• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ سینے پر باندھنے سے متعلق وائل بن حجرؓ کی روایت (...علی صدرہ)

شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
بسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ


امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ
نا أبو موسى نا مؤمل نا سفيان عن عاصم بن كليب عن أبيه عن وائل بن حجر قال : " صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ووضع يده اليمنى على يده اليسرى على صدره "
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ ﷺ نے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھ کر سینے پر رکھ لیا
[دیکھیے صحیح ابن خزیمہ حدیث 479 ]



جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
مارچ 04، 2019
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
29
سند کی تحقیق

پہلا راوی: وائل بن حجر رضی اللہ عنہ
آپ مشہور صحابی رسول ہیں۔ آپ کسی تعارف کے محتاج نہیں۔

دوسرا راوی: کلیب بن شہاب الجرمی
کلیب بن شہاب رحمہ اللہ ثقہ راوی ہیں
(1) امام ابو ذرعہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
کوفی ثقة
[ دیکھیے الجرح والتعدیل لابن حاتم 167/7 ]

(2) امام ابن حبان رحمہ اللہ نے انہیں الثقات میں ذکر کیا
[دیکھیے الثقات 356/3 ]

(3) امام عجلی رحمہ اللہ ان کے متعلق فرماتے ہیں کہ:
تابعی ثقة
[دیکھیے تاريخ الثقات للعجلي صفحہ 398]

(4) امام ابن سعد رحمہ اللہ ان کے متعلق کہتے ہیں کہ:
كان ثقة كثير الحديث
آپ ثقہ تھے زیادہ احادیث والے تھے۔
[ دیکھیے طبقات ابن سعد ط مکتبہ الخانجی 243/8]

(5) امام ترمذی رحمہ اللہ ان کی ایک حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں کہ:
ھذا حدیث حسن صحيح
یہ حدیث حسن صحیح ہے
[دیکھیے سنن ترمذی 85/2 حدیث 292]

(6) امام حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے ان کے متعلق فرمایا کہ:
صدوق
[دیکھیے تقریب التہذیب صفحہ 813 رقم 5696]
تیسرا راوی: عاصم بن کلیب بن شہاب الجرمی
عاصم بن کلیب ثقہ راوی ہیں۔
(1) امام ابن سعد رحمہ اللہ ان کے متعلق فرماتے ہیں کہ:
"کان ثقة يحتج به"
آپ ثقہ تھے اور آپ سے حجت لی جائے گی
[ دیکھیے طبقات الکبری لابن سعد ط مکتبہ الخانجی 460/8]

(2) امام عجلی رحمہ اللہ ان کے متعلق فرماتے ہیں کہ:
ثقة
[دیکھیے تاریخ الثقات للعجلی صفحہ 242 ]

(3) امام یحیی بن معین رحمہ اللہ ان کے متعلق فرماتے ہیں کہ:
ثقة مامون
یہ ثقہ مامون ہیں۔
[دیکھیے من کلام أبی زکریا یحیی بن معین فی الرجال صفحہ 46 ]

(4) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
ثقة
[ دیکھیے العلل معرفة والرجال رواية المروذي صفحہ 201، دوسرا نسخہ صفحہ 161]

(5) امام یعقوب بن سفیان الفسوی رحمہ اللہ ان کے متعلق کہتے ہیں کہ:
کوفی ثقة
[دیکھیے کتاب المعرفة والتاريخ 85/3 ]

(6) امام ابن شاہین رحمہ اللہ نے انہیں ثقات میں ذکر کیا اور کہا کہ:
ثقة
[دیکھیے تاریخ اسماء الثقات صفحہ 150]
اور بہت سارے محدثین نے ان کی توثیق کی ہے۔ اور آپ بخاری تعلیقا، صحیح مسلم اور سنن اربعہ کے رواۃ میں سے ہیں۔

چوتھا راوی: مؤمل بن اسماعیل البصری المکی رحمہ اللہ
مؤمل بن اسماعیل رحمہ اللہ عند الجمہور ثقہ راوی ہیں۔ ان کے متعلق تفصیلی بحث اپنے مقام پر آئے گی

