مشکٰوۃ
سینئر رکن
- شمولیت
- ستمبر 23، 2013
- پیغامات
- 1,466
- ری ایکشن اسکور
- 939
- پوائنٹ
- 237
بازاروں اور فیشن ایبل محفلوں میں مت جایا کریں
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛
"احب البلاد الی اللہ مساجدھا وابغض البلاد الی اللہ اسواقھا"(1)
"اللہ کے ہاں سب سے پسندیدہ مقام مساجد اور سب سے برے مقام بازار ہیں۔"
آج کل اکثر عورتیں بازاروں کی محبت میں مبتلا ہیں حالانکہ وہاں جانے سے بہت سی اخلاقی و روحانی خرابیاں جنم لیتی ہیں۔
رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"المراۃ عورۃ فاذا خرجت استشرفھا الشیطان فھی تدبر وتقبل فی صورۃ شیطان"(2)
"عورت پردہ ہے ۔جب یہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان لوگوں کی توجہ اس کی طرف پھیرتا ہے ۔چنانچہ یہ شیطانی صورت میں آتی اور جاتی ہے"۔(2)
عورت جب تمیز اور پردہ کی حد کو پہنچ جائے تو ایسی ناپسندیدہ و مشکوک جگہوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ایسے مقامات میں سے بعض تھیٹر اور سینما کہلاتے ہیں ۔کچھ میں تو مرد کام کرتے ہیں اور اگر مرد نہ بھی ہوں پھر بھی ایسی جگہوں پر جانا مسلم عورت کے شایانِ شان نہیں ہے ۔ان کو عربی میں ملاھی کہا جاتاہے۔ یعنی اللہ کی عبادت اور ذکر سے غافل کرنے والی اشیاء ۔مومن کے لئے تو درحقیقت اتنا فارغ وقت ہے ہی نہیں کہ وہ ذکر اللہ سے غافل کرنے والی چیزوں کو تلاش کرتا پھرے۔ایسے مقامات پر عام طور پر برے اور فسادی مرد و عورت موجود ہوتے ہیں۔
بعض عورتیں اللہ انہیں ہدایت دے اتنی آزاد ہوتی ہیں کہ ہفتے میں دو یا تین مرتبہ ضرور بازار جاتی ہیں۔یہ ایسی عورتیں ہیں جن کے دل بازاروں میں آنے جانے سے خوش رہتے ہیں اور وہیں اٹکے رہتے ہیں۔(العیاذ باللہ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)مسلم کتاب المساجد: باب فضل الجلوس فی مصلاہ بعد الصبح وفضل المساجد
(2)صحیح ترمذی ۔البانی رقم 936کتاب الرضاع باب منہ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛
"احب البلاد الی اللہ مساجدھا وابغض البلاد الی اللہ اسواقھا"(1)
"اللہ کے ہاں سب سے پسندیدہ مقام مساجد اور سب سے برے مقام بازار ہیں۔"
آج کل اکثر عورتیں بازاروں کی محبت میں مبتلا ہیں حالانکہ وہاں جانے سے بہت سی اخلاقی و روحانی خرابیاں جنم لیتی ہیں۔
رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"المراۃ عورۃ فاذا خرجت استشرفھا الشیطان فھی تدبر وتقبل فی صورۃ شیطان"(2)
"عورت پردہ ہے ۔جب یہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان لوگوں کی توجہ اس کی طرف پھیرتا ہے ۔چنانچہ یہ شیطانی صورت میں آتی اور جاتی ہے"۔(2)
عورت جب تمیز اور پردہ کی حد کو پہنچ جائے تو ایسی ناپسندیدہ و مشکوک جگہوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ایسے مقامات میں سے بعض تھیٹر اور سینما کہلاتے ہیں ۔کچھ میں تو مرد کام کرتے ہیں اور اگر مرد نہ بھی ہوں پھر بھی ایسی جگہوں پر جانا مسلم عورت کے شایانِ شان نہیں ہے ۔ان کو عربی میں ملاھی کہا جاتاہے۔ یعنی اللہ کی عبادت اور ذکر سے غافل کرنے والی اشیاء ۔مومن کے لئے تو درحقیقت اتنا فارغ وقت ہے ہی نہیں کہ وہ ذکر اللہ سے غافل کرنے والی چیزوں کو تلاش کرتا پھرے۔ایسے مقامات پر عام طور پر برے اور فسادی مرد و عورت موجود ہوتے ہیں۔
بعض عورتیں اللہ انہیں ہدایت دے اتنی آزاد ہوتی ہیں کہ ہفتے میں دو یا تین مرتبہ ضرور بازار جاتی ہیں۔یہ ایسی عورتیں ہیں جن کے دل بازاروں میں آنے جانے سے خوش رہتے ہیں اور وہیں اٹکے رہتے ہیں۔(العیاذ باللہ)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)مسلم کتاب المساجد: باب فضل الجلوس فی مصلاہ بعد الصبح وفضل المساجد
(2)صحیح ترمذی ۔البانی رقم 936کتاب الرضاع باب منہ