محمدسمیرخان
مبتدی
- شمولیت
- فروری 07، 2013
- پیغامات
- 453
- ری ایکشن اسکور
- 924
- پوائنٹ
- 26
وادیٔ پرخار
وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ(١)وَالْيَوْمِ الْمَوْعُودِ(٢)وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ(٣)قُتِلَ أَصْحَابُ الأخْدُودِ(٤)النَّارِ ذَاتِ الْوَقُودِ(٥)إِذْ هُمْ عَلَيْهَا قُعُودٌ(٦)وَهُمْ عَلَى مَا يَفْعَلُونَ بِالْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌ(٧)وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلا أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ(٨)الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأرْضِ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ(٩)إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ (١٠)إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الأنْهَارُ ذَلِكَ الْفَوْزُ الْكَبِيرُ(١١)إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ(١٢)إِنَّهُ هُوَ يُبْدِئُ وَيُعِيدُ(١٣)وَهُوَ الْغَفُورُ الْوَدُودُ(١٤)ذُو الْعَرْشِ الْمَجِيدُ(١٥)فَعَّالٌ لِمَا يُرِيدُ(١٦)هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْجُنُودِ(١٧)فِرْعَوْنَ وَثَمُودَ(١٨)بَلِ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي تَكْذِيبٍ (١٩). (البروج:۱تا۱۹)
قسم ہے بُرجوں والے آسمان کی۔قسم ہے اُس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے۔قسم ہے گواہی دینے والے کی اور اس کی جس کے مقابلے میں گواہی دی گئی۔کہ مارے گئے خندقوں والے ،آگ کی خندقیں جن میں انہوں نے بہت سا ایندھن جھونک رکھا تھا۔اور وہ خندقوں پر بیٹھے ہوئے تھے اور اہل ایمان کے ساتھ جو (ظلم وستم )وہ کررہے تھے اُ س کاتماشہ دیکھ رہے تھے ۔وہ اہلِ ایمان کی اس بات سے برافروختہ تھے کہ وہ اُس اللہ پر ایمان لے آئے تھے جو زبردست اور سزاوارحمد ہے۔اور اُس کی بادشاہت ہے آسمانوں اور زمینوں کی ،اور اللہ ہر چیز کے حال سے واقف ہے۔بے شک جن لوگوں نے مومن مرد وں اور مومن عورتوں کو ایذائیں دیں اور پھر توبہ نہ کی ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلنے کا عذاب ہے۔البتہ جو لوگ ایمان لائے اورانہوں نے نیک عمل کیے اُن کے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔بے شک تیرے رب کی گرفت بڑی سخت ہے ۔وہی ہے جو اوّل بار پیدا کرتا ہے اور وہی ہے جو (قیامت کے روز)دوبارہ پیدا کرے گا۔اور وہ بخشنے والا اورمحبت کرنے والا ہے۔عرش کامالک ہے اور عالی شان ہے ۔جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے۔
امربالمعروف ونہی عن المنکر یہ وہ عظیم فریضہ جس کو ادا کرنے کے لئے انبیاء علیہم السلام پے درپے مبعوث ہوتے رہے۔اس عظیم مقصد کی خاطر انبیاء علیہم السلام نے بڑے نقوش اپنے اپنے امتیوں کے لئے چھوڑے ہیں تاکہ ان نفوس قدسیہ کے بعد آنے والے امتی ان نقوش پر چل کر اس عظیم مقصد کو کامیابی کے ساتھ ادا کرسکیں۔کیونکہ انبیاء کی اصل وراثت یہی ہے کہ ان کی لائی ہوئی تعلیمات کو انسانوں تک بلا کم وکاست پہنچادیا جائے۔اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی مداہنت یا سستی یا کوتاہی کو اختیار نہ کیا جائے۔کیونکہ یہ وہ عظیم فریضہ ہے جس کی خاطر انبیاء علیہم السلام نے کافی صعوبتیں اٹھائی ہیں۔حتی کہ مجرموں کے گروہوں نے ان معصوم انبیاء علیہم السلام کو قتل تک کرنے سے گریز نہ کیا۔اس بارے میں سارے کا سارا قرآن شاہد ہے۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے جہاں انبیاء علیہم السلام پر ہونے والی صعوبتوں اور مصیبتوں کا ذکر کیا ہے وہی ساتھ ساتھ ان معصوم اور پاک باز انبیاء کے مخلص اور سچے پیروکاروں کا بھی ذکر کیا ہے جنہوں نے امربالمعروف ونہی عن المنکر کے اس عظیم فریضے کی ادائیگی کے سلسلے میں اپنی جانوں اور مالوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے لازوال قربانیوں کی داستان اس دنیا میں اپنے پیچھے آنے والوں کے لئے چھوڑی ہے۔امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی وہ وادی ہے جو کہ وادیٔ پرخار ہے۔ جس میں ایک داعی کو نہایت ہی سوچ سمجھ کر قدم رکھنا ہوگا۔کیونکہ امربالمعروف تو ہر شخص انجام دینے کے لئے تیار رہتا ہےلیکن نہی عن المنکر جو کہ امر بالمعروف کے ساتھ جڑا ہوا ہے کہ اس نہی عن المنکر کے فریضے کو انجام دیئے بغیر امر بالمعروف کا فریضہ مکمل طور پر ادانہیں کیا جاسکتا۔سورۃ البروج میں ایسے ہی ایک واقعے کی طرف اللہ رب العزت نے اہل ایمان کی ان لازوال قربانیوں کا ذکر کیا ہے جو کہ اہل ایمان کا شاندار مستقبل ہے۔ہر داعی کو اس وادیٔ پرخار میں قدم رکھنے سے پہلے میں سمجھتا ہوں کہ سورۃ البروج میں پیش کردہ واقعے کو پوری تفصیل اور اس کی پوری جزئیات کے ساتھ سمجھنا ضروری ہے۔کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو خطرہ ہے کہ کوئی بھی داعی امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے زمرے میں آنے والی صعوبتوں اور مشکلات سے گھبراکر کہیں اس سے فرار حاصل نہ کرلے۔ اس وادیٔ پرخار میں کسی جلد باز کے لئے بھی کوئی جگہ نہیں ہے۔ کیونکہ اہل ایمان کو جو اس سورت میں اصل بات سمجھائی گئی ہے اس کا سمجھنا نہایت ہی اہم ہے۔استاذ سید قطب رحمہ اللہ نے اس عظیم واقعہ سے جو اسباق حاصل کئے ہیں جسے میں قارئین کی خدمت میں پیش کررہا ہوں تاکہ ہرشخص ان اسباق کو اچھی طرح ذہن نشین کرلے اور اس کے بعد اس وادیٔ پرخار میں قدم رکھے تاکہ اس کو بعد میں کسی قسم کی پریشانی اور مداہنت کا سامنا کرنا نہ پڑے ۔
اخوکم فی اللہ محمد سمیرخان