پانچواں راوی: سفیان بن سعید ثوری رحمہ اللہ
امام سفیان ثوری رحمہ اللہ صحیح بخاری اور مسلم کے رجال میں سے ہیں۔ اور بہت بڑے ثقہ امام ہیں بلکہ آپ امیرالمؤمنین فی الحدیث ہیں

(1) امام یحیی بن معین ان کے متعلق فرماتے ہیں کہ:
سفیان امیر المؤمنین فی الحدیث
سفیان (ثوری) امیر المؤمنین فی الحدیث تھے
[دیکھیے الجرح والتعدیل 119/1 ]

(2) امام شعبہ رحمہ اللہ نے بھی امیر المؤمنین فی الحدیث کہا
[دیکھیے الجرح والتعدیل 118/1]

(3) امام عبد الرحمن بن مہدی رحمہ اللہ ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ:
فاما من هو امام فى السنة و امام فى الحديث فسفيان الثوري
جو سنت میں امام تھے اور حدیث میں بھی وہ سفیان ثوری تھے۔
[دیکھیے الجرح والتعدیل 118/1]

پانچواں راوی: ابو موسی محمد بن المثنی رحمہ اللہ
آپ بہت بڑے ثقہ راوی ہیں
ان کے متعلق حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ
" ثقہ ثبت "
[ دیکھیے تقریب التہذیب صفحہ 892 ]


جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
علامہ نووی رحمہ اللہ نے صحیح مسلم میں باب باندھا ہے؛

بَابُ وَضْعِ يَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى بَعْدَ تَكْبِيرَةِ الْإِحْرَامِ تَحْتَ صَدْرِهِ فَوْقَ سُرَّتِهِ، وَوَضْعِهِمَا فِي السُّجُودِ عَلَى الْأَرْضِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ
کیا ان کو آپ کی مذکرہ حدیث کا علم نا تھا؟
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
درج ذیل حدیث میں محدث نے ناف کے اوپر نیچے کا تو ذکر کیا مگر سینہ کی بات ہی نہیں کی

سنن الترمذي: كِتَاب الصَّلَاةِ: بَاب مَا جَاءَ فِي وَضْعِ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ فِي الصَّلَاةِ:
حدثنا قتيبة حدثنا أبو الأحوص عن سماك بن حرب عن قبيصة بن هلب عن أبيه قال ثم كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤمنا فيأخذ شماله بيمينه
قال وفي الباب عن وائل بن حجر وغطيف بن الحارث وابن عباس وابن مسعود وسهل بن سعد
قال أبو عيسى حديث هلب حديث حسن والعمل على هذا ثم أهل العلم من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين ومن أن يضع الرجل يمينه على شماله في الصلاة ورأى بعضهم أن يضعهما فوق السرة ورأى بعضهم أن يضعهما تحت السرة وكل ذلك واسع عندهم واسم هلب يزيد بن قنافة الطائي
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
قال ابن القيم في "بدائع الفوائد" 3/91: واختلف في موضع الوضع فعنه (أي: عن الإمام أحمد) : فوق السرة، وعنه تحتها، وعنه أبو طالب: سألت أحمد بن حنبل: أين يضع يده إذا كان يصلي؟ قال: على السرة أو أسفل، كل ذلك واسع عنده إن وضع فوق السرة أو عليها أو تحتها.
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
شرح السنة للبغوي
وَالْعَمَلُ وَالْعَمَلُ الْيَوْمَ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنَ الصَّحَابَةِ، فَمَنْ بَعْدَهُمْ، لَا يَرَوْنَ إِرْسَالَ الْيَدَيْنِ، ثُمَّ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ: يَضَعُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ: يَأْخُذُ كُوعَهُ الأَيْسَرَ بِكَفِّهِ الأَيْمَنِ، وَبِهِ قَالَ الشَّافِعِيُّ.
وَرَأَى بَعْضُهُمْ وَضْعَهُمَا فَوْقَ السُّرَّةِ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ.
وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَضَعَهُمَا تَحْتَ السُّرَّةِ، وَهُوَ قَوْلُ أَصْحَابِ الرَّأْيِ
 
شمولیت
جولائی 22، 2018
پیغامات
637
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
62
علامہ نووی رحمہ اللہ صحیح مسلم کے باب میں باقاعدہ تصریح فرما رہے ہیں کہ نماز میں ہاتھ سینہ سے نیچے اور ناف کے اوپر باندھے جائیں۔
 
Top