• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی کریم ﷺ کی قراء ات کا مجموعہ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورہ یوسف

(۱۵) عن عبد اﷲ بن مسعود قَالَ: أَقْرَأَنِي رَسُوْلُ اﷲِ ! ’’ ھَیتَ لَکَ‘‘ (یوسف:۲۳) نصب الھاء ولم یھمز
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہﷺ نے : ’’ھَیتَ لَکَ‘‘ ہا کے نصب اور ہمزہ کے بغیرپڑھایاہے۔
٭ تخریج الحدیث: تفسیر طبری (۱۲؍۱۸۱)، مستدرک حاکم (۲؍۳۷۶)، امام حاکم رحمہ اللہ نے کہا ہے یہ حدیث بخاری، مسلم کی شرط پر ہے۔
دوسری روایت میں ہے:
عن شقیق قال: قِیْلَ لِعَبْدِ اﷲِ: إِنَّ أُنَاسًا یَقْرَئُ وْنَ ’’ھِیْتَ لَکَ‘‘ فَقَالَ عَبْدُاﷲِ: أَقْرأُھَا کَمَا عُلِّمْتُ: ’’ھَیْتَ لَکَ‘‘
ترجمہ: شقیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ لوگ ’’ھِیتَ لک‘‘ پڑھتے ہیں توحضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تو اسی طرح پڑھوں گا جس طرح مجھے سکھلایا گیاہے: ’’ھَیتَ لک‘‘
٭ تخریج الحدیث: أخرجہ أبو داؤد في الحروف والقراء ات (۴۰۰۵)
اس سلسلہ میں ایک تیسری روایت یوں منقول ہے:
عن أبي وائل، عن عبد اﷲ: أنہ قرأھا: ’’ھَیتَ لک‘‘ فقیل لہ: ’’ہِیتَ لکَ‘‘، قال: إنما نقرؤھا کما عُلِّمْنَاھَا۔
ابووائل رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے پڑھا: ’’ھَیتَ لکَ‘‘ اُن سے کہا گیا: ’’ھِیتَ لکَ‘‘ تو انہوں نے فرمایا: ہم اسے اس طرح پڑھیں گے، جس طرح ہمیں سکھایا گیا ہے۔
٭ تخریج الحدیث: أخرجہ البخاري في تفسیر القرآن (۴۶۹۳)
قراء ات: اس لفظ میں چار متواتر قراء ات ہیں۔ نافع، ابن ذکوان اور ابوجعفررحمہم اللہ نے ہاء کے کسرہ اور یاء ساکنہ کے ساتھ (ھِیْتَ)، ہشام رحمہ اللہ نے ہاء کے کسرہ اور ہمزہ کے ساتھ (ھِئْتَ) ،ابن کثیر مکی رحمہ اللہ نے ہاء کے فتحہ یائے ساکنہ تاء کے ضمہ کے ساتھ (ھَیْتُ) اور باقی قراء نے ہاء اور تاء کے فتحہ اور یائے ساکنہ کے ساتھ (ھَیْتَ) پڑھا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ الکہف

