• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نکاح پر نکاح کے لیے طلاق دینے کی حقیقت کا بیان

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
509
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
نکاح پر نکاح کے لیے طلاق دینے کی حقیقت کا بیان


فتاوى عبر الأثير (( 11 ))

– السؤال:- هنالك من يقول إن أبغض الحلال عند الله الطلاق، وفى نفس الوقت نقرأ أن الحسن بن على رضى الله عنهما كان مطلاقاً ،فهل للقول الأول صحه ؟

سوال: کہا جاتا ہے کہ اللہ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق ہے، اور ساتھ ہی ہم پڑھتے ہیں کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما نکاح پر نکاح کرنے کے لیے طلاق دیا کرتے تھے، تو کیا پہلی بات سچ ہے؟

– الجواب:- ذهب عامة أهل العلم إلى كراهة الطلاق من غير ما بأس، أو حاجه، بل ورد عن الإمام أحمد فى رواية أنه يحرم الطلاق، إذا كان لغير حاجه .

جواب: عام اہلِ علم بلاوجہ اور بلا ضرورت طلاق دینے کو مکروہ کہتے ہیں، بلکہ امام احمد رحمہ اللہ کی ایک روایت میں ہے کہ بلا ضرورت طلاق دینا حرام ہے۔

– وقال شيخ الإسلام بن تيميه رحمه الله (وَالطَّلَاقُ فِي الْأَصْلِ مِمَّا يُبْغِضُهُ اللَّهُ وَهُوَ أَبْغَضُ الْحَلَالِ إلَى اللَّهِ وَإِنَّمَا أَبَاحَ مِنْهُ مَا يَحْتَاجُ إلَيْهِ النَّاسُ كَمَا تُبَاحُ الْمُحَرَّمَاتُ لِلْحَاجَةِ) إنتهى كلامه رحمه الله . [مجموع الفتاوى، ج: ٣٣، ص: ٢١]

اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اور طلاق ایک ایسی چیز ہے جسے اللہ عزوجل نےناپسند فرمایا ہے، اور اللہ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہے، لوگوں کی ضرورت کے پیش نظر اسے مباح ٹھہرایا گیا ہے، جیسا کہ محرمات کو بوقت حاجت مباح ٹھہرایا گیا ہے"۔ (آپؒ کی بات ختم ہوئی) [مجموع الفتاوى، ج: ٣٣، ص: ٢١]

– أما ما روى فى شأن الحسن بن علي -رضى الله عنه- من أخبار أنه كان مزواجاً مطلاقاً ، فهى روايات لا تصح ، بل هى ضعيفة سنداً ، ومنكرة متناً، ومخالفة لما ندب الله عز وجل ورسوله صلى الله عليه وسلم إليه من إمساك النساء حتى مع كرههن، هذا والله تعالى أعلم .

جہاں تک حسن ابن علی رضی اللہ عنہ کے متعلق مروی روایات کا تعلق ہے کہ وہ نکاح پر نکاح کرتے ہوئے طلاق دیتے تھے، تو یہ صحیح روایات نہیں ہیں، بلکہ باعتبارِ سند ضعیف اور باعتبارِ متن منکر روایات ہیں اور اللہ عزوجل اور اس کے رسول ﷺ کی اس وصیت کے خلاف بات ہے کہ باوجود ناپسندیدگی کے عورتوں کو اپنے نکاح میں رکھو۔

والله أعلم بالصواب و علمه أتم

مترجم: ندائے حق اردو
 
Top