك بن أنس - ويزيد بن عبد الله بن خصيفة وابن أبي ذئب محمد بن عبد الرحمن والليث بن سعد . بل أبو صخر أقل ما قيل فيه أنه صدوق يهم ومثله لا يأمن منه الغلط والوهم ويخشى منه كما في هذا الحديث ، لتفرده بهذا الحديث عن أكبار الثقات عن يزيد عبد الله بن قسيط . والله أعلم"
ربط
آپ نے ’’ ملتقی اہل الحدیث ‘‘ کا جو لنک دیا ، وہ میں نے دیکھ لیا ہے ،،
اس حدیث پر مذکورہ رائے سے قبل اس کی تخریج ہےاور اس پر تین عظیم محدثین کا حکم بتایا گیا ہے کہ :
ابن جحر في فتح الباري : رواته ثقات
النووي في الاذكار: صححه (نقل ذلك ابن كثير في تفسيره)
حسنه الإمام الألباني

یعنی علامہ ابن حجر نےفتح الباری میں لکھا ہے کہ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں ؛
امام النووی ؒ نے ۔۔الاذکار ۔۔میں اس حدیث کو صحیح کہا ہے (اور ریاض الصالحین میں بھی )
علامہ الالبانی ؒ بھی اس کو ’’ حسن ‘‘ کہتے ہیں ‘‘

اور نامور محقق حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ تعالیٰ نے،ریاض الصالحین کی تخریج میں اس حدیث کو ’’ حسن ‘‘ کہا ہے اور ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ:
اسے عراقی ؒ نے ’’ جید ‘‘ کہا ہے ؛

تو اگر آپکی مذکورہ رائے اگر واقعی ’’ ضعف کی علت ‘‘ بنتی تو یہ ائمہ فن اس حدیث کو صحیح ۔۔یا۔۔حسن ،نہ کہتے ؛
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
جب کہ سلام سن کر سلام کا جواب دینا شعور کے بغیر ممکن نہیں-
مردے کا شعور دفن سے پہلے
رسول کریم صلی اللہ علیہ وٓلہ وسلم نے فرمایا:جب میت کو چارپائی پہ رکھاجاتا ہےاور اسے لوگ اپنے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں، اگر وہ مردہ نیک ہوتا ہےتو وہ کہتا ہے: مجھے جلدی آگئے لیے چلو۔ لیکن اگر وہ نیک نہ ہو تو وہ اپنے گھر والوں سے کہتا ہے: ہائے بربادی! مجھے کہاں لیے جارہے ہو؟اس کی یہ آواز انسانوں کے سوا ہر مخلوقِ خدا سنتی ہے اور اگر یہ آواز انسان سن لے تو بے ہوش ہو جائے۔(صحيح البخاري، کتاب الجنائز، باب قول الميت وهو علی الجنازة: قدموني))

پنجم: امّت محمدیہ تو ہر وقت ہر لمحہ الله سے نبی کریم محمّد مصطفیٰ صل اللہ علیہ و آ له وسلم پر درود و سلام بھیجنے کی درخواست کرتی رہتی ہے- سوال ہے کہ ایسی صورت میں بار بار روح محمّدی کو جسم مبارک میں لوٹانے کا کیا جواز باقی رہتا ہے؟؟؟ جب کہ امّت کی طرف سے بھیجے گئے دررود و سلام کا ایک لمحہ بھی خالی نہیں جاتا ؟؟
روح لوٹائے جانے کا ایک بہت ہی پیارا معنی کسی عالم کی وڈیو میں سنا تھا ان عالم صاحب نے بیان کیا اس کا مفہوم یہ کہ " روح لوٹائے جانے کا ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے جب کوئی مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توجہ اس جانب مبذول کرواکر کہتا ہو کہ "اے محبوب ! دیکھو وہ تمہارا امتی تم پر دورد و سلام بھیج رہا ہے "
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ہمارے ناقص مطالعہ کی روشنی میں یہ حدیث صحیح نہیں ہے کیونکہ اسے کو روایت کرنے میں ’’أبو صخر حميد بن زياد‘‘ منفرد ہے"
کیا یہاں آپ کی علمی قابلیت کی قلعی کھل نہیں گئی ؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
کیا یہاں آپ کی علمی قابلیت کی قلعی کھل نہیں گئی ؟
بہرام صاحب !
آپ کو اس مسئلہ کی حقیقت ۔۔کا جب ادراک ہی نہیں ۔۔تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طنز کا کوئی جواز نہیں !
اور زیر نظر بحث کی اس ضمنی کو ۔۔میرے ۔۔اور برادر مکرم جواد صاحب تک ہی رہنے دیں ؛
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
بہرام صاحب !
آپ کو اس مسئلہ کی حقیقت ۔۔کا جب ادراک ہی نہیں ۔۔تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طنز کا کوئی جواز نہیں !
اور زیر نظر بحث کی اس ضمنی کو ۔۔میرے ۔۔اور برادر مکرم جواد صاحب تک ہی رہنے دیں ؛
متفق
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304


روح لوٹائے جانے کا ایک بہت ہی پیارا معنی کسی عالم کی وڈیو میں سنا تھا ان عالم صاحب نے بیان کیا اس کا مفہوم یہ کہ " روح لوٹائے جانے کا ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے جب کوئی مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توجہ اس جانب مبذول کرواکر کہتا ہو کہ "اے محبوب ! دیکھو وہ تمہارا امتی تم پر دورد و سلام بھیج رہا ہے "


