عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
کتاب و سنت کی بجائے کسی مرشد، پیر یا امام کے نام پر فرقہ بندی کی اسلام میں کوئی اجازت نہیں ہے
اگر فرقہ بندی کرنی ہی ہے تو ”قرآن و حدیث“ کے نام پر کی جانی چاہیئے جیسا کہ ہو رہی ہے۔۔۔۔۔ ابتسامہ!
اللہ کی بارگاہ میں کسی عمل کی قبولیت کا انحصار بالترتیب تین چیزوں پر ہے:
۱۔ عقیدے کی درستی۔
۲۔ نیت کی رستی۔
۳۔ عمل کی درستی۔
اس پوری پوسٹ کے لکھنے میں آپ کی نیت کیا ہے سچ سچ بتائیے گا؟
یاد رہے کہ کتاب اللہ، سنت ثابتہ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا مجموعی طرز عمل اور اجماع اُمت ہی وہ کسوٹی ہے جس پر کسی عقیدے یا عمل کی صحت کو پرکھا جا سکتا ہے۔
آپ حضرات کا دعویٰ صرف ”قرآن و حدیث“ کا ہے ۔ آپ نے پہلے لکھا کہ ”کسی عمل کی قبولیت کا انحصار“ ۔۔۔ ”نیت کی درستی پر ہے“ اور یہاں آپ نے لکھا ہے”صحابہ کرام کا مجموعی طرزِ عمل“ یعنی جو طرزِ عمل مجموعی نہیں بلکہ کسی جلیل القدر صحابی سے ثابت ہواس کو آپ تسلیم نہیں کریں گے اور اپنی سوچ کو حرفِ آخر قرار دیں گے۔ اجماع بے چارا تو اپنا سا منہ لے کر رہ جائے گا کہ یہ ممکن ہی نہیں آپ لوگوں کے نزدیک۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز کےتین حصے ہیں
(1) طہارت (2) رکوع (3) سجدہ
جس نے اِن کی (ٹھیک طرح مکمل) ادائیگی کا حق ادا کیا تو اس کی نماز قبول کی جائے گی ، اور اس کے بقیہ اعمال بھی قبول کر لئے جائیں گے اگر جس کی نماز قبول نہ کی گئی اس کے بقیہ اعمال بھی قبول نہ ہوں گے
آپ لوگوں نے تو ”قیام“ کے اختلافات کو ہی ہوا دینے پر زور لگایا ہؤا ہے جس کا نماز کی قبولیت میں کوئی ذکر ہی نہیں۔