• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا اپنی قبر میں زندہ ہونا اور امّت کے درود سننے کے عقیدے کی تحقیق

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ایک

اسی طرح کی ایک اور بھی حدیث شریف ھے کہ تم شب جمعہ کو مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو کہ باقی دنوں میں مجھ تک فرشتے تمہارا درود پہنچاتے ہیں مگر اس دن میں خود سنتا ہوں
اسطرح کی کسی روایت کا مجھے علم نہیں -

البتہ ایک روایت اسطرح ہے کہ :
إنَّ من أفضلِ أيامِكم يومَ الجمعةِ ، فيه خُلِقَ آدمُ ، و فيه قُبِضَ ، و فيه النفخةُ ، و فيه الصعقةُ ، فأكثروا عليَّ من الصلاةِ فيه ، فإنَّ صلاتَكم معروضةٌ عليَّ ، إنَّ اللهَ حرَّم على الأرضِ أن تأكلَ أجسادَ الأنبياءِ -

رسول اﷲ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا :جمعہ کا دن تمہارے تمام دنوں میں سب سے افضل دن ہے۔ اس دن آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے، اسی دم وفات پائے، اسی صور پھونکا جائے گااور اسی دن بے ہوشی طاری ہوگی۔ پس اس دن تم مجھ پر بکثرت درود بھیجو ، اس لیے کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ، ﷲ تعالیٰ نے انبیاءکے جسموں کو مٹی پر حرام قرار دیا ہے۔

اول یہ کہ اس روایت کی سند کمزور ہے اس میں راویان -حسین جعفی .عبد الرحمان بن یزید اور ابو اسامہ یہ سب کوفی اور شیعہ ذہنیت کے حامل تھے -

دوئم یہ کہ دردو پاک ایک عمل ہے- اور اعمال صرف الله کی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں - بندوں پر پیش نہیں ہوتے-

قرآن میں الله رب العزت کا واضح فرمان ہے کہ :
أَفَمَنۡ هُوَ قَآٮِٕمٌ عَلَىٰ كُلِّ نَفۡسِۭ بِمَا كَسَبَتۡ‌ۗ وَجَعَلُواْ لِلَّهِ شُرَكَآءَ۔ سورة الرعد ۳۳

تو کیا جو ہر متنفس کے اعمال کا نگراں ہے (کیا بے علم ہوسکتا ہے) اور ان لوگوں نے اللہ کے شریک مقرر کر رکھے ہیں۔

وَإِلَيۡهِ يُرۡجَعُ ٱلۡأَمۡرُ كُلُّهُ سورة ھود ۱۲۳ۥ

اور تمام امور اسی کی طرف لوٹتے ہیں ۔

اگر امتیوں کے درود نبی کریم صلى الله عليه وسلم پر پیش ہوتے تو جب حدبیہ کے موقع پر حضرت عثمان رضی الله عنہ کی شہادت کی خبر آپ صلى الله عليه وسلم کو ملی تو آپ اپنے اصحاب سے بیعت رضوان نہ کرتے اور کہتے کہ عثمان رضی الله عنہ تو زندہ ہیں- ان کا درود مجھ تک پہنچ رہا ہے -اسطرح بیر معونہ کے موقعہ پر جب کفار کی طرف سے اصحاب کرام کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا تھا تو وہ دعائیں مانگ رہے تھے کہ یا الله ہمارے حال کی خبر نبی کریم صلى الله عليه وسلم کو دے دے - لیکن آپ صلى الله عليه وسلم تک ان کی دعا یا درود نہیں پہنچا -اگر ایسا ہوتا تو اس موقعہ پر آپ صلى الله عليه وسلم کو اندازہ ہو جانا چاہیے تھا کہ معامله گڑبڑ ہے کہ میرے اصحاب کا درود مجھ تک نہیں پہنچ رہا -لہذا فوری اقدام کیا جائے - لیکن آپ صلى الله عليه وسلم کو آخری وقت تک ان ٧٠ اصحاب کرام کی شہادت کا پتہ نہ چلا -

معلوم ہوا کہ انسانی اعمال صرف اللہ کی بارگاہ میں ہی پیش ہوتے ہیں، انبیاء و صالحین کے پاس پیش نہیں ہوتے-

الله سب کو ہدایت دے (آمین )-
 
شمولیت
جنوری 12، 2018
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
9
اسطرح کی کسی روایت کا مجھے علم نہیں -

