• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نظریہ النحو القرآنی … ایک تحقیقی جائزہ

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
عصر حاضر کے مسلم اور غیر مسلم ( تمام نے آپ کی عربی دانی کا اعتراف کیا۔ یورپی مستشرق یوھان نک نے آپ کی تعریف یوں کی :’الفراء العظیم‘ (العربیہ مترجم ڈاکٹر عبدالحلیم النجار) ڈاکٹر طہٰ حسین نے کہا کہ تاریخ ادب عربی میں آپ کی نظیر نہیں۔ آپ تعجب انگیز کمالات کے مالک ہیں۔ (مقدمۃ إحیاء النحو، طبع سنہ، ۱۹۵۱ء)
قدیم و جدید علماء کی رائے میں اس اہمیت کا مالک فراء وہ پہلا شخص ہے جس نے قرآن کریم کا دفاع کرتے ہوئے قواعد نحویہ پرقرآن کریم کو مقدم ٹھہرایا۔ آپ کے بعد جن علماء نے احساس اور شعور کے ساتھ ان نظریہ کو پروان چڑھایا ان کا مختصراً تذکرہ کرتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابن خالویہ رحمہ اللہ (م۳۷۰ھ) نے کہا: ’’قد أجمع الناس جمیعا إن اللغۃ إذا وردت في القرآن فھي أفصح مما في غیر القرآن،لا خلاف في ذلک‘‘ (ض:۱؍۲۵۷ ، اس موضوع پر کتاب الحجۃ لابن خالویہ ص۶۱ پربھی بحث کی ہے)’’تمام لوگوں کا اس پر اجماع ہے کہ جب کوئی لغت قرآن کریم میں آجاتی ہے تو وہ غیرقرآن سے زیادہ فصیح ہے، اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابوعمرو دانی رحمہ اللہ (م۴۴۴ھ) نے کہا:
’’وأئمۃ القراء ۃ لاتعمل من القرآن في شيء علی الأفشی في اللغۃ،والأقیس في العربیۃ، بل علی الأثبت فی الأثر، والأصح فی النقل، والروایۃ إذا ثبتت عنہم لم یردھا قیاس عربیۃ ولا فشو لغۃ،لأن القراء ۃ سنۃ متبعۃ،فلزم قبولھا والمصیر إلیھا‘‘
’’آئمہ قراء ات قرآن مجید میں مشہور لغت اور عربی میں قیاس کے مطابق عمل نہیں کرتے بلکہ جو اثر ثابت ہو، نقل میں صحیح ہو اور روایت سے ثابت ہو تو اسے اختیار کرتے ہیں اور اسے کسی عربی قیاس یا مشہور لغت کی بنیادپرردّ نہیں کرتے کیونکہ قراء ت پیروی کی جانے والی سنت ہے، اسے اختیارکرنا اور قبول کرنا لازم ہے۔‘‘ (منجد المقرئین،ص۲۴۳)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابن حزم رحمہ اللہ(م۴۵۶ھ)نے قراء ات کے بارے میں نحویوں کے مؤقف پرتعجب کرتے ہوئے کہا:
’’لا عجب أعجب ممن أن وجد لامریٔ القیس أو لزھیر أو لحریر أو الحطیئۃ أو الطرماح أو لأعرابی أسدی أو سلمی أو تمیمي أو من سائر أبناء العرب لفظا في شعر أو في نثر جعلہ في اللغہ وقطع بہ ولم یعترض علیہ۔ ثم إذا وجد اﷲ تعالیٰ خالق اللغات وأصلھا کلاما لم یلتفت إلیہ ولا جعلہ حجۃ وجعل یصرفہ عن وجھہ ویحرفہ عن موضعہ ویتحیل فی إحالتہ عما أو قعہ اﷲ علیہ‘‘ (کتاب الفصل فی الملل والنحل لابن حزم ، ص۲۹)
’’اس سے عجیب تر بات کوئی نہیں ہوسکتی ہے کہ اگر امراؤ القیس، زہیر، جریر، حطیئہ، طرماح یا عرب قبائل میں سے اسد، سلم، تمیم یاپورے اہل عرب میں سے کسی کا لفظ شعر یا نثر کی صورت میں مل جائے تو اسے حتمی لغت بنا لیتے ہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا اور اگر زبانوں کے خالق اور ان کے اصل اللہ تعالیٰ کا کلام مل جائے تو اس کی طرف توجہ ہی نہیں کرتے نہ اسے دلیل بناتے ہیں اس سے پھر جاتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اس کی جو حیثیت بنائی ہے، اسے بدل دیتے ہیں۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قشیری رحمہ اللہ(م۴۷۵ھ) نے بعض قراء ات پر اعتراض کرنے والے زجاج کا تعاقب کرتے ہوئے کہا:
’’ومثل ھذا الکلام مردود عند َائمۃ الدین لأن القراء ات التی قرأ بھا أئمۃ القراء ثبتت عن النبیﷺ تواترا یعرفہ أھل الصفۃ،وإذا ثبت شيء عن النبی فمن ردّ ذلک فقد ردّ علی النبیﷺ واستقبح ما قرأ بہ وھذا مقام محذور،لا نقلِّد فیہ أئمۃ اللغۃ والنحو‘‘ (إبراز المعانی لأبي شامۃ،ص۲۷۵، شرح الشاطبیۃ)
’’آئمہ دین کے نزدیک ایسا کلام مردود ہے، کیونکہ آئمہ قراء نے جو قراء ات پڑھی ہیں وہ نبی کریمﷺسے ثابت شدہ ہیں۔جس نے اس بات کو رد کیا تحقیق اس نے نبی کریمﷺکو رد کیا اور آپ کی قراء ت کو ناپسند جانا۔ایساکرنا حرام ہے۔اس مسئلہ میں آئمہ نحو اور لغت کی تقلید نہیں کی جائے گی۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ایک اور دوسرے مقام پرفرمایا:
’’قال قوم ھذا قبح وھذا محال، لأنہ ثبتت القراء ۃ بالتواتر عن النبیﷺ فھو الفصیح لا القبیح‘‘ (جامع أحکام القرآن للقرطبي:۷؍۹۳)
’’ایک قوم نے کہا یہ ناپسند اور محال ہے، کیونکہ جب نبی کریمﷺ سے کوئی قراء ۃ تواتر کے ساتھ ثابت ہوجائے تو وہی فصیح ہے نا کہ قبیح۔‘‘
حریری رحمہ اللہ(م۵۱۶ھ)نے قراء ات پراعتراض کرنے والے مبرد (تفصیل کے لیے دیکھئے الکامل للمبرد:۲؍۷۴۹، شرح المفصل:۳؍۷۸، درۃ الغواص، ص۹۵ اور مؤلف کی کتاب الدفاع عن القرآن، ص۶) کا تعاقب کرتے ہوئے کہا:
’’ وھذا من حملۃ سقطاتہ وعظیم ھفواتہ، فإن ھذہ القراء ۃ من السّبعۃ المتواترہ وقد في ورطۃ وقع في مثلھا بعض النحاۃ بناء علی أن القراء ات السّبع عندھم غیرمتواترۃ وأنہ یجوز أن یقرأ بالرأي،وھو مذھب باطل وخیال فارغ‘‘ ( درۃ الغواص، ص۹۵، بتصرف یسیر)
’’یہ بات اس کی مردود اور بڑی حماقتوں میں سے ہے۔ یہ قراء ۃ متواتر سبع قراء ات میں سے ہیں۔ تحقیق وہ اور اس جیسے دوسرے نحوی ہلاکت میں گر گئے ہیں جن کے نزدیک قراء ات سبعہ غیر متواتر ہیں اور قرآن مجید رائے کے ساتھ پڑھنا جائز ہے۔ یہ باطل مذہب اور غلط سوچ ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام فخر الدین رازی رحمہ اللہ (م۶۰۶ھ) نے کہا:
’’إذا جوزنا إثبات اللغہ بشعر مجہول فجواز إثباتھا بالقرآن العظیم أولی،وکثیرًا ما تری النحویین متحیّرین فی تقریر الألفاظ الواردۃ فی القرآن،فإذا استشھدوا في تقریرھا ببیت مجہول فرحوا بہ وأنا شدید التعجّب منھم فإنھم إذا جعلوا ورود القرآن دلیلا علی صحتھا کان أولیٰ‘‘ (تفسیرالرازی:۳؍۱۹۳،سورۃ النساء)
’’جب ہم مجہول شعر سے لغت ثابت کرتے ہیں تو قرآن کریم کے ساتھ ثابت کرنا زیادہ بہتر ہے۔ ہم بہت سے نحویوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ قرآنی الفاظ سے استدلال کرتے ہوئے حیران ہوتے ہیں اور جب مجہول شعر سے استدلال کیا جائے تو اس سے خوش ہوتے ہیں۔ ہمیں ان کے رویے سے شدید تعجب ہے۔اگر وہ لغت کی صحت کے لیے قرآن کریم کو دلیل بناتے تو یہ زیادہ بہتر ہوتا۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابن المنیررحمہ اللہ(م ۶۳۳ھ)نے کہا:
’’ولیس غرضنا تصحیح القراء ۃ بقواعد العربیۃ،بل تصحیح قواعد العربیۃ بالقراء ۃ‘‘ (الانتصاف علی الکشاف:۱؍۴۷۱)
’’ہمارا مقصد قواعد عربیہ کے ساتھ قراء ۃ کی نہیں بلکہ قراء ۃ کے ذریعے عربی قواعد کی تصحیح کرنا ہے۔‘‘
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ(م۷۲۸ھ) نے کہا:
’’ولم ینکر أحد من العلماء قراء ۃ العشرۃ ولکن من لم یکن عالما بھا أو لم تثبت عندہ … فلیس لہ أن یقرأ بما لا یعلمہ فإن القراء ۃ سنّۃ، یأخذھا الآخر عن الأول ولکن لیس لہ أن ینکر علی من علم ما لم یعلم من ذلک‘‘ (منجد المقرئین، ص۱۲۹)
’’علماء میں سے کسی نے قراء ۃ عشرہ کا انکارنہیں کیا ہے۔ اس کاانکار اسی نے کیا ہے جو یاتو ان کا علم نہیں رکھتا یااس کے نزدیک یہ ثابت نہیں ہیں … تو اسے اس چیز کی تلاوت نہیں کرنی چاہئے جس کاوہ علم نہیں رکھتا۔ قراء ۃ سنت ہے جنہیں بعد والوں نے پہلوں سے لیاہے کسی کے لیے یہ درست نہیں ہے کہ وہ اس کے عالم کا انکار کرے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابوحیان رحمہ اللہ(م۷۴۵ھ) نے کہا:
’’ولسنا متعبدین بقول نحاۃ البصرۃ ولا غیرھم ممن خالفھم، فکم حکم ثبت بنقل الکوفیین من کلام العرب لم ینقلہ البصریون، وکم حکم ثبت بنقل البصرین لم ینقلہ الکوفین‘‘ (البحر المحیط: ۳؍۱۵۶)
’’ہم بصرہ یا ان کے مخالف نحویوں کی بات تسلیم کرنے والے نہیں ہیں۔ عربی زبان کے کتنے ہی حکم ہیں جو کوفیوں کے نقل کرنے سے ثابت ہیں جبکہ انہیں بصریوں نے بیان نہیں کیا اور کتنے ہی احکام ہیں جنہیں کوفیوں نے نقل نہیں کیا اور بصریوں کے نقل کرنے سے ثابت ہیں۔‘‘
امام دمامینی رحمہ اللہ(م۸۲۷ھ) نے کہا:
’’لایکون نقل القرائ… أوّل من نقل ناقلي العربیۃ والأشعار والأقوال، فکیف یطعن فیما نقلہ الثقات بأنہ لم یجییء مثلہ؟ ولو نقل ناقلون عن مجہول الحال لقبلوہ، فقبول ھذا أولی‘‘ (المواھب الفتحیۃ:۱؍۵۴ نقلا عن اللغہ والنحو، ص۹۷)
’’قول کا نقل کرنا …عربی اشعار اور اقوال نقل کرنے والوں سے کچھ نہیں ہے۔ ثقہ راویوں کے نقل کرنے میں کس طرح اعتراض کیا جاسکتا ہے؟ محض اس بات پر کہ انہوں نے (نحویوں) کی مثل بیان نہیں کیا اگر یہ نحوی مجہول الحال کی بات کو قبول کرلیتے ہیں تو ان قراء کی بات کو قبول کرنا اولیٰ ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابن جزری رحمہ اللہ (ت۸۳۳ھ) فرماتے ہیں :
’’کل قراء ۃ وافقت العربیۃ ولو بوجہ ووافقت أحد المصاحف العثمانیۃ ولو احتمالًا وصح سندھا في القراء ۃ الصحیحۃ،لایجوز ردّھا ولا یصحّ إنکارھا‘‘ (النشر:۱؍۹)
’’ہرقراء ۃ جو عربی کی کسی بھی صورت کے موافق ہو اور مصاحف عثمانیہ میں سے کسی کے موافق ہو چاہے احتمالا، اور اس کی سند صحیح ہو تو وہ قراء ۃ صحیحہ ہے۔ اس کا ردّکرنا جائز نہیں اور اس کاانکار کرنا صحیح نہیں ہے۔‘‘
 
Top