• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم ﷺ کی قراء ات کا مجموعہ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نبی کریم ﷺ کی قراء ات کا مجموعہ

امام ابو عمر حفص الدوری
مترجم: مرزا عمران حیدر​
اس سلسلہ کا ایک مضمون پچھلے شمارہ علم قراء ات نمبر (حصہ اوّل) میں بھی پیش کیا جاچکا ہے۔ زیرنظر تحریر بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ امام دوری رحمہ اللہ کی اس کتاب کو جہاں بعض علماء کے بقول فن قراء ات میں تصنیف اوّل ہونے کا مقام حاصل ہے، وہیں اِمتیازی پہلو سے اس کاموضوع بھی انتہائی مفید ہے کہ اس میں رسول اللہﷺکے اندازِ تلاوت اور’اختیارِ قراء ت‘کی تعیین کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ صاحب کتاب امام ابوعمر حفص بن عمر دوری رحمہ اللہ اَئمہ عشرہ کے ۲۰؍ معروف تلامذہ میں سے ایک ہیں، جن کی روایت عصر حاضر میں بھی سوڈان، صومالیہ اور دیگر کئی ممالک میں معمول و مقروء ہے۔ فاضل مترجم نے کتاب میں موجود ۱۳۶ روایات میں سے کل۴۲اَحادیث کاانتخاب قارئین رشد کے لیے پیش فرمایا ہے، جن کابرصغیر پاک و ہند میں مروّجہ روایت حفص سے پڑھنے کے انداز میں فرق پایاجاتاہے۔یاد رہے کہ یہ کتاب امام دوری رحمہ اللہ کی اپنے اَساتذہ سے ذاتی روایت ہے، چنانچہ بعض ایسی اَحادیث بھی شاملِ کتاب ہیں جن کا مخرج صرف یہی کتاب ہے۔ اس کتاب کی تخریج وتحقیق کے سلسلہ میں ہم نے دو محققین کے کیے گئے کام سے استفادہ کرکے حوالہ جات کی تکمیل کی ہے۔ ان میں سے ایک تحقیقی کاوش توجمہوریہ مصر کے حالیہ شیخ المقاری ڈاکٹر محمد عیسیٰ المَعْصَراوی ﷾ کی ہے، جب کہ دوسری تحقیق شیخ زید اسلامک سینٹر، پشاوریونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر معراج الاسلام ضیاء﷾نے فرمائی ہے۔
ماہنامہ ’رشد‘ میں شائع شدہ ان مضامین کے ضمن میں بطورِ خاص واضح رہے کہ قراء ات ِقرآنیہ چونکہ خبر متواتر اور قطعی الثبوت ذریعہ سے ثابت ہیں اور اُمت کا انہیں بالاتفاق قبول کرنا ہی ان کے قرآن ہونے کی قطعی اور حتمی دلیل ہے، چنانچہ انہیں اَحادیث نبوی سے ثابت کرنا ان کی حجیت کے لیے ایک امر اِضافی کی حیثیت رکھتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان مضامین میں پیش کردہ اَحادیث میں سے کسی روایت میں اگر کوئی سندی سقم پایا جاتا ہے تو محدثین کرام کے اُصولِ حدیث کے مطابق(قراء کرام کے ہاں موجود )دیگر اسانید اس کے ضعف کو زائل کردیتی ہیں۔کتاب ہذا میں مذکور جمیع روایات کوچونکہ بطورِ قراء اتِ قرآنیہ اہل علم کے تلقِّی بالقبول حاصل ہوچکا ہے، اس لئے محض سند کی کمزوری ان روایات کے قبول کے راستہ میں ادنیٰ سی بھی رکاوٹ نہیں ہے۔ (ادارہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ البقرۃ

