اشماریہ
سینئر رکن
- شمولیت
- دسمبر 15، 2013
- پیغامات
- 2,682
- ری ایکشن اسکور
- 752
- پوائنٹ
- 290
معذرت چاہتا ہوں۔ یہ اصل مسئلہ آپ کا پیدا کیا ہوا ہے۔ یعنی تحقیق کا مسئلہ۔اصل مسئلہ تو تحقیق کا ہے۔اس وقت کیوں یہ لفظ نہیں بولتے میں علماء احناف کی تحقیق سے استفادہ نہ کر لوں؟"۔
ورنہ فقہی مسئلہ کی تحقیق اور چیز ہوتی ہے اور حدیث کی اور چیز۔ ایک مسئلہ کی تحقیق کے لیے قرآن کریم بھی ملحوظ ہوتا ہے اور احادیث کثیرہ بھی۔ اور دیگر اشیاء بھی۔
لیکن ایک راوی کی تحقیق کے لیے ایسا کچھ نہیں ہوتا۔
پھر اگر آپ واقعی ائمہ احناف کی بات کرتے ہیں اس معاملے میں بھی تو کیا خیال ہے اگر میں ابو حنیفہؒ پر جرح کے حوالے سے نعیم بن حماد پر شیخ زاہد الکوثری کی تحقیق سے استفادہ کر لوں؟؟ (ابتسامہ)
ویسے اگر آپ کا شوق مجھ پر طعن ہے تو بھائی میری طرف سے اجازت ہے۔ کرتے رہیے۔ مجھے تو بس نعیم بن حماد کی روایت کی تصحیح اس تھریڈ میں مطلوب ہے۔