ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
نظریہ النحو القرآنی … ایک تحقیقی جائزہ
ڈاکٹر احمد مکی الانصاری
مترجم: مرزا عمران حیدر
مترجم: مرزا عمران حیدر
عربی گرائمر کا دوسری زبانوں کی گرائمر سے ایک نمایاں فرق یہ ہے کہ اس کے مصادر و منابع میں قرآن کریم اور حدیث نبوی سرفہرست شامل ہیں۔ دیگر زبانوں سے اس کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ اس میں مختلف مکاتب فکر (Schools of Thought) پائے جاتے ہیں، جن میں بصری، کوفی، بغدادی، اَندلسی اور مصری مکاتب فکر کو زیادہ شہرت حاصل ہے۔ ہر مکتبہ فکر کا مخصوص طرز ِتفکر ہے۔ ان مکاتب فکر کے مابین پائی جانے والی متعصبانہ کشاکشی وجہ ہو یا بالعموم ان نحاۃ کا مختلف بدعتی فرقوں معتزلہ، جہمیہ، قدریہ وغیرہ سے متعلق ہونا، بہرحال عربی گرائمر میں ایسے قواعد شامل ہوگئے ہیں،جن میں قرآن کریم او ر قراء ات ِقرآنیہ سے عدول پایا جاتاہے۔ جب نحویوں نے ملاحظہ کیا کہ ان کے وضع کردہ بعض نحوی قواعد اور قرآن کریم میں تضاد پایا جاتاہے تو یہ لوگ بالعموم قواعد کی مرکزیت کے قائل ہوئے اور مخالف آیات وقراء ات کی یا تو بدعتی فرقوں کی طرح تاویل کی یا انہیں کسی نہ کسی طرح تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔ اس روش سے شائد ہی کوئی نحوی مکتب فکر مستثنیٰ ہو۔
قرآن کریم اور قراء ات قرآنیہ کی یہ اہانت کسی صحیح العقیدہ مسلمان کے لئے کسی صورت میں قابل برداشت نہیں ہوسکتی، چنانچہ اس موضوع پر کئی اصحاب علم وفضل نے قلم اٹھایا ہے، جن میں سے نمایاں نام جناب ڈاکٹر احمد مکی الانصاری کا ہے۔ انہوں نے تدوین قواعد کے مذکورہ موقف پر تنقید کرتے ہوئے نحومالوف کے بالمقابل النحو القرآنی کو بطور نظریہ متعارف کروانے کے لئے ذکر کردہ عنوان سے ایک مستقل کتاب لکھی ہے۔ اس کتاب کے مقدمہ میں اس نظریہ پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔ موضوع کی نزاکت واہمیت کے پیش نظرہم مقدمہ الکتاب کا ترجمہ اور باقی کتاب کی جامع تلخیص پر مبنی یہ مضمون قارئین ِ رشد کی نظر کررہے ہیں۔ اس موضوع پر شرعی فریضہ و دینی غیرت کے اظہار کے لئے ہم مزید تین مضامین رُشد قراء ات نمبر (حصہ سوم) میں شامل ِاشاعت کریں گے، جن میں ان شاء اللہ اس موضوع کے مختلف پہلوؤں کا جامع جائزہ پیش کرنے کی کاوش بروئے کار لائی جائے گی۔ (ادارہ)