• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت ہے

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
لامذہب(وہابی، اہلحدیث، سلفی، غیر مقلد وغیرہ) کا تفصیلی تعارف

لامذہبوں کا تفصیلی تعارف

لامذہبوں کی ابتداء
ہندوستان میں جماعت اہلحدیث "بہ اصطلاح جدید " کا قیام اورنگ زیب عالمگیر رحمہ اللہ کی وفات کے بہت بعد شروع ہوا ہے، فتاویٰ عالمگیری کی تدوین کے وقت ہندوستان کے کسی گوشہ میں فقہی اختلاف مسلک کی آواز نہ اُٹھی تھی، سب اہل السنۃ والجماعت ایک ہی فقہی مسلک کے پیرو تھے، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کے والد حضرت شاہ عبدالرحیم اس عظیم علمی خدمت میں شریک تھے، نواب صدیق حسن خان صاحب لکھتے ہیں:
"خلاصہ حال ہندوستان کے مسلمانوں کا یہ ہے کہ جب سے یہاں اسلام آیا ہے؛ چونکہ اکثرلوگ بادشاہوں کے طریقہ اور مذہب کوپسند کرتے ہیں، اس وقت سے آج تک یہ لوگ (ہندوستان کے مسلمان) مذہب حنفی پرقائم رہے اور ہیں اور اسی مذہب کے عالم اور فاضل اور قاضی اور مفتی اور حاکم ہوتے رہے؛ یہاں تک کہ ایک جمِ غفیر نے مل کر فتاویٰ ہندیہ جمع کیا اور اس میں شاہ عبدالرحیم صاحب والدِ بزرگوار شاہ ولی اللہ صاحب دہلوی بھی شریک تھے"۔ (ترجمانِ وہابیہ تصنیف نواب صدیق حسن خان مرحوم:۲۔)
عہد جدید کی اس آزادی میں تقلید کا بندٹوٹا اور پھردیکھتے دیکھتے کچھ لوگ مختلف کشتیوں میں بہہ نکلے اور تاریخ نے مسلمانوں کا وہی حال کیا جومنتشراقوام کا ہوتا ہے ۔
لامذہب ایک فرقہ کی صورت میں
ابتداء میں اس جماعت کے لوگ کہیں اہلحدیث کہیں محمدی اور کہیں موحد کہلاتے تھے، جماعت کسی ایک نام سے متعارف نہ تھی اُن کے مخالفین انہیں وہابی یا لامذہب کے نام سے موسوم کرتے تھے، مولانا محمدحسین بٹالوی صاحب نے انگریزی حکومت کودرخواست دی کہ اُن کے ہم خیال لوگوں کوسرکاری طور پر اہلحدیث کا نام دیا جائے، اس کے بعد اس اصطلاح جدید میں اہلحدیث سامنے آئے اور ہندوستان میں ترکِ تقلید کے عنوان سے ایک مستقل مکتبِ فکر کی بنیاد پڑگئی؛ تاہم یہ صحیح ہے کہ برصغیر پاک وہند کے باہر اس نام سے (اہلحدیث باصطلاح جدید) اب تک کوئی فرقہ موجود نہیں ہے۔
ہندوستان کے مشہور عالمِ دین مولانا محمدشاہ صاحب شاہجہانپوری لکھتے ہیں:
"پچھلے زمانہ میں شاذ ونادر اس خیال کے لوگ کہیں ہوں توہوں؛ مگراس کثرت سے دیکھنے میں نہیں آئے؛ بلکہ ان کا نام ابھی تھوڑے ہی دنوں سے سنا ہے، اپنے آپ کوتووہ اہلحدیث یامحمدی یاموحد کہتے ہیں؛ مگرمخالف فریق میں ان کا نام غیرمقلد یاوہابی یالامذہب لیا جاتا ہے"۔ (الارشاد الی سبیل الرشاد:۱۳)
اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت تک جماعت کسی ایک نام سے موسوم نہ تھی مولانا محمدحسین صاحب بٹالوی کی کوششوں سے یہ جماعت اہلحدیث (باصطلاح جدید) کے نام سے موسوم ہوئی، مولانا عبدالمجید صاحب سوہدروی لکھتے ہیں:
"مولوی محمدحسین صاحب بٹالوی نے اشاعۃ السنۃ کے ذریعہ اہلحدیث کی بہت خدمت کی، لفظ وہابی آپ ہی کی کوششوں سے سرکاری دفاتر اور کاغذات سے منسوخ ہوا اور جماعت کو اہلحدیث کے نام سے موسوم کیا گیا"۔ (سیرت ثنائی:۳۷۲)
سرچارلس ایچی سن صاحب جو اس وقت پنجاب کے لفٹیننٹ گورنر تھے آپ کے خیرخواہ تھے؛ انہوں نے گورنمنٹ ہند کواس طرف توجہ دلاکر اس درخواست کومنظور کرایا اور پھرمولانا محمدحسین صاحب نے سیکریٹری گورنمنٹ کوجودرخواست دی اس کے آخری الفاظ یہ تھے:
"استعمال لفظ وہابی کی مخالفت اور اجراء نام اہلحدیث کا حکم پنجاب میں نافذ کیا جائے"۔ (اشاعۃ السنۃ:۱۱/ شمارہ نمبر:۲/ صفحہ نمبر:۲۶)
جھوٹ سے کام نہ لو عمر کے آخری حصے میں ہو کچھ شرم کرو :)

