• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں رکوع کے بعد ہاتھ باندھنا؟

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
خضر بھائی! مجھے خود بھی یاد نہیں، لیکن میں نے جہاں تک سنا ہے وہ یہی ہے کہ دونوں طریقوں سے ٹھیک ہے۔
رفیق طاھر بھائی نے اس موضوع پر بات کی تھی، اور انہوں نے صحیح بخاری کی ایک حدیث سے استدلال کیا تھا کہ ہاتھوں کو کھلا چھوڑ دینا چاہئے۔
جی وہ ’’ لڑی ‘‘ مل گئی ہے الحمد للہ ۔ مضمون نگار مولانا عبد الوکیل ناصر جبکہ فورم پر شاہد نذیر بھائی نے یہ لگایا تھا ۔ اسی میں شیخ رفیق طاہر صاحب کی توضیحات بھی موجود ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں :
http://forum.mohaddis.com/threads/رکوع-کے-بعد-قیام-میں-ہاتھوں-کو-چھوڑنا-ہی-صحیح-عمل-ہے۔.100/
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
میرے خیال کے مطابق کسی بھی امام اور محدث سے یہ ثابت نہین ہے کہ اس نے رکوع کے بعد ہاتھوں کو سینے پر باندھا ہو ، کتب فقہ میں اس کت تفصیل موجود ہے، اورامام احمد بن حنبل بھی رکوع کے بعد ہاتھوں کو چھوڑ دیتے تھے:
مذهب الجمهور من الحنفية والمالكية والشافعية والحنابلة في رواية عن الإمام أحمد : أنه يرسل يديه بعد القيام من الركوع . [ المبدع (1/51) والإنصاف للمرداوي (2/63) نهاية الزين، للجاوي (1/66) الدر المختار (2/175) ومغني المحتاج 1/661 ] .
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
Imaam Ahmed bin Hanbal was asked, should the hands be tied after ruku or not?, so he replied: "I hope
there is no constriction in it, Inshallah" [Masaail Ahmed by Saalih bin Ahmed bin Hanbal: 615]

