• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نیٹو سپلائی کی بحالی - پرانی تنخواہ پر دوبارہ کام کا آغاز

sana123

مبتدی
شمولیت
جولائی 03، 2012
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
0
تو بہن پھر مان لیں کہ جو مسلمانوں کا دشمن ہے اور اسکا جو مددگار ہے وہ مجاہدیں کا دوست نہیں ہو سکتا
اس لیے پاکستان حکومت و فوج طالبان کی دوست نہیں دشمن ہے
mere bhai plz meri kisi bat ka mind na kariye ga agar meri koi bat buri lagay ap ko to main muafi chahun gi ... main sirf itna kehna chahti hun k ap taliban ko kiun itna acha smjhta hain? ap ko pata ni ha k in logon ko sirf larne k ilawa koi kam ni ha... or ye log jihad ni krte balkay rent pe larte hain... ek bat ap khud batayen jb russia aya tha afghanistan us time b to america k sath the... us time in ki deeni muhabbat or jihad kahan tha. ab america k sath larai ha to wo apne kam k liye.... wahan afghanistan mein ye qabail kitne saal ek dosre k admi marte rehte hain... ye sirf wohi jahil qoum ha jo Rasool e Pak ki risalat se pehle krte the... in logon ko sirf larne ki jaga chahiye bs chahye wo islam k haq mein ho ya khilaf in ko is koi fikar ni... jb har taraf se in ki larai khatam ho jye gi to ye phr se ek dosre ko marna shuru kr den ge
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
وہی سوال کہ آخر آپ کے پاس کیا معیار ہے کہ جس سے جانچ سکیں کہ فلاں مستند ذریعہ ہے خبروں کے حصول کا۔
بی بی سی جب یہ کہے کہ پاکستان امریکہ کا اتحادی ہے تو بڑے بڑے بینرز لگا کر اسے پروموٹ کیا جائے تاکہ فوج کو مرتد اور پاکستان کو مرتدوں کی سرزمین ثابت کیا جا سکے۔
اور یہی بی بی سی جب حقائق آمیز ڈاکومنٹری ثبوت کے ساتھ ریلیز کرے کہ پاکستان اس جنگ میں دہرا کردار ادا کر رہا ہے اور پس پشت امریکیوں کو نقصان پہنچا رہا ہے تو آپ اس کا مضحکہ اڑائیں۔
مجھے یقین ہے کہ آپ نے یہ ڈاکومنٹری بھی دیکھے بغیر تبصرہ کر دیا ہوگا۔ ورنہ آپ کو معلوم ہو جاتا کہ پاکستان کس طرح سے افغان جہاد میں مدد کر رہا ہے۔

واضح جواب دیجئے کہ اسامہ بن لادن کو دنیا بھر میں پاکستان ہی محفوظ مقام کیوں نظر آیا جہاں کی فوج امریکیوں سے ملی ہوئی تھی اور جو مرتدین کا ملک ہے۔
یا تو خلقت کی بات سچ کہ اسامہ بن لادن خود بھی امریکی ایجنٹ تھا اور یا پھر آپ کا پاکستانی فوج کو مرتد کہنا بہتان عظیم ہے۔