مقلد وہابی فرقے کو اہل حدیث کا نام انگریز کی طرف سے الاٹ ہواتھا۔ انتہائی حیرت کی بات ہے کہ مذکورہ اخبار میں سرے سے ایسی کوئی عبارت یا بات ہی موجود نہیں ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہو کہ اہل حدیث نام انگریز کا عنایت کردہ ہے۔جبکہ اسے برعکس اس اسکین شدہ دستاویز میں بریلویوں اور دیوبندیوں کے اس جھوٹے دعویٰ کی تردید ضرور موجود ہے۔ اس کے باوجود بھی یہ دونوں باطل فرقے جس دیدہ دلیری اور بے شرمی سے اس دستاویز پر اپنی من پسند ہیڈنگ لگا کر اپنوں اور غیروں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں اس نے مجھے ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔

رد کو جنوں کردیا جنوں کو خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے

میں محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے ہاتھوں برپا ہونے والی خالص توحیدی دعوت سے انتہائی خوفزدہ تھا اور اسے ڈر تھا کہ اگر اسطرح کی کوئی تحریک برصغیر میں شروع ہوئی تو اس کے اقتدار کو سنگین خطرات لاحق ہو جائیں گے ۔ انگریز یہ بھی جانتا تھا کہ اہل حدیث کے علاوہ کسی فرقے میں یہ صلاحیت نہیں کہ برصغیر میں اس طرح کی کسی تحریک کا بار برداشت کر سکے یا محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی طرز پراسی طرح کی کوئی خالص توحیدی تحریک برپا کر سکے۔اسی حقیقت کو بھانپتے ہوئے انگریز نے اہل حدیث کو بدنام کرنے کے لئے اپنے وفادرار بریلویوں کی خدمات حاصل کیں جنھوں نے تو حید کی قدر مشترک ہونے کی وجہ سے اہل حدیث کو محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کا مقلد قرار دیا۔ اس کے علاوہ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے متعلق انکے مخالفین کی طرف سے لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات مثلاً یہ اپنی جماعت کے علاوہ تمام مسلمانوں کو کافر اور واجب القتل سمجھتے ہیں ا ور نبی ﷺ کی شان گھٹا کر شدید گستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں وغیرہ وغیرہ جیسے الزامات کو بنیاد بنا کر اور ان الزامات کو اہل حدیث پر چسپاں کرکے وہابی ، وہابی کا اس قدر شور مچایا کہ مخالف جماعتوں کے عام وخاص لوگ اہل حدیث کا نام تک بھول گئے اور یاد رہا تو صرف ایک نام یعنی وہابی بمعنیٰ محمد بن عبدالوہاب کے مقلد۔

