کیا ذخیرہ احادیث میں کوئی ایسی حدیث ہے جس میں ذراع پر ذراع رکھنے کی بات ہو؟؟؟
یاد رہے کہ نارمل جسامت کے حامل انسانوں کا ہاتھ پوری ذراع پر نہیں آسکتا بعض پر ہی آسکتا ہے۔
وہ مولوی (یا خود کو عالم سمجھنے والا) جاہل یا دھوکہ باز فریبی ہوگا جو ہاتھ کو ’’پوری ذراع‘‘ پر رکھنے کی بات کرتا ہے ۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح کے باب میں واضح کر دیا کہ دایاں ہاتھ بائیں ذراع کے کس حصہ پر رکھنا ہے؛
وَوَضَعَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَفَّهُ عَلَى رُسْغِهِ الأَيْسَرِ (صحيح البخاري )
الرسغ وهو المفصل بين الساعد والكف
یاد رہے کہ ذراع مشتمل ہے انگلیوں، ہتھیلی، گٹ (المفصل) اور کلائی (ساعد) پر۔
یاد رہے کہ نارمل جسامت کے حامل انسانوں کا ہاتھ پوری ذراع پر نہیں آسکتا بعض پر ہی آسکتا ہے۔
وہ مولوی (یا خود کو عالم سمجھنے والا) جاہل یا دھوکہ باز فریبی ہوگا جو ہاتھ کو ’’پوری ذراع‘‘ پر رکھنے کی بات کرتا ہے ۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح کے باب میں واضح کر دیا کہ دایاں ہاتھ بائیں ذراع کے کس حصہ پر رکھنا ہے؛
وَوَضَعَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَفَّهُ عَلَى رُسْغِهِ الأَيْسَرِ (صحيح البخاري )
الرسغ وهو المفصل بين الساعد والكف
یاد رہے کہ ذراع مشتمل ہے انگلیوں، ہتھیلی، گٹ (المفصل) اور کلائی (ساعد) پر۔