(۱۶) عن أبي بن کعب قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ ! إذا دعا لأحد بدأ بنفسہ، أنہ ذکر یوما موسی فقال: رحمۃ اﷲ علینا وعلی موسی، لو لیث مع صاحبہ لأراہ العجب العاجب، ولکنہ قال ’’إِنْ سَألْتُکَ عَنْ شَیْئٍ بَعْدَھَا فَلَا تُصٰحِبْنِی قَدْ بَلَغْتَ مِن لَّدُنِّی عُذْرًا‘‘ (الکہف:۷۶) مثقّلہ
حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: رسول اللہﷺ جب کسی کے لیے دعا فرماتے تواپنی ذات سے آغاز کرتے۔ ایک دن آپ نے موسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ کیا تو فرمایا: اللہ تعالیٰ ہم پر اور موسیٰ علیہ السلام پر رحمت نازل فرمائے۔ اگر وہ اپنے ساتھی کے ساتھی ٹھہرتے تو وہ انہیں عجیب و غریب معاملات دکھلاتے۔ لیکن انہوں نے کہا: ’’إِنْ سَألْتُکَ عَنْ شَیْئٍ بَعْدَھَا فَلَا تُصٰحِبْنِی قَدْ بَلَغْتَ مِن لَّدُنِّی عُذْرًا‘‘ نون مشدد کے ساتھ
٭ تخریج الحدیث: مسندامام احمد (۵؍۱۲۱)، مصنف ابن ابی شیبہ(۶؍۲۸)
قراء ات: یہ قراء ت متواترہ ہے۔ نافع رحمہ اللہ اور ابوجعفررحمہ اللہ نے نون ساکن کے ساتھ (لَدْنِی) ، امام شعبہ رحمہ اللہ نے اختلاس اوراشمام کے ساتھ اورباقی قراء نے نون مشدد اور دال کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے۔
(۲۱) عن أبي بن کعب أَنَّ النَّبِیَّ قَرَأَ: ( لَتَخِذتَ) یعنی مخففَّۃ
ترجمہ:ابی بن کعب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے یوں تلاوت فرمائی ( لَتَخِذتَ) تشدید کے بغیر پڑھا۔
٭ تخریج الحدیث: صحیح مسلم(۲۳۸۰)، ابن عساکررحمہ اللہ نے تاریخ دمشق میں بیان کیا ہے۔ (۳۶؍۳۱)
قراء ات: اس لفظ کو ابن کثیر، ابوعمرو اور یعقوب رحمہم اللہ نے تاء کی تخفیف اور خاء کے کسرہ کے ساتھ (لَتَخِذتَ) پڑھا ہے۔ باقی قراء نے تائے مشددہ اور خاء مفتوحہ کے ساتھ (لَتَّخَذتَ) پڑھا ہے۔ابن کثیر، حفص اور رویس رحمہم اللہ نے ذال کو ظاہر اور باقی قراء نے ادغام کے ساتھ پڑھا ہے۔
(۱۷) عن أبي ذرّ، قَالَ کُنْتُ رَدِیفَ النَّبِیِّﷺ عَلیٰ حِمَارٍ، فَرَأَی الشَّمْسَ حِیْنَ غَابَتْ فَقَالَ: یَا أَبَا ذَرٍّ! تَدْرِیْ أَیْنَ تَغْرُبُ ہَذِہٖ؟ قُلْتُ اﷲُ وَرَسُوْلُہٗ ﷺ أَعْلَمُ، قَالَ: (فَإِنَّہَا تَغْرُبُ فِي عَیْنٍ حَامِیَۃٍ)۔ (الکہف: ۸۶)
٭ تخریج الحدیث: ابوداؤدرحمہ اللہ نے الحروف والقراء ات (۴۰۰۲) میں، حاکم﷫رحمہ اللہ نے المستدرک (۲؍۲۶۷) میں بیان کیا ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ کے بقول یہ حدیث صحیح الاسناد ہے ۔
’’حضرت ابوذررضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں گدھے پر رسول اللہﷺکے پیچھے بیٹھا ہواتھا ۔آپ نے سورج کو غروب ہوتے وقت دیکھا تو فرمایا:اے ابوذر!کیا تمہیں معلوم ہے یہ کہاں غروب ہوتا ہے ؟میں نے عرض کی: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتا ہے۔ فرمایا: (فَإِنَّہَا تَغْرُبُ فِي عَینٍ حَامِیَۃ)‘‘
اسی ضمن میں ایک دوسری روایت یوں منقول ہے:
عن ابن عباس قال: أَقْرَأَنِي أبیٌّ کَمَا أَقْرَأَہٗ رَسُولُ اﷲِ ﷺ ’’ تَغْرُبُ فِي عَیْنٍ حَمِئَۃٍ ‘‘
٭ تخریج الحدیث: اس حدیث کو امام ابن کثیررحمہ اللہ نے اپنی تفسیر (۳؍۱۰۳) اور ابو جعفر النحاس رحمہ اللہ نے معانی القرآن (۴؍۲۸۶) میں نقل کیا ہے۔
ترجمہ:
قراء ات:

(۲۳) عن أنس بن مالک قال: قال رسول اﷲ ﷺ: ’’جَعَلَہٗ دَکّاً ‘‘ مقصور
٭ تخریج الحدیث: اسے امام ترمذی رحمہ اللہ نے تفسیر القرآن (۳۰۷۴) میں نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۂ مریم

(۲۴) عن عبد اﷲ بن أرقم یقول: سمعت رسول اﷲ! یقرأ من اللیل: (یَسّٰقَطْ عَلَیْکِ رُطَبًا جَنِیًّا) (مریم:۲۵) بالیاء
٭ تخریج الحدیث: ڈاکٹر عیسی معصراوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مرفوع سند کے ساتھ یہ روایت مجھے مصادر میں نہیں ملی، البتہ امام سیوطی رحمہ اللہ نے اسے الدرّ المنثور (۱؍۲۳۵) میں براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے موقوفاً بیان کیا ہے۔
عبداللہ بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو رات کے وقت تلاوت کرتے ہوئے سنا: (یَسّٰقَطْ عَلَیْکِ رُطَبًا جَنِیًّا) یاء کے ساتھ پڑھ رہے تھے۔
قراء ات: یہ متواتر قراء ت ہے۔ لفظ ’’ تُسٰقِطْ ‘‘ کو امام حفص رحمہ اللہ نے تاء مضمومہ، قاف مکسورہ اورتخفیف سین سے پڑھا ہے۔ امام حمزہ رحمہ اللہ نے تاء اور قاف مفتوح اور تخفیف سین (تَسٰقَطْ) ، امام یعقوب رحمہ اللہ نے یاء اور قاف مفتوحہ اور تشدید سین کے ساتھ (یَسّٰقَطْ) جبکہ باقی قراء نے تاء اور تشدید سین کے ساتھ پڑھا ہے: (تَسّٰقَطْ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ العنکبوت

(۲۸) حدّثنا جویریۃ بن أسمائ، عن بعض أشیاخ أہل المدینۃ أن النبي ﷺ قرأ علیٰ المنبر: (وَعَادًا وّثَمُودًا) (الفرقان :۳۸) قال المؤلف أبو عمر: منوّنین
’’جویریہ بن اسماء مدینہ کے بعض شیوخ سے بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے خبر پر’’عاداً وثموداً‘‘ دونوں تنوین کے ساتھ تلاوت فرمائے۔‘‘
٭ تخریج الحدیث: امام دوری رحمہ اللہ نے اس کو اپنی سند سے بیان کیاہے۔
قراء ات:یہ کلمات قرآن میں چار مقامات ( ہود، الفرقان، العنکبوت، النجم) میں آئے ہیں۔ ان کلمات کو تنوین کے ساتھ پڑھنے والے ائمہ نافع، ابن کثیر، ابوعمرو اور ابن عامررحمہم اللہ ہیں۔ باقی قرائے عشر ہ ثَمُودَ کو غیر منصرف ہونے کی بنا پر بغیر تنوین کے پڑھتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ الروم

(۲۹) عن عطیۃ العوفي قال: قرأت علی ابن عمر: ’’ اﷲُ الَّذي خَلَقَکُمْ مِن ضَعْفٍ ثُمّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّۃً ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّۃٍ ضَعْفًا وَشَیْبَۃً ‘‘ فقال ابن عمر: ’’ اﷲُ الَّذي خَلَقَکُمْ مِن ضُعْفٍ ثُمّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضُعْفٍ قُوَّۃً ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّۃٍ ضُعْفًا وَشَیْبَۃً ‘‘ (الروم :۵۴) ثمّ قال: قَرَأْتُ عَلَیٰ رَسُولِ اﷲِ ! کَمَا قَرَأْتَ عَلَيَّ ، فَأَخَذَ عَلَيَّ کَمَا أَخَذْتُ عَلَیْکَ۔
عطیہ العوفی سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر پر قراء ت کی: ’’ اﷲُ الَّذي خَلَقَکُمْ مِن ضَعْفٍ ثُمّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّۃً ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّۃٍ ضَعْفًا وَشَیْبَۃً ‘‘ تو ابن عمر نے ’’ اﷲُ الَّذي خَلَقَکُمْ مِن ضُعْفٍ ثُمّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضُعْفٍ قُوَّۃً ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّۃٍ ضُعْفًا وَشَیْبَۃً ‘‘ پڑھا، اور فرمایا: میں نے بھی رسول اللہﷺ کو تیری طرح تلاوت سنائی تو رسول اللہﷺ نے میری اصلاح فرمائی جیسا کہ میں نے تمہاری اصلاح کی ہے۔
٭ تخریج الحدیث: مسند احمد(۲؍۵۸)، سنن ابوداؤد (۳۹۷۸)، اس کی سند میں عطیہ العوفی رحمہ اللہ ہے۔ اسے یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے صالح رحمہ اللہ اور محمد بن سعدرحمہ اللہ نے ثقہ کہا ہے۔
اسی قسم کی ایک اور روایت امام حاکم رحمہ اللہ نے المستدرک (۲؍۲۷۰) میں ابن عمررضی اللہ عنہ سے اور وہ اللہ کے رسول ﷺ سے نقل فرماتے ہیں۔
قراء ات: یہ متواتر قراء ت ہے۔شعبہ رحمہ اللہ اور حمزہ رحمہ اللہ نے ضاد کے فتحہ کے ساتھ اور باقی تمام قراء نے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے، جبکہ امام حفص رحمہ اللہ کے لیے دونوں وجہیں مروی ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ سبا

(۳۰) عن ابن عمر، عن النبي ﷺ أنہ قرأ: (لَقَدْ کَانَ لِسَبَأَ فِي مَسٰکِنِہِمْ آیَۃً) (سبا:۱۵)
ترجمہ:ابن عمررضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے (لَقَدْ کَانَ لِسَبَأَ فِي مَسٰکِنِہِمْ آیَۃً) پڑھا۔
٭ تخریج الحدیث: ابن جوزی رحمہ اللہ نے زاد المسیر (۶؍۴۴۳) میں بیان کیاہے۔
ابن عمررضی اللہ عنہ سے مزید یہ بھی مروی ہے : أنَّ النبيَّ قرأ: ’’ لَقَدْ کَانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْکَنِہِمْ آیَۃً‘‘ (سبا:۱۵)
٭ تخریج الحدیث: مستدرک حاکم(۲؍۲۴۸) امام حاکم ﷺ نے کہا۔ اس کے راوی ابن سلیمانی رحمہ اللہ سے بخاری رحمہ اللہ، مسلم رحمہ اللہ روایت نہیں کرتے۔ ذہبی رحمہ اللہ نے کہا: یہ صحیح نہیں ہے۔
ابن عمررضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے(تلاوت کرتے ہوئے) ’’ لَقَدْ کَانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْکَنِہِمْ‘‘ پڑھا۔
قراء ات:یہ متواترہ قراء ات ہے۔ نافع، ابن کثیر، ابوعمرو، ابن عامر، شعبہ، ابو جعفر اور یعقوب رحمہم اللہ نے جمع کے ساتھ ’’مَسٰکِنِہِم‘‘ پڑھا ہے۔ کسائی رحمہ اللہ اور خلف العاشررحمہ اللہ نے کاف کے کسرہ کے ساتھ ’’مَسْکِنِہِمْ‘‘ اور حفص رحمہ اللہ اور حمزہ رحمہ اللہ نے کاف کے فتحہ کے ساتھ ’’مَسْکَنِہِم‘‘ پڑھا ہے۔
اسی طرح اس آیت میں دوسرا مختلف فیہ کلمہ ’’لِسَبَإٍ‘‘ہے۔ اس میں بزی رحمہ اللہ اور ابو عمرو رحمہ اللہ نے ’’لِسَبَأ‘‘ زبر کے ساتھ، جبکہ باقی قراء کرام نے زیر سے پڑھا ہے۔
٭ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے اتّحاف الفضلاء (۳۵۹)، النشر لابن الجزری(۲؍۳۵۰)، السبعۃلابن مجاہد(۵۲۸)، الحجّۃ لابن زُرعۃ (۵۸۵)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ محمد

(۳۱) عن عبد اﷲ بن مغفّل قال: سمعت رسول اﷲ! یقرأ (فَھَل عَسِیتُم إِنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ) (محمد:۲۲)
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو (فَھَل عَسِیتُم إِنْ تَوَلَّیْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ) تلاوت کرتے ہوئے سنا ۔
٭ تخریج الحدیث: امام سیوطی رحمہ اللہ نے الدرّ المنثور (۷؍۴۹۷) میں امام حاکم رحمہ اللہ کے حوالہ سے بیان کیا ہے اور مستدرک حاکم (۸؍۵۸۱) میں یہ حدیث طویل ذکر کی گئی ہے۔
قراء ات: روایت میں بیان کردہ قراء ت نافع رحمہ اللہ کی ہے۔ باقی قراء نے سین کے فتحہ کے ساتھ ’’عَسَیْتُمْ‘‘ پڑھا ہے۔ دوسرے لفظ ’’تَوَلَّیْتُمْ‘‘ میں رویس رحمہ اللہ نے تاء ا ور واؤ کے ضمہ اور لام کے کسرہ کے ساتھ (تُوُلِّیتُمْ) پڑھا ہے۔ باقی قراء نے تائ، واؤ اور لام تینوں کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ الواقعۃ

(۳۴) عن یحیی بن سعید الأموي قال: سمعت ابن جریج یقرأ: (فَشٰرِبُونَ شَرْبَ الْہِیمِ) (الواقعۃ: ۵۵) بنصب الشّین، قال: فحدّثت بذلک جعفر ابن محمد فقال: صدق ابن جریج، أمّا بلغک أنَّ النبي ﷺ أمر بدیل بن ورقاء أن ینادي بمنی أنہا أیام أَکْلٍ وشَرْبٍ وبعال؟
یحییٰ بن سعید اُموی رحمہ اللہ سے مروی ہے ۔ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن جریج رحمہ اللہ کو (فَشٰرِبُونَ شَرْبَ الْہِیمِ) شین کے نصب کے ساتھ، پڑھتے ہوئے سنا۔ پھر میں نے جعفر بن محمدرحمہ اللہ سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: ابن جریج رحمہ اللہ سچ کہتاہے۔ کیا تمہیں یہ بات نہیں پہنچی کہ نبی کریمﷺنے بدیل بن ورقاءرضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ منیٰ میں اعلان کردیں بے شک یہ کھانے،پینے اور خوشیاں منانے کے دن ہیں۔اور اس میں (شَرْب) کو شین کے فتحہ کے ساتھ کہا۔
٭ تخریج الحدیث: امام ابن زنجلہ رحمہ اللہ نے حجۃ القراء ات (۱؍۶۹۶) میں اس روایت کو نقل کیا ہے۔
امام نسائی رحمہ اللہ نے الإیمان وشرائعہ (۴۹۹۴) میں اور امام دارمی رحمہ اللہ نے الصوم (۱۷۶۶) میں مسیب بن شریک رحمہ اللہ کی جو روایت اس سلسلہ میں نقل کی ہے اس میں یوں ہے کہ آپ نے منبر پر چڑھ کرفرمایا:
لا یدخل الجنۃ إلا مسلم،وہذہ ـ أي أیام التشریق ـ أیام أَکْلٍ وشُرْبٍ۔رَفَعَ المسیّبُ الشین۔
’’جنت میں مسلمان کے سوا کوئی داخل نہ ہو گا اور ایام تشریق کھانے اور پینے کے دن ہیں۔ مسیب نے شین کو رفع دیا۔‘‘
قراء ات: مذکورہ قراء ات متواترہ ہیں۔ نافع، عاصم، حمزہ رحمہم اللہ ’’ شُرْبَ الہیم‘‘ پڑھتے ہیں، جبکہ باقی سات معروف آئمہ رحمہم اللہ (شَرْبَ الہیم) پڑھتے ہیں۔
(۳۵) عن عائشۃ أنہا سمعت النبی ﷺ یقرأ: (فَرُوْحٌ وَرَیْحَانٌ) (الواقعۃ: ۸۹) بالرّفع۔
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ انہوں نے نبی کریمﷺکو رفع کے ساتھ تلاوت فرماتے ہوئے سنا۔ (فَرُوْحٌ وَرَیْحَانٌ)‘‘
٭ تخریج الحدیث: امام ترمذی رحمہ اللہ نے القراء ات (۲۹۳۸) میں اور امام ابوداؤدرحمہ اللہ نے الحروف والقراء ات (۳۹۹۱) میں اسے روایت کیا ہے اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن، غریب ہے۔
قراء ات:امام رویس رحمہ اللہ نے (فَرُوْحٌ) راء کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے جیساکہ اس حدیث میں موجود ہے اور باقی قراء نے راء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ الحاقۃ