سب سے بڑی غلط بیانی شیخ الاسلام کی دعوت کے متعلق یہ کی گئی کہ اسے وہابیت کا نام دیا گیا۔ اس طرح ارباب غرض نے یہ بارور کرانا چاہا کہ یہ اسلام سے الگ کوئی دین ہے۔ انگریزوں، ترکوں اور مصریوں نے مل کر اسے ایسا ہوا بنایا کہ اسلامی دنیا میں پچھلی دو صدیوں میں جتنی تحریکیں پیدا ہوئیں اور یورپی طاقتوں نے ان سے کوئی خطرہ محسوس کیا، جھٹ اس کا ڈانڈا نجد کی وہابیت سے ملا دیا............ہندوستان کی تحریک تجدید و امارت تو نجد سے اس طرح وابستہ کی گئی ہے، غیر تو غیر اپنے بھی دونوں کو ایک خیال کرنے لگے ہیں۔(محمد بن عبدالوہاب، ایک مظلوم اور بدنام مصلح ص۹۸)۔

حکومت کی جانب سے اسے گرفتار کر کے مختلف ازیتوں کا نشانہ بنایا جاتا۔ انہیں مصائب اور خطرناک حالات کے پیش نظرعلمائے اہل حدیث نے شدت سے اپنی تحریروں اور تقریروں سے وہابیت سے براء ت کا اظہار کیا اور بتایا کہ ہم وہابی نہیں بلکہ اہل حدیث ہیں۔ اہلحدیث امرتسر اخبار میں موجود دستاویز بھی اسی جدوجہد کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جس میں ایک اہل حدیث عالم مولانا ابو سعید محمد حسین بٹالوی مرحوم نے حکومت کو درخواست دی اور مطالبہ کیا کہ ہمیں وبابی کہہ کر مخاطب نہ کیا جائے بلکہ ہمار ا جو اصلی نام ہے یعنی اہل حدیث ہمیں ہمارے اسی اصلی نام سے پکارا جائے۔
اصل عبارت دیکھیں ہمارے فرقے کا نام اہلحدیث ہے ۔ وہابی ہمیں نہ لکھا جائے( اہلحدیث امرتسر اخبار ،صفحہ ۸)۔

چونکہ حکومت کی طرف سے سرکاری طور پر بھی اہل حدیث کو وہابی لکھا جاتا تھا ۔ اسلئے صرف اسی بات کی حکومت کو بٹالوی مرحوم کی طرف سے درخواست دی گئی کہ ہمیں ہمارے اصلی نام اہل حدیث ہی سے مخاطب کیا جائے۔ بریلوی اور دیوبندی اس عبارت کو جس طرح کے عنوانات دیتے ہیں یعنی وہابی اور موجودہ نام نہاد اہل حدیث جماعت کی حکومت سے درخواست کہ ہمارا نام وہابی سے بد ل کر اہل حدیث رکھ دیا جائے۔ اصل عبارت آپکے سامنے ہے ۔ میر ا سوال ہے کہ کیا ان باطل فرقوں کا مندرجہ بالا عنوان اصل عبارت سے ثابت ہوتا ہے؟؟؟!!! ہرگز، ہرگز نہیں۔

