• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم ﷺ کا خود کشی کا ارادہ اور منکرین حدیث

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
کریم ﷺ کا خود کشی کا ارادہ اور مصنف کی چالبازی۔





مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 13پر صحیح بخاری کی ایک حدیث ذکر کرتا ہے کہ:

’’مراراً کئی یتردی من رؤوس شواھق الجبال فکلما أوفی بذروۃ جبل لکی یلقی منہ نفسہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (صحیح بخاری کتاب التعبیر رقم الحدیث ۔6982)



’’ وحی نہ آنے کی وجہ سے رنج کے مارے کئی بار آپ ﷺ خودکشی کرنے پر تیار ہوگئے اگر جبریل علیہ السلام آکر دلاسہ نہ دیتے کہ آپ ﷺ اللہ کے سچے رسول ہیں تو آپ ﷺ خودکشی کرنے پر کئی بار تیار ہوگئے تھے ۔۔۔۔‘‘



اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد مصنف آگے لکھتا ہے کہ’’یہ ہے امام بخاری اور ان کے معتمد علیہ استاذ امام زہری کا مذہب جو بڑی خوشی کے ساتھ امام بخاری نے اپنی کتاب میں درج کیا ہے باربار آپ ﷺ سے کفر کی تیاری کرواتے (معاذاللہ)نہ بخاری کو قرآن کا علم نہ انکے امام زہری کوعلم نہ امام بخاری کو آپ(ﷺ) کی حیثیت نبوی کا پاس نہ زہری ایسے بکواسی آدمی کو ! دونوں نے ملکر آپ ﷺسے کئی بار کفر پر مرنے کی تیاری کروائی۔ (قرآن مقدس ۔۔۔۔ص14-13)





جواب:۔

قارئین کرام آپ نے دیکھا کس قدربکواس اور لفاظی کے ساتھ مصنف نے نبی کریم ﷺ کی حدیث اور محدثین کی جماعت کو نشانہ بنایاتف ہے ایسی لفاظی پر ۔مصنف نے اس حدیث کو پیش کرنے سے پہلے ایک قاعدہ ذکرکیا کہ خودکشی کو قرآن نے حرام قراردیا ہے اور دلیل کے طور پر سورۃ یوسف کی آیت87ذکر کی ۔ مصنف نے بڑے دھڑلے سے امام بخاری رحمہ اللہ کو اور امام زہری رحمہ اللہ کو بکواسی اور لاعلم ثابت کرنے کی کوشش کی ۔یہ دونوں تو اتنے عظیم عالم تھے پوری امت ان پر آج تک رشک کرتی ہے۔ اور رہا سوال مصنف علامہ احمد سعید کا تو انکی قابلیت تو یہیں سے آشکارا ہوجاتی ہے کہ صحیح بخاری کی حدیث جس پر وہ اپنا زہر گھول رہا ہے وہ تو ابتدائی وحی تھی اور سورہ یوسف تو کافی سالوں بعد نازل ہوئی جس سے وہ خودکشی کی حرمت ثابت کررہے ہیں ۔اندازہ کیجئیے !مصنف کس قدر جاہل اور بکواسی ہے ۔



دوسری بات صحیح بخاری کی حدیث میں ’’ارادے ‘‘کا ذکر ہے یعنی اس ارادے کے ساتھ پہاڑ پر نبی کریم ﷺ چڑھ جایا کرتے تھے لیکن جبریل علیہ السلام آکر انھیں دلاسا دیتے تو نبی کریم ﷺ ارادے سے باز آجاتے تھے کیونکہ ابھی نبی کریم ﷺ کو وحی کے ذریعے اس ارادے سے نہیںروکاگیاتھا ۔اس کی مثال میں قرآن سے پیش کرتا ہوں کہ :نبی کریم ﷺنے اپنے لئے شہد حرام قراردیا تھا قرآن کریم سورہ تحریم میں فرماتا ہے کہ :

یٰٓا أَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ أَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ (التحریم 1/66)

’’اے نبی ! جسے اللہ نے آپ کے لئے حلال کیا آپ اسے حرام کیوں کرتے ہیں ۔‘‘



بتایئے آپ کیا کہیں گے اس آیت مبارکہ کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے ایک چیز کو اپنے لئے حرام کردیا جسے اللہ تعالیٰ نے حلال کیاتھا۔یقینا ہم یہی کہیں گے کہ اس آیت مبارکہ سے پہلے نبی کریم ﷺکو روکا نہیں گیا تھا بالکل اسی طرح اس وقت نبی کریم ﷺ کو اس فعل(ارادے) سے وحی کے ذریعے روکا نہیں گیا تھا ۔ اس بات کو ایک دوسری مثال سے سمجھنے کی کوشش کریں ۔

