• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نکاح مسیار

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
بڑے بڑے اہل علم نے اس کے جواز کے فتوے دیئے ہیں
جب آپ نے یہ اعتراف کرلیا کہ بڑے بڑے اہل علم نے اس کے جواز کے فتوے دئے ہیں۔ پھر اس "اعتراف" کے بعد آپ کے "اعتراض" کی گنجائش صرف اسی صورت میں بنتی ہے کہ آپ بھی مذکورہ بڑے بڑے اہل علم کے ہم پلہ اہل علم میں سے ہوں۔ ایسا نظر تو نہیں آرہا کیونکہ کوئی بھی دینی علمی شخصیت اپنے اصلی نام کی بجائے سوشیل میڈیا آئی ڈی سے علمی موضوعات پر قلم نہیں اٹھاتی۔

مگر اس میں سب سے بڑی قباحت ہی یہی ہے کہ اس میں گھر بسانے کی کوئی نیت نہیں ہوتی ہے صرف شہوت پوری کرنا ہوتا ہے اور جس نکاح میں گھر بسانے کی نیت ہی نہ ہو فقط یہ ہو کہ مرد شروع سے اس نیت کے ساتھ نکاح کرے اس نے کبھی نہ کبھی اس کو چھوڑ ہی دینا ہے یہ اس نکاح کے ناجائز ہونے کی سب سے بڑی دلیل ہے
نکاح کی شرائط میں یہ کہاں مذکور ہے کہ (بالفرض) اگر گھر بسانے کی نیت نہ ہو تو نکاح ناجائز ہوگا۔ نکاح کی بنیادیشرائط میں (۱) فریقین کا ایجاب و قبول (۲) لڑکی کے ولی کی رضامندی (۳) کم از کم دو مرد گواہان کی موجودگی اور (۴) مہر کا تعین ہے۔ دوسری بات یہ کہ ایک مسلمان کے نکاح کرنے کی ایک سب سے بڑی وجہ شہوت پوری کرنا بھی ہے
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
دوسری بات یہ کہی جاتی ہے کہ عورت اپنے حقوق چھوڑ دے تو یہ کوئی بارضا نہیں ہوتی یہ نکاح اس صورت میں منعقد کیا جاتا کہ عورت جانتی ہے کہ مرد مجھے سے نکاح ہی جب کرے گا جب میں حقوق چھوڑ دوں گی یہ اس طرح کا جبر ہے جو عموما ہمارے ہند و پاک میں کیا جاتا ہے کہ عورت کے اوپر رعب اور دبدبے سے پہلی رات مہر معاف کرا لیا جاتا ہےیا دیا ہی نہیں جاتا اور وہ مطالبہ کرے تو اس عورت کو ہی برا سمجھا جاتا ہے
"جبر" اور "مجبوری" میں فرق ہوا کرتا ہے۔ آپ یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ نکاح مسیار میں بعض خواتین "مجبوری" میں اپنے حقوق چھوڑ دیتی ہوں گی، لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ خواتین "جبر" کے تحت ایسا کرتی ہیں۔ اگر آپ کے بیان کردہ جبر کا مفہوم لیا جا
ئے تو برصغیر کی بیشتر خواتین کی شادیاں "منعقد" ہی نہیں ہوتیں کہ وہ یہ شادیاں کوشی سے نہیں بلکہ اپنے ماں باپ کے دباؤ پر کرتی ہیں۔ نکاح مسیار وہی خاتون کرنے پر رضامند ہوتی ہے جس کی "نارمل" شادی نہ ہورہی ہو، اسے نان نفقہ کا کوئی مسئلہ نہ ہو۔ مالی طور پر خوشحال ہو اور وہ جائز اور حلال طریقہ سے اپنی شہوت پوری کرنا چاہتی ہو، بڑھاپے کے لئے اولاد پیدا کرنا چاہتی ہو۔ اس کا موازنہ مروجہ مہر معاف کرانے سے کرنا بھی درست نہیں ہے۔ نکاح ایک عقد یعنی دو طرفہ معاہدہ ہوتا ہے۔ جس میں دونوں فریق اپنی اپنی شرائط رکھ سکتے ہیں بشرطیکہ یہ شرائط فی نفسہ حرام نہ ہو یا کسی فرض سے منع کرنے والا نہ ہو۔

مجھے کوئِی ایسی حدیث پیش کر سکتا ہے کہ عین نکاح کے وقت ان شرائط کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں خلفاء راشدین کے دور میں کوئی نکاح ایسا ہوا ہے
ایسے متعدد نکاح ہیں، جن میں ہونے والی بیوی نے پیشگی اپنا مہر (جو نکاح کا لازمی رکن ہے) معاف کردیا تھا۔ یہ بھی استثنی ہی کی مثال ہے