پہلے مرغی یا انڈہ؟
گزشتہ پچاس سال تک تو پاکستانی فوج نے مجاہدین کو کچھ نہیں کہا، کیا اس وقت یہ ناپاک فوج نہیں تھی؟ بلکہ یہی مجاہدین روس کے خلاف جنگ میں پاکستان اور امریکہ کی امداد لیتے رہے ہیں اور اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں۔ اب جبکہ ٹی ٹی پی کھل کر اسکولوں، مساجد اور پبلک پلیسز پر دھماکے کر رہی ہے، صرف صوبہ خیبر پختونخواہ میں ایک ہزار سے زائد مساجد، اسکولز اور عام لوگ طالبان آپریشن سے ہلاک ہوئے ہیں۔ آپ کیسے تصور کر سکتے ہیں کہ سیکورٹی ادارے آپ کو پلیٹ میں رکھ کر ملک پیش کر دیں گے کہ لیجئے مسلمانوں کی اصلاح ذرا کھل کر اور وسیع پیمانے پر کیجئے، ابھی لاکھوں مساجد آباد ہیں، انہیں بھی تباہ کیجئے، بچوں بچیوں کے ملک بھر میں کئی اسکول کھلے پڑے ہیں، انہیں بھی بارود سے اڑا دیں۔ آخر اصلاح کا یہی تو طریقہ رہ گیا ہے کہ نائی ہے تو اس کی دکان اڑا دو، کیونکہ وہ شیو کرتا ہے، حتی کہ جوس کی دکانوں کو لاہور میں بم دھماکوں سے فقط اس وجہ سے اڑا دیا گیا کہ وہ غیر محرموں کے ملنے کی جگہ بن چکی تھیں۔ اور حال میں موبائل فرنچائز پر دھماکوں کے الزامات بھی طالبان پر عائد کئے گئے ہیں، جس کی کوئی تردید ان کی جانب سے نہیں آئی۔ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے ۔ اور طالبان کے ظلم و جبر، بربریت اور سفاکی تمام حدیں پھلانگ گئی ہے۔ محترم، یہ پاک فوج کا رد عمل ہے، شروعات ان دہشت گردوں ہی کی جانب سے ہوئی ہیں۔ آخر یہ کون سا اسلام ہے کہ اگر پاکستانی فوجی ان کی قید میں آ ہی گئے تھے تو ویسے ہی انہیں کم تکلیف دے کر مارا جا سکتا تھا، انہیں ذبح کر کے اور گردنوں کو ٹرافیوں کے طور پر سجا کر، لاشوں کی بے حرمتی کر کے ہی اسلام کا کون سا ضروری رکن ادا کیا گیا ہے؟

امریکہ یہ بلاسٹ کرا ہی مجاہدیں کو بدنام کرانے کے لیے کر رہا ہے
معاف کیجئے گا امریکہ کو اتنی تکلیف اٹھانے کی ضرورت نہیں اور نہ امریکی پٹھو اپنے بندوں کی زندگی کی قیمت اتنی ارزاں لگاتے ہیں کہ وہ خود کش بم دھماکے کر سکیں۔ آپ جیسے جہلاء نے پہلے ہی مجاہدین اور جہاد کو جس قدر بدنام کر دیا ہے، اس سے زیادہ کی گنجائش نہیں اور نہ کسی کو تردد کی ضرورت ہے۔ پبلک مقامات پر دھماکوں کے مبینہ ملزمین، میں سے آپ نے کسی کا انٹرویو نہیں دیکھا ، جنہوں نے بڑے فخر سے ان دھماکوں کا اعتراف کیا ہے، آپ کو تو داد دینی چاہئے، ان کی اسلام سے محبت اور اخلاص کو، کہ وہ مسلمانوں کا خون بہا کر حوروں کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

اپنے کیمپس سے باہر نکل کر بھی ذرا دنیا دیکھیں۔ گیلپ سروے کے مطابق جون 2009 میں مجموعی طور پر طالبان کو 15 فیصد پاکستانیوں کی حمایت حاصل تھی۔ جو نومبر دسمبر میں کم ہو کر صرف 4 فیصد رہ گئی۔ صوبہ سرحد سے تعلق رکھنے والوں کی صرف ایک فیصد تعداد نے نومبر دسمبر 2009 کے دوران کئے گئے اس سروے میں طالبان کی حمایت کی ہے۔ تھوڑی دیر کو سوچیں کہ آخر کس بل پر آپ اس ملک پر حکومت کر سکتے ہیں جہاں طالبان کے سب سے زیادہ حمایتی صرف ایک فیصد تعداد میں رہ گئے ہوں۔ اب تو شاید وہ بھی نہیں رہے ہوں گے ۔ واللہ اعلم۔

