• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ باندھنے کا مسئلہ

شمولیت
مئی 24، 2015
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
9
السلام علیکم و رحمة الله وبركاته!

نماز میں ہاتھ سینے پر باندھنا

سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں کو رسول اللہ صلی علیہ وسلم کی طرف سے یہ حکم دیا جاتا تھا:"نماز میں دایاں ہاتھ بائیں ذراع(کلائی) پر رکھیں"
(صحیح البخاري،الاذان،حدیث نمبر 740)
ذراع عربی میں کہنی سے لے کر ہاتھ تک کو کہتے ہیں گر پوری ذراع پر ہاتھ رکھا جائے تو وہ ناف سے نیچے نہیں آتا۔
ایک اور حسن روایت میں ہے کہ

سیدنا ہلب طائی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںہ کہ میں نے رسول اللہ !صلی اللہ علیہ وسلم کو سینے پر ہاتھ رکھے ہوئے دیکھا۔
(مسند احمد،226/5، درجہ حدیث حسن)

سیدنا وائل بن حجر رضى الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینے پر باندھا۔
(ابن خزیمہ 243/1 (479) امام ابن خزیمہ نے اس روایت کو صحیح کہا)

ان سب روایات سے ثابت ہوا نماز میں ہاتھ سینے پر باندھنے چاہئیں۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منسوب ایک روایت کہ ہتھیلی کو ہتھیلی پر زیر ناف رکھاجائے۔
(سنن أبی داود، الصلاۃ ، حدیث نمبر 756، درجہ حدیث ضعیف)
اس روایت کی سند عبدالرحمن بن اسحاق الکوفی الواسطی کے ضعیف ہونے اور ذیاد بن زید کے مجہول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے ،
امام بیہقہی اور حافظ ابن حجر رحمتہ الله علیہما نے ضعیف قرار دیا ہے
اور امام نووی رحمتہ الله فرماتے ہیں کہ اس کے ضعیف ہونے پر سب کا اتفاق ہے۔
والله اعلم
الله پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے
آمين ثم آمين
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
ذراع عربی میں کہنی سے لے کر ہاتھ تک کو کہتے ہیں گر پوری ذراع پر ہاتھ رکھا جائے تو وہ ناف سے نیچے نہیں آتا۔
ذراع عربی میں کہنی سے لے کر ہاتھ کی درمیانی انگلی کی نوک تک کے حصہ کو کہتے ہیں ۔ دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کی ’ذراع‘ پر کہیں بھی رکھیں تو یہ ’ذراع‘ پر ہی کہلائے گا۔
گر پوری ذراع پر ہاتھ رکھا جائے تو وہ ناف سے نیچے نہیں آتا
یہ آپ کا اپنا قیاس ہے جو دیگر صحیح احادیث کے خلاف ہے جن میں ہاتھ باندھنے کا طریقہ ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,412
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ آپ کا اپنا قیاس ہے جو دیگر صحیح احادیث کے خلاف ہے جن میں ہاتھ باندھنے کا طریقہ ہے۔
اول تو یہ قیاس نہیں یہ استنباط ہے
دوم وہ صحیح حدیث پیش کریں جس کے خلاف یہ استنباط ہے!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
صحيح البخاري أَبْوَابُ الْعَمَلِ فِي الصَّلَاةِ فی الباب عن ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
وَوَضَعَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَفَّهُ عَلَى رُسْغِهِ الْأَيْسَرِ
علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی ہتھیلی الٹے ہاتھ کے گٹ پر رکھی

سنن النسائي عن وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ
ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ
پھر دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے جوڑ کے پاس کلائی پر رکھا
والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,412
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
صحيح البخاري أَبْوَابُ الْعَمَلِ فِي الصَّلَاةِ فی الباب عن ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
وَوَضَعَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَفَّهُ عَلَى رُسْغِهِ الْأَيْسَرِ
علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی ہتھیلی الٹے ہاتھ کے گٹ پر رکھی

سنن النسائي عن وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ
ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى كَفِّهِ الْيُسْرَى وَالرُّسْغِ وَالسَّاعِدِ
پھر دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کے جوڑ کے پاس کلائی پر رکھا
والسلام
ان احادیث سے تو مذکورہ استنباط کابطلان ثابت نہیں ہوتا! یعنی کہ یہ احادیث تو مذکورہ استنباط کے خلاف نہیں ہے!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ علیہ
اگر پوری ذراع پر ہاتھ رکھا جائے تو وہ ناف سے نیچے نہیں آتا
محترم یہ قیاس نہیں تو اور کیا ہے کیا کسی حدیث سے یہ ثابت ہے؟

والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,412
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائی آپ کو بتلایا تو ہے کہ یہ قیاس نہیں ، یہ استنباط ہے، اور یہ اسی حدیث سے استنباط ہے، جس سے یہ اخذ کیا ہے!
غالباً آپ کو قیاس کا ہی نہیں معلوم کہ قیاس ہوتا کیا ہے!
 
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
94
عبدالرحمن بھٹی بھائی! کوئی ایسی صحیح حدیث بھی ہے جس میں کہا گیا ہو کہ رسول اللہﷺ ناف سے نیچے ہاتھ باندھتے تھے؟ اگر ہے تو دکھاؤ، ہم اس پر بھی عمل کریں گے۔ ان شاء اللہ
حدثنا ابو توبة حدثنا الهيثم يعني ابن حميد عن ثور عن سليمان بن موسى عن طاوس قال:‏‏‏‏ " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يضع يده اليمنى على يده اليسرى ثم يشد بينهما على صدره وهو في الصلاة ".
طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دائیاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ پر رکھتے، پھر ان کو اپنے سینے پر باندھ لیتے، اور آپ نماز میں ہوتے۔
سنن أبي داود،حدیث نمبر: 759 (صحیح)
 
Last edited:

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,412
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اویس تبسم بھائی! یہ مرسل صحیح ہے ! یعنی کہ اس کی سند صحیح ہے اور طاوس رحمہ اللہ سے ثابت قول ہے، لیکن ہے مرسل!
اس بات کو ذرا دیکھ لیں!
جی میں نے دیکھا ہے ابھی اسی طرح ہے! اور احناف کے نزدیک تو مرسل بذاتہ حجت ہوا کرتی ہے! فتدبر!
 
Top