البتہ ایک روایت اسطرح ہے کہ :
إنَّ من أفضلِ أيامِكم يومَ الجمعةِ ، فيه خُلِقَ آدمُ ، و فيه قُبِضَ ، و فيه النفخةُ ، و فيه الصعقةُ ، فأكثروا عليَّ من الصلاةِ فيه ، فإنَّ صلاتَكم معروضةٌ عليَّ ، إنَّ اللهَ حرَّم على الأرضِ أن تأكلَ أجسادَ الأنبياءِ -

رسول اﷲ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا :جمعہ کا دن تمہارے تمام دنوں میں سب سے افضل دن ہے۔ اس دن آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے، اسی دم وفات پائے، اسی صور پھونکا جائے گااور اسی دن بے ہوشی طاری ہوگی۔ پس اس دن تم مجھ پر بکثرت درود بھیجو ، اس لیے کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ، ﷲ تعالیٰ نے انبیاءکے جسموں کو مٹی پر حرام قرار دیا ہے۔

اول یہ کہ اس روایت کی سند کمزور ہے اس میں راویان -حسین جعفی .عبد الرحمان بن یزید اور ابو اسامہ یہ سب کوفی اور شیعہ ذہنیت کے حامل تھے -

دوئم یہ کہ دردو پاک ایک عمل ہے- اور اعمال صرف الله کی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں - بندوں پر پیش نہیں ہوتے-

قرآن میں الله رب العزت کا واضح فرمان ہے کہ :
أَفَمَنۡ هُوَ قَآٮِٕمٌ عَلَىٰ كُلِّ نَفۡسِۭ بِمَا كَسَبَتۡ‌ۗ وَجَعَلُواْ لِلَّهِ شُرَكَآءَ۔ سورة الرعد ۳۳

تو کیا جو ہر متنفس کے اعمال کا نگراں ہے (کیا بے علم ہوسکتا ہے) اور ان لوگوں نے اللہ کے شریک مقرر کر رکھے ہیں۔

وَإِلَيۡهِ يُرۡجَعُ ٱلۡأَمۡرُ كُلُّهُ سورة ھود ۱۲۳ۥ

اور تمام امور اسی کی طرف لوٹتے ہیں ۔

اگر امتیوں کے درود نبی کریم صلى الله عليه وسلم پر پیش ہوتے تو جب حدبیہ کے موقع پر حضرت عثمان رضی الله عنہ کی شہادت کی خبر آپ صلى الله عليه وسلم کو ملی تو آپ اپنے اصحاب سے بیعت رضوان نہ کرتے اور کہتے کہ عثمان رضی الله عنہ تو زندہ ہیں- ان کا درود مجھ تک پہنچ رہا ہے -اسطرح بیر معونہ کے موقعہ پر جب کفار کی طرف سے اصحاب کرام کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا تھا تو وہ دعائیں مانگ رہے تھے کہ یا الله ہمارے حال کی خبر نبی کریم صلى الله عليه وسلم کو دے دے - لیکن آپ صلى الله عليه وسلم تک ان کی دعا یا درود نہیں پہنچا -اگر ایسا ہوتا تو اس موقعہ پر آپ صلى الله عليه وسلم کو اندازہ ہو جانا چاہیے تھا کہ معامله گڑبڑ ہے کہ میرے اصحاب کا درود مجھ تک نہیں پہنچ رہا -لہذا فوری اقدام کیا جائے - لیکن آپ صلى الله عليه وسلم کو آخری وقت تک ان ٧٠ اصحاب کرام کی شہادت کا پتہ نہ چلا -

معلوم ہوا کہ انسانی اعمال صرف اللہ کی بارگاہ میں ہی پیش ہوتے ہیں، انبیاء و صالحین کے پاس پیش نہیں ہوتے-

الله سب کو ہدایت دے (آمین )-
میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ بقول آپکے نبیﷺ کو علم نہ تھا مگر اللہ پاک کو تو علم تھا اللہ تعالی نے وحی کیوں نازل نہیں فرمائی
 
شمولیت
جنوری 12، 2018
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
9
آپ
میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ بقول آپکے نبیﷺ کو علم نہ تھا مگر اللہ پاک کو تو علم تھا اللہ تعالی نے وحی کیوں نازل نہیں فرمائی
آپﷺ کا علم غیب تو قرآن پاک کی نس سے ثابت ہے
 
Top