• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ترک رفع الیدین

شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نماز میں رفع الیدین کا مسئلہ

نماز میں رفع الیدین سے متعلق مختلف انواع کی احادیث کتب احادیث میں ملتی ہیں۔ تفصیل کچھ یوں ہے کہ
  1. ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کی احادیث۔
  2. سجود کے علاوہ دیگر مقامات پر رفع الیدین کی احادیث۔
  3. تیسری رکعت کے لئے اٹھتے وقت رفع الیدین کی احادیث۔
  4. صرف تکبیر تحریمہ کے وقت کی رفع الیدین کی احادیث۔
جاری
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کی احادیث

سنن ابن ماجه (حدیث صحیح) - (ج 3 / ص 98)
851
- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا رِفْدَةُ بْنُ قُضَاعَةَ الْغَسَّانِيُّ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عُمَيْرِ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ

خلاصہ کلام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز میں ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔
سنن أبي داود (حدیث صحیح) - (ج 2 / ص 384)
621
- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ
كُنْتُ غُلَامًا لَا أَعْقِلُ صَلَاةَ أَبِي قَالَ فَحَدَّثَنِي وَائِلُ بْنُ عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَالَ ثُمَّ الْتَحَفَ ثُمَّ أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ وَأَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ قَالَ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ أَخْرَجَ يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَهُمَا وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ ثُمَّ سَجَدَ وَوَضَعَ وَجْهَهُ بَيْنَ كَفَّيْهِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ السُّجُودِ أَيْضًا رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ

خلاصہ کلام: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہتے تو رفع الیدین کرتے پھر دائیں سے بائیں کو پکڑتے اور کپڑے کے نیچے کرلیتے جب رکوع کرنا ہوتا تو ہاتھ نکال لیتے اور رفع الیدین کرتے رکوع سے اٹھتے تو رفع الیدین کرتے سجدہ دونوں ہتیلیوں کے درمیان کرتے اور جب سجدوں سے سر اٹھاتے تو رفع الیدین کرتے ایسا پوری نماز میں کرتے۔
مشكل الآثار للطحاوي - (ج 13 / ص 41)
5100 - كما حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا عبد الأعلى بن عبد الأعلى ، عن عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر : « أنه كان يرفع يديه في كل خفض ، ورفع ، وركوع ، وسجود وقيام ، وقعود بين السجدتين ، ويزعم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك »

خلاصہ کلام: ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر جھکتے اور اٹھتے وقت رفع الیدین کرتے رکوع میں سجود میں قیام میںدو سجدوں کے درمیان قعدہ میں۔ وہ گھمان رکھتے ہیں کہ ایسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔
معجم ابن الأعرابي - (ج 3 / ص 226)
1223 - نا تميم ، نا الحسن بن قزعة ، نا الحارث بن أبي الزبير ، مولى النوفليين ، عن إسماعيل بن قيس ، عن أبي حازم قال : رأيت سهل بن سعد الساعدي في ألف من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه في كل خفض ورفع

خلاصہ کلام: سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر جھکنے اور اٹھنے پر رفع الیدین کرتے تھے۔
جاری
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
گھوم پھر کر آپ کی بحث اختلافی مسائل پر ہی آ کر رکتی ہے. جیسا کہ اس سے پہلے بھی آپ فورم کے صفحات سیاہ کر چکے ہیں.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورھمۃ اللہ
گھوم پھر کر آپ کی بحث اختلافی مسائل پر ہی آ کر رکتی ہے. جیسا کہ اس سے پہلے بھی آپ فورم کے صفحات سیاہ کر چکے ہیں.
بھائی اس کی وضاحت پہلے کی جاچکی کہ ان مباحث کا مقصد کیا ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اس سے پہلے جو احادیث پیش کی گئیں وہ تمام احادیث اس پر شاہد ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر حرکت کے ساتھ رفع الیدین کرتے تھے۔ اس پر بالواسطہ صحیحین (بخاری و مسلم) بھی دلالت کرتی ہیں۔
صحيح البخاري كِتَاب الْأَذَانِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى مَعَ الِافْتِتَاحِ سَوَاءً حدیث نمبر 693
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ وَإِذَا كَبَّرَ لِلرُّكُوعِ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ رَفَعَهُمَا كَذَلِكَ أَيْضًا وَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَكَانَ لَا يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ
"
سجدوں میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے"۔
اس حدیث میں رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے ہوئے رفع الیدین کا ذکر کیا اور سجدہ میں جاتے ہوئے رفع الیدین کا انکار نہیں کیا مگر سجدوں میں کی جانے والی رفع الیدین کا انکار کیا۔

اب آئیے ان احادیث کی طرف جن میں اس سے کم کا ذکر ہے۔
صحيح البخاري كِتَاب الْأَذَانِ بَاب رَفْعِ الْيَدَيْنِ إِذَا قَامَ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ حدیث نمبر 697
حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ
كَانَ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَفَعَ يَدَيْهِ وَإِذَا قَامَ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ رَفَعَ يَدَيْهِ وَرَفَعَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ ابْنُ طَهْمَانَ عَنْ أَيُّوبَ وَمُوسَى بْنِ عُقْبَةَ مُخْتَصَرًا

خلاصہ کلام: ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رکوع کو جاتے اور رکوع سے اٹھتے اور جب دو رکعے سے کھڑے ہوتے تو رفع الیدین کرتے۔
صاف ظاہر ہے کہ کسی صحابی کا نماز مین کوئی عمل اپنی طرف سے نہیں ہوسکتا یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دیکھ کر ہی ایسا کیا۔

