• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھوں کا سینے کے اوپر باندھنا

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
سنن أبي داود - (ج 2 / ص 412)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ زِيَادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ
مِنْ السُّنَّةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ

خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےفرمایا کہ نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔
حنفی فقہ کی مشہور کتاب (الھدایہ ) کی شرح ’’ البناية شرح الهداية ‘‘ میں علامہ عینی حنفی لکھتے ہیں :

’’ من حديث عبد الرحمن بن إسحاق الواسطي عن زيادة بن زيد السوائي عن أبي جحيفة عن علي - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - أنه قال: «السنة وضع الكف على الكف تحت السرة» ، وقال أحمد وأبو حاتم: عبد الرحمن بن الحارث أبو شيبة الواسطي، منكر الحديث. وقال ابن معين: ليس بشيء، وقال البخاري: فيه نظر، وزيادة بن زيد لا يعرف، وقال النووي في الخلاصة في " شرح مسلم ": هو حديث ضعيف متفق على ضعفه،
یعنی اس روایت کو عبد الرحمن بن إسحاق الواسطي نے نقل کیا ہے
اور امام احمدؒ اور امام ابو حاتم نے اس راوی کو ’’منکر الحدیث ‘‘ کہا ہے
اور امام ابن معین کہتے ہیں یہ کوئی شئی نہیں،بخاری فرماتے ہیں :اس میں نظر ہے ،اور علامہ نووی فرماتے ہیں : یہ حدیث بالاتفاق ضعیف ہے،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
علامہ نووی فرماتے ہیں : یہ حدیث بالاتفاق ضعیف ہے،
محترم امت مسلمہ کا تعامل اس کے مطابق ہے۔ محدث امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ بھی امت کا اجماع نماز میں ہاتھوں کو ناف کے محاذات میں باندھنے کا ہی لکھتے ہیں؛
سنن الترمذي - (ج 1 / ص 426)
يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلَاةِ وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ وَكُلُّ ذَلِكَ وَاسِعٌ عِنْدَهُمْ

اس کے علاوہ درج ذیل روایات بھی اسی پر دال ہیں؛
1 حدثنا وكيع عن ربيع عن أبي معشر عن إبراهيم قال : يضع يمينه على شماله في الصلاة تحت السرة.
2 حدثنا يزيد بن هارون قال : أخبرنا حجاج بن حسان قال : سمعت أبا مجلز أو سألته قال : قلت كيف يصنع قال : يضع باطن كف يمينه على ظاهر كف شماله ويجعلها أسفل من السرة.
3 حدثنا أبو معاوية عن عبد الرحمن بن إسحاق عن زياد بن زيد السوائي عن
أبي جحيفة عن علي قال : من سنة الصلاة وضع الايدي على الايدي تحت السرر.

4 وأخبرنا أبو زكريا بن أبي إسحاق أنبأ الحسن بن يعقوب ثنا يحيى بن أبي طالب أنبأ زيد ثنا سفيان عن بن جريج عن أبي الزبير قال ثم أمرني عطاء أن أسأل سعيد أين تكون اليدان في الصلاة فوق السرة أو أسفل من السرة فينبغي عنه فقال فوق السرة يعني به سعيد بن جبير
5 حدثنا محمد بن قدامة يعني ابن أعين عن أبي بدر عن أبي طالوت عبد السلام عن ابن جرير الضبي عن أبيه قال رأيت عليا رضي الله عنه يمسك شماله بيمينه على الرسغ فوق السرة
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
حدیث نمبر 2
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ يَعْنِي ابْنَ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى، ثُمَّ يَشُدُّ بَيْنَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ»
ہم سے ابوتوبہ نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے ہیثم یعنی ابن حمید نے بیان کیاانہوں نے ، ثور سے روایت کیاانہوں نے ، سلیمان بن موسی سے روایت کیاانہوں نے طاؤوس کے حوالہ سے نقل کیا ، انہوں نے کہا کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے دوران میں اپنا دایاں ہا تھ بائیں کے اوپر رکھتے اورانہیں اپنے سینے پر باندھا کرتے تھے۔
سنن ابوداؤد: کتاب الصلوٰة : باب وضع الیمنی علی الیسری فی الصلوٰة،حدیث نمبر759۔
یہ حدیث ضعیف ہے

حدیث نمبر 9
نا أَبُو مُوسَى، نا مُؤَمَّلٌ، نا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: «صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى صَدْرِهِ»
ہم سے أبوموسی نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے مؤمل بن اسماعیل نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے سفیان نے بیان کیاانہوں نے : عاصم بن کلیب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازپڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھ کرانہیں اپنے سینے پررکھ لیا''۔

صحیح ابن خزیمة (ج 1ص243):ـکتاب الصلوة:باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر479۔
یہ حدیث بھی ضعیف ہے

حدیث نمبر 11
أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصُّوفِيُّ، أنبأ أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِيٍّ الْحَافِظُ، ثنا ابْنُ صَاعِدٍ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوْ حِينَ نَهَضَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ الْمِحْرَابَ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ بِالتَّكْبِيرِ، ثُمَّ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى يُسْرَاهُ عَلَى صَدْرِهِ "
ہم سے أبوسعید أحمد بن محمد الصوفی نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے أبوبکر نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے أبوأحمد بن عدی الحافظ نے بیان کیا انہوں نے کہا: ہم سے بن صاعد نے بیان کیا انہوں نے کہا : ہم سے ابراہیم بن سعید بن عبدالجباربن وائل نے بیان کیا انہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیا انہوں نے، اپنی والد ہ سے روایت کیا انہوں نے وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے کہا:''میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہو اجب آپ مسجد کارخ فاچکے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسندامامت پر پہنچ تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کواپنے بائیں ہاتھ پر رکھ کر اپنے سینے پررکھ لیا''۔
سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـج 2ص30،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2166۔
سنن البیہقی الکبریٰ(أبوعبداللہ عبدالسلام بن محمد):ـج 2ص44،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2383۔
یہ حدیث ’سنن البیہقی الکبریٰ‘ میں نہیں ہے۔

دیث نمبر 12
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ، ثنا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَبَّاسِ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ثنا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلٍ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ، ثُمَّ وَضَعَهُمَا عَلَى صَدْرِهِ
ہم سے أبوبکر بن حارث نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے أبومحمد بن حیان نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے محمد بن عباس نے بیان کیاانہوں نے کہا: ہم سے مؤمل بن اسماعیل نے بیان کیاانہوں نے : ثوری سے روایت کیاانہوں نے : عاصم بن کلیب سے روایت کیاانہوں نے ، اپنے والد سے روایت کیاانہوں نے، وائل بن حجر سے روایت کیاکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نمازمیں)اپنے دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پر رکھا پھران دونوں کو اپنے سینے پررکھ لیا''۔

سنن البیہقی الکبریٰ(تحقیق محمد عبدالقادر عطا):ـج 2ص30،کتاب الحیض::باب وضع الیمین علی الشمال فی الصلوةقبل افتتاح الصلوٰة،حدیث نمبر2166۔
سنن البیہقی الکبری میں یہ حدیث بھی نہیں ہے۔ٰ
 
Top