• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنا

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
معذرت کے ساتھ یہاں زبیر علی زئی مرحوم نے ایک صحیح حدیث کو غلط معنیٰ پہنانے کی مذموم سعی کی ناسمجھی اور احناف دشمنی میں اور حقیقتاً ہاتھ پھر بھی سینہ سے نیچے ہی رہے مگر دل کے خوش رکھنے کو سینہ پر ہی کہیں گے۔ ابتسامہ
اسکی وضاحت کریں!
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
مسند احمد کی روایت ہے جو ج 5 ص 226 پر ہے۔
اعتراض نمبر 1: غیرمقلدین کی مشہور کتاب القول المقبول اس کے ص341 پر لکھا ہے کہ اس کی سند ضعیف ہے۔
اعتراض نمبر 2: اس روایت میں سماک بن حرب ہے جو کہ استاد ہے سفیان کا ، سفیان فرماتے ہیں سماک بن حرب ضعیف ہے ۔ (میزا ن الااعتدال ج 2 ص 232)
اعتراض نمبر 3: سفیان کا خود عمل ناف کے نیچے نماز میں ہاتھ باندھنے کا ہے ۔(شرح مسلم ج 1 ص173)
اعتراض نمبر 4: امام نسائی فرماتے ہیں سماک بن حرب جب منفرد ہو تو حجت نہیں۔(میزان ج2 ص232)
اعتراض نمبر 5: کتاب الثق ہم سنی مسلمان غیر مقلدوں( اہلحدیث، وہابیوں) کی طرح نماز میں سےنے پر ہاتھ کیوں نہیں باندھتے؟
اعتراض نمبر 6: سماک بن حرب کے تمام شاگرد ھذہ علی ھذہ کے الفاظ نقل کرتے ہیں۔ سےنہ پر ہاتھ باندھنے کو بیان نہیں کرتے ان کے حوالے (سنن ابن ماجہ ج 1 ص 58، مسند احمد ج5 ص 226)
اعتراض نمبر 7: یہ روایت کوفہ کی ہے اور کوفہ سے غیر مقلدوں کوپہلے ہی بہت بغض وکینہ ہے اور کوفہ کا عملی تواتر ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کا ہے۔
اعتراض نمبر 8: مسند احمد کی روایت میں لفظ ھذہ ہے جس سے دو ہاتھ کا ترجمہ کرنا جہالت ہے اسی وجہ سے غیر مقلدوں کے بہت بڑے مناظر مبشر ربانی اپنی کتاب ” آپ کے سوال قرآن وسنت کی روشنی میں “ کے ص 125جلد اول پر اس رویت کے لفظ ھذہ کو ھذا میں بدل دیا نئے چھاپے میں بھی درست نہیں کیا اور نظر ثانی کرنےوالے زیبر علی زئی کی بھی اس لفظ پر آکر آنکھیں بند ہوگئی اﷲ تعالیٰ غیر مقلدوں کی عقل و آنکھوں کو درست فرمائے۔ آمین
بحوالہ :http://www.ownislam.org/articles/urdu-articles/ghair-muqallidiat/1234-hum-namaz-mein-seene-par-hath-q-nahi-bandhte

