- شمولیت
- مارچ 04، 2011
- پیغامات
- 790
- ری ایکشن اسکور
- 3,982
- پوائنٹ
- 323
یعنی آپ امام ترمذی، حاکم، ذہبی، ابن حجر وغیرہم اور متاخرین میں علامہ البانی، شیخ مقبل بن ہادی وحافظ زبیر احمد زئی وغیرہم کو تو حدیث پر حکم لگانے کی اجازت دیتے ہیں لیکن اگر انکے بعد کوئی اور اٹھے اور حدیث پر حکم لگانے لگے تو اسکے لیے میدان تحقیق حدیث میں اجتہاد کے دروازے کو بند کردیتے ہیں ۔انتہائی محترم بھائی! اسلاف سے میری مراد وہ محدثین ہیں جو احادیث مبارکہ پر صحت وضعف کا حکم لگاتے ہیں، اور اس سلسلے میں ان پر اعتماد کیا جاتا ہے، متقدمین میں سے مثلاً امام ترمذی، حاکم، ذہبی، ابن حجر وغیرہم اور متاخرین میں علامہ البانی، شیخ مقبل بن ہادی وحافظ زبیر احمد زئی وغیرہم۔
اگر یہی انداز جو آپ مجھ سے چاہ رہے ہیں متذکرہ بالا ناقدین حدیث کے لیے بھی اپنائیں تو شاید آپ انکی تحقیق کو بھی بلائے طاق رکھ بیٹھیں گے ....!!!
کیونکہ ان تمام تر بزرگوں مام ترمذی، حاکم، ذہبی، ابن حجر وغیرہم اور متاخرین میں علامہ البانی، شیخ مقبل بن ہادی وحافظ زبیر احمد زئی وغیرہم کے لیے لازم ہوگا کہ وہ اپنے سے گزشتہ اسلاف کا حکم بیان کریں ...!!!!!
یا للعجب........................!!!!!!!!!