• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نہج البلاغۃ سیدنا علی بن ابی طالب کی تصنیف ہے؟؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کلیم حیدر صاحب کو بھی ”تصنیف“ اور ”تالیف“ کا فرق معلوم نہیں ہوگا۔
آپ دونوں کی ”معلومات“ کے لئے عرض ہے کہ :
یہ فرق تو آپ کے ایک محدث صاحب کو بھی معلوم نہیں ان کا نام ہے حافظ عبدالمنان نور پوری یہ اپنی کتاب" مراۃ البخاری " میں لکھتے ہیں کہ
امام بخاری کی تصانیف بیس سے زیادہ ہیں۔ چنانچہ ان تصانیف سے مشہور اور مقبول ترین کتاب الجامع الصحیح ہے۔
لیکن کیا کریں کہ آپ کی اس" معلومات " سے انھیں کوئی فائدہ نہیں ہونے والا کیونکہ یہ اب اس دنیا میں نہیں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یہ کیا محدث فتویٰ والے بھی اس فرق کو نہیں جانتے وہ لکھتے ہیں

امام بخاری کی (بخاری ) کل تصنیفات ہیں۔ الجامع الصحیح ۔ جوآج بخاری کے نام سےمشہور ہے

http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/6048/138/

اور تو اور زبير علی زئی صاحب کے خیالات بھی کچھ ایسے ہی ہیں وہ اپنی کتاب " توفیق الباری فی تطبیق القرآن وصحیح البخاری "
کےصفحہ 13 پر امام مسلم کو صحیح مسلم کا مصنف لکھتے ہیں اب آپ کے اتنے بڑے مفتی اور ًمحدث اس فرق کو نہیں جانتے لیکن آپ اس فرق کو جانتے ہیں اس قاعدے سے تو آپ ان سے بڑے عالم ہوئے کہ نہیں ؟؟
کیا اب آپ ان کے بارے میں بھی اپنی رائے عنایت فرمائیں گے ؟؟؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
اگر ساری دنیا کے لوگ مل کر بھی غلط کو صحیح بولیں تب بھی غلط، صحیح نہیں ہوسکتا۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
تھوڑا سا بھی اس پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ نہج البلاغہ حضرت علی کا کلام ہے جو انھوں نے مختلف موقعوں پر ارشاد فرمایا اور بعد میں ان خطابات حضرت علی کو کتابی شکل دی گئی
والسلام




تصنیف نہج البلاغہ

اس کتاب کے مصنف کا نام صحیح طو ر سے متعین نہیں ہے۔ عمدۃ الطالب کے شیعہ مولف نے الشریف الرضی کا اسکا مصنف جبکہ بعض مورخین نے اسکے بڑے بھائی الشریف المرتضے کو اسکا مصنف بتا یا ہے۔ بعض محقیقین کی تحقیق میں شریف الرضی و شریف المرتضی ہی تنہا اس کتاب کو مصنف نہیں بلکہ چند فصحائے شیعہ کے مقالات کا مجموعہ ہے جسے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منسوب کردیا گیا ہے، اور حضرت موصوف کے بعض کلمات کو مسخ کرکے اپنے مقالات میں شامل کردیا گیا ہے۔ علامہ الذہبی نے میزان الاعتدال میں شریف المرتضے کا تعارف ان الفاظ میں کروایا ہے کہ علی بن الحسین الحینی المرتضی المتکلم الرافضی المعزلی صاحب تصانیف میں لکھا ہے کہ نہج البلاغہ کتاب انہوں نے ہی وضع کی ہے۔ مضامین کتاب کے بارے میں علامہ ذہبی فرماتے ہیں۔