بٹالوی مرحوم کی اس درخواست کا جو جواب حکومت کی طرف سے آیا اس کی عبارت بھی ملاحظہ فرمائیں
آپ کے خط کے جواب میں جس کا نمبر ۱۰۴۴ ہے ۔جمعہ ،جون کو ارسال کیا گیاتھا۔ مجھے حکم صادر ہوا ہے کہ میں آپ کو مطلع کروں کہ گورنر جنرل نے معہ کونسل اس بات کو باعث مسرت خیال کیا ہے کہ وہ سر ۔سی ۔ایچی سن (لاٹ صاحب صوبہ پنجاب) کے خیالات سے موافقت رکھتے اور اس بات میں متفق ہیں کہ لفظ وہابی کا استعمال آئندہ سرکاری خط وکتابت میں ممنوع قرار دیا جائے۔( اہلحدیث امرتسر اخبار ،صفحہ ۸)۔

یہ ہے حکومت کی طرف سے محمد حسین بٹالوی کی درخواست کا جواب ۔ اس جواب میں کافی تلاش و بیسار کے باوجود بھی مجھے بریلویوں اور دیوبندیوں کے باطل دعویٰ کا کوئی سراغ نہیں ملا کہ انگریز حکومت نے اس میں اعلان کیا ہو کہ آج سے آپ کے فرقے کواہل حدیث کا نام الاٹ کیا جارہا ہے۔ نام نہاد حنفی بریلوی اور دیوبندی حضرات سے گزارش ہے اس دستاویز سے جسے آپ پیش کرکے دعویٰ کرتے ہیں کہ اہل حدیث انگریز کے دور میں پیدا ہونے والا فرقہ ہے جس کو اہل حدیث کا نام بھی انگریز حکومت کی جانب سے الاٹ کیا گیا تھا۔وہ الفاظ دکھادیں جس کی بنیاد پر آپکا یہ دعویٰ قائم ہے۔

محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ نے بھی اس حقیقت کی اس طرح وضاحت کی ہے: یہ لفظ اہل حدیث کی تصدیق نہ تھی بلکہ لفظ وہابیت سے بریت کے لئے تھی۔حکومت کی اس غلطی کو رفع کرنا اخلاقی فرض تھا جو مولانا بٹالوی نے انجام دیا ورنہ لفظ اہل حدیث تو پہلے ہی موجود تھاجو غلطی رفع ہونے کے بعد بھی باقی رہا۔(مسلک اہلحدیث اور تحریکات جدیدہ از مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ صفحہ ۲۵) ۔

اس عبارت اور اس سے پہلے والی عبارات سے واضح ہوتا ہے کہ محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ نے حکومت سے اپنی جماعت کا نام رکھنے کی درخواست نہیں کی تھی بلکہ صرف اتنی درخواست تھی کہ ہماری جماعت کو سرکاری خط و کتابت میں وہابی کے بجائے اس کے اصلی نام (اہل حدیث) سے مخاطب کیاجائے۔

یاد رہے کہ انگلش حکومت کو دی گئی درخواست مولانا حسین بٹالوی رحمہ اللہ کا انفرادی عمل تھا۔ اس لئے ایک تنہا فرد کی انفرادی کاروائی کی بنیاد پر پوری جماعت اہل حدیث پر الزام لگانا کہ پوری جماعت انگریز سے درخواست گزار ہوگئی تھی کہ اسے وہابی نہیں اہل حدیث کہا جائے، غلط ہے۔ اس کا ثبوت ملاحظہ فرمائیں: ۔
اہلحدیث امرتسر اخباروالوں نے شکریہ کے عنوان کے تحت لکھا: اس قومی خدمت کے عوض ہم درخواست کرتے ہیں کہ ناظرین مولانا محمد حسین صاحب بٹالوی مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت کریں۔( اہلحدیث امرتسر اخبار ،صفحہ ۸)۔

مذکورہ عبات اس بات کی زبردست دلیل ہے کہ یہ ایک اہل حدیث عالم کا انفرادی عمل تھا۔ اس لئے اس عمل کو پوری جماعت کی طرف منسوب کردینا مردود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ کوشش جماعت کی طرف سے نہیں تھی بلکہ یہ مولانا محمد حسین صاحب بٹالوی کی کوشش تھی جو انبالہ کیس اور پٹنہ کیس کے تاثرات سے ہیبت زدہ ہو رہے تھے۔(مسلک اہلحدیث اور تحریکات جدیدہ از مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ صفحہ ۲۵) ۔

