• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ باندھنے کا مسئلہ

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,412
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ
كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ الْيَدَ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ قَالَ أَبُو حَازِمٍ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا يَنْمِي ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
قَالَ إِسْمَاعِيلُ يُنْمَى ذَلِكَ وَلَمْ يَقُلْ يَنْمِي

لوگوں کو رسول اللہ صلی علیہ وسلم کی طرف سے یہ حکم دیا جاتا تھا:"نماز میں دایاں ہاتھ بائیں ذراع(کلائی) پر رکھیں"
صحيح البخاري أَبْوَابُ الْعَمَلِ فِي الصَّلَاةِ فی الباب عن ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
وَوَضَعَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَفَّهُ عَلَى رُسْغِهِ الْأَيْسَرِ

علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی ہتھیلی الٹے ہاتھ کے گٹ پر رکھی
محترم آپ کی تشریح کا بطلان اس حدیث سے ہوتا ہے جو کہ صحیح بخاری کی ہی ہے۔ اب دو باتوں میں سے ایک لازم ہے کہ یا تو آپ کی محولہ حدیث کو آپ نے خود صحیح بخاری میں نہیں پڑھا بلکہ کہیں اور سے پڑھ کر لکھ دی ہے۔ یا پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محترم خالی جگہ کو خالی ہی رہنے دیا جائے تو بہتر ہے۔
محترم مؤدبانہ التجا ہے کہ اس فورم کو اپنے اپنے مسلک کی تشہیر کے لئے یا دوسروں کی تکذیب کے لئے استعمال نہ کریں بلکہ تحقیق کے لئے استعمال کریں۔شجریہ
والسلام
ہمارے استدلال میں اس حدیث کی نفی کہاں ہے؟
رہی بات فورم کے استعمال کی! تو اس فورم پر حق کا اثبات اور باطل کی تکذیب کی جاتی ہے، الحمد للہ!
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
ذراع عربی میں کہنی سے لے کر ہاتھ تک کو کہتے ہیں گر پوری ذراع پر ہاتھ رکھا جائے تو وہ ناف سے نیچے نہیں آتا۔
ہمارے استدلال میں اس حدیث کی نفی کہاں ہے؟
السلام علیکم علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
صحيح البخاري أَبْوَابُ الْعَمَلِ فِي الصَّلَاةِ فی الباب عن ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
وَوَضَعَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَفَّهُ عَلَى رُسْغِهِ الْأَيْسَرِ

علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی ہتھیلی الٹے ہاتھ کے گٹ پر رکھی
والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,412
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
السلام علیکم علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
صحيح البخاري أَبْوَابُ الْعَمَلِ فِي الصَّلَاةِ فی الباب عن ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
وَوَضَعَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَفَّهُ عَلَى رُسْغِهِ الْأَيْسَرِ

علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی ہتھیلی الٹے ہاتھ کے گٹ پر رکھی
والسلام
بالکل درست! لیکن ہمارے استدلال و استنباط کی اس میں نفی کہاں ہے؟
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
بالکل درست! لیکن ہمارے استدلال و استنباط کی میں اس کی نفی کہاں ہے؟
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ علیہ
نا محمد بن يحيى ، نا معاوية بن عمرو ، نا زائدة ، نا عاصم بن كليب الجرمي ، حدثني أبي أن وائل بن حجر أخبره قال : قلت : لأنظرن إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يصلي قال : فنظرت إليه ، قام فكبر ورفع يديه حتى حاذتا أذنيه ، ثم وضع يده اليمنى على ظهر كفه اليسرى والرسغ والساعد (صحيح ابن خزيمة)
میں رسول الله صلى الله عليه وسلم کی نماز کو دیکھوں گا کہ کیسے پڑھتے ہیں۔ میں نے دیکھا کہ وہ کھڑے ہوئے پس تکبیر کہی اور ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ وہ کانوں کے برابر ہو گئے، پھر سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت، گٹ اور کلائی پر رکھا۔
محترم احادیث میں جو الفاظ ہاتھ باندھنے کے طریقہ سے متعلق آئے ہیں ان پر توجہ دیجئے گا ہاتھ باندھنے کے مقام کی بحث بعد میں ہوگی انشاء اللہ
والسلام
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
ذراع عربی میں کہنی سے لے کر ہاتھ تک کو کہتے ہیں گر پوری ذراع پر ہاتھ رکھا جائے تو وہ ناف سے نیچے نہیں آتا۔
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ علیہ
محترم یہ بات اوپر مذکور حدیث کے خلاف ہے فتدبر۔
والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,412
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ علیہ
نا محمد بن يحيى ، نا معاوية بن عمرو ، نا زائدة ، نا عاصم بن كليب الجرمي ، حدثني أبي أن وائل بن حجر أخبره قال : قلت : لأنظرن إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف يصلي قال : فنظرت إليه ، قام فكبر ورفع يديه حتى حاذتا أذنيه ، ثم وضع يده اليمنى على ظهر كفه اليسرى والرسغ والساعد (صحيح ابن خزيمة)
میں رسول الله صلى الله عليه وسلم کی نماز کو دیکھوں گا کہ کیسے پڑھتے ہیں۔ میں نے دیکھا کہ وہ کھڑے ہوئے پس تکبیر کہی اور ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ وہ کانوں کے برابر ہو گئے، پھر سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت، گٹ اور کلائی پر رکھا۔
محترم احادیث میں جو الفاظ ہاتھ باندھنے کے طریقہ سے متعلق آئے ہیں ان پر توجہ دیجئے گا ہاتھ باندھنے کے مقام کی بحث بعد میں ہوگی انشاء اللہ
والسلام
ہمارے استدلال و استنباط کی نفی کہاں ہے؟
محترم یہ بات اوپر مذکور حدیث کے خلاف ہے فتدبر۔
نہیں یہ خلاف نہیں!
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
بھٹی صاحب پشت کہاں ہے گٹ کہاں ہے اور کلائی کہاں ہے؟ یعنی داہنے ہاتھ کا کون سا حصہ بائیں ہاتھ کے کن حصوں پر ہوگا.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
بھٹی صاحب پشت کہاں ہے گٹ کہاں ہے اور کلائی کہاں ہے؟ یعنی داہنے ہاتھ کا کون سا حصہ بائیں ہاتھ کے کن حصوں پر ہوگا.
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم جہاں ہتھیلی کی پشت ختم ہوتی ہے اس جگہ گٹ ہوتا ہے اس کے لئے احادیث میں عربی کالفظ رسغ گٹ(ابوداؤد میں) اورمفصل ہاتھ اور کلائی کا جوڑ (مسند احمد میں) استعمال ہؤا ہے۔
دائیں ہاتھ کی ہتھیلی الٹے ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر گٹ کے قریب رکھیں اور بائیں ہاتھ کو پکڑیں اور دائیں ہاتھ کا کچھ حصہ (انگلیاں) بائیں کلائی پر بچھائیں۔
احادیث میں جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں وہ یہ ہیں؛
يَضَعَ الرَّجُلُ الْيَدَ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى (بخاری)
كَفَّهُ عَلَى رُسْغِهِ الْأَيْسَرِ (بخاری)
أَخَذَ شِمَالَهُ بِيَمِينِهِ (ابو داؤد، ترمذی وغیرہ)
وصف يحيى اليمنى على اليسرى فوق المفصل (مسند احمد )
والسلام
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
نہیں یہ خلاف نہیں!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
دائیں ہاتھ کی ہتھیلی الٹے ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر گٹ کے قریب رکھیں اور بائیں ہاتھ کو پکڑیں اور دائیں ہاتھ کا کچھ حصہ (انگلیاں) بائیں کلائی پر بچھائیں تو دایاں ہاتھ بائیں کلائی کی کہنی تک کیسے پہنچے گا۔ للہ ضد نہیں کریں اگر نہیں سمجھنا چاہتے تو کوئی بات نہیں زبردستی تھوڑی ہے۔
والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,412
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
دائیں ہاتھ کی ہتھیلی الٹے ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر گٹ کے قریب رکھیں اور بائیں ہاتھ کو پکڑیں اور دائیں ہاتھ کا کچھ حصہ (انگلیاں) بائیں کلائی پر بچھائیں تو دایاں ہاتھ بائیں کلائی کی کہنی تک کیسے پہنچے گا۔ للہ ضد نہیں کریں اگر نہیں سمجھنا چاہتے تو کوئی بات نہیں زبردستی تھوڑی ہے۔
بھائی جان آپ اٹکل پچّو کو ترک کرکے یہ بتلاؤ کہ ہمارا استنباط ہے کہ ہاتھ سینے پر باندھے جائیں! اور ہاتھ سینے پر باندھنے سے ہ دائیں ہاتھ کو مذکورہ طریقے سے بائیں ہاتھ پر رکھنے یا باندھنے میں کیاچیز حائل ہے، کیا ایسا ممکن نہیں کہ اسی طرح ہاتھ سینے پر رکھے یا باندھیں جائیں؟
جب یہ ممکن ہے تو آپ کی ذکر کردہ روایات ہمارے استدلال و استنباط کے منافی نہیں ہوئیں! فتدبر! گر عقل باشد!
 
Last edited:
Top