کون نہیں جانتا کہ اب ٹی ٹی پی بلیک نائٹ گروپ کے ذریعہ اغوا برائے تاوان، چوری و ڈاکہ زنی اور بنک ڈکیتیوں کے ذریعے تحریک کو چلانے کے لئے رقم اکٹھی کر رہی ہے۔ کس منہ سے آپ فاٹا کی بات کرتے ہیں، کم و بیش ایک سو تیس عسکریت پسند گروپ وہاں فعال ہیں۔ جن میں سے اکثریت ٹی ٹی پی سے علیحدہ ہو چکی ہے۔ خود تحریک پاکستان طالبان کئی دھڑوں میں بٹ چکی ہے۔ کس کی حمایت کر کے جنت حاصل کریں گے؟
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
بالکل کر رہی ہے بلکہ افغانستان تو کیا پاکستان میں بھی یعنی وزیرستان میں بھی حقانی گروپ کی صورت میں کر رہی ہے اگرچہ یہ جنگ اس وقت ڈبل گیم کی صورت میں ہو رہی ہے۔ ہمارے کئی جاننے والوں کو آئی ایس آئی کی طرف سے آفر ہوئی کہ آپ کو اٍفغانستان بھیجتے ہیں۔
تو اس سے کہاں مطلب نکلتا ہے کہ پاکستان طالبان کی مدد کر رہا ہے ؟
آپکے پنجابی دوستوں کو اسی لیے تو آفر ہوئی ہے کیونکہ پاکستان اپنے اوپر آئی ہوئی مصیبت کو چاہتا ہے کہ وہ کسی طرح امریکہ پر پڑ جائے،ہماری جان چھٹ جائے،ہمیں نہ یہ ماریں، اب بتائیے اس میں جھاد کی مدد کی نیت اور عمل کہاں ہے ؟
باقی جہاں تک بھیجنے کی بات ہے زیادہ سے زیادہ یہی ہو گا کہ میرانشاہ میں کسی افغان گروپ کا بتا دیتے ہوں کے کہ وہاں چلے جاؤ، اب بتایئے اس کا مطلب مدد کیسے ہوا ؟
 

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
وہی سوال کہ آخر آپ کے پاس کیا معیار ہے کہ جس سے جانچ سکیں کہ فلاں مستند ذریعہ ہے خبروں کے حصول کا۔
بی بی سی جب یہ کہے کہ پاکستان امریکہ کا اتحادی ہے تو بڑے بڑے بینرز لگا کر اسے پروموٹ کیا جائے تاکہ فوج کو مرتد اور پاکستان کو مرتدوں کی سرزمین ثابت کیا جا سکے۔
اور یہی بی بی سی جب حقائق آمیز ڈاکومنٹری ثبوت کے ساتھ ریلیز کرے کہ پاکستان اس جنگ میں دہرا کردار ادا کر رہا ہے اور پس پشت امریکیوں کو نقصان پہنچا رہا ہے تو آپ اس کا مضحکہ اڑائیں۔
مجھے یقین ہے کہ آپ نے یہ ڈاکومنٹری بھی دیکھے بغیر تبصرہ کر دیا ہوگا۔ ورنہ آپ کو معلوم ہو جاتا کہ پاکستان کس طرح سے افغان جہاد میں مدد کر رہا ہے۔

واضح جواب دیجئے کہ اسامہ بن لادن کو دنیا بھر میں پاکستان ہی محفوظ مقام کیوں نظر آیا جہاں کی فوج امریکیوں سے ملی ہوئی تھی اور جو مرتدین کا ملک ہے۔
یا تو خلقت کی بات سچ کہ اسامہ بن لادن خود بھی امریکی ایجنٹ تھا اور یا پھر آپ کا پاکستانی فوج کو مرتد کہنا بہتان عظیم ہے۔