ان عالم صاحب کا نظریہ "ہو سکتا ہے" کے ساتھ مذکور ہے - یعنی عالم صاحب خود بھی اپنے نظریہ پر مطمئن نہیں - عالم صاحب کو چاہیے تھا کہ درود سلام سننے کے عقیدے کو قرآن و حدیث کے مفہوم کے تناظرمیں ثابت کرتے- ویسے بھی حدیث میں روح لوٹانے کا ذکر ہے "توجہ مبذول کروانے" کا نہیں- اور پھر امّت کی طرف سے تو درود و سلام ہر لمحہ بھیجا جاتا ہے - پھر بار بار امتیوں کی طرف توجہ مبذول کروانے کا کیا جواز؟؟- پھر تو نبی کریم کی توجہ ہمہ وقت درود بھجنے والے امتیوں کی طرف ہی رہنی چاہیے - کسی اور طرف توجہ دینے کا تو ٹائم ہی نہیں- مزید یہ کہ ہر مسلک کا اپنا اپنا مروجہ درود و سلام ہے جس میں اکثر شرک و بدعت کی آمیزش ہوتی ہے - کیا یہ بدعتی درود و سلام بھی نبی کریم کے جسم مبارک پر (ان کی روح لوٹنے ) کے بعد پیش کیا جاتا ہے اور کیا اس کو سن کر نبی کریم اس بدعتی دررود و سلام کا بھی جواب عنایت کرتے ہیں ؟؟؟- کیا نبی کریم کو اس شرک و بدعت پر مبنی درود و سلام سن کر اذیت نہیں ہوتی؟؟- (یاد رہے حدیث میں تو صرف امّت کے درود و سلام سننے کا ذکر ہے بدعتی درود و سلام اور مسنون درود و سلام کی تخصیص نہیں ہے)-
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132


ان عالم صاحب کا نظریہ "ہو سکتا ہے" کے ساتھ مذکور ہے - یعنی عالم صاحب خود بھی اپنے نظریہ پر مطمئن نہیں - عالم صاحب کو چاہیے تھا کہ درود سلام سننے کے عقیدے کو قرآن و حدیث کے مفہوم کے تناظرمیں ثابت کرتے- ویسے بھی حدیث میں روح لوٹانے کا ذکر ہے "توجہ مبذول کروانے" کا نہیں- اور پھر امّت کی طرف سے تو درود و سلام ہر لمحہ بھیجا جاتا ہے - پھر بار بار امتیوں کی طرف توجہ مبذول کروانے کا کیا جواز؟؟- پھر تو نبی کریم کی توجہ ہمہ وقت درود بھجنے والے امتیوں کی طرف ہی رہنی چاہیے - کسی اور طرف توجہ دینے کا تو ٹائم ہی نہیں- مزید یہ کہ ہر مسلک کا اپنا اپنا مروجہ درود و سلام ہے جس میں اکثر شرک و بدعت کی آمیزش ہوتی ہے - کیا یہ بدعتی درود و سلام بھی نبی کریم کے جسم مبارک پر (ان کی روح لوٹنے ) کے بعد پیش کیا جاتا ہے اور کیا اس کو سن کر نبی کریم اس بدعتی دررود و سلام کا بھی جواب عنایت کرتے ہیں ؟؟؟- کیا نبی کریم کو اس شرک و بدعت پر مبنی درود و سلام سن کر اذیت نہیں ہوتی؟؟- (یاد رہے حدیث میں تو صرف امّت کے درود و سلام سننے کا ذکر ہے بدعتی درود و سلام اور مسنون درود و سلام کی تخصیص نہیں ہے)-
کئی بار آپ اپنی پوسٹ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )لکھا مگر یہاں ایک بار بھی آپ نے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لکھ کر دورد سلام نہیں بھیجا کہیں یہ درود سلام آپ کے نزدیک بدعت تو نہیں ؟
صحیح حدیث کے مفہوم کے تناظرمیں مردے کے شعور کو ثابت کیا گیا ہے کیا آپ نے ایسے مان لیا ؟؟؟ جب آپ نے ماننا ہی تو توپھر ہر معاملے میں آپ کا یہ کہنا " قرآن و حدیث کے مفہوم کے تناظرمیں ثابت کریں " کیا معنی رکھتا ہے ؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
بہرام صاحب !
آپ کو اس مسئلہ کی حقیقت ۔۔کا جب ادراک ہی نہیں ۔۔تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طنز کا کوئی جواز نہیں !
اور زیر نظر بحث کی اس ضمنی کو ۔۔میرے ۔۔اور برادر مکرم جواد صاحب تک ہی رہنے دیں ؛
محترم اسحاق سلفی !
اگر ایسا ہے تو پھر آپ سے گذارش ہے آپ دونوں حضرات یہ گفتگو اوپن فارم پر نہ کریں بلکہ اس گفتگو کو ذاتی پیگام کے ذریعہ کیا جائے وہاں کوئی آپ کی گفتگو میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی شکریہ
ویسے یہ صرف ایک مفید مشورہ ہے اس اختلاف کا حق آپ کو ہے
 
Top