عبدالرحمن حنفی
مبتدی
- شمولیت
- اپریل 15، 2017
- پیغامات
- 194
- ری ایکشن اسکور
- 2
- پوائنٹ
- 23
دیکھیں اگر تو بات کو سمجھنا ہے تو بات بالکل سیدھی اور صاف کہی گئی کہ دائیں ہاتھ کو الٹے ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر رکھیں گے تو دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی پوری ذراع پر نہیں آئے گا۔ بات ذراع کی نہیں دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی پوری ذراع پر رکھنے کی ہو رہی ہے اور آپ پوری ذراع دھونے کی بات سے پوری ذراع پر ہاتھ رکھنے پر استدلال لے رہے ہو اور وہ بھی آپ کا اپنا فہم نہیں بلکہ سرقہ ہے اور آپ بخوبی جانتے ہیں کہ آپ نے یہ تخیل کہاں سے چرایا ہے۔حدثنا يوسف بن عيسى، قال: اخبرنا الفضل بن موسى، قال: اخبرنا الاعمش، عن سالم، عن كريب مولى ابن عباس، عن ابن عباس، عن ميمونة، قالت: "وضع رسول الله صلى الله عليه وسلم وضوءا لجنابة فاكفا بيمينه على شماله مرتين او ثلاثا، ثم غسل فرجه، ثم ضرب يده بالارض او الحائط مرتين او ثلاثا، ثم مضمض واستنشق وغسل وجهه وذراعيه، ثم افاض على راسه الماء، ثم غسل جسده، ثم تنحى فغسل رجليه، قالت: فاتيته بخرقة فلم يردها، فجعل ينفض بيده".
ہم سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضل بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا انہوں نے سالم کے واسطہ سے، انہوں نے کریب مولیٰ ابن عباس سے، انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا، انہوں نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل جنابت کے لیے پانی رکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دو یا تین مرتبہ اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا۔ پھر شرمگاہ دھوئی۔ پھر ہاتھ کو زمین پر یا دیوار پر دو یا تین بار رگڑا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور اپنے چہرے اور بازوؤں کو دھویا۔ پھر سر پر پانی بہایا اور سارے بدن کا غسل کیا۔ پھر اپنی جگہ سے سرک کر پاؤں دھوئے۔ میمونہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں ایک کپڑا لائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نہیں لیا اور ہاتھوں ہی سے پانی جھاڑنے لگے۔
اس حدیث میں بازوؤں کو کہاں تک دھویا؟