(۳۶) عن أبي رافع قَالَ: حَفِظْتُ مِنْ رَسُوْلِ اﷲِ ﷺ ثَلاثَۃَ أَحْرُفٍ لَا أَدَعُہُنَّ: ’’ فَتَمَتَّعُوا حَتّٰی حِینٍ ‘‘ (النّحل: ۵۵)، (وَجَآئَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قِبَلَہٗ) (الحاقّۃ: ۹) مکسور القاف و (لَا یَخْفَیٰ مِنکُمْ خَافِیۃٌ) (الحاقۃ:۱۸) بالیاء قال المؤلف أبو عمر الدوری: لَا أَدْرِیْ قَبْلَہُ أَوْ قِبَلَہُ وَأَکْبَرُ ظَنَّیْ قَبْلَہُ بالنّصب۔
’’حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺسے تین حروف یاد کیے ہیں میں انہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا ’’فَتَمَتَّعُوا حَتّٰی حِینٍ‘‘، (وَجَآئَ فِرْعَوْنُ وَمَنْ قِبَلَہٗ) قاف کے کسرہ کے ساتھ، (لَا یَخْفَیٰ مِنکُمْ خَافِیۃٌ) یاء کے ساتھ ۔مؤلف ابوعمرو دوری رحمہ اللہ نے کہا۔ مجھے معلوم نہیں قَبْلَہٗ ہے یا قِبَلَہٗ اور میرا غالب گمان قَبْلَہٗ نصب کے ساتھ ہے۔‘‘
قراء ات:اس روایت میں موجود تین آیات میں سے دو میں مختلف قراء ات پائی جاتی ہیں :
(١) ’’وَمَنْ قَبْلَہٗ‘‘ میں یعقوب، ابو عمرو اور کسائی رحمہم اللہ نے قاف کے کسرہ اوربا کے فتحہ کے ساتھ جبکہ باقی قراء نے باء ساکن اورقاف کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔
(٢) ’’لَا تَخْفٰی مِنکُمْ خَافِیۃٌ‘‘میں امام حمزہ ،کسائی اورخلف رحمہم اللہ نے صیغہ تذکیر یاء کے ساتھ اورباقی قراء رحمہم اللہ نے تانیث کے صیغے تاء کے ساتھ پڑھا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سورۃ التکویر

(۳۷) عن عائشۃ أنہا قالت: کان رسول اﷲ ﷺ یقرؤہا: (وَمَا ہُوَ عَلَی الْغَیْبِ بِظَنِینٍ) (التّکویر: ۲۴) بالظَّاء۔
’’ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ یوں تلاوت فرمایا کرتے تھے (وَمَا ہُوَ عَلَی الْغَیْبِ بِظَنِینٍ)‘‘
٭ تخریج الحدیث: امام حاکم رحمہ اللہ نے المستدرک (۲؍۲۷۶) میں اور خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے اسے اپنی تاریخ (۴؍۳۵۱) میں بیان کیا ہے۔ حاکم رحمہ اللہ نے اس روایت کو صحیح الاسناد قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ شیخین کی شرط پر ہے لیکن انہوں نے اس کا اخراج نہیں کیا۔
قراء ات: روایت میں بیان کردہ قراء ت کو ابن کثیر، ابوعمرو، رویس اورکسائی رحمہم اللہ نے اختیار کیا ہے۔ باقی قراء ضاد کے ساتھ ’’بِضَنِینٍ‘‘پڑھتے ہیں۔
 
Top