- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,397
- پوائنٹ
- 891
معاف کیجئے گا محترم۔ لیکن بقول آپ کے یہ تلخ حقائق اگر اپنے ساتھ کچھ قرآنی دلائل بھی رکھتے ہوتے تو بات تھی۔ اگر قرآنی تحریف کر کے جیسے آپ کے ممدوح غلام احمد پرویز صاحب لفظ اللہ کا ترجمہ کبھی قانون، کبھی نظام، کبھی قانون علت و معلول cause and effect کر کے اپنی مطلب برآری کرتے رہے ہیں۔ اگر یونہی تحریف کے ساتھ آپ بات منوانا چاہیں تو بصد شوق مصروف رہئے۔ اگر کچھ قرآنی دلائل آپ اس حق میں رکھتے ہوں کہ صلوٰۃ کا مطلب نظام خداوندی کا نفاذ ہے یا تحسین و تبریک ہی صلوٰۃ ہے نیز عوام الناس پر سے معاف ہے اور صرف اہل اقتدار ہی کا وظیفہ ہے تو پیش کیجئے۔محترم !
میں نے تو پہلے ہی عرض کیا تھا کہ Bitter Reality , Hard to Digest تلخ حقائق کا سامنا کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ جو عمل صدیوں سے سے جاری ہو ، اس کے بارے میں مخالف نظریات کا سامنے آ جانا ایک بہت بڑا دھچکہ ہوتا ہے۔ ویسے بھی ہماری قوم نے تو صدیوں سے عقل و فکر کے چراغ گل کر رکھے ہیں ایسے موضوعات پر سوچ بچار کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہماری حالت تو قرآنِ کریم کے مصداق یہ ہو چکی ہے
۫ۖ لَہُمۡ قُلُوۡبٌ لَّا یَفۡقَہُوۡنَ بِہَا ۫ وَ لَہُمۡ اَعۡیُنٌ لَّا یُبۡصِرُوۡنَ بِہَا ۫ وَ لَہُمۡ اٰذَانٌ لَّا یَسۡمَعُوۡنَ بِہَا ؕ اُولٰٓئِکَ کَالۡاَنۡعَامِ بَلۡ ہُمۡ اَضَلُّ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡغٰفِلُوۡنَ
ان کے دل ہیں لیکن ان سے سمجھے نہیں اور اور ان کی آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں پر ان سے سنتے نہیں۔ یہ لوگ (بالکل) چارپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بھٹکے ہوئے۔ یہی وہ ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں
آپ دلائل کے ساتھ بات چیت پر رضامند بھی نہیں ہوتے اور تلخی و سچائی کا رونا بھی روتے ہیں۔ اگر آپ یہ اس تلخ سچائی کا کڑوا گھونٹ بھر چکے ہیں تو ہمیں بھی موقع دیجئے اور حدیث کو ایک طرف رکھ کر قرآن سے سمجھا دیجئے کہ یہ کیسی احکام الٰہی کی نفاذ و پیروی ہے کہ :
اس نفاذ سے قبل منہ اور کہنیوں تک ہاتھ اور ٹخنوں تک پاؤں کو دھونا ضروری ہو۔(۵:۶)
اور جانے یہ کون سے نظام کا نفاذ ہے کہ اگر سفر پیش آ جائے تو آدھا نظام نافذ کرنے سے ہی گزارا ہو جاتا ہے۔ (۴: ۱۰۱)
اور یہ بھی کیا لطیفہ ہے کہ حالت جنگ میں آدھے سپاہی پیچھے رہ کر نظام الٰہی کو نافذ کرتے رہیں اور آدھے دشمن کے مقابلہ میں ڈٹے رہیں اور اس کے بعد جب پہلا گروہ امام کے پیچھے نظام الٰہی کو قائم کرتے ہوئے ایک سجدہ کر لے تو وہ اٹھ کر دشمن کے مقابلہ میں چلا جائے اور دوسرا گروہ اس کی جگہ امام کے پیچھے اس نظام کو قائم کرنا شروع کر دے۔ (۴:۲:۱)
اور جانے یہ کس طرح کا نفاذ نظام الٰہی ہے کہ اگر انسان حالت جنابت میں ہو تو غسل کئے بغیر اسے نافذ کرنا ممکن نہیں۔ ( ٤ : ٤٣)
اور جانے یہ کیسا نظام ہے کہ نشے کی حالت میں اس نظام کے قریب بھی جانے سے منع کر دیا گیا ہے۔ ( ٤ : ٤٣)
محترم، صلوٰۃ وہی ہے جوامت مسلمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے لے کر آج تک بعینہٖ قائم ہے۔آج اگر دنیا بھر کے طول و عرض میں پائے جانے والے اربوں مسلمانوں کا طریقہ صلوٰۃ اور لوازمات اکثر یکساں ہیں تو اس کی وجہ یہی ہے کہ یہ صلوٰۃ اول روز سے آج تک پوری دنیا میں پانچ وقت روزانہ پڑھی جا رہی ہے۔ آپ کو بھی ہم دعوت دیتے ہیں کہ آئیےاور اس موضوع پر قرآن کی ہی روشنی میں غور و فکر کر لیں، جو بات حق سچ ثابت ہو جائے آپ بھی مان لیجئے اور ہم بھی مان لیں گے۔ ان شاءاللہ۔