السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اعتراضکچھ کیا اور جب لاجواب ہوگئے تو ديکر موضوعات چھیڑ دیے ،
آپ نے کہا ::::
QUOTE="جی مرشد جی, post: 292099, member: 6884"]ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کی احادیث
سنن ابن ماجه (حدیث صحیح) - (ج 3 / ص 98)
851 - حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا رِفْدَةُ بْنُ قُضَاعَةَ الْغَسَّانِيُّ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عُمَيْرِ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ
خلاصہ کلام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
سنن أبي داود (حدیث صحیح) - (ج 2 / ص 384)
621 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ
كُنْتُ غُلَامًا لَا أَعْقِلُ صَلَاةَ أَبِي قَالَ فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَالَ ثُمَّ الْتَحَفَ ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ قَالَ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ
خلاصہ کلام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہتے تو رفع الیدین کرتے پھر دائیں سے بائیں کو پکڑتے اور کپڑے کے نیچے کرلیتے جب رکوع کرنا ہوتا تو ہاتھ نکال لیتے اور رفع الیدین کرتے رکوع سے اٹھتے تو رفع الیدین کرتے سجدہ دونوں ہتیلیوں کے درمیان کرتے اور جب سجدوں سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے ایسا پوری نماز میں کرتے۔
مشكل الآثار للطحاوي - (ج 13 / ص 41)
5100 - كما حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الأعلى بن عبد الأعلى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر : « أنه كان يرفع يديه في كل خفض ، ورفع ، وركوع ، وسجود وقيام ، وقعود بين السجدتين ، ويزعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك »
خلاصہ کلام: ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر جھکتے اور اٹھتے وقت رفع الیدین کرتے رکوع میں سجود میں قیام میںدو سجدوں کے درمیان قعدہ میں۔ وہ گھمان رکھتے ہیں کہ ایسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔
معجم ابن الأعرابي - (ج 3 / ص 226)
1223 - نا تميم ، نا الحسن بن قزعة ، نا الحارث بن أبي الزبير ، مولى النوفليين ، عن إسماعيل بن قيس ، عن أبي حازم قال : رأيت سهل بن سعد الساعدي في ألف من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه في كل خفض ورفع
خلاصہ کلام: سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کرتے تھے۔
جاری
میری پوسٹ دوبارہ دیکھں::::
حدیث نبوی پیش خدمت ہے ،
حدثنا یحییٰ بن سعید عن سفیان ثنا سماک عن قبیصۃ ابن ہلب عن ابیہ قال رایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ینصرف عن یمینہ وعن یسارہ و رایتہ یضع ہذہ علی صدرہ ووصف یحییٰ الیمنیٰ علی الیسریٰ فوق المفصل ورواۃ ہذاالحدیث کلہم ثقات و اسنادہ متصل۔
( تحفۃ الاحوذی، ص: 216 )
مزید دیکھئے :::
عن قبيصة بن هلب، عن أبيه، قال: " رأيت النبي صلى الله عليه وسلم ينصرف عن يمينه وعن يساره، ورأيته، قال، يضع هذه على صدره "
''(رواہ ابن حبان ، ،وإسناد صحيح ،
حدثنا ابوتوبۃ حدثنا الہیثم یعنی ابن حمید عن ثور عن سلیمان بن موسیٰ عن طاؤس قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یضع یدہ الیمنیٰ علی یدہ الیسریٰ ثم یشدبہما علی صدرہ۔
ادھر بھی غور کیجئے گا،
عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ ، وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ .
البخاري (735) ومسلم (390)
ویسے عربی لغت کے تو آپ بڑے ماہر ہیں اس لیے ترجمہ کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی
مزید :::
یہ مقلدین کا خاصہ ہے ، بس ادھوری بات پیش کرنا اور اپنے مسلک کو حق پر سمجھنا اور مخالف پر الزمات لگانا،
یہ وہ طریقہ ہے جو آپ صلى الله عليه وسلم نے سکھایا ہے!
حديث نبوي دیکھے:::
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ نماز ادا کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھا اور انہیں سینے پر باندھا۔
البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو "تحقیق صحیح ابن خزیمہ ابن خزیمہ: (479)" میں صحیح کہا ہے۔
نیز البانی رحمہ اللہ اپنی کتاب: "صفة صلاة النبي صلى الله عليه وسلم" (ص 69) میں کہتے ہیں:
"دونوں ہاتھوں کو سینے پر باندھنا ہی سنت میں ثابت ہے، جبکہ اس سے متصادم کوئی بھی عمل یا تو ضعیف ہے، یا پھر بے بنیاد ہے"
ثابت تو کردیا اور کیسے ثابت کروں اگر آپ کی علمی قابلیت اتنی نہیں کہ عربی کو سمجھ سکیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں!
[/QUOTE]
سب سے پہلی بات کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کی والدہ کو شفائے کاملہ دے آمین۔
دوسری بات یہ کہ یہ تھریڈ رفع الدین سے ،تعلق ہے اس میں نماز میں ہاتھ باندھنے کی بحث ٹھیک نہیں۔ اس کے لئے الگ سے تھریڈ بنایا گیا ہے وہیں اپنے توجیحات لکھیں۔
تیسری بات یہ کہ ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کی جو احادیث لکھی ہیں وہ مجموعی طور پر اس کا ’’
ثبوت‘‘ فراہم کرتی ہیں۔
چوتھی بات یہ کہ احادیث میں سجدوں میں رفع الیدین نہ کرنے کی بات بیان ہوئی باقی جگہوں کی نہیں۔ اور اس سے بھی یہ پتہ نہیں چلتا کہ پہلے تھی پھر چھوڑی یا کہ پہلے نہیں تھی بعد میں کرنے لگے۔ دونوں احتمال موجود ہیں۔
پانچویں بات یہ کہ صحیح احادیث میں سوائے تکبیر تحریمہ کے اور کہیں بھی رفع الیدین نہ کرنے کی بات مذکور ہے۔
ان تین چار قسم کی احادیث سے عندیہ یہی ملتا ہے کہ پہلے صرف تکبیر تحریمہ کے وقت ہی رفع الیدین کی جاتی تھی پھر بڑھتے بڑھتے ہر تکبیر کے ساتھ جھکتے اٹھتے رفع الیدین کرنے لگے۔ یا پھر یہ احتمال ہے کہ پہلے ہر اٹھنے جھکنے پر رفع الیدین کرتے تھے پھر کچھ جگہوں پر چھوڑ دی آخر میں سوائے تکبیر تحریمہ کے سب جگہ چھوڑ دی۔
اہل حدیث حضرات ان احادیث پر مکمل عمل نہیں کرتے۔
مثلاً سجدوں کے لئے جھکتے وقت، دوسری اور چوتھی رکعت کے لئے اٹھتے وقت رفع الیدین نہ کرنے کا کہیں ذکر نہیں مگر اہل حدیث ان جگہوں پر رفع الیدین نہیں کرتے۔
یعنی ہر جھکنے اور اٹھنے (ہر تکبیر کے ساتھ) رفع الیدین کی جن مقامات پر نہ کرنے کی بات ہے اس کے علاوہ دیگر تمام جگہوں پر اہل حدیث رفع الیدین بلاوجہ چھوڑتے ہیں۔
احناف کامؤقف بالکل واضح حدیث پر ہے کہ سوائے تکبیر تحریمہ کے رفع الیدین مشروع نہیں۔ لہٰذا احناف کا عمل تمام احادیث کا احاطہ کیئے ہے۔