السنن الكبرى للنسائي - (ج 1 / ص 221)
(644) أنبأ عمرو بن علي قال حدثنا يحيى بن سعيد قال حدثنا مالك بن أنس
عن الزهري عن سالم عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يرفع يديه إذا دخل الصلاة حذو منكبيه وإذا رفع رأسه من الركوع فعل مثل ذلك وإذا قال سمع الله لمن حمده قال ربنا لك الحمد وكان لا يرفع يديه بين السجدتين الرخصة في ترك ذلك
خلاصہ کلام: اس حدیث میں بھی صحیح بخاری والی حدیث جیسا ہی بیان ہے سوائے اس کے کہ اس میں دو رکعت سے اٹھتے وقت کی رفع الیدین کا ذکر نہیں۔
اس حدیث میں ایک بڑی اہم بات بتائی گئی کہ رفع الیدین میں تخفیف کی گئی۔ اس کا مطلب پہلے زیادہ تھی پھر کم ہوئی۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورھمۃ اللہ

بھائی اس کی وضاحت پہلے کی جاچکی کہ ان مباحث کا مقصد کیا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں کیا کہنا چاہتا ہوں آپ بہت اچھی طرح سے سمجھ رہے ہیں ہاں بس اسکا اقرار نہیں کر رہے. خیر اللہ آپ سے بخوبی واقف ہے. وھی آپ سے سمجھے گا.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
صرف ابتدا میں رفع الیدین
صحيح البخاري كِتَاب الأَذَانِ بَاب سُنَّةِ الْجُلُوسِ فِي التَّشَهُّدِ حدیث نمبر 785
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ وَحَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ وَيَزِيدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَا صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ
أَنَا كُنْتُ أَحْفَظَكُمْ لِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُهُ إِذَا كَبَّرَ جَعَلَ يَدَيْهِ حِذَاءَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا رَكَعَ أَمْكَنَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ ثُمَّ هَصَرَ ظَهْرَهُ فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ اسْتَوَى حَتَّى يَعُودَ كُلُّ فَقَارٍ مَكَانَهُ فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَ يَدَيْهِ غَيْرَ مُفْتَرِشٍ وَلَا قَابِضِهِمَا وَاسْتَقْبَلَ بِأَطْرَافِ أَصَابِعِ رِجْلَيْهِ الْقِبْلَةَ فَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ جَلَسَ عَلَى رِجْلِهِ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ قَدَّمَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْأُخْرَى وَقَعَدَ عَلَى مَقْعَدَتِهِ
وَسَمِعَ اللَّيْثُ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ وَيَزِيدُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَلْحَلَةَ وَابْنُ حَلْحَلَةَ مِنْ ابْنِ عَطَاءٍ قَالَ أَبُو صَالِحٍ عَنْ اللَّيْثِ كُلُّ فَقَارٍ وَقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ كُلُّ فَقَارٍ

خلاصہ کلام: اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ باتیں بیان ہوئی ہیں جو مشاہدہ میں آنے والی ہیں۔ مثلاً تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین، رکوع کی کیفیت، قومہ کی کیفیت، سجدہ کی کیفیت اور دو رکعت پر قعدہ کی کیفیت۔
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے اس فرمان کہ نماز اس طرح پڑھو جیسے مجھے پڑھتے دیکھتے ہو)
کی نماز کے مشاہدہ کو بیان کیاگیا ۔

سنن النسائي - (ج 3 / ص 202)
1058 أخبرنا محمود بن غيلان المروزي قال حدثنا وكيع قال حدثنا سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة عن عبد الله أنه قال ألا أصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى فلم يرفع يديه إلا مرة واحدة .(تحقيق الألباني :صحيح)
خلاصہ کلام: عبد اللہ (ابن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس دعویٰ کے ساتھ کہ مین تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسی نماز پڑھ کر نہ دکھلاؤں۔ راوی کہتا ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سوائے تکبیر تحریمہ کے نماز میں کہیں بھی رفع الیدین نہ کی۔
سنن الترمذي - (ج 1 / ص 434)
238 - حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ
أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ
قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ
قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ

خلاصہ کلام: اس ھدیث کا بھی لب لباب وہی ہے جو پہلی حدیث میں بیان ہؤا کہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز پڑھی اور اس میں سوائے تکبیر تحریمہ کے اور کسی جگہ رفع الیدین نہ کی۔
صحيح وضعيف سنن أبي داود - (ج 2 / ص 251)
)سنن أبي داود (

751 حدثنا الحسن بن علي حدثنا معاوية وخالد بن عمرو وأبو حذيفة قالوا حدثنا سفيان بإسناده بهذا قال فرفع يديه في أول مرة وقال بعضهم مرة واحدة .
تحقيق الألباني :صحيح

خلاصہ کلام: یہ بھی وہی حدیث ہے جس کا خلاصہ پہلے بیان ہو چکا۔ صرف الفاظ کا فرق ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں کیا کہنا چاہتا ہوں آپ بہت اچھی طرح سے سمجھ رہے ہیں ہاں بس اسکا اقرار نہیں کر رہے. خیر اللہ آپ سے بخوبی واقف ہے. وھی آپ سے سمجھے گا.
کچھ بھائیوں کو اتحاد سے اس قدر چڑ کیوں ہے؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

کچھ بھائیوں کو اتحاد سے اس قدر چڑ کیوں ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اتحاد اتحاد کی رٹ لگا کر آپ 'جیسے' اختلافات کو ہوا دیتے ہیں. اتنے بڑے علامہ بن گئے ہیں کہ ایک ساتھ کئی تھریڈز میں بحث کرنے چلے. آپ سے بحث کرنے میں صرف وقت کا ضیاع ہے
 
Top