(١) عن عبد الرحمن بن مسعود أنَّ النبيﷺ کان یقرأ کلَّ شيء في القرآن ’’ وَمَا اﷲُ بِغٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ‘‘ (البقرۃ:۷۴) بالتّاء،’’وَمَا رَبُّکَ بِغٰفِلٍ عَمَّا یَعْمَلُونَ‘‘ (الانعام :۱۳۲) بالیاء
’’ عبدالرحمن بن مسعودرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ قرآن میں ہر طرح سے پڑھتے تھے۔ سورۃ بقرہ آیت۷۴ میں تاء کے ساتھ ’’وَمَا اﷲُ بِغٰفِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ‘‘ اور سورہ الانعام آیت ۱۳۲ میں یاء کے ساتھ ’’وَمَا رَبُّکَ بِغٰفِلٍ عَمَّا یَعْمَلُونَ‘‘پڑھا۔‘‘
٭ تخریج الحدیث: امام سیوطی رحمہ اللہ نے درُّ المنثور (۶؍۳۸۸) میں ابن مردویہ رحمہ اللہ کے حوالے سے بیان کیا ہے۔
قراء ات: اس حدیث میں بیان کردہ دونوں قراء ات متواتر ہیں۔ سورہ بقرہ کی آیت میں یہ قراء ت ابن کثیررحمہ اللہ کے علاوہ تمام قراء کی ہے۔ ابن کثیر رحمہ اللہ نے یاء کے ساتھ ’’یَعْمَلُون‘‘ پڑھا ہے۔ سورہ انعام کی مذکورہ بالاآیت ابن عامر نے تا کے ساتھ ’’عَمَّا تَعْمَلُون‘‘ جبکہ باقی قراء نے یا کے ساتھ پڑھا ہے۔
(٢) حدثني علي بن حمزۃ وحمزۃ بن القاسم، عن محمد بن خازم عن الأعمش عن سعد الطائي عن عطیۃ العوفي عن أبي سعید الخدري في حدیث الصور، فقال: ’’جبرئیل‘‘ عن یمینہ ’’ومیکائیل‘‘ عن یسارہ۔ مہموزان۔
’’ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ صور(پھونکنے والی حدیث) کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺنے فرمایا کہ جبرئیل علیہ السلام اس کے دائیں اور میکائیل علیہ السلام بائیں ہوں گے اور دونوں لفظوں کو ہمزہ کے ساتھ پڑھا۔‘‘
٭ تخریج الحدیث: امام حاکم رحمہ اللہ نے اسے مستدرک (۲؍۲۹۱) میں روایت کیا ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے۔
٭ اسی سلسلہ میں ایک اور روایت یوں مروی ہے:
حدثني علي بن حمزۃ عن الأعمش عن عطیۃ العوفي عن أبي سعید الخدري أو ابن عمر قال: ذَکَرَ رَسُوْلُ اﷲِ ﷺ صَاحِبَ الصُّوَرِ فَقَالَ:’’جبریل‘‘ عن یمینہ،’’ومیکائیل‘‘ عن یسارہ۔مہموز
’’عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے تصویر والوں کا تذکرہ کیا اور فرمایا:(جبرائیل علیہ السلام)اس کے دائیں جانب اور(میکائیل علیہ السلام) اس کے بائیں جانب ہوں گے۔‘‘
٭ تخریج الحدیث: امام حاکم رحمہ اللہ نے اسے مستدرک (۲؍۲۹۱) میں روایت کیا ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
٭ اسی سلسلہ میں ایک تیسری روایت یوں منقول ہے:
عن عبد اﷲ بن کثیر: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اﷲِ ! فِي الْمَنَامِ وَھُوَ یَقْرَأُ: ’’وَجِِبْرِیلَ وَمِیکٰلَ‘‘ (البقرہ:۹۸) فَلَا أَقْرَأھُمَا إِلَّاھٰکَذَا یَقُوْلُ بِغَیْرٍ ھَمْزٍ