z1.jpg
z2.jpg



خطبوں اور تقریروں کے علاوہ مراسلات اور اقوال و حکم کا پیشتر حضہ وضعی اور جعلی ہے، خصوصا حکم کے اقوال دوسروں کی جیب سے نکال کر اپنے ممدوح کی جیب میں ڈال دئیے ہیں۔ لیکن بہت سی اندرونی شہادتیں، خطبات ، اسلوب بیان اور ایسے معرب الفاظ کو جو لغت میں مولدۃ کہلاتے ہیں اور تیسری چوتھی صدی ہجری میں کتب یونانی وغیرہ کے تراجم کی ضرورت سے وضع ہوئے تھے، اس میں موجود ہیں، جو اس کا بین اور مسکت ثبوت ہیں کہ اس کتاب کا زمانہ تصنیف بنی بویہ کی امیر الامرائی کے زمانے چوتھی ، پانچویں صدی ہجری کے درمیان ہے، بعد میں بھی وقعتا فوفوقتا اضافہ ہوتے رہے ہیں، البتہ جزو قلیل ان خطبات و مراسلات میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فرمودات بھی شامل ہیں جو دوسری کتب مین بھی پایا جاتا ہے، لیکن بیشتر مواد اس کتاب کا محض وضعی ہے۔
اس کتاب کے مصنفین شریف الرضی و شریف المرتضی اور دوسرے غالی روافض کی سکونت بغداد کے محلے الکرخ میں تھی۔ کتب تاریخ میں خاص کر علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ کی البدایہ والنھایہ میں ان فسادات کے تذکرے ہیں جو تقریبا ہر سال بغداد میں محلہ الکرخ کے غالی رافضیوں کے جارحانہ طرز عمل سے ہوتے رہتے تھے، بنی بویہ کی حمایت نے انہیں دلیر کردیا تھا کہ وہ صحابہ کی علی الاعلان بدگوئی کریں، حتی کہ مہیار ویلمی شاعر جو مجوسی تھا اور بقول الفمی شریف الرضی کے غلاموں میں سے تھا، وہ بھی اپنے آقا کی طرح غالی تھا۔ وہ بھی صحابہ کی بدگوئی کرنے لگا ۔ ابوالقاسم بن برہان نے اس پر ، اس سے کہا تھا، مہیار! تم جہنم کے ایک کنارے سے ہٹ کر اسی کے دوسرے کنارے پر جاپہنچے ، یعنی تم مجوسی تھے، اسلام لے آئے، مگر پھر صحابہ کی بدگوئی کا ارتکاب کرنے لگے۔ یہ شریف الرضی ہی کی صحبت کا نتیجہ تھا کہ ایک نومسلم بھی سب صحابہ کا ارتکاب کرنے لگا۔ غرضیکہ سب و شتم صحابہ کی اس فضا میں بنی بویہ کی حمایت کے بھروسہ پر یہ کتاب مرتب و مدون ہوئی، جو فروغ رفض کے دوسرے کاموں کی طرح بنی بویہ کے عہد کی یادگار ہے ، مگر اسکی شہرت زمانہ تصنیف سے تقریبا دو صدی بعد اس وقت ہوئی جب آخری خلیفہ عباسی کے رافضی وزیر ابوطالب علقمی نے ابن الحدید (یہ بھی ایک تقیہ باز شیعہ تھا، جو اہل سنت کالبادہ اوڑھ کر انکی صفوں میں گھسا ہوا تھا) سے اسکی شرح لکھوائی۔

ایک اقتباس ۔ حقیقت سید و سادات از علامہ محمود احمد عباسی ( صفحہ ۱۴۲ ۔ ۱۴۱)
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
اہل علم سے یہ حقیقت پوشیدہ نہیں ہے کہ نہج البلاغہ کے اکثر خطبات خود ساختہ اور جھوٹے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ کسی قدیم کتاب میں مندرج نہیں ۔ اسکی حد یہ ہے کہ کتب ادب جن میں سند مذکور نہیں ہوتی ، ان میں بھی یہ الفاظ مذکور نہیں ہیں۔ مثلا جاحظ کی '' البیان والتبین'' میں حضرت علیؓ کا یہ خطبہ صرف چند سطروں تک محدود ہے ، اگر اس خطبہ کا تقابل نہج البلاغہ میں ذکر کردہ خطبہ کے ساتھ کیا جائے تو ہم دیکھتے ہیں کہ نہج البلاغہ میں اس خطبہ کو بہت بڑحا چڑھا کر بیان کیا گیا ہے اور وہ اضافہ کیا گیا ہے جو جاحظ کے زمانہ تک موجود نہیں تھا۔ مشہور شیعہ عالم رضی اور انکے بھائی مرتضی نے نہج البلاغہ میں جس جعل سازی کا کام کیا ہے،وہ یہ ہے کہ ایک ثابت شدہ چیز پر بے بنیاد باتوں کا اضافہ کرتے ہیں۔ '' لقد تقمصا'' کاجملہ بھی اسی میں شامل ہے۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ نہج البلاغہ میں ذکر کردہ اقوال حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ارشادات کی تنقیض ہوتے ہیں اور انکی نہ کوئی سند ہوتی ہے نہ کوئی دلیل۔ روافض کے ستم ظریفی ملاحظہ فرمائیے کہ اس طرح انہوں نے حضرت علی کے اقوال میں تناقص ثابت کردیا جس سے انکا دامن پاک تحا۔ نہج البلاغہ کے خطبات میں بعض ایسی باتیں بھی ہیں جن کے خلاف صراحتہ حضرت علیؓ سے منقول ہے۔ اللہ تعالی نے بندوں پر یہ ضروری قرار نہیں دیا کہ کسی بات کو بلادلیل تسلیم کرلیں۔