سابقہ جواز کہاں پڑھا تھا اب یاد نہیں۔مگر یہ دیکھیں۔
اگر ہاتھ باندھنے کی کوئی دلیل ہے تو اسے سامنے لایا جانا ہی بہتر ہے، ویسے اس بارے میں کوئی دلیل سرے سے موجود ہی نہیں ہے اس لیے یہ عمل خلاف سنت ہے واللہ اعلم بالصواب
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جی وہ ’’ لڑی ‘‘ مل گئی ہے الحمد للہ ۔ مضمون نگار مولانا عبد الوکیل ناصر جبکہ فورم پر شاہد نذیر بھائی نے یہ لگایا تھا ۔ اسی میں شیخ رفیق طاہر صاحب کی توضیحات بھی موجود ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں :
http://forum.mohaddis.com/threads/رکوع-کے-بعد-قیام-میں-ہاتھوں-کو-چھوڑنا-ہی-صحیح-عمل-ہے۔.100/
جزاک اللہ خیرا
زبردست گفتگو ہے، علماء کی ایسی debateکا مطالعہ کرنا چاہئے تاکہ کچھ سیکھنے کو ملے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اس بارہ میں خاص رکوع سے بعد ہاتھ چھوڑنے پر واضح دلالت کرتی ہے , ملاحظہ فرمائیں :
عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ كَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ يُرِينَا كَيْفَ كَانَ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَاكَ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلَاةٍ فَقَامَ فَأَمْكَنَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَمْكَنَ الرُّكُوعَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَانْصَبَّ هُنَيَّةً
ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ سیدنا مالک بن الحویرث رضی اللہ عنہ نماز کے اوقات کے علاوہ ہمیں دکھاتے تھے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی تھی , تو وہ کھڑے ہوئے اچھی طرح قیام کیا پھر رکوع کیا تو اچھی طرح رکوع کیا پھر اپنے سر کواٹھایا تو
تھوڑی دیر کے لیے جسم کو ڈھیلا چھوڑ کر کھڑے ہوگئے
۔
صحيح بخاري كتاب الأذان باب الطمانينة حين يرفع رأسه من الركوع حـ 802
اس حدیث میں ایک تو خاص موقعہ ذکر ہوا ہے اور وہ رکوع کے بعد کا , اور دوسرا اس دوران ایک خاص عمل ذکر ہوا ہے اور وہ ہے " انصباب " انصباب عربی زبان میں کسی بھی چیز کے بہاؤ پر بولا جاتا ہے ۔ اللہ نے سورۃ عبس میں آسمان سے نازل ہونے والے پانی یعنی بارش کے لیے لفظ "صب" استعمال کیا ہے اسی طرح غسل والی احادیث میں سر پر پانی بہانے کے لیے بھی لفظ " صب " استعمال کیا گیا ہے جسکا معنى ہے پانی کو بہانا , اسی مصدر ص ب ب کا باب انفعال انصباب ہے جو کہ اسے متعدی سے لازم بنا دیتا ہے تو انصباب کا معنى ہوگا خود بہہ جانا ۔
یعنی اس حدیث میں رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز بیان کرتے ہوئے مالک بن حویرث رکوع کے بعد انصاب کرکے دکھا رہے ہیں اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب ہاتھوں کو ڈھیلا چھوڑ دیا جائے باندھا نہ جائے ۔ صرف ہاتھوں کو ہی نہیں بلکہ سارے جسم کو ڈھیلا چھوڑا جائے قیام کی حالت میں تو انصباب بن جائے گا۔
اس حدیث میں رکوع کے بعد ہاتھ چھوڑنے پر واضح اشارہ موجود ہے ۔
لہذا یہ حدیث اس مسئلہ میں فیصلہ کن " حکم " کی حیثیت رکھتی ہے کہ جس میں تأویل کی گنجائش نہیں ہے ۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
درست بات ہے بھائی۔
تاہم تھریڈ بنانے سے قبل سرچ ضرور کیجیئے کیونکہ "نماز" سیکشن میں ہی متعلقہ تھریڈ موجود تھا۔آپ کو بہت مفید معلومات مل جاتیں۔
جزاک اللہ خیرا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
درست بات ہے بھائی۔
تاہم تھریڈ بنانے سے قبل سرچ ضرور کیجیئے کیونکہ "نماز" سیکشن میں ہی متعلقہ تھریڈ موجود تھا۔آپ کو بہت مفید معلومات مل جاتیں۔
جزاک اللہ خیرا
میں نے کا فی تلاش کیا تھا مگر نہیں ملا
 
شمولیت
اپریل 19، 2014
پیغامات
33
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
17
شریعت میں رکوع سے اٹھتےنہ ھی ہاتھ باندھنےکااور نہ ہی چھوڑھنے کا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ «كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الْوِتْرِ، ثُمَّ يُرْسِلْهُمَا بَعْدُ»
عبد الرزاق في المصنف (4|325 ,تحت رقم 7952 ) مراسیل ابراہیم نخعی صحیح ہوتی ہیں
اس اثر میں اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ صحابی رسول عبد اللہ بن مسعود رکوع کے بعد ہاتھ نہیں باندھتے تھے،بلکہ ہاتھوں کو چھوڑ دیتے تھے۔
 

abulwafa80

رکن
شمولیت
مئی 28، 2015
پیغامات
64
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
57
http://jamiatsindh.org/ur/dawat-e-ahle-hadith-magazine/dah-2016/nov-2016/2458/


اہل علم سے گزارش ہے کہ اس لنک کوپڑھ کر اس پر روشنی ڈالے

یہاں پڑھنے کے بعداور اس فورم پر پڑھنےکے بعد کچہ کنفوزن ہو گیا کےآخری کیا کیا جائے ہاتھ باندھا جائے یا چہوڑ دیا جائے۔۔

برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں
 
Top