’’ عبداللہ بن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ کو خواب میں تلاوت کرتے ہوئے دیکھا ’’ وَجِبْرِیلَ وَمِیکٰل‘‘ بغیر ہمزہ کے پڑھ رہے تھے۔ آئندہ میں بھی ان دونوں کو اسی طرح بغیر ہمزہ کے پڑھوں گا۔ ‘‘
٭ تخریج الحدیث: ابن مجاہدرحمہ اللہ نے کتاب السبعۃ(۱؍۱۶۶)میں بیان کیا ہے۔
قراء ات: یہ قراء ات متواتر ہیں۔ ابن کثیررحمہ اللہ نے جیم کے فتحہ، راء کے کسرہ اور ہمزہ کے بغیر (جَبْرِیلَ) پڑھا ہے۔ نافع، ابوعمرو، ابن عامر، حفص، ابوجعفر اور یعقوب رحمہم اللہ نے جیم کے کسرہ کے ساتھ، شعبہ نے جیم اورراء کے فتحہ، ہمزہ مکسورہ اور یاء کے بغیر پڑھا ہے۔ باقی قراءرحمہم اللہ نے ہمزہ کے بعد یاء کے ساتھ پڑھا ہے۔ اس روایت میں دوسرا لفظ (میکٰل) ہے۔ ابوعمرو، حفص اور یعقوب رحمہم اللہ نے لام سے پہلے ہمزہ اور یاء کے بغیر پڑھا ہے۔ نافع رحمہ اللہ اور ابوجعفر رحمہ اللہ نے الف کے بعد ہمزہ مکسورہ اور یاء کے بغیر (میکائل) جبکہ باقی قراء رحمہم اللہ نے ہمزہ کے بعد یاء بھی پڑھا ہے۔
٭ حدثني أبو عمّارۃ،حدثنا علي بن ثابت وسعید بن محمد،عن موسی بن عبیدۃ الربذی عن محمّد بن کعب القرضي قال: قال رسول اﷲ ﷺ: لیت شعري ما فعل أبواي، فأنزل اﷲ ’’ وَلَا تَسْئَلْ عَنْ أصْحٰبِ الْجَحِیمِ ‘‘ بفتح التاء قال: فما ذکرہما حتّی مات ﷺ۔
’’ محمد بن کعب القرضی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: کاش مجھے اپنے والدین کے بارے میں معلوم ہو جائے تو اللہ تعالی نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: ’’ وَلَا تُسْئَلُ عَنْ أصْحٰبِ الجَحِیْمِ ‘‘ (التوبہ:۱۱۹) تا کے زبر کے ساتھ۔ راوی نے کہا: پھر آپ نے وفات تک ان کاتذکرہ نہیں فرمایا۔‘‘
٭ تخریج الحدیث: اس روایت کو امام حربی رحمہ اللہ نے غریب الحدیث (۱؍۱۴۴) میں نقل کیا ہے۔
قراء ات: نافع رحمہ اللہ اور یعقوب رحمہ اللہ’’ لَا تَسْئَلْ ‘‘ اور باقی جمیع قراء ’’ لَا تُسْئَلُ ‘‘ پڑھتے ہیں۔
(٤) عن أبي راشد مولیٰ عبد الرحمن ابن أبزی قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ یَقْرَأُ ھٰؤُلَائِ الْأَحْرُفِ ’’ادْخُلُوا فِي السَّلمِ‘‘ (البقرہ:۲۰۸) ’’ وَإِنْ جَنَحُوا لِلسَّلْمِ ‘‘ (الانفال:۶۱) و ’’ وتَدْعُوا إِلَی السَّلْمِ ‘‘ (محمد:۳۵) بنصب السِّین وبخفضہ۔
’’ ابوراشد مولیٰ عبدالرحمن بن ابزی رحمہ اللہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں: رسول اللہﷺ ان احرف ’’اُدْخُلُوا فِی السَّلْمِ‘‘، ’’وَاِنْ جَنَحُوا لِلْسَّلْمِ‘‘ ’’وَتَدْعُوْا إِلَی السَّلْمِ‘‘ کو سین کے فتح اور کسرہ کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔‘‘
