• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نیو ائیر نائیٹ کی تقاریب کا بائیکاٹ کیجیے !

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
عیسوی سال کی ابتدا میں مسلمان ایک دوسرے کو مبارکباد دے سکتے ہیں؟
سوال:

نئے عیسوی سال کی ابتدا میں مسلمان ایک دوسرے کو مبارکباد اور دعائیں دے سکتے ہیں؟ اور یہ بات واضح ہے کہ مسلمان ایک دوسرے کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے اسے کوئی تہوار سمجھ کر نہیں دیتے۔


الحمد للہ:

مسلمانوں کیلئے عیسوی سال کی ابتدا پر ایک دوسرے کو مبارکباد دینا جائز نہیں ہے، اور اسی طرح اس دن تہوار کی شکل میں جشن منانا بھی جائز نہیں ہے؛ کیونکہ ہر دو صورت میں کفار کی مشابہت پائی جاتی ہے، اور ہمیں ایسا کرنے سے روکا گیا ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

(جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہیں میں سے ہے)

ابو داود: (4031) اس حدیث کو البانی نے " صحیح ابو داود " میں صحیح قرار دیا ہے۔

اور ویسے بھی ہر سال اسی دن کے آنے پر مبارکباد دینا ہی اسے "عید" [سال کے بعد آنے والا تہوار] بنا دیتا ہے ، اور یہ بھی شریعت میں منع ہے۔

واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/177460
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
10301523_627872084017723_5987466293732361891_n (1).jpg


یہود ، ہنود اور نصاری کی نقالی :


عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ قَبْلَكُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ حَتَّى لَوْ سَلَكُوا جُحْرَ ضَبٍّ لَسَلَكْتُمُوهُ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى قَالَ فَمَنْ


(صحیح بخاری:3456،بَاب مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ)
 
Last edited:
Top