واللہ اعلم بالصواب
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
جب آپ نے یہ اعتراف کرلیا کہ بڑے بڑے اہل علم نے اس کے جواز کے فتوے دئے ہیں۔ پھر اس "اعتراف" کے بعد آپ کے "اعتراض" کی گنجائش صرف اسی صورت میں بنتی ہے کہ آپ بھی مذکورہ بڑے بڑے اہل علم کے ہم پلہ اہل علم میں سے ہوں۔
محترم
میں نے یہ ضرور کہا ہے مگر اس ک معنی ہرگز یہ نہیں کہ اس پر بڑے بڑے اہل علم نے اعتراض نہ کیا ہے جیسا اس مضمون میں البانی وغیرہ کا نام موجود ہے میں تو طفل مکتب ہوں مگر البانی صاحب ضرور ان بڑے بڑے ناموں کے ہم پلہ ہیں اور شاید اس کا اعتراف اپ بھی کریں۔

نکاح کی شرائط میں یہ کہاں مذکور ہے کہ (بالفرض) اگر گھر بسانے کی نیت نہ ہو تو نکاح ناجائز ہوگا۔ نکاح کی بنیادیشرائط میں (۱) فریقین کا ایجاب و قبول (۲) لڑکی کے ولی کی رضامندی (۳) کم از کم دو مرد گواہان کی موجودگی اور (۴) مہر کا تعین ہے۔ دوسری بات یہ کہ ایک مسلمان کے نکاح کرنے کی ایک سب سے بڑی وجہ شہوت پوری کرنا بھی ہے
اگر آپ کی کہی ہوئی بات مان لی جائے تو متعہ اور حلالہ میں بھی یہی شرائط ہوتی ہے بلکہ حلالہ میں عورت اپنے حقوق سے بھی دستبردار بھی نہیں ہوتی ہے پھر بھی حلالہ حرام کیوں؟
اس کی وجہ یہی ہے کہ اس میں نہ گھر بسانے کی نیت ہوتی ہے اور نہ نبھا کرنے کی فقط یہ مقصود ہوتا ہے کہ عورت کو چھوڑ دیا جائے گا۔ اگر کوئی حلالہ کرنے کو لئے اپنی بیوی کا نکاح کروائے مگر اس آدمی کی نیت گھر بسانے کی رغبت سے ہو تو نکاح منعقد ہو جائے گا اسی طرح اگر اپ کی پیش کردہ شرائط کے مطابق نکاح منعقد کیا جائے مگر مرد کی نیت یہ ہو "خواہ وہ کسی سے اس کا اظہار بھی نہ کرے" کہ میں اس کو ایک مدت بعد چھوڑ دوں گا تو وہ نکاح منعقد ہی نہیں ہو گا کیونکہ اس میں رغبت"گھر بسانے کی نہیں ہے"بلکہ چھوڑ دینے کی ہے آپ نکاح کے ظاہر پر بحث کر رہے ہیں میں نکاح سے متعلق باطن کی بات کر رہا ہوں یہ تو سب جانتے ہیں کہ"انماالاعمال بالنیات" اور اس حوالے سے خلفاء راشدین میں سے عثمان رضی اللہ عنہ اور عمررضی اللہ عنہ کے اقوال بھی ہیں کہ انہوں نے نکاح کے منعقد ہونے میں یہ شرط بھی رکھی ہے نکاح رغبت کے ساتھ کیا جائے

halala.jpg

halala1.jpg
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
ایک مسلمان کے نکاح کرنے کی ایک سب سے بڑی وجہ شہوت پوری کرنا بھی ہے

شہوت بھی ہوتی ہے صرف شہوت ہی نہیں ہوتی امام بخاری نے اپنی صحیح میں باب قائم کیا ہے اور حافظ ابن حجر اس کے تحت فرماتے ہیں

talab aolad.jpg
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
28
پوائنٹ
71
نکاح صرف شہوت کے لئے نہیں ہوتا اور یہ نکاح مسیار فقط شہوت کے لئے ہی ہوتا ہے اس میں نہ گھر بسانے کی نیت ہے اور نہ رغبت ہے

نکاح مسیار وہی خاتون کرنے پر رضامند ہوتی ہے جس کی "نارمل" شادی نہ ہورہی ہو، اسے نان نفقہ کا کوئی مسئلہ نہ ہو۔ مالی طور پر خوشحال ہو اور وہ جائز اور حلال طریقہ سے اپنی شہوت پوری کرنا چاہتی ہو، بڑھاپے کے لئے اولاد پیدا کرنا چاہتی ہو۔


