• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں سترہ واجب ہے ؟

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
رسول اللہ کا فرمان ہے
لا تصل الا الی سرۃ (سنن ابو داود)
سترے کے بغیر نماز نہ پڈہا کرو
کیا اس حدیث سے سترے کا وجوب ثابت نہیں ہوتا؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
رسول اللہ کا فرمان ہے
لا تصل الا الی سرۃ (سنن ابو داود)
سترے کے بغیر نماز نہ پڈہا کرو
کیا اس حدیث سے سترے کا وجوب ثابت نہیں ہوتا؟
کیا کسی حدیث میں یہ ذکر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر سترہ کے نماز پڈھی ہو؟ اگر کسی کے پاس ہو تو ارسال کر دیں
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
۱۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں :
"صلی رسول اللہ ﷺ فی فضاء لیس بین یدیہ شیئ۔"

[المصنف لابن ابی شیبۃ ۳۱۲/۱ (۲) باب من رخص فی الفضاء ان یصلی بھا، مسند احمد (۱۹۶۶) ، مسند ابی یعلی ۴۶۹/۴ (۲۶۰۱)]

رسول اللہ ﷺ نے کھلی جگہ میں نما زپڑھی اور آپ کے سامنے کوئی چیز (بطور سترہ) نہ تھی۔

۲۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"اقبلت راکبا علی حمار اتان وانا یومئذ قد ناھزت الاحتلام ورسول اللہ ﷺ یصلی بمنی الی غیر جدار۔"

[صحیح بخاری ، کتاب العلم، باب متی یصح سماع الصغیر (۷۶)]

میں گدھی پر سوار ہو کرآیا ان دنوں میں قریب البلوغت تھا اور رسول الہ ﷺ منی میں بغیر دیوار کے نماز پڑھ رہے تھے۔

۳۔ اسی باب میں حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں مسند بزار کے حوالے سے تائیداً یہ روایت ذکر کی ہے؛
"والنبی ﷺ یصلی المکتوبۃ لیس لشیئ یسترہ"

[فتح الباری ۵۷۱/۱)]

نبی ﷺ فرض نماز ادا کررہے تھے آپ کے آگے کوئی ایسی چیز نہ تھی جو آپ کا سترہ بنتی۔

ابن بطال نے شرح بخاری ۱۲۹/۲ میں اس کی سند ذکر کی ہے جو کہ حسن ہے۔

۴۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں:
"جئت انا وغلام من بنی ھاشم علی حمار فمرنا بین یدی النبی ﷺ وھو یصلی فنزلنا عنہ وترکنا الحمار یاکل من بقر الارض او قال نبات الارض فدخلنا معہ فی الصلاۃ فقال رجل اکان بین یدیہ عنزۃ قال : لا"

[مسند ابی یعلی ۳۱۱/۴ (۲۴۲۳)]

"میں اور بنی ہاشم کا ایک اور لڑکا گدھے پر سوار ہوکر آئے ، ہم رسول اللہ ﷺ کے سامنے سے گزرے تو آپ ﷺ نماز پڑھ رہے تھے تو ہم (گدھے سے ) اترے اور اس کو زمین کی نباتات کھانے کے لیے چھوڑ دیا اور ہم آپ ﷺ کے ساتھ نماز میں داخل ہوگئے۔ ایک آدمی نے (ابن عباس رضی اللہ عنہ سے) پوچھا: "کیا آپ ﷺ کے آگے لاٹھی یا نیزہ (بطور سترہ) تھا ؟؟" تو فرمایا : "نہیں"

* اس حدیث کے تمام رجال صحیح کے ہیں اور صحیح میں بھی یہ حدیث مختصراً آئی ہے۔

[مجمع الزوائد للہیثمی (۲۲۷۹)]
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
الحمد للہ:

" نمازى كے ليے ہر چيز بطور سترہ ركھنى جائز ہے، حتى كہ اگر تير بھى ہو، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" تم ميں سے جب بھى كوئى نماز ادا كرے تو وہ سترہ ركھے چاہے تير ہى كيوں نہ ہو "

مسند احمد حديث نمبر ( 14916 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 2783 ) ميں اسے صحيح كہا ہے.

بلكہ علماء كرام كا تو يہاں تك كہنا ہے كہ دھاگہ اور جائے نماز كے كنارہ كا بھى سترہ ركھا جا سكتا ہے، بلكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے حديث ميں آيا ہے كہ:

" جسے لاٹھى نہ ملے تو وہ لكير كھينچ لے"

جيسا كہ ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ كى درج ذيل حديث ميں ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جب تم ميں سے كوئى شخص نماز ادا كرے تو وہ اپنے سامنے كچھ ركھ لے، اور اگر اسے كوئى چيز نہيں ملتى تو وہ لاٹھى ہى نصب كرلے، اور اگر اس كے پاس لاٹھى بھى نہ ہو تو وہ لكير كھينچ لے تو اس كے سامنےسے گزرنے والا اسے كوئى نقصان نہيں دے گا "

اسے امام احمد نے روايت كيا ہے، اور ابن حجر رحمہ اللہ تعالى نے " بلوغ المرام " ميں كہا ہے كہ اس حديث كو مضطرب كہنا والے كا قول صحيح نہيں بلكہ يہ حسن ہے. اھـ

يہ سب كچھ اس كى دليل ہے كہ سترہ ميں بڑى چيز كا ہونا شرط نہيں بلكہ جو چيز بھى تستر پر دلالت كرے وہ كافى ہے.


http://islamqa.info/ur/21662
 
Top