٭ تخریج الحدیث:سیوطی رحمہ اللہ نے درالمنثور (۷؍۵۰۵) میں بیان کیا اور اس کی نسبت ابو نصر السخری رحمہ اللہ کی طرف کی ہے۔
قراء ات: اس حدیث میں تین مختلف آیات کی متواتر قراء ات بیان کی گئی ہیں۔
پہلا مقام: ’’اُدْخُلُوا فِی السِّلْمِ‘‘ (البقرہ:۲۰۸) نافع، ابن کثیر، کسائی اور ابوجعفر رحمہ اللہ نے (السلم) سین کے فتحہ اور باقی قراء نے سین کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے۔
دوسرا مقام :’’ وَإِنْ جَنَحُوا لِلْسَّلمِ ‘‘ (الانفال:۶۱) شعبہ رحمہ اللہ نے سین کے کسرہ اور باقی قراء نے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔
تیسرا مقام : ’’وَتَدْعُوا إِلَی السَّلْمِ‘‘ (محمد:۳۵) شعبہ، حمزہ اور خلف رحمہم اللہ نے سین کے کسرہ اور باقی قراء نے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ آل عمران

(٥) عن عاصم بن لقیط بن صبرۃعن النبی ﷺ ’’لا تَحسِبَنَّ‘‘ (آل عمران :۱۸۸ ) مکسورۃ
ترجمہ: عاصم بن لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرمﷺ سے ’’لَا تَحْسِبَنَّ‘‘ کسرہ کے ساتھ روایت کرتے ہیں۔
٭ تخریج الحدیث: ابن زنجلہ نے حجۃ القراء ات میں بیان کیاہے۔(۱؍۱۸۶)
قراء ات: اس لفظ میں چار قراء ات ہیں۔
(١) روایت میں بیان کردہ قراء ت (تَحْسِبَنَّ) کسائی، یعقوب اورخلف sکی ہے۔
(٢) امام عاصم رحمہ اللہ اورحمزہ رحمہ اللہ نے تاء اورسین کے فتحہ کے ساتھ(تَحْسَبَنَّ) پڑھا ہے۔
(٣) ابن کثیررحمہ اللہ اورابوعمرورحمہ اللہ نے یاء اور سین کے کسرہ کے ساتھ (یَحْسِبَنَّ) پڑھا ہے۔
(٤) جبکہ ابن عامررحمہ اللہ اورابوجعفررحمہ اللہ نے سین کے فتحہ کے ساتھ(یَحْسَبَنَّ) پڑھا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ النساء

(٦) عن عمرو عن الحسن عن النبیِّﷺ: ’’ وَلَا تَقُوْلُوا لِمَنْ ألْقٰی إِلَیْکُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤمِنًا‘‘ بنصب السین واللَّام، قال وہو السلام، إنما سلم رجل فقتلہ، قال: وہي قراء ۃ أبی عمرو۔
٭ تخریج الحدیث: الدر المنثور:۲؍۲۰۱۔
’’عمروبن حسن رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺسے روایت کرتے ہیں’’ وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ ألْقٰی إِلَیْکُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤمِنًا‘‘ سین اور لام کے نصب کے ساتھ روایت کرتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں اس سے مراد سلام ہے، کیونکہ اس نے سلام کیا تھا تو (صحابی) نے اسے قتل کر دیا تھا۔‘‘
قراء ات:امام نافع ،ابن عامر، حمزہ، ابوجعفر او رخلف رحمہم اللہ نے لام کے زبر کے ساتھ ’’السَّلَمَ‘‘ اور باقی قراء نے لام کے بعد الف کے ساتھ (السَّلَامَ) پڑھا ہے۔