اگر عورت خوش حال ہے اور مالدار ہے تو اس سے کوئی بھی دولت کے خاطر شرعی نکاح کرنے کو تیار ہو سکتا ہے نکاح مسیار کی کیا ضرورت ہے اور ویسے بھی میں مرد کی نیت کے حوالے سے گفتگو کر رہا ہوں اور نکاح میں جس کی نیت خراب ہو گی وبال اسی پر پڑے گا


آخری بات یہ عرض کرنا چاہتا ہوں اپ اس نکاح کے حق میں ہے تو اپ کا دل ان دلائل پر مطمئین ہوگا مگر میرا دل ان دلائل پر اطمینان ہے کہ یہ نکاح مسیار اپنے اندر بہت سی قباحتیں رکھتا ہے اور یہ متعہ اور حلالہ کی جید قسم میں سے ہے واللہ اعلم باصواب
 
شمولیت
نومبر 28، 2018
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
46
انا اللہ وانا الیہ راجعون

کیا کوئی غیرت مند انسان اپنی بہن یا بیٹی کے لیے یہ نکاح درست تصور کر کے کسی مرد کو دے گا ؟

اسلام میں جو چیز جائز نہیں اس کو کیونکر کسی عالم کے فتوی کی بنیاد پر حلال مان لیا جائے
اور پھر یہ مولوی دوسری طرف متعہ کے خلاف بولتے ہیں پھر تو متعہ پر بھی بے جا سختی تصور کر کے اس پر بھی نرمی اختیار کی جائے۔
لبرل ازم اسلام میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور وہ بھی اہل علم کی وساطت سے
انا اللہ وانا الیہ راجعون
 
شمولیت
نومبر 28، 2018
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
46
نکاح مسیار کو جائز کہنے والوں کا حال بھی شیعہ جیسا ہی ہے کہ اگر شیعہ علماء کو کہا جائے کہ میں آپ کی بہن بیٹی سے متعہ کرنا چاہتا ہوں تو پھر ان کو آگ لگ جاتی ہے اور اسی طرح اگر نکاح مسیار کے حامیوں کو بھی کہا جائے تو پھر نتیجہ ایک جیسا ہی نکلتا ہے

میرے سخت الفاظ پر اگر کسی کو تکلیف ہوئی ہے تو معذرت چاہتا ہوں پر یہ اسلام کا معاملہ ہے نہ کہ ذاتی خواہشوں کا مسلہ
 
شمولیت
نومبر 28، 2018
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
46
نکاح صرف شہوت کے لئے نہیں ہوتا اور یہ نکاح مسیار فقط شہوت کے لئے ہی ہوتا ہے اس میں نہ گھر بسانے کی نیت ہے اور نہ رغبت ہے





اگر عورت خوش حال ہے اور مالدار ہے تو اس سے کوئی بھی دولت کے خاطر شرعی نکاح کرنے کو تیار ہو سکتا ہے نکاح مسیار کی کیا ضرورت ہے اور ویسے بھی میں مرد کی نیت کے حوالے سے گفتگو کر رہا ہوں اور نکاح میں جس کی نیت خراب ہو گی وبال اسی پر پڑے گا


آخری بات یہ عرض کرنا چاہتا ہوں اپ اس نکاح کے حق میں ہے تو اپ کا دل ان دلائل پر مطمئین ہوگا مگر میرا دل ان دلائل پر اطمینان ہے کہ یہ نکاح مسیار اپنے اندر بہت سی قباحتیں رکھتا ہے اور یہ متعہ اور حلالہ کی جید قسم میں سے ہے واللہ اعلم باصواب
نکاح صرف شہوت کے لئے نہیں ہوتا اور یہ نکاح مسیار فقط شہوت کے لئے ہی ہوتا ہے اس میں نہ گھر بسانے کی نیت ہے اور نہ رغبت ہے
جزاك الله خيرا بهت خوب
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562

BD Khan

مبتدی
شمولیت
جون 28، 2019
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
ہمارے ہمساۓ میں ایک طلاق یافتہ خاتون دو بچوں کے ساتھ رہتی تھیں۔ عمر کوی 38 سال تھی۔انہوں نے ایک شخص سے شادی کی ہے جو پہلے سے شادی شدہ ہے۔ لیکن یہ خاتون اپنی مرضی سے اپنے ہی گھر رہ رہی ہیں۔ وہ شخص کبھی کبھار ان کے پاس رہنے آتا ہے اور ان خاتون نے یہی شرط رکھی تھی کہ یہ اپنا گھر نہی چھوڑیں گی اور وہ کبھی کبھار آ جایا کرے۔ کیا یہ نکاح جائز نہی ہے؟ اس آیت کو ذہن میں رکھتے ہوۓ نکاح مسیار کےبارے میں کیا کہیں گے؟

upload_2019-6-28_16-24-51.png
 
Top