پہلے مرغی یا انڈہ؟
گزشتہ پچاس سال تک تو پاکستانی فوج نے مجاہدین کو کچھ نہیں کہا، کیا اس وقت یہ ناپاک فوج نہیں تھی؟ بلکہ یہی مجاہدین روس کے خلاف جنگ میں پاکستان اور امریکہ کی امداد لیتے رہے ہیں اور اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں۔ اب جبکہ ٹی ٹی پی کھل کر اسکولوں، مساجد اور پبلک پلیسز پر دھماکے کر رہی ہے، صرف صوبہ خیبر پختونخواہ میں ایک ہزار سے زائد مساجد، اسکولز اور عام لوگ طالبان آپریشن سے ہلاک ہوئے ہیں۔ آپ کیسے تصور کر سکتے ہیں کہ سیکورٹی ادارے آپ کو پلیٹ میں رکھ کر ملک پیش کر دیں گے کہ لیجئے مسلمانوں کی اصلاح ذرا کھل کر اور وسیع پیمانے پر کیجئے، ابھی لاکھوں مساجد آباد ہیں، انہیں بھی تباہ کیجئے، بچوں بچیوں کے ملک بھر میں کئی اسکول کھلے پڑے ہیں، انہیں بھی بارود سے اڑا دیں۔ آخر اصلاح کا یہی تو طریقہ رہ گیا ہے کہ نائی ہے تو اس کی دکان اڑا دو، کیونکہ وہ شیو کرتا ہے، حتی کہ جوس کی دکانوں کو لاہور میں بم دھماکوں سے فقط اس وجہ سے اڑا دیا گیا کہ وہ غیر محرموں کے ملنے کی جگہ بن چکی تھیں۔ اور حال میں موبائل فرنچائز پر دھماکوں کے الزامات بھی طالبان پر عائد کئے گئے ہیں، جس کی کوئی تردید ان کی جانب سے نہیں آئی۔ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے ۔ اور طالبان کے ظلم و جبر، بربریت اور سفاکی تمام حدیں پھلانگ گئی ہے۔ محترم، یہ پاک فوج کا رد عمل ہے، شروعات ان دہشت گردوں ہی کی جانب سے ہوئی ہیں۔ آخر یہ کون سا اسلام ہے کہ اگر پاکستانی فوجی ان کی قید میں آ ہی گئے تھے تو ویسے ہی انہیں کم تکلیف دے کر مارا جا سکتا تھا، انہیں ذبح کر کے اور گردنوں کو ٹرافیوں کے طور پر سجا کر، لاشوں کی بے حرمتی کر کے ہی اسلام کا کون سا ضروری رکن ادا کیا گیا ہے؟


معاف کیجئے گا امریکہ کو اتنی تکلیف اٹھانے کی ضرورت نہیں اور نہ امریکی پٹھو اپنے بندوں کی زندگی کی قیمت اتنی ارزاں لگاتے ہیں کہ وہ خود کش بم دھماکے کر سکیں۔ آپ جیسے جہلاء نے پہلے ہی مجاہدین اور جہاد کو جس قدر بدنام کر دیا ہے، اس سے زیادہ کی گنجائش نہیں اور نہ کسی کو تردد کی ضرورت ہے۔ پبلک مقامات پر دھماکوں کے مبینہ ملزمین، میں سے آپ نے کسی کا انٹرویو نہیں دیکھا ، جنہوں نے بڑے فخر سے ان دھماکوں کا اعتراف کیا ہے، آپ کو تو داد دینی چاہئے، ان کی اسلام سے محبت اور اخلاص کو، کہ وہ مسلمانوں کا خون بہا کر حوروں کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

اپنے کیمپس سے باہر نکل کر بھی ذرا دنیا دیکھیں۔ گیلپ سروے کے مطابق جون 2009 میں مجموعی طور پر طالبان کو 15 فیصد پاکستانیوں کی حمایت حاصل تھی۔ جو نومبر دسمبر میں کم ہو کر صرف 4 فیصد رہ گئی۔ صوبہ سرحد سے تعلق رکھنے والوں کی صرف ایک فیصد تعداد نے نومبر دسمبر 2009 کے دوران کئے گئے اس سروے میں طالبان کی حمایت کی ہے۔ تھوڑی دیر کو سوچیں کہ آخر کس بل پر آپ اس ملک پر حکومت کر سکتے ہیں جہاں طالبان کے سب سے زیادہ حمایتی صرف ایک فیصد تعداد میں رہ گئے ہوں۔ اب تو شاید وہ بھی نہیں رہے ہوں گے ۔ واللہ اعلم۔

کون نہیں جانتا کہ اب ٹی ٹی پی بلیک نائٹ گروپ کے ذریعہ اغوا برائے تاوان، چوری و ڈاکہ زنی اور بنک ڈکیتیوں کے ذریعے تحریک کو چلانے کے لئے رقم اکٹھی کر رہی ہے۔ کس منہ سے آپ فاٹا کی بات کرتے ہیں، کم و بیش ایک سو تیس عسکریت پسند گروپ وہاں فعال ہیں۔ جن میں سے اکثریت ٹی ٹی پی سے علیحدہ ہو چکی ہے۔ خود تحریک پاکستان طالبان کئی دھڑوں میں بٹ چکی ہے۔ کس کی حمایت کر کے جنت حاصل کریں گے؟
جناب شاکر صاحب اگر آپ میں سچ سننے کی ہمت ہے تو بات آگے بڑھاتے ہیں اور بی بی سی کی اس ڈاکومینٹری کا تجزیہ کرتے ہیں اور اگر آپ نے پوسٹیں اڑانی ہیں تو پہلے ہی بتا دیں
 

allahkabanda

رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
174
ری ایکشن اسکور
568
پوائنٹ
69
لانگ مارچ کے لیے خصوصی سکیورٹی پلان
‭BBC Urdu‬ - ‮پاکستان‬ - ‮ لانگ مارچ کے لیے خصوصی سکیورٹی پلان ‬

پاکستان کے وزیراعظم کے مشیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل کے لانگ مارچ کے لیے خصوصی سکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے جس کے تحت لانگ مارچ کی گزرگاہوں کی سی سی ٹی وی کیمروں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے نگرانی کی جائے گی۔

مذہبی جماعتوں پر مشتمل دفاع پاکستان کونسل نے حکومت کی جانب سے نیٹو سپلائی بحال کرنے کے خلاف لاہور سےلانگ مارچ کا آغاز کر دیا ہے جو شام کو اسلام آباد پہنچےگا جہاں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ایک جلسہ ہوگا۔

رحمان ملک نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ اس لانگ مارچ میں کوئی شدت پسند یا کالعدم تنظیموں کے افراد شامل نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ’ سکیورٹی کے جتنے اقدامات کیے جا سکتے تھے ہم نے کیے ہیں، جب ہجوم ہوتا ہے تو اس میں کوئی بھی داخل ہوسکتا ہے کیوں کہ کسی کے ماتھے پر یہ نہیں لکھا ہوتا ہے کہ وہ دہشت گرد ہے، لیکن اس کے لیے ہم نے جدید آلات سے تلاشی کے انتظام کے ساتھ ساتھ انٹیلیجنس بہت رکھی ہے‘۔

رحمان ملک نے کہا کہ پولیس اور خفیہ ادارے الرٹ ہیں اور وہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ کوئی بھی شر پسند عناصر جلوس میں شامل نہ ہوں۔

رحمان ملک نے لانگ مارچ کے موقع پر اسلام آباد میں سکیورٹی پلان کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ کے پیش نظر اتوار شام چھ بجے سے ہی شہر میں نسبتاً سکیورٹی سخت کر دی جائے گی اور اسلام آباد آنے والے افراد شناختی کارڈ اپنے ساتھ رکھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مارچ کے موقع پر کل شام چار بجے اسلام آباد کے دوکانداروں نے بھی یقین دلایا ہے کہ وہ اپنی دوکانیں بند کردیں گے۔

’وہ لوگ جو خیبر پختونخواہ یا مری سے آرہے ہیں وہ فیض آباد سے اسلام آباد میں داخل ہوں گے اور انھیں کسی اور چھوٹے راستے سے داخل نہیں ہونے دیا جائے گا اور سفارت کاروں کے لیے سکیورٹی انتظامات کے پیش نظر ریڈ زون میں بھی لوگو کا آنا جانا نسبتاً کم رہے گا، جن کو ضرورت ہے وہیں آئیں‘۔

اسلام آباد میں دفاع کونسل کا اجلاس ایک ایسے مرحلے پر ہو رہا ہے جب پیر کی شام کو قومی اسمبلی کا اجلاس بھی ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر رحمان ملک نے اراکین پارلیمان سے کہا کہ وہ اجلاس میں شرکت کے لیے دو متبادل راستے اختیار کریں کیوں کہ لانگ مارچ کی وجہ سے مرکزی شاہراہ بند ہوگی۔

رحمان ملک نے کہا کہ حکومت نے دفاع پاکستان کونسل کو اسلام آباد میں اجتماع کرنے کی اجازت دے رکھی ہے اور انھیں یہ حق ہے کہ وہ اسلام آباد میں اپنا احتجاج ریکارڈ درج کرائیں۔

ادھر بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق اتوار کی رات کو مشیرِ داخلہ نے اسلام آباد کے مختلف ناکوں کا اچانک ایک نجی گاڑی میں معائنہ کیا۔

اس موقع پر وہ پانچ مختلف مقامات پر سکیورٹی چیک پوائنٹ سے بغیر تلاشی کے گزرنے میں کامیاب ہو گئے جس کے بعد انہوں نے ناکوں کے انچارج سمیت نو اہلکاروں کو معطل کر دیا۔
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
بی بی سی اردو:
آخری وقت اشاعت: منگل 11 ستمبر 2012 ,‭ 11:09 GMT 16:09 PST

فاکس نیوز کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس انٹرویو میں شکیل آفریدی نے کہا کہ انہیں یہ ضرور معلوم تھا کہ ایبٹ آباد کے اس مکان میں چند دہشت گرد مقیم ہیں تاہم ان کی شناخت سے وہ ناواقف تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے جو کام دیا گیا تھا اس کے علاوہ کسی مخصوص ہدف کا علم نہیں تھا۔ مجھے دھچکا لگا اور یقین نہیں آیا کہ میں اس(اسامہ) کی ہلاکت سے جڑا ہوا تھا‘۔

ڈاکٹر آفریدی کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں لگا تھا کہ انہیں اسامہ کی ہلاکت کے بعد پاکستان چھوڑنے کی ضرورت ہے لیکن پھر انہیں آئی ایس آئی نے اغوا کر لیا۔’

ان کے مطابق سی آئی اے نے انہیں افغانستان چلے جانے کو کہا تھا۔ تاہم وہ سرحدی علاقوں کی صورتحال کی وجہ سے خدشات کا شکار تھے اور ان کے خیال میں چونکہ وہ بن لادن کی ہلاکت میں ملوث نہیں تھے اس لیے انہیں ملک چھوڑنے کی ضرورت نہیں تھی۔

شکیل آفریدی نے بات چیت کے دوران اسلام آباد کے علاقے آبپارہ میں واقع آئی ایس آئی کے حراستی مرکز میں ہونے والے تشدد کا بھی ذکر کیا جہاں انہیں ابتدائی تفتیش کے لیے رکھا گیا تھا۔

