حدثنا يحيى بن سعيد عن سفيان حدثني سماك عن قبيصة بن هلب عن أبيه قال: رأيت النبي صلى الله عليه وسلم ينصرف عن يمينه وعن يساره ورأيته قال: يضع هذه على صدره وصف يحيى: اليمنى على اليسرى فوق المفصل.
مسند أحمد بن حنبل ج5 ص226۔
اس سے قطع نظر کہ اس کی سند ضعیف ہے اور اہلحدیث کہلانے والوں کو یہ زیب نہیں کہ وہ ضعیف حدیث دلیل میں پیش کریں ،
صحيح لغيره دون قوله: "يضع هذه على صدره"، وهذا إسناد ضعيف لجهالة قبيصة بن هلب.
مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3 / 74): ورأيته يضع هذه على صدره، وصف يحيى (بن سعيد) اليمنى على اليسرى فوق المفصل. وهذا إسناد حسن، وزيادة "على صدره" زيادة ثقة، فيجب قبولها
اس کے متن میں ان کے مطلوبہ فقرہ کے بارے میں عرض ہے؛
یحیٰ بن سعید نے عملاً جو کرکے دکھایا وہ بہت اہم ہے کہ انہوں نے اپنی بات کی وضاحت میں اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کے جوڑ (گٹ) پر رکھا۔
لفظ صدرہ سے سینہ مراد لینا صحیح نہیں اس لئے کہ فوق السرۃ اور تحت السرۃ والی احادیث ایک متعین جزو انسانی کے ساتھ مخصوص ہے مگر صدرہ سے لازم نہیں کہ انسانی جسم کا حصہ ہی ہو بلکہ سامنے کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ لہٰذا اس سے یہی مفہوم لیا جائے گا کہ نماز میں سامنے کی طرف ہاتھ باندھنے مسنون ہیں نہ کہ چھوڑنے۔
خیر القرون کے محدثین اور فقہاء نے ایسی احادیث سے سینہ پر ہاتھ باندھنے کی دلیل نہیں لی بلکہ ہاتھ باندھنے کی تمام احادیث کے ضمن میں یہی کہا گیا کہ ناف کے نیچے یا ناف کے اوپر۔