 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
کوئی بھائی جواب دے اسکا میرے گھر کی لائٹ جانے والی ہے :)
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کا علمی جواب ہاتھ باندھنے پر اور ذراع کا صحیح معنی ویڈیو ملاحظہ ہوں
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@nasim بھائی! میں ان شاء اللہ آپ کے مراسلہ کا جواب جلد رقم کرتا ہوں!
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
جرح مفسر پیش کی گئی ہے اور یہ حال ہے ابھی تک اور توثیق کے نام پر بولتی بند ہے ان کی
@محمد طارق عبداللہ صاحب اپنے بھائی کی تمیز ملاحظہ فرما لیں۔
آپ کو نہ تو اللہ تعالیٰ کی کتاب پسند نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات۔ اپنے نام نہاد علماء کی اندھی تقلید میں گم ہو۔
اللہ کے لئے ہوش میں آؤ وگرنہ وہ وقت آنے والا ہے جب سب پول کھل جائیں گے اور کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا۔
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
آپ کو نہ تو اللہ تعالیٰ کی کتاب پسند نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات۔ اپنے نام نہاد علماء کی اندھی تقلید میں گم ہو۔
جھوٹ سو فیصد جھوٹ
اللہ کے لئے ہوش میں آؤ وگرنہ وہ وقت آنے والا ہے جب سب پول کھل جائیں گے اور کوئی کسی کے کام نہیں آئے گا۔
@محمد طارق عبداللہ صاحب اپنے بھائی کی تمیز ملاحظہ فرما لیں۔
انکی بھی تمیز ملاحظہ فرمائے
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
سماك بن حرب پر سفیان ثوری رحمہ اللہ کی جرح کا جواب
ابن المبارك، عن سفيان: أنه ضعيف
ميزان الاعتدال (2/ 232)
الجواب:امام سفیان رحمہ اللہ کی یہ جرح ثابت نہیں امام العجلی(مولود ۱۸۲ھ متوفی۲۶۱ھ)نے کہا:
جائز الحديث، إلا أنه كان في حديث عكرمة ربما وصل الشيء عن ابن عباس، وربما قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسلم، وإنما كان عكرمة يحدث عن ابن عباس وكان سفيان الثوري يضعفه بعض الضعف
تاریخ بغداد جلد ۹ پیج ۲۱۵
سفیان الثوری ۱۶۱ھ میں فوت ہوئے تھے لہذا یہ سند بھی منقطع ہے اس کے برعکس شعبہ اور سفیان دونوں سے ثابت ہے کہ وہ سماک بن حرب سے روایتیں بیان کرتے تھے لہذا اگر یہ جرح ثابت بھی ہو تو العجلی کے قول کی روشنی میں اسے’سماك عن عکرمة عن ابن عباس‘کی سند پر محمول کیا جائے گا۔ابن عدی نے احمد بن الحسین الصوفی(؟)ثنا محمد بن خلف بن عبدالحمید کی سند کے ساتھ سفیان سے نقل کیا کہ سماک ضعیف ہے(الکامل ۳/۱۲۹۹) محمد بن خلف مذکور کے حالات نامعلوم ہیں لہذا یہ قول ثابت نہیں ہے۔
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
امام نسائی رحمہ اللہ کا مکمل قول ملاحظہ ہوں
وقال النسائي: إذا انفرد بأصل لم يكن بحجة، لانه كان يلقن فيتلقن.

ميزان الاعتدال (2/ 233)
امام نسائی رحمہ اللہ کہتے ہیں جب یہ کسی متن کو نقل کرنے میں منفرد ہو‘تو یہ حجت نہیں ہوگا کیونکہ اسے تلقین کی جاتی تھی اور یہ تلقین کو قبول کرلیتا تھا۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
حدثنا يحيى بن سعيد عن سفيان حدثني سماك عن قبيصة بن هلب عن أبيه قال: رأيت النبي صلى الله عليه وسلم ينصرف عن يمينه وعن يساره ورأيته قال: يضع هذه على صدره وصف يحيى: اليمنى على اليسرى فوق المفصل.
مسند أحمد بن حنبل ج5 ص226۔
اس سے قطع نظر کہ اس کی سند ضعیف ہے اور اہلحدیث کہلانے والوں کو یہ زیب نہیں کہ وہ ضعیف حدیث دلیل میں پیش کریں ،
صحيح لغيره دون قوله: "يضع هذه على صدره"، وهذا إسناد ضعيف لجهالة قبيصة بن هلب.
مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3 / 74): ورأيته يضع هذه على صدره، وصف يحيى (بن سعيد) اليمنى على اليسرى فوق المفصل. وهذا إسناد حسن، وزيادة "على صدره" زيادة ثقة، فيجب قبولها
اس کے متن میں ان کے مطلوبہ فقرہ کے بارے میں عرض ہے؛
یحیٰ بن سعید نے عملاً جو کرکے دکھایا وہ بہت اہم ہے کہ انہوں نے اپنی بات کی وضاحت میں اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کے جوڑ (گٹ) پر رکھا۔
لفظ صدرہ سے سینہ مراد لینا صحیح نہیں اس لئے کہ فوق السرۃ اور تحت السرۃ والی احادیث ایک متعین جزو انسانی کے ساتھ مخصوص ہے مگر صدرہ سے لازم نہیں کہ انسانی جسم کا حصہ ہی ہو بلکہ سامنے کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ لہٰذا اس سے یہی مفہوم لیا جائے گا کہ نماز میں سامنے کی طرف ہاتھ باندھنے مسنون ہیں نہ کہ چھوڑنے۔
خیر القرون کے محدثین اور فقہاء نے ایسی احادیث سے سینہ پر ہاتھ باندھنے کی دلیل نہیں لی بلکہ ہاتھ باندھنے کی تمام احادیث کے ضمن میں یہی کہا گیا کہ ناف کے نیچے یا ناف کے اوپر۔
 
Top