۱۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں :
"صلی رسول اللہ ﷺ فی فضاء لیس بین یدیہ شیئ۔"
[المصنف لابن ابی شیبۃ ۳۱۲/۱ (۲) باب من رخص فی الفضاء ان یصلی بھا، مسند احمد (۱۹۶۶) ، مسند ابی یعلی ۴۶۹/۴ (۲۶۰۱)]
رسول اللہ ﷺ نے کھلی جگہ میں نما زپڑھی اور آپ کے سامنے کوئی چیز (بطور سترہ) نہ تھی۔
۲۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"اقبلت راکبا علی حمار اتان وانا یومئذ قد ناھزت الاحتلام ورسول اللہ ﷺ یصلی بمنی الی غیر جدار۔"
[صحیح بخاری ، کتاب العلم، باب متی یصح سماع الصغیر (۷۶)]
میں گدھی پر سوار ہو کرآیا ان دنوں میں قریب البلوغت تھا اور رسول الہ ﷺ منی میں بغیر دیوار کے نماز پڑھ رہے تھے۔
۳۔ اسی باب میں حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں مسند بزار کے حوالے سے تائیداً یہ روایت ذکر کی ہے؛
"والنبی ﷺ یصلی المکتوبۃ لیس لشیئ یسترہ"
[فتح الباری ۵۷۱/۱)]
نبی ﷺ فرض نماز ادا کررہے تھے آپ کے آگے کوئی ایسی چیز نہ تھی جو آپ کا سترہ بنتی۔
ابن بطال نے شرح بخاری ۱۲۹/۲ میں اس کی سند ذکر کی ہے جو کہ حسن ہے۔
۴۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:
"جئت انا وغلام من بنی ھاشم علی حمار فمرنا بین یدی النبی ﷺ وھو یصلی فنزلنا عنہ وترکنا الحمار یاکل من بقر الارض او قال نبات الارض فدخلنا معہ فی الصلاۃ فقال رجل اکان بین یدیہ عنزۃ قال : لا"
[مسند ابی یعلی ۳۱۱/۴ (۲۴۲۳)]
"میں اور بنی ہاشم کا ایک اور لڑکا گدھے پر سوار ہوکر آئے ، ہم رسول اللہ ﷺ کے سامنے سے گزرے تو آپ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے تو ہم (گدھے سے ) اترے اور اس کو زمین کی نباتات کھانے کے لیے چھوڑ دیا اور ہم آپ ﷺ کے ساتھ نماز میں داخل ہوگئے۔ ایک آدمی نے (ابن عباس رضی اللہ عنہ سے) پوچھا: "کیا آپ ﷺ کے آگے لاٹھی یا نیزہ (بطور سترہ) تھا ؟؟" تو فرمایا : "نہیں"
* اس حدیث کے تمام رجال صحیح کے ہیں اور صحیح میں بھی یہ حدیث مختصراً آئی ہے۔
[مجمع الزوائد للہیثمی (۲۲۷۹)]