علامہ ذہبی رحمہ اللہ ’’میزان الاعتدال ‘‘ میں لکھتے ہیں :
’’ أحمد بن مفضل، حدثنا أبو مريم الأنصاري، حدثنا ثوير بن أبي فاختة، عن أبيه: سمع عليا يقول: لا يحبنى كافر ولا ولد زنى ‘‘
’’ ثویر بن ابی فاختہ اپنے والد سے روایت کرتا ہے کہ اس نے جناب علی ؓ کو فرماتے سنا ،علی کہتے ہیں کہ :
’’ کافر، اور کسی کی ناجائز پیداوار کو مجھ سے محبت نہیں ہوتی ‘‘
جناب ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :اس روایت کے راوی ’’ ثویر بن ابی فاختہ ‘‘ کے متعلق ائمہ محدثین کے اقوال درج ذیل ہیں :
قال يونس بن أبي إسحاق: كان رافضيا. ۔۔۔۔۔۔(یونس بن ابی اسحاق فرماتے ہیں کہ :۔’’ ثویر بن ابی فاختہ ‘‘ ۔۔رافضی ۔۔تھا )
وقال ابن معين: ليس بشئ.۔۔۔۔۔۔۔(امام ابن معین فرماتے ہیں کہ :’’ ثویر بن ابی فاختہ ‘‘ کوئی شیء نہیں ، کسی کام کا نہیں )
وقال أبو حاتم وغيره: ضعيف.۔۔۔۔۔۔۔۔(امام ابو حاتم فرماتے ہیں ’’ ضعیف ‘‘ ہے )
وقال الدارقطني: متروك.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(ثویر بن ابی فاختہ ،متروک ہے ،یعنی اصحاب الحدیث نے اس کے جھوٹا ہونے کیوجہ سے اس کو چھوڑ دیا )
وروى أبو صفوان الثقفي، عن الثوري، قال: ثوير ركن من أركان الكذب.۔۔(امام سفیان الثوری کہتے ہیں :یہ آدمی پرلے درجہ کا جھوٹا ہے )
وقال البخاري: تركه يحيى وابن مهدى۔۔(امام بخاری فرماتے ہیں کہ :امام یحی ، اور امام عبد الرحمن بن مہدی کے ہاں بھی ’’ ثویر بن ابی فاختہ ‘‘ متروک ہے )