• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نکاح میں لڑکی والوں کی طرف سے دعوت کا حکم

شمولیت
جولائی 20، 2016
پیغامات
116
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
70
دعوت ولیمہ لڑکے کی طرف سے ہوتی ہے اور خاوند اور بیوی کی آپس میں ملاقات کی بعد ہوتی ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ولیمہ جماع سے قبل ہے یابعد؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ولیمہ قبل الدخول اوربعدالدخول دونوں طرح نبیﷺکے فعل سےثابت ہے،جوقبل الدخول ہے اس کی دلیل وہ حدیث ہے کہ جس میں ہے کہ نبیﷺنے جب زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا توآپ نے اپنے صحابہ کوگوشت اورروٹی کا ولیمہ کھلایا۔انہیں اپنے گھربلایاکھاناکھلایا،پھروہ لوگ آپ کے گھرہی میں بیٹھ کرباتیں کرنے لگے۔آپﷺگھرسےباہرچلےگئے،جب واپس آئے تولوگ بیٹھے تھے،آپ واپس چلےگئےپھرآئے توابھی لوگ بیٹھ تھےآپ پھرواپس چلے گئےاورایسادویاتین بارہوااورآپﷺانہیں کہہ بھی نہیں سکتے تھے کہ تم چلے جاو۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ جب وہ چلےگئےتومیں نے آپ کوان کے جانے کی اطلاع دی ۔اس وقت تک آیۃ الحجاب جوسورۃ الاحزاب میں ہے نازل ہوچکی تھی،آپ اپنے اہل پرداخل ہوگئےاورمیرےاوراپنے درمیان پردہ گرادیاتواس سےپتہ چلتا ہے کہ یہ ولیمہ قبل الدخول تھا۔
اورجوبعدالدخول ولیمہ کا مسئلہ ہے تواس کی دلیل جنگ خیبرمیں حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سےنکاح کا واقعہ ہے کہ جس میں کہ وضاحت ہے کہ پہلے آپ اپنے اہل پرداخل ہوئے اورپھرگھی،ستواورکھجورکاولیمہ کیا۔
تواس دلیل سےبعدالدخول ولیمہ ثابت ہوتا ہے ،بحرحال اس میں وسعت ہے جب انسان کوسہولت ہوتب وہ ولیمہ کرلےقبل الدخول ،بعدالدخول کی کوئی شرط نہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ راشدیہ
صفحہ نمبر 436
محدث فتویٰ

 
شمولیت
نومبر 08، 2021
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
17
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ام المومنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے نکاح اور اس ضمن میں نکاح کے بعد نجاشی کے ہاں اجتماعی کھا نے کی طویل روایت
علامہ ابن سعد
نے ’’ الطبقات ‘‘ میں سیدہ ام حبیبہ ؓ کے ترجمہ میں روایت فرمائی ہے ، اور طبقات ابن سعد سے علامہ ابن حجر عسقلانی نے ’’ الاصابۃ فی تمییز الصحابہ ‘‘
میں نقل کی ہے ، اس کی سند درج ذیل ہے :
أخبرنا محمد بن عمر. حدثنا عبد الله بن جعفر عن عثمان بن محمد الأخنسي أن أم حبيبة بنت أبي سفيان ولدت حبيبة ابنتها من عبيد الله بن جحش بمكة قبل أن تهاجر إلى أرض الحبشة. قال عبد الله بن جعفر: وسمعت إسماعيل بن محمد بن سعد يقول:
ولدتها بأرض الحبشة.
قال محمد بن عمر: فأخبرني أبو بكر بن إسماعيل بن محمد بن سعد عن أبيه قال: خرجت من مكة وهي حامل بها فولدتها بأرض الحبشة.
أخبرنا محمد بن عمر. حدثنا عبد الله بن عمرو بن زهير عن إسماعيل بن عمرو بن سعيد بن العاص قال: قالت أم حبيبة: رأيت في النوم عبيد الله بن جحش زوجي بأسوأ صورة وأشوهه ففزعت. فقلت: تغيرت والله حاله. فإذا هو يقول حيث أصبح: يا أم حبيبة إني نظرت في الدين فلم أر دينا خيرا من النصرانية وكنت قد دنت بها. ثم دخلت في دين محمد ثم قد رجعت إلى النصرانية. فقلت: والله ما خير ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقال: اجلسوا فإن سنة الأنبياء إذا تزوجوا أن يؤكل طعام على التزويج. فدعا بطعام فأكلوا ثم تفرقوا.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الخ

یہ سند ناکارہ ہے ، کیونکہ اس کے راوی محمد بن عمر الواقدی کو محدثین نے نہ صرف ضعیف بلکہ کذاب کہا ہے،
علامہ الذہبی میزان الاعتدال میں لکھتے ہیں :
وقال ابن معين: ليس بثقة.
وقال - مرة: لا يكتب حديثه / وقال البخاري وأبو حاتم: متروك.
وقال أبو حاتم أيضا والنسائي: يضع الحديث.
وقال الدارقطني: فيه ضعف.
وقال ابن عدي: أحاديثه غير محفوظة والبلاء منه.

اور امام حاکم نے مستدرک میں واقدی ہی کی سند اس روایت کو نقل کیا ہے ،
ـــــــــــــــــــــــــــــ۔
اور فتاوی ثنائیہ کی عبارت :
(ناکح کے ساتھ چند آدمیوں کا آنا ،اور کھانا بھی ثابت ہے )
کی دلیل کوئی اور روایت ہے تو میرے علم میں نہیں ،
جناب معزز علماء کرام کہی میری استطاعت نہیں پھر بھی میرے زہن میں جو بات اس روایت کی وجہ سے زہن گزار ہوے وہ کچھ یوں ہیں اولاً جیسا کہ بھائی عزیز نے اس کی سند کا حکم بیان کرکے اسکا اشکال دور کردیا کہ جس سے کوئی دلیل پکڑ نے پر حجت پکڑ تا ثانیاً اس میں میں کمزور زہن کی سونچ کے مطابق لڈکی کے دعوت کرنے سے زیادہ لڈکے والوں کی دعوت کرنے کا ثبوت ملتا ہے کیونکہ نجاشی نبی کریم ﷺ کے جاند وکیل تھے کیونکہ محر نجاشی نے ادا کیا جبک لڈکی والے خالد بن سعد نے محر پکڑ کر جانے کو نکلنے والے تھے۔ واللہ اعلم بالثواب
 
Top