منہاج السنتہ النبویۃ ، شیخ السلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ ، المنتقی علامہ ذہبی رحمہ اللہ، تحشیہ علامہ محب الدین خطیب رحمہ اللہ ، ترجمہ پروفیسر غلام احمد حریری۔ صفحہ نمبر 629۔۔

سید مہدی بن سید نجف رضوی شیعی مولف کتاب تذکرہ العلماء میں کہتا ہے کہ کتاب نہج البلاغہ شریف الرضی کی تصنیف ہے۔ نہج البلاغہ کی چوتھی صدی ہجری کے اواخر کی تصنیف ہونے کا ایک ثبوت یہ ہے کہ اس زمانہ میں عبیدیوں (فاطمی خلفاء مصر) کو قوت حاصل ہوگئی تھی چناجچہ نہج البلاغہ کے مصنف نے حضرت علی کی زبان سے عبیدیوں کے فاطمی نسب ہونے کے ثبوت میں یہ الفاظ ادا کروائے۔ '' پھر قیروان کا حاکم ظاہر ہوگا جو نوخیز ، نازک اندام، سچے نسب والا ہوگا اور اعلی خاندان والے چادر سے ڈھکے ہوئے کی اولاد سے ہوگا۔'' ابن ابی الحدید نے نہج البلاغہ کے ان فقرات کی تشریح میں لکھا ہے کہ '' چادر سے ڈھکے ہوئے سے مراد اسماعیل ہے ، جو حضرت علی کی وفات سے تقریبا ایک صدی بعد اپنے والد جعفر کے زندگی میں مرگئے تھے۔

وضعی روایت میں کہا گیا ہے کہ انکو ایک چادر میں ڈھانپ کر شیعوں کو دکھایا جاتا ہے۔ عبید اللہ نے اسماعیل کے فرزند محمد کی اولاد میں ہونے کا دعوی کیا تھا۔ عبید اللہ ہی نے حضرت علی کی وفات کے تقریبا ڈھائی سو سال بعد قیروان پر قبضہ کرلیا تھا۔ قیروان کا کوئی وجود حضرت علی کے زمانے میں نہیں تھا۔ حضرت علی کے اس وضعی قول کی جعلسازی ثابت ہوگئی کیونکہ مسلمانوں میں سے کسی نے عبیدیوں کے دعوے کو قبول نہیں کیا تھا۔

شیعوں کا دعوی ہے کہ حضرت علی کے خطبات کی یاداشتیں لکھی گئیں ہیں جو انکی اولاد میں منتقل ہوتی رہیں۔ شیعوں کے بموجب۔ جعفر صادق (وفات ۱۳۸ ھ) نے حضرت علی کی وفات کے کم و بیش ستر سال بعد ان یاداشتوں کی مدد سے پانچ سو سے زیادہ خطبے تصنیف کئے۔ بعد میں شریف الرضی اور شریف المرتضی دونوں بھائیوں نے ان الگ الگ خطبات کو ایک کتاب میں اکھٹا کردیا۔ ا س طرح شیعوں کا کہنا ہے کہ نہج البلاغہ حضرت علی کے خطبات ہیں ۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ نہج البلاغہ ، تحت کلام الخالق اور فوق کلام المخلوق ہے۔ گویا اسکا درجہ نعوذ باللہ احادیث نبوی سے بڑھ کر ہے۔ اگر نہج البلاغہ کے خطبات کو حضرت علی کے خطبات تسلیم کیا جائے تو ان سے غلط تاثر پیدا ہوتا ہے کہ رسول اکرم ﷺ کے تربیت یافتہ صحابہ ایسے عقائد کے حامل نہیں ہوسکتے، جو نہج البلاغہ کے خطبات میں پائے جاتے ہیں۔