ان کے مطابق تفتیش کے دوران ان کے جسم پر سگریٹ بجھائے گئے، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے گئے اور انہیں پرانے بوسیدہ کپڑے پہنا کر زمین پر پڑی پلیٹ سے ’کتے‘ کی طرح کھانے پر مجبور کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران آئی ایس آئی کے اہلکار انہیں کہتے رہے کہ
’امریکی ہمارے بدترین دشمن ہیں، بھارتیوں سے بھی برے دشمن‘۔
پشاور سنٹرل جیل سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ
آئی ایس آئی بلاشبہ حقانی نیٹ ورک کی مالی امداد کرتی ہے۔ امریکہ کافی عرصے سے پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ اس کے قبائلی علاقوں خاص کر شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کیا جائے۔
ڈاکٹر آفریدی نے الزام عائد کیا کہ،
پاکستانی خفیہ ادارہ اکثر امریکہ کو حراست میں لیے گئے بہت سے اہم مسلح شدت پسندوں سے تفتیش نہیں کرنے دیتا اور اکثر ان شدت پسندوں کو افغانستان میں نیٹو افواج پر حملے کرنے کے لیے رہا بھی کر دیتا ہے۔
ماضی میں پاکستان ان الزامات کی کئی بار تردید کر چکا ہے۔

ڈاکٹر آفریدی کا کہنا تھا کہ
پاکستان کی شدت پسندی کے خلاف جنگ ایک ڈھونگ اور امریکہ سے پیسے نکلوانے کا ایک طریقہ ہے۔
اس انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ ،
آئی ایس آئی بہت سے مسلح شدت پسندوں کو امریکی تفتیشی افسران سے جھوٹ بولنے اور غلط معلومات فراہم کرنے کی ہدایات دیتا ہے۔
تجزیہ کار شوکت قادر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ سکیورٹی اداروں میں ایسے لوگ ہوں جو اس موقف کے حامی ہوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اکثریت ایسا ہی سوچتی ہے۔

القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش میں مدد دینے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کا کہنا ہے کہ
پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے حکام امریکہ کو اپنا ’بدترین دشمن‘ مانتے ہیں۔
ڈاکٹر آفریدی کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بیس دن بعد گزشتہ برس بائیس مئی کو پشاور کے علاقے حیات آباد سے حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں بعدازاں ایک شدت پسند تنظیم کی حمایت اور مالی امداد کے جرم میں تینتیس برس قید کی سزا سنائی گئی اور اب وہ پشاور کی جیل میں قید ہیں۔
نجی امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کے مطابق حراست میں لیے جانے کے بعد پہلی مرتبہ جیل سے دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر آفریدی نے یہ بھی بتایا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ امریکی آپریشن کا ہدف کون ہے۔
ڈاکٹر آفریدی نے مزید بتایا کہ آبپارہ جیل میں کئی مغربی سیاہ فام باشندے بھی قید ہیں جو کہ اسلام قبول کرنے کے بعد افغانستان میں جہاد کے مقاصد سے آئے تھے اور ایسے افراد کو خاص طور پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے
جبکہ عرب قیدیوں کے ساتھ بہتر سلوک کیا جاتا ہے۔

یہ باور کیا جا رہا ہے کہ ڈاکٹر آفریدی نے یہ انٹرویو موبائل فون کی مدد سے دیا ہے۔

پشاور جیل کے حکام نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ وہ انٹرویو کی اطلاعات پر حیران ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ ڈاکٹر شکیل کو ان کے قید خانے میں موبائل فون پہنچایا گیا ہو۔

شکیل آفریدی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر پاکستانی حکام کی جانب سے تاحال کوئی سرکاری موقف سامنے نہیں آیا ہے
لنک۔۔۔۔۔۔بی بی سی اردو: آئی ایس آئی امریکہ کو بدترین دشمن مانتی ہے
 
Top