(٧) عن زید بن ثابت قال: کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ! یَمُلّ عَلَیَّ: ( لَایَسْتَوِی الْقٰعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُجٰھِدُونَ) (النساء :۹۵) فَقَامَ ابْنُ اُمِّ مَکْتُوْمٍ فَقَال یَا رَسُوْلُ اﷲِ! أَرَأَیْتَ مَنْ کَانَ مِثْلِي لاَ یَسْتَطِیْعُ الْجِھَادَ؟ قَالَ: فَأَوْحَی اﷲَ اِلیٰ رَسُوْلِہٖ فَغُمَّ عَلَیْہِ حَتَّی وَجَدْتُّ ثِقْلَہٗ عَلیٰ فَخِذِي، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْہُ، وَقَالَ: مَا کَتَبْتَ؟ قَالَ کَتَبْتُ ’’ لَایَسْتَوِی الْقٰعِدُونَ مِنَ الْمُؤمِنِینَ ‘‘ قال: فقال: ’’ غَیْرَ أولِي الضَّرَرِ ‘‘ نصب الرّاء
’’زید بن ثابت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ مجھے آیت ’’ لَا یَسْتَوِي الْقٰعِدُونَ مِنَ الْمُؤمِنِینَ وَالْمُجٰھِدُونَ ‘‘ لکھوائی تو عبداللہ بن اُم مکتوم رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور عرض کی : یارسول اللہﷺ! آپ کا میرے جیسے لوگوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو جہاد کی طاقت نہیں رکھتے۔(راوی رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولﷺ پر وحی نازل کی۔ آپ پر اُونگھ طاری ہوگئی یہاں تک کہ اس کا بوجھ میں نے اپنی ران پر محسوس کیا۔پھریہ حالت آپﷺسے دور ہوگئی اور آپﷺ نے فرمایا: تم نے کیالکھا ہے؟میں نے جواب دیا کہ میں نے لکھا ہے: ’’لَا یَسْتَوِی القٰعِدُونَ مِنَ المُؤمِنِینَ ‘‘ آپ ﷺنے فرمایا: لکھ ’’غَیْرَ أولِی الضَّرَرِ ‘‘ راء کے نصب کے ساتھ۔‘‘
٭ تخریج الحدیث : سنن ابوداؤد (۲۵۰۷)، مسنداحمد(۵؍۱۹۰)، مستدرک حاکم (۲؍۹۱)
قراء ات: لفظ غَیْر میں دو قر اء تیں ہیں: ابن کثیر، ابوعمرو، عاصم، حمزہ اور یعقوب رحمہم اللہ نے راء کے ضمہ کے ساتھ ’’غَیْرُ أولِی الضَرَرِ‘‘اور باقی قراء رحمہم اللہ نے راء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ المائدۃ

(٧) عن أنس بن مالک: أن رسول اللہ ﷺ قرأ: ’’ وَکَتَبْنَا عَلَیْہِمْ فِیہَا أنَّ النَّفْسَ بِالنفسِ‘‘ (المائدۃ: ۴۵) نصب ’’والعینُ بِالْعَیْن وَالْأنْفُ بِالْأنْفِ وَالْأذنُ بالْأذنِ وَالسِّنُّ بِالسِّنِّ والجروحُ قصاص‘‘ رفع إلی آخر الآیۃ۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے تلاوت فرمائی ’’ وَکَتَبْنَا عَلَیْہِمْ فِیہَا أنَّ النَّفْسَ بِالنفسِ‘‘ (نصب کے ساتھ) ’’والعینُ بِالْعَیْن وَالْأنْفُ بِالْأنْفِ وَالْأذنُ بالْأذنِ وَالسِّنُّ بِالسِّنِّ والجروحُ قصاص‘‘ آخر تک رفع کے ساتھ پڑھا۔
٭ تخریج الحدیث: امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے اپنی تفسیر (۶؍۱۹۳) میں نقل کیا ہے۔ مزید دیکھیں: زاد المسیر (۲؍۳۶۷)
قراء ات:مذکورہ قراء ت امام ابن کثیررحمہ اللہ سے تواتر کے ساتھ منقول ہے۔
(۹)عن عبد الرحمن بن غنم قال، ذکرنا عند معاذ: ’’ھَلْ یَسْتَطِیعُ رَبُّکَ‘‘ (المائدہ:۱۱۲) فقال، أقراني رسول اﷲ ! مرارًا یقول:’’ھَلْ تَّسْتَطِیعُ رَبَّکَ‘‘ بالتاء
ترجمہ: عبدالرحمن بن غنم رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں: ہم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے پاس ’’ھَلْ یَسْتَطِیعُ رَبُّکَ‘‘ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: مجھے رسول اللہﷺنے کئی مرتبہ پڑھایا ہے: ’’ھَلْ تَسْتَطِیعُ رِبَّک‘‘ تاء کے ساتھ۔
٭ تخریج الحدیث: مستدرک حاکم (۲؍۲۳۸) امام حاکم رحمہ اللہ اور ذہبی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اسے تفسیر القرآن (۲۹۳۰) میں بیان کیا ہے۔
قراء ات: یہ دونوں متواترہ قراء ات ہیں۔ امام کسائی رحمہ اللہ نے تاء کے ساتھ اور باء کے فتح کے ساتھ ’’تَسْتَطِیعُ رَبَّکَ‘‘ جبکہ باقی قراء نے یاء کے ساتھ اور باء کے ضمہ کے ساتھ ’’یَسْتَطِیعُ رَبُّکَ‘‘ پڑھا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ الانعام

(۱۳) عن مسلم بن یسار مولی الأنصار: أن رسول اﷲ ! کَانَ یَقُوْلُ: اَللّٰھُمَّ فَالِقُ الإِصْبَاحِ وَجَاعِلُ اللَّیلِ سَکَنًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَاناً اقْضِ عَنِّی الدَّیْنَ، وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقَرِ وَأَمْتِعْنِي سَمْعِیْ و بَصَرِیْ وَقُوَّتِیْ في سَبِیْلِکَ۔
انصار کے مولیٰ،مسلم بن یساررضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: بے شک رسول اللہﷺ فرمایاکرتے تھے: اَللّٰھُمَّ فَالِقُ الإِصْبَاحِ وَجَاعِلُ اللَّیلِ سَکَنًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَاناً اقْضِ عَنِّی الدَّیْنَ، وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقَرِ وَأَمْتِعْنِي سَمْعِیْ و بَصَرِیْ وَقُوَّتِیْ في سَبِیْلِکَ
٭ تخریج الحدیث: اس روایت کو امام مالک رحمہ اللہ نے موطا میں کتاب النداء للصَّلٰوۃ (۴۹۳) میں اور امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے مصنف (۶؍۲۴) میں نقل کیا ہے۔
اس ضمن میں ایک اور روایت یوں مروی ہے:
عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ یَرْفَعُ الْحَدِیثَ قَالَ: (فَالقُ) رفع بالألف، (الإصباحِ) مکسورۃ الألف وخفض (وجَاعِلُ اللَّیل) رفع بالألف۔
ترجمہ: ’فَالِقُ‘ کو الف اور رفع ’الإِصْبَاحِ‘کو ہمزہ مکسورہ اور جر اور ’جَاعِلُ‘ کو رفع اور الف کے ساتھ پڑھو۔‘‘
٭ تخریج الحدیث: اسے ابن عطیہ رحمہ اللہ نے المحرَّر الوجیز (۲؍ ۳۲۶) میں اور امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے مصنف (۶؍۲۴) میں نقل کیا ہے۔
قراء ات: اس حدیث میں رسول اللہﷺ کی ایک دعا نقل کی گئی ہے۔ اس دعا میں آیت کا ایک حصہ شامل ہے۔ ’’فَالِقُ الْاِصْبَاحِ وَجَعَلَ الَّیْلَ سَکَنًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَانًا‘‘ (الانعام :۹۶) آیت کریمہ کا یہ حصہ متواتر قراء ت سے ثابت ہے۔ ائمہ قراء میں سے نافع، ابن کثیر، ابوعمرو، ابن عامر، ابوجعفر اور یعقوب رحمہم اللہ نے فاعل کے وزن پر اور لام کے رفع کے ساتھ ’’وَجَاعِلُ الَّیْلِ‘‘ جبکہ باقی قراء نے ’جَعَلَ‘ فعل ماضی بنا کر ’’وَجَعَلَ الَّیْلَ‘‘ پڑھا ہے۔
(۱۱) عن أبي ہریرہ قال: سَمِعْتُ النَّبِیَّ ﷺ یَقْرَأُ: (إِنَّ الَّذِینَ فَارَقُوا دِینَھُمْ وَکَانُوا شِیَعًا) (الانعام :۱۵۹) بالألف
٭ تخریج الحدیث: أخرجہ الطبراني في المعجم الأوسط (۱؍۲۰۷)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو تلاوت کرتے ہوئے سنا: ’’إِنَّ الَّذِینَ فَارَقُوا دِینَھُمْ وَکَانُوا شِیَعًا‘‘ الف کے ساتھ پڑھا۔
قراء ات:اس آیت میں دو قراء ات ہیں۔ حمزہ اور کسائی رحمہم اللہ نے فاء کے بعد الف کے ساتھ (فَارَقُوا) جیساکہ روایت میں بیان کیا گیا، پڑھا ہے۔ باقی قراء نے الف کے بغیر اورراء مشدد کے ساتھ (فَرَّقُوا) پڑھا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ الاعراف

(۱۲) عن أبي عثمان، قال: أمرنا عمر بأمر، فقلنا: نَعَم، فقال لا تقولوا، ولکن قولوا نَعِم مکسورۃ۔
ابوعثمان رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے ہمیں کسی کام کے متعلق کہا: جب ہم نے جواباً نَعَمْ کہا تو انہوں نے فرمایا نَعَمْ نہیں نَعِمْ کہو۔
یحییٰ بن وثاب رحمہ اللہ سے مروی ہے ۔ انہوں نے (نون اور عین کے کسرہ کے ساتھ) (فنِعِم) پڑھا۔
٭ تخریج الحدیث: ڈاکٹر عیسی معصراوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس روایت کا حوالہ انہی الفاظ کے ساتھ مجھے صرف ابن منظوررحمہ اللہ کی لسان العرب (۱۲؍۵۸۹) میں مل سکا ہے اور وہاں روایت کی مکمل سند بھی موجود ہے۔
اسی سلسلہ میں ایک اور روایت یوں مروی ہے:
عن یحییٰ بن وثاب، أنہ قرأ (فنعم) مکسورۃ النون والعین
٭ تخریج الحدیث: المحرّر الوجیز (۲؍۴۰۳) لیکن یہ عرب کا ایک لہجہ ہے، بطور قراء ت ثابت نہیں۔
یحییٰ بن وثاب رحمہ اللہ سے مروی ہے ۔ انہوں نے (نون اور عین کے کسرہ کے ساتھ) (فنِعِم) پڑھا۔
قراء ات: زیر مطالعہ قراء ت یعنی عین کے کسرہ کے ساتھ(قَالُوا نَعِمْ) (الاعراف:۴۴) متواترہے اورقراء عشرہ میں سے امام کسائی کی روایت ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ براء ۃ

(۱۳) عن الحسن قال: اخْتَلَفَ فِیْ ھٰذِہٖ الأیَۃِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ فَقَالَ عُمَرُ (وَالْأَنْصَارُ وَالَّذِینَ اتَّبَعُوھُمْ بِإِحْسَانٍ) وَقَالَ أُبَيُّ: (وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِینَ اتَّبَعُوھُمْ بِإِحْسَانٍ) (التوبہ:۱۰۰) فَلَمَّا رَئَ اہُ عُمَرُ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ ! یَقْرَؤُھَا ھٰکَذَا وَقَدْ أَلْھَاکَ بَیْعُ الْخَبْطِ بِالْمَدِیْنَۃِ
’’حسن رحمہ اللہ سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب اور اُبی بن کعب رضی اللہ عنہما کے درمیان اس آیت میں اختلاف ہوگیا۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا: (وَالْأَنْصَارُ وَالَّذِینَ اتَّبَعُوھُمْ بِإِحْسَانٍ) اور حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِینَ اتَّبَعُوھُمْ بِإِحْسَانٍ) مجرور ہے۔ جب حضرت عمررضی اللہ عنہ نے یہ دیکھا تو فرمایا: میں نے رسول اللہﷺ کو اس طرح پڑھتے ہوئے سنا ہے اور تمہیں تو مدینہ میں خشک پتوں کی تجارت نے اس سے غافل رکھا ہے۔‘‘
٭ تخریج الحدیث: تفسیر طبری (۱۱؍۸)
قراء ات:دونوں قراء ات متواتر ہیں۔ رفع کے ساتھ پڑھنے والے امام یعقوب رحمہ اللہ ہیں، جبکہ باقی قراء جر کے ساتھ پڑھتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ ھود

(۱۶) عن عائشۃ قالت: کَانَ النَّبِیُّ ﷺ یَقْرَأُ: (إِنَّہٗ عَمِلَ غَیرَ صٰلحٍ) (ہود:۴۶) بالنصب۔
’’عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی کریمﷺ جب تلاوت فرمایا کرتے تو (إِنَّہٗ عَمِلَ غَیرَ صٰلحٍ) نصب کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔‘‘
٭ تخریج الحدیث: اَخرجہ الترمذی فی تفسیر القرآن (۳۲۳۱)
اسی طرح دوسری روایت میں ہے:
عن أسماء بنت یزید قالت: سمعت رسول اﷲ ﷺ یقرأ: (إِنَّہٗ عَمِلَ غَیرَ صٰلحٍ) (ہود: ۴۶) بالنصب۔
حضرت اسماء بنت یزیدرضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں رسول اللہﷺکو (إِنَّہٗ عَمِلَ غَیرَ صٰلحٍ) نصب کے ساتھ پڑھتے سنا۔
٭ تخریج الحدیث: أخرجہ الترمذي في تفسیر القرآن (۳۲۳۷)، وأحمد في مسندہ (۶؍۴۵۴) وأبو داؤد في الحروف والقراء ات (۳۹۸۲)
اس سلسلہ میں ایک تیسری روایت یوں ہے:
عن أُم سلمۃ أنھا سَأَلَتِ النَّبِیَّ ﷺ کَیْفَ تَقْرَأُ: ’’إِنَّہٗ عَمَلٌ غَیرُ صٰلحٍ‘‘؟ فَقَالَ: (إِنَّہٗ عَمِلَ غَیرَ صٰلحٍ) بالنّصب
اُم سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ انہوں نے نبی کریمﷺ سے پوچھاکہ آپﷺ ’’إِنَّہٗ عَمَلٌ غَیرُ صٰلحٍ‘‘کی کس طرح تلاوت فرماتے ہیں؟ تو آپﷺ نے جواب دیا (إِنَّہٗ عَمِلَ غَیرَ صٰلحٍ) نصب کے ساتھ۔
٭ تخریج الحدیث: أخرجہ أبوداؤد في الحروف والقراء ات (۳۹۸۲)
قراء ات:ان کلمات میں قراء عشرہ کی قراء ات کا بیان ڈاکٹر معصراوی کی مضمون القراء ات والواردۃ فی السنۃ میں گذر چکا ہے۔
 
Top