کتاب : شمع حقیقت ، قاضی محمد علی ، صفحہ نمبر ۱۴۰ ۔ ۱۳۸
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
"امام بخاری کی تصنیف" سے مراد ایک ایسی کتاب ہے جس میں امام بخاری نے "احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم" جمع کیں ہیں، لہذا اسی لئے اسے امام بخاری کی تصنیف کہا گیا ہے۔

صحیح بخاری میں موجود احادیث امام بخاری کے الفاظ نہیں ہیں، بلکہ وہ احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، ان کی تخریج کرنا، ان کو ایک کتاب میں اکٹھا کرنا، ان کی تحقیق کرنا یہ سارا عظیم کام اللہ کی توفیق سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کیا ہے۔اللہ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین

میں ذاتی طور پر صحیح بخاری کو "امام بخاری کی کتاب" کہنا زیادہ اچھا نہیں سمجھتا کیونکہ ظاہری الفاظ درست نہیں، بلکہ جب بھی کہتا ہوں تو "حدیث کی سب سے صحیح ترین کتاب صحیح بخاری" کہتا ہوں۔اللہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اگر ساری دنیا کے لوگ مل کر بھی غلط کو صحیح بولیں تب بھی غلط، صحیح نہیں ہوسکتا۔
نہیں اس طرح نہیں بلکہ جیسا کہ پہلے آپ نے میرے بارے ارشاد فرمایا تھا کہ
کیا آپ کو تصنیف، تالیف، ترجمہ، کتابت یامصنف، مؤلف، مترجم، کاتب وغیرہ کا فرق معلوم ہے؟ اگر آپ کے نزدیک یہ سب لوگ "ایک ہی ہیں" کیونکہ یہ سب کے سب کتابیں ہی تو "لکھتے" ہیں تو پھر آپ کا کہنا اسی طرح "درست" ہے جس طرح کہ ایک کاتب صاحب کہا کرتے تھے کہ میں نے اب تک 25 کتابیں "لکھ" چکا ہوں۔ اور آپ جیسے لوگ انہیں ان 25 کتب کا مصنف سمجھتے تھے، جو انہوں نے کتابت کی تھیں۔ (ابتسامہ)
اسی طرح اپنے ان مفتی صاحب اور محدثین کے لئے بھی ارشاد فرمادیں کیونکہ یہی انصاف کا تقاضا ہے
اور یہ ہے بلکہ صحیح موقع ابتسامہ کا کیا خیال ہے آپ کا ؟؟
ایک پیاری مسکراہٹ آپ کے لئے !
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
کہتے ہیں غلط العوام فصیح ہوتا !
برائے مہربانی مقولہ درست فرمالیں:

”غلط العام“ درست (”فصیح“ پھر بھی نہیں) ہوتا ہے۔ ”غلط العوام“ نہیں۔
اگر آپ کو ان دونوں ”اغلاط“ کا فرق بھی معلوم نہیں تو پوچھ لیجئے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بہرام صاحب آپ مان کیوں نہیں لیتے کہ نہجہ البلاغہ سیدنا علی کی تصنیف نہیں ہے ، اگر آپ اس کو تسلیم نھیں کرتے تو تاریخ سے دلائل مہیا کریں، ایک موضوع کو ترک دوسرے کی طرف جانا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ جان چھڑانا چاہتے ہیں ، کیا اب تک کسی حق بات کو آپ نے تسلیم کیا ہے؟بات نہجہ البلاغہ کی ہے صرف اسی کی بات کریں، باقی الفاظ کی جنگ میں کیا رکھا ہے، کیا آپ کے پاس کوئی ایسی دلیل ہے جس سے ثابت ہو کہ نہج البلاغۃ جناب علی رضی اللہ عنہ کی کتاب ہے اور یاد رکھیں یہاں صرف تاریخی دلائل ہی کام آتے ہیں
 
Top