محمد حسین بٹالوی کے علاوہ دیگر علمائے اہل حدیث نے حکومت سے اس طرح کی درخواست گزاری کی ضرورت اس لئے محسوس نہیں کی کہ یہ بے سود عمل تھا۔ اور ویسے بھی اہل حدیث کو انکے مخالفین ہر دور میں غلط اور نا پسندیدہ ناموں سے پکارتے رہے ہیں جیساکہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے بدعتیوں کی نشانیا ں بتاتے ہوئے فرمایا ہے: اہل بدعت کی بکثرت نشانیاں ہیں جن سے وہ پہچانے جاتے ہیں۔ ایک علامت تو یہ ہے کہ وہ اہل حدیث کو برا کہتے ہیں اور ان کو حشویہ جماعت کا نام دیتے ہیں، اہل حدیث کو فرقہ حشویہ قرار دینا زندیق کی علامت ہے۔ اس سے ان کا مقصد ابطال حدیث ہے۔ فرقہ قدریہ کی علامت یہ ہے کہ وہ اہل حدیث کو جبریہ کہتے ہیں۔ اہل حدیث کو مشتبہ قرار دینا فرقہ جہمیہ کی علامت ہے۔ اہل حدیث کو ناصبی کہنا رافضی کی علامت ہے ۔ یہ تمام باتیں اہل سنت کے ساتھ ان کے تعصب اور ان کے غیظ و غضب کے باعث ہیں، حالانکہ ان کا تو صرف ایک نام اہل حدیث ہے۔ بدعتی ان کو جو لقب دیتے ہیں وہ ان کو چمٹ نہیں جاتے۔(غنیۃ الطالبین ص۱۹۱ طبع ، پروگریسو بکس اردو بازار لاہور)۔

مولانا اسماعیل سلفی نے اس عمل کو بٹالوی صاحب کی اجتہادی غلطی قرار دیا ہے۔ دیکھئے: مولانا بٹالوی کی یہ کوشش المجتہد یخطی ویصیب کے اصول پر سمجھنی چاہیے۔(مسلک اہلحدیث اور تحریکات جدیدہ از مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ صفحہ ۲۵) ۔

والحمد اللہ ۔ مخالفین کی طرف سے پیش کی جانے والی دستاویز کی عبارات اور دیگر دلائل سے ثابت ہوا کہ اہل حدیث نہ تو انگریز کے دور میں پیدا ہوئے تھے اور نہ ہی ان کا نام انگریز کا الاٹ کردہ ہے۔


[/H2][/H1]
Shahid 02.gif


انگریز کی روٹیوں اور کپڑوں پر پلنے والے دیوبندی اکابر
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
خواتین کو جو حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی میں ان کے لئے تعظیم ہے۔ مردوں کے حکم میں عورتوں کو زبردستی شامل کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض کرنا ہے۔
پوری حدیث ملاحظہ فرما لیں کہ یہ حکم کن کو تھا؟

Untitled.png

جی تفصیل لکھیں یہاں پر خواتین کو کیا حکم دیا تھا حوالہ اور سند کے ساتھ اور پوری حدیث لکھو ادھر ذرا
 
Last edited:
شمولیت
جولائی 31، 2018
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
17
اہل السنۃ و الجماعۃ احناف کے ہاں ہاتھ باندھنے کا طریقہ یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پشت پر رکھ کر، انگوٹھے اور چھنگلیا سے بائیں ہاتھ کے گٹے کو پکڑتے ہوئے تین انگلیاں کلائی پر بچھا کر ناف کے نیچے رکھتے ہیں

یہ طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث سے ثابت کرین انہیں الفاظ کے ساتھ جس طرح آپ نے بیان کیا

جزاک اللہ
 
Top