مریم علیہا السلام کو جب حمل ٹہرا تو قرآن کریم فرماتا ہے ۔

قَالَتْ یَا لَیْْتَنِیْ مِتُّ قَبْلَ ہٰذَا وَکُنْتُ نَسْیاً مَّنْسِیّاً (مریم 23/19)

’’کہنے لگیں کاش میں اس سے پہلے مرچکی ہوتی اور میرا نام ونشان بھی باقی نہ رہتا ۔‘‘



غور طلب بات ہے کہ مریم علیہا السلام کے بارے میں قرآن کریم کہتا ہے کہ انہوں نے مرنے کی آرزو کی کیا مصنف اس آیت کو بھی اسلام دشمنی قرار دے گا ۔اگر نہیں تو پھر صحیح بخاری کی حدیث کے خلاف اتنا بغض کیوں ؟؟مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ مصنف نے اپنے مؤقف کی تائید کے لئے اپنی کتاب کے صفحہ 13پر حدیث نقل کی ہے کہ ’’رسول اللہ ﷺ نے موت کی تمنا رکھنے والے کو پسند نہ کیا اور موت کی تمنا کرنے سے منع فرمادیا ‘‘۔



قارئین کرام مندرجہ بالاحدیث جس سے مصنف نے حجت پکڑی ہے اسے امام الدنیا ، امیرالمحدثین ، شیخ الاسلام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی تصنیف صحیح بخاری میں نقل کی ہے ۔مصنف نے اپنی اسی کتاب کے صفحہ 14پر امام بخاری رحمہ اللہ کو دشمن رسالت باورکرایا ہے مصنف کی اس حالت کو کیا کہیں یہ تو نشہ اور مستی کی حالت ہے یا تو یہ مصنف کی جہالت اور کم علمی کا نشہ ہے یا پھر یہ یہود ونصاری کا آلہ کار ہے ۔ یہ صرف شیطان کی پیروی ہے اس کے سوا کچھ نہیں امام بخاری رحمہ اللہ امام المحدثین ہیں جن کی عظمت کو امت مسلمہ تسلیم کرتی ہے مصنف نے جو ان پر کیچڑ اچھالنے کی ناپاک کوشش کی ہے وہ کوشش ان شاء اللّٰہ تباہ و برباد ہوکر رہے گی ۔اللہ تعالیٰ مزید ارشاد فرماتا ہے :

’لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفْسَکَ أَلَّا یَکُوْنُوْا مُؤْمِنِیْن ‘‘ (الشعراء 3/26)

’’(اے نبی ﷺ)ان کے ایمان نہ لانے پر شاید آپ تو اپنی جان کھودیں گے ۔‘‘



اس آیت کے بارے میں مصنف کا کیا جواب ہے؟کیا اس آیت کے بارے میں بھی مصنف وہی روّیہ رکھے گا جو حدیث کے بارے میں ہے نہیں تو پھر حدیث پر اعتراض کیوں ؟اسی لئے کہ مصنف جاہل ہے ۔ مصنف کا اعتراض بے ادبی، لغویات اور بکواس پر مبنی ہے جو ایک ادنی سے ادنی طالب علم پر بھی عیاں ہے ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
بخاری کی ایک صحیح روایت میں ضمنا منقول خود کشی والی خصوصی بات متصل سند کے ساتھ نہیں ہے اورعلامہ البانی رحمہ اللہ نے بخاری وغیرہ میں موجود اس خودکشی والی بات کوضعیف قراردیاہے۔
 
شمولیت
نومبر 24، 2011
پیغامات
43
ری ایکشن اسکور
66
پوائنٹ
38
بخاری کی صحت پر امت کا جماع ہے۔ البانی صاحب کو جہاں حدیثیں ضعیف لگنی چاہئے تھیں وہاں لگی نہیں (مثلا سجدوں کا رفع یدین، چہرہ کا پردہ نہ ہونا وغیرہ) اور بخاری کی حدیث کو ضعیف کردیا۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,013
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
بخاری کی صحت پر امت کا جماع ہے۔ البانی صاحب کو جہاں حدیثیں ضعیف لگنی چاہئے تھیں وہاں لگی نہیں (مثلا سجدوں کا رفع یدین، چہرہ کا پردہ نہ ہونا وغیرہ) اور بخاری کی حدیث کو ضعیف کردیا۔
السلام علیکم!
برا مت مانیے گا بھائی! یہ انداز نامناسب ہے۔
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
بخاری کی ایک صحیح روایت میں ضمنا منقول خود کشی والی خصوصی بات متصل سند کے ساتھ نہیں ہے اورعلامہ البانی رحمہ اللہ نے بخاری وغیرہ میں موجود اس خودکشی والی بات کوضعیف قراردیاہے۔
السلام علیکم محترم کفایت اللہ بھائی!
کیا آن لائن کسی ایسی ای بُک کا لنک مل سکتا ہے جس میں، صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں جملہ ”ضعیف احادیث“ کی مستند نشاندہی کی گئی ہو۔ پیشگی شکریہ
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top