مصنف ابن ابی شیبۃ کا مذکورہ نسخہ آٹھ قلمی نسخوں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے جن میں سے دو میں ’’تحت السرۃ‘‘ کا لفظ واضح موجود ہے۔دوسرے نسخہ میں تو ملون عبارت ہی غائب ہے!
مصنف ابن ابی شیبۃ کا مذکورہ نسخہ آٹھ قلمی نسخوں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے جن میں سے دو میں ’’تحت السرۃ‘‘ کا لفظ واضح موجود ہے۔دوسرے نسخہ میں تو ملون عبارت ہی غائب ہے!
قلمی نسخے کیا عوامہ نے خود سے بنائے؟؟؟السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
باقہ 6 میں یہ اضافہ نہیں!
معلوم ہوا کہ
محقق یعنی عوامہ نے اس إقرار کے باوجود، کہ یہ نسخہ قابل اعتماد نہیں، مسلکی ومذہبی تعصب میں، انتہائی ڈھٹائی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں غیر ثابت الفاظ کو داخل کرکے تحریف کا ارتکاب کیا ہے!
کیوں قابل اعتبار نہیں؟السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عوامہ نے إقرار کیا ہے کہ کسی کا لکھا ہوا یہ قلمی نسخہ قابل اعتماد نہیں!
پہلا سبق محقق یعنی عوامہ کے اقرار سے متلق ہے، نہ کہ اس کے اسباب کے!
اس کا جواب اگر جناب کے پاس ہے تو دے دو وگرنہ اندھی تقلید کا مظاہرہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔کیوں قابل اعتبار نہیں؟
اس پر دلیل کیا دی عوامہ نے وہ لکھ دو؟
کیا عوامہ کی بات آپ کے نزدیک حجت ہے؟السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!عوامہ نے اس إقرار کے باوجود، کہ یہ نسخہ قابل اعتماد نہیں، مسلکی ومذہبی تعصب میں، انتہائی ڈھٹائی سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں غیر ثابت الفاظ کو داخل کرکے تحریف کا ارتکاب کیا ہے!
یہاں بحث عوامہ کی بات ماننے یا نہ ماننے کی نہیں